كَذَّبَتْ
جھٹلایا
ثَمُودُ
ثمود نے
بِطَغْوَىٰهَآ
اپنی سرکشی کے ساتھ
ثمود نے اپنی سرکشی کی بنا پر جھٹلایا
إِذِ
جب
ٱنۢبَعَثَ
اٹھا
أَشْقَىٰهَا
سب سے بڑا بدبخت اس کا
جب اُس قوم کا سب سے زیادہ شقی آدمی بپھر کر اٹھا
فَقَالَ
تو کہا
لَهُمْ
ان کو
رَسُولُ
رسول نے
ٱللَّهِ
اللہ کے
نَاقَةَ
اونٹنی ہے
ٱللَّهِ
اللہ کی
وَسُقْيَٰهَا
اور پانی پلانا اس کو
تو اللہ کے رسول نے اُن لوگوں سے کہا کہ خبردار، اللہ کی اونٹنی کو (ہاتھ نہ لگانا) اوراُس کے پانی پینے (میں مانع نہ ہونا)
فَكَذَّبُوهُ
تو انہوں نے جھٹلایا اس کو
فَعَقَرُوهَا
پھر کاٹ ڈالا اس کو
فَدَمْدَمَ
تو ہلاکت ڈالی
عَلَيْهِمْ
ان پر
رَبُّهُم
ان کے رب نے
بِذَنۢبِهِمْ
ان کے گناہوں کی وجہ سے
فَسَوَّىٰهَا
پھر برابر کردیا اس کو
مگر انہوں نے اُس کی بات کو جھوٹا قرار دیا اور اونٹنی کو مار ڈالا آخرکار اُن کے گناہ کی پاداش میں ان کے رب نے ان پر ایسی آفت توڑی کہ ایک ساتھ سب کو پیوند خاک کر دیا
وَلَا
اور نہیں
يَخَافُ
وہ ڈرتا
عُقْبَٰهَا
اس کے انجام سے
اور اسے (اپنے ا س فعل کے) کسی برے نتیجے کا کوئی خوف نہیں ہے