اور ہم نے داؤد (علیہ السلام) کو تمہارے لئے زِرہ بنانے کا فن سکھایا تھا تاکہ وہ تمہاری لڑائی میں تمہیں ضرر سے بچائے، تو کیا تم شکر گزار ہو،
English Sahih:
And We taught him the fashioning of coats of armor to protect you from your [enemy in] battle. So will you then be grateful?
1 Abul A'ala Maududi
اور ہم نے اُس کو تمہارے فائدے کے لیے زرہ بنانے کی صنعت سکھا دی تھی، تاکہ تم کو ایک دُوسرے کی مار سے بچائے، پھر کیا تم شکر گزار ہو؟
2 Ahmed Raza Khan
اور ہم نے اسے تمہارا ایک پہناوا بنانا سکھایا کہ تمہیں تمہاری آنچ سے (زخمی ہونے سے) بچائے تو کیا تم شکر کروگے،
3 Ahmed Ali
اور ہم نےاسے تمہارے لیے زر ہیں بنانا بھی سکھایا تاکہ تمہیں لڑائی میں محفوظ رکھیں پھر کیا تم شکر کرتے ہو
4 Ahsanul Bayan
ہم نے اسے تمہارے لئے لباس بنانے کی کاریگری سکھائی تاکہ لڑائی کی ضرر سے تمہارا بچاؤ ہو (١) کیا تم شکر گزار بنو گے۔
٨٠۔١ یعنی لوہے کو ہم نے داؤد علیہ السلام کے لئے نرم کر دیا تھا، وہ اس سے جنگی لباس، لوہے کی زریں تیار کرتے تھے، جو جنگ میں تمہاری حفاظت کا ذریعہ ہیں۔ حضرت قتادہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت داؤد علیہ السلام سے پہلے بھی زریں بنتی تھیں۔ لیکن وہ سادہ بغیر کنڈوں اور بغیر حلقوں کے ہوتی تھیں، حضرت داؤد علیہ السلام پہلے شخص ہیں جنہوں نے کنڈے دار حلقے والی زریں بنائیں (ابن کثیر)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ہم نے تمہارے لئے ان کو ایک (طرح) کا لباس بنانا بھی سکھا دیا تاکہ تم کو لڑائی (کے ضرر) سے بچائے۔ پس تم کو شکرگزار ہونا چاہیئے
6 Muhammad Junagarhi
اور ہم نے اسے تمہارے لئے لباس بنانے کی کاریگری سکھائی تاکہ لڑائی کے ضرر سے تمہارا بچاؤ ہو۔ کیا تم شکر گزار بنو گے؟
7 Muhammad Hussain Najafi
اور ہم نے انہیں تمہارے فائدہ کیلئے زرہ بنانے کی صنعت سکھائی تھی تاکہ وہ تمہیں تمہاری لڑائی میں ایک دوسرے کی زد سے بچائے۔ کیا تم اس (احسان) کے شکرگزار ہو؟
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ہم نے انہیں زرہ بنانے کی صنعت تعلیم دے دی تاکہ وہ تم کو جنگ کے خطرات سے محفوظ رکھ سکے تو کیا تم ہمارے شکر گزار بندے بنو گے
9 Tafsir Jalalayn
اور ہم نے تمہارے لئے ان کو ایک (طرح کا) لباس بنانا بھی سکھا دیا تاکہ تم لڑائی کے ضرر سے بچائے، پس تم کو شکر گذار ہونا چاہئے
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَعَلَّمْنَاهُ صَنْعَةَ لَبُوسٍ لَّكُمْ ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ نے داؤد علیہ السلام کو زرہ بکتر بنانے کا علم بخشا اور حضرت داؤد علیہ السلام پہلے شخص ہیں جنہوں نے زرہ بکتر بنائی اور پھر اس کا علم آئندہ آنے والوں کی طرف منتقل ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے لوہے کو نرم کردیا اور ان کو زرہ بنانا سکھایا، اس میں بہت بڑا فائدہ ہے۔ ﴿ لِتُحْصِنَكُم مِّن بَأْسِكُمْ ﴾ یعنی سخت لڑائی اور جنگ میں تمہاری حفاظت کرنے والی ہے۔ ﴿ فَهَلْ أَنتُمْ شَاكِرُونَ ﴾ یعنی کیا تم اللہ تعالیٰ کی نعمت کا شکرادا کرتے ہو جو اس نے اپنے بندے داؤد علیہ السلام کے توسط سے تمہیں عطا کی؟ جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿ وَجَعَلَ لَكُمْ سَرَابِيلَ تَقِيكُمُ الْحَرَّ وَسَرَابِيلَ تَقِيكُم بَأْسَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْلِمُونَ ﴾ (النحل : 16؍ 81) ”اور تمہارے لئے ایسی پوشاک بنائی جو گرمی سے تمہاری حفاظت کرتی ہے اور ایسی پوشاک بنائی جو جنگ میں تمہاری حفاظت کرتی ہے اور اس طرح اللہ تعالیٰ تم پر اپنی نعمت کی تکمیل کرتا ہے شاید کہ تم سرتسلیم خم کرو۔ “ اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا داؤد علیہ السلام کو زرہ بکتر بنانا سکھانا اور ان کے لئے لوہے کو نرم کرنا، خارق عادت امر ہو۔۔۔جیسا کہ مفسرین کہتے ہیں۔۔۔اللہ تعالیٰ نے داؤد علیہ السلام کے لئے لوہے کو نرم کردیا۔ وہ لوہے کو آگ میں پگھلائے بغیر اسی طرح استعمال میں لاتے تھے گویا کہ وہ گندھا ہوا آٹا اور گندھی مٹی ہو۔ اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ عادت جاریہ کے مطابق انہیں لوہے کو استعمال میں لانا سکھایا گیا ہو۔ اللہ کی طرف سے لوہے کو نرم کرنے کی تعلیم ان معروف اسباب میں سے ہو جن کے ذریعے سے آج کل لوہا پگھلایا جاتا ہے۔۔۔اور یہی راجح ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر اپنے اس احسان کا ذکر فرمایا اور ان کو اس پر شکر کرنے کا حکم دیا اور اگر صنعت آہن گری ان امور میں سے نہ ہوتی جن پر اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو تصرف کی قدرت عطا کی ہے تو اللہ تعالیٰ ان پر اس احسان اور اس کے فوائد کا ذکر نہ کرتا کیونکہ یہ ممکن نہیں کہ داؤد علیہ السلام کی جن زر ہوں کے بنانے کا ذکر ہے اس سے مراد متعین زر ہیں ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے تو زرہ بکتر کی جنس کا ذکر کر کے اپنے احسان یاد دلایا ہے اور وہ احتمال جس کا ذکر اصحاب تفسیر کرتے ہیں، تو اس کی کوئی دلیل نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے ﴿ وَأَلَنَّا لَهُ الْحَدِيدَ ﴾ (سبا : 34 ؍10) ” ہم نے اس کے لئے لوہے کو نرم کردیا۔“ اور اس میں یہ واضح نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے لوہے کو بغیر کسی سبب کے نرم کردیا تھا۔ واللہ اعلم۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur hum ney unhen tumharay faeeday kay liye aik jangi libas ( yani zirah ) bananey ki sanat sikhai takay woh tumhen larraee mein aik doosray ki zadd say bachaye . abb batao kay kiya tum shukar guzaar ho-?