اور آپ ان میں بکثرت ایسے لوگ دیکھیں گے جو گناہ اور ظلم اور اپنی حرام خوری میں بڑی تیزی سے کوشاں ہوتے ہیں۔ بیشک وہ جو کچھ کررہے ہیں بہت برا ہے،
English Sahih:
And you see many of them hastening into sin and aggression and the devouring of [what is] unlawful. How wretched is what they have been doing.
1 Abul A'ala Maududi
تم دیکھتے ہو کہ ان میں سے بکثرت لوگ گناہ اور ظلم و زیادتی کے کاموں میں دوڑ دھوپ کرتے پھرتے ہیں اور حرام کے مال کھاتے ہیں بہت بری حرکات ہیں جو یہ کر رہے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور ان میں تم بہتوں کو دیکھو گے کہ گناہ اور زیادتی اور حرام خوری پر دوڑتے ہیں بیشک بہت ہی برے کام کرتے ہیں،
3 Ahmed Ali
اور تو ان میں سے اکثر کو دیکھے گا کہ گناہ اور ظلم پر اور حرام کھانے پر دوڑتے ہیں بہت برا ہے جو کچھ وہ کر رہے ہیں
4 Ahsanul Bayan
آپ دیکھیں گے کہ ان میں سے اکثر گناہ کے کاموں کی طرف اور ظلم و زیادتی کی طرف اور مال حرام کھانے کی طرف لپک رہے ہیں، جو کچھ یہ کر رہے ہیں وہ نہایت برے کام ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور تم دیکھو گے کہ ان میں اکثر گناہ اور زیادتی اور حرام کھانے میں جلدی کر رہے ہیں بےشک یہ جو کچھ کرتے ہیں برا کرتے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
آپ دیکھیں گے کہ ان میں سے اکثر گناه کے کاموں کی طرف اور ﻇلم وزیادتی کی طرف اور مال حرام کھانے کی طرف لپک رہے ہیں، جو کچھ یہ کر رہے ہیں وه نہایت برے کام ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
تم ان میں سے بہتوں کو دیکھوگے کہ وہ گناہ، ظلم و تعدی کرنے اور حرام خوری میں بڑی تیزی دکھاتے ہیں، کتنا برا ہے، وہ کام جو یہ کرتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ان میں سے بہت سوں کو آپ دیکھیں گے کہ وہ گناہ اور ظلم اور حرام خوری میں دوڑتے پھرتے ہیں اور یہ بدترین کام انجام دے رہے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور تم دیکھو گے کہ ان میں اکثر گناہ اور زیادتی اور حرام کھانے میں جلدی کر رہے ہیں۔ بیشک یہ جو کچھ کرتے ہیں برا کرتے ہیں۔
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مومن بندوں کی مدد اور تائید کی خاطر بتکرار ان یہود و کفار کے معایب بیان کرتا ہے۔ ﴿وَتَرَىٰ كَثِيرًا مِّنْهُمْ﴾ ”اور تو ان میں سے اکثر کو دیکھے گا“ یعنی یہودیوں میں سے ﴿يُسَارِعُونَ فِي الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾” وہ گناہ اور زیادتی میں دوڑ کر حصہ لیتے ہیں“ یعنی وہ ان گناہوں کی طرف سبقت کرتے ہیں جو خالق کے حقوق سے متعلق ہیں اور مخلوق پر ظلم اور تعدی کے زمرے میں آتے ہیں ﴿وَأَكْلِهِمُ السُّحْتَ﴾ ” اور ان کے حرام کھانے پر“ جو کہ حرام ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے صرف یہ خبر دینے پر اکتفا نہیں کیا کہ وہ ان افعال کا ارتکاب کرتے ہیں بلکہ یہ بھی خبر دی کہ وہ ان افعال بد میں سبقت کرتے ہیں اور یہ چیز ان کی خباثت اور برائی پر دلالت کرتی ہے۔ گناہ اور ظلم ان کے نفس کی فطرت کا حصہ بن گئے۔ یہ ہے ان کا حال اور وہ ہیں کہ اپنے لئے مقامات بلند کا دعویٰ کرتے ہیں ﴿لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾ ” بہت برے کام ہیں جو وہ کر رہے ہیں“ یہ ان کی مذمت اور ان کی تشنیع کی انتہا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur inn mein say boht son ko tum dekho gay kay woh gunah , zulm aur haram khori mein lapak lapak ker aagay barhtay hain . sach to yeh hai kay jo harkaten yeh kertay hain woh nihayat buri hain .