ان کے لئے خاردار خشک زہریلی جھاڑیوں کے سوا کچھ کھانا نہ ہوگا،
English Sahih:
For them there will be no food except from a poisonous, thorny plant
1 Abul A'ala Maududi
خار دار سوکھی گھاس کے سوا کوئی کھانا اُن کے لیے نہ ہوگا
2 Ahmed Raza Khan
ان کے لیے کچھ کھانا نہیں مگر آگ کے کانٹے
3 Ahmed Ali
ان کے لیے کوئی کھانا سوائے کانٹے دار جھاڑی کے نہ ہوگا
4 Ahsanul Bayan
ان کے لئے کانٹے دار درختوں کے سوا اور کچھ کھانا نہ ہوگا۔ (۱)
یہ ایک کانٹے دار درخت ہوتا ہے جسے خشک ہونے پر جانور بھی کھانا پسند نہیں کرتے، بہرحال یہ بھی زقوم کی طرح ایک نہایت تلخ، بدمزہ، اور ناپاک ترین کھانا ہوگا جو جزو بدن بنے گا نہ اس سے بھوک ہی مٹے گی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور خار دار جھاڑ کے سوا ان کے لیے کوئی کھانا نہیں (ہو گا)
6 Muhammad Junagarhi
ان کے لئے سوائے کانٹے دار درختوں کے اور کچھ کھانے کو نہ ہوگا
7 Muhammad Hussain Najafi
(وہاں) ان کیلئے کوئی کھانا نہ ہوگا سوائے خاردار جھاڑ کے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ان کے لئے کوئی کھانا سوائے خادار جھاڑی کے نہ ہوگا
9 Tafsir Jalalayn
اور خاردار جھاڑ کے سوا ان کے لئے کوئی کھانا نہیں (ہوگا) لیس لھم طعام الامن ضریع قرآن مجید میں کہیں فرمایا گیا کہ دو زخیوں کو زقوم کھانے کو دیا جائے گا اور کہیں ارشاد ہوا کہ غسلین ملے گا اور یہاں فرمایا گیا کہ انہیں (ضریع) خار دار سوکھی گھاس کے سوا کچھ کھانے کو نہ ملے گا ان میں درحققیت کوئی تضاد نہیں ہے، مطلب یہ ہے کہ جہنم کے بہت سے درجے ہوں گے جن میں مختلف قسم کے مجرمین اپنے جرائم کے لحاظ سے ڈالے جائیں گے اور ان کو مختلف قسم کے عذاب دیئے جائیں گے، اس سے یہ شبہ دور ہوگیا کہ دوزخیوں کو دوزخ میں مختلف قسم کی غذائیں دی جائیں گی ؟ جیسا کہ اوپر بیان ہوا، اور اس آیت میں حصر کے ساتھ فرمایا گیا کہ ان کو ضریع کے علاوہ کچھ نہ ملے گا یہ حصر حقیقی نہیں بلکہ اضافی ہے یعنی کھانے کے لائق چیزوں کے مقابلہ میں حصر ہے اور ضریع کو بطور مثال بیان فرمایا گیا ہے مطلب یہ ہے کہ جہنمیوں کو کوئی کھانے کے لائق خوشگوار جزو بدن بننے والی غذا نہ دی جائے گی بلکہ ضریع جیسی غذا جو کھانے کے لائق نہ ہو، دی جائے گی۔
10 Tafsir as-Saadi
رہا ان کا طعام تو ﴿لَیْسَ لَہُمْ طَعَامٌ اِلَّا مِنْ ضَرِیْعٍ۔ لَّا یُسْمِنُ وَلَا یُغْنِیْ مِنْ جُوْعٍ﴾ ” خاردار جھاڑ کے سوا ان کے لیے کوئی کھانا نہیں ہوگا۔ جو موٹا کرے گا نہ بھوک مٹائے گا۔ “ یہ اس وجہ سے کہا گیا کہ کھانے سے دو امور میں سے ایک مقصود ہوتا ہے۔ کھانے والے کی بھوک مٹانا اور اس کی بھوک کی تکلیف دور کرنا یا اس کے بدن کو موٹا کرنا اور اس کھانے میں دونوں امور کے لیے کوئی فائدہ نہیں بلکہ یہ کھانا کرواہٹ، بدبو اور گھٹیا پن میں انتہا کو پہنچا ہوا ہوگا ، ہم اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
unn kay liye aik kaantay daar jhaarr kay siwa koi khana nahi hoga ,