اور بیشک اُن لوگوں نے لُوط (علیہ السلام) سے اُن کے مہمانوں کو چھین لینے کا ارادہ کیا سو ہم نے اُن کی آنکھوں کی ساخت مٹا کر انہیں بے نور کر دیا۔ پھر (اُن سے کہا:) میرے عذاب اور ڈرانے کا مزہ چکھو،
English Sahih:
And they had demanded from him his guests, but We obliterated their eyes, [saying], "Taste My punishment and warning."
1 Abul A'ala Maududi
پھر انہوں نے اُسے اپنے مہمانوں کی حفاظت سے باز رکھنے کی کوشش کی آخر کار ہم نے اُن کی آنکھیں موند دیں کہ چکھو اب میرے عذاب اور میری تنبیہات کا مزا
2 Ahmed Raza Khan
انہوں نے اسے اس کے مہمانوں سے پھسلانا چاہا تو ہم نے ان کی آنکھیں میٹ دی (چوپٹ کردیں) فرمایا چکھو میرا عذاب اور ڈر کے فرمان
3 Ahmed Ali
اور البتہ اس سے اس کے مہمانوں کا مطالبہ کرنے لگے تو ہم نے ان کی آنکھیں مٹا دیں پس (کہا) میرے عذاب اور میرے ڈرانے کا مزہ چکھو
4 Ahsanul Bayan
اور ان (لوط علیہ السلام) کو ان کے مہمانوں کے بارے میں پھسلایا (۱) پس ہم نے ان کی آنکھیں اندھی کر دیں (۲) اور کہہ دیا میرا ڈرانا اور میرا عذاب چکھو۔
٣٧۔١یا بہلایا یا مانگا لوط علیہ السلام سے ان کے مہمانوں کو۔ مطلب یہ ہے کہ جب لوط علیہ السلام کی قوم کو معلوم ہوا کہ چند خوبرو نوجوان لوط علیہ السلام کے ہاں آئے ہیں ۔(جو دراصل فرشتے تھے اور انکو عذاب دینے کے لیے آئے تھے) تو انہوں نے حضرت لوط علیہ السلام سے مطالبہ کیا کہ ان مہمانوں کو ہمارے سپرد کردیں تاکہ ہم اپنے بگڑے ہوئے ذوق کی ان سے تسکین کریں۔ (۲) کہتے ہیں کہ یہ فرشتے جبرائیل میکائیل اور اسرافیل علیہم السلام تھے۔ جب انہوں نے بد فعلی کی نیت سے فرشتوں (مہمانو) کو لینے پر زیادہ اصرار کیا تو جبرائیل علیہ السلام نے اپنے پر کا ایک حصہ انہیں مارا، جس سے ان کی آنکھوں کے ڈھیلے ہی باہر نکل آئے، بعض کہتے ہیں، صرف آنکھوں کی بصارت زائل ہوئی، بہرحال عذاب عام سے پہلے یہ عذاب خاص ان لوگوں کو پہنچا جو حضرت لوط علیہ السلام کے پاس بدنیتی سے آئے تھے۔ اور آنکھوں سے یا بینائی سے محروم ہو کر گھر پہنچے۔ اور صبح اس عذاب عام میں تباہ ہوگئے جو پوری قوم کے لئے آیا۔(تفسیر ابن کثیر)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ان سے ان کے مہمانوں کو لے لینا چاہا تو ہم نے ان کی آنکھیں مٹا دیں سو (اب) میرے عذاب اور ڈرانے کے مزے چکھو
6 Muhammad Junagarhi
اور ان (لوط علیہ السلام) کو ان کے مہمانوں کے بارے میں پھسلایا پس ہم نے ان کی آنکھیں اندھی کردیں، (اور کہہ دیا) میرا عذاب اور میرا ڈرانا چکھو
7 Muhammad Hussain Najafi
اور ان لوگوں نے ان کے مہمانوں کے بارے میں برے ارادہ سے ان پر ڈول ڈالے تو ہم نے ان کی آنکھیں موند دیں تو میرے عذاب اور ڈراوے کا مزہ چکھو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ان سے مہمان کے بارے میں ناجائز مطالبات کرنے لگے تو ہم نے ان کی آنکھوں کو اندھا کردیا کہ اب عذاب اور ڈرانے کا مزہ چکھو
9 Tafsir Jalalayn
اور ان سے ان کے مہمانوں کو لینا چاہا تو ہم نے انکی آنکھیں مٹا دیں سو (اب) میرے عذاب اور ڈرانے کے مزے چکھو ولقد راودہ عن ضیفہ تفصیل تو سورة ہود میں گذر چکی ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے اس قوم پر عذاب بھیجنے کا فیصلہ فرمایا تو چند فرشتوں کو جن میں جبرئیل ومیکائیل بھی شامل تھے نہایت خوبصورت لڑکوں کی شکل میں حضرت لوط (علیہ السلام) کے یہاں مہمان کے طور پر بھیج دیا، یہ فرشتے اول حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس پہنچے اور ان کو ایک فرزند ارجمند کی خوشخبری دی اس کے بعد حضرت لوط علیہ الصلاۃ و اسلام کے پاس پہنچے، ان کی قوم کے لوگوں نے جب دیکھا کہ ان کے یہاں ایسے خوبصورت مہمان آئے ہیں، وہ ان کے گھر پر چڑھ دوڑے اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ان مہمانوں کو بدکاری اور ذوق خبیث کی تکسین کے لئے ان کے حوالہ کردیں، حضرت لوط (علیہ السلام) نے ان کی بےحد منت و سماجت کی کہ وہ اس ذلیل حرکت سے باز آجائیں، مگر وہ نہ مانے اور گھر میں گھس کر مہمانوں کو زبردستی نکال لینے کی کوشش کی، اس آخری مرحلہ میں حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے ان کی آنکھوں پر پر مار کر آنکھوں کے ڈھییل باہر کردیئے، اور فرشتوں نے حضرت لوط (علیہ السلام) سے فرمایا کہ وہ اور انکے اہل و عیال صبح ہونے سے پہلے پہلے بستی سے نکل جائیں اور ان کے نکلتے ہی ان پر ایک ہولناک عذاب نازل ہوگیا، یہ واقعہ بائبل میں ان الفاظ میں مذکور ہے۔ بائبل کے الفاظ : ” تب وہ اس مرد یعنی لوط (علیہ السلام) پر پل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کواڑ توڑ ڈالیں لیکن ان مردوں (یعنی فرشتوں) نے اپنے ہاتھ بڑھا کر اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا، اور لوگوں کو جو گھر کے دروازے پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کردیا، سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔ ‘ (پیدائش 11-9-19)
10 Tafsir as-Saadi
...
11 Mufti Taqi Usmani
aur unhon ney loot ko unn kay mehmano kay baaray mein phislaney ki koshish ki , jiss per hum ney unn ki aankhon ko andha kerdiya kay : chakho meray azab aur meri tanbeehaat ka maza !