كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ بِطَغْوٰٮهَاۤ ۖ
كَذَّبَتْ
جھٹلایا
ثَمُودُ
ثمود نے
بِطَغْوَىٰهَآ
اپنی سرکشی کے ساتھ
ثمود نے اپنی سرکشی کے باعث (اپنے پیغمبر صالح علیہ السلام کو) جھٹلایا،
اِذِ انْۢبَعَثَ اَشْقٰٮهَا ۖ
إِذِ
جب
ٱنۢبَعَثَ
اٹھا
أَشْقَىٰهَا
سب سے بڑا بدبخت اس کا
جبکہ ان میں سے ایک بڑا بد بخت اٹھا،
فَقَالَ لَهُمْ رَسُوْلُ اللّٰهِ نَاقَةَ اللّٰهِ وَسُقْيٰهَا ۗ
فَقَالَ
تو کہا
لَهُمْ
ان کو
رَسُولُ
رسول نے
ٱللَّهِ
اللہ کے
نَاقَةَ
اونٹنی ہے
ٱللَّهِ
اللہ کی
وَسُقْيَٰهَا
اور پانی پلانا اس کو
ان سے اﷲ کے رسول نے فرمایا: اﷲ کی (اس) اونٹنی اور اس کو پانی پلانے (کے دن) کی حفاظت کرنا،
فَكَذَّبُوْهُ فَعَقَرُوْهَا ۖ فَدَمْدَمَ عَلَيْهِمْ رَبُّهُمْ بِذَنْۢبِهِمْ فَسَوّٰٮهَا ۖ
فَكَذَّبُوهُ
تو انہوں نے جھٹلایا اس کو
فَعَقَرُوهَا
پھر کاٹ ڈالا اس کو
فَدَمْدَمَ
تو ہلاکت ڈالی
عَلَيْهِمْ
ان پر
رَبُّهُم
ان کے رب نے
بِذَنۢبِهِمْ
ان کے گناہوں کی وجہ سے
فَسَوَّىٰهَا
پھر برابر کردیا اس کو
تو انہوں نے اس (رسول) کو جھٹلا دیا، پھر اس (اونٹنی) کی کونچیں کاٹ ڈالیں تو ان کے رب نے ان کے گناہ کی وجہ سے ان پر ہلاکت نازل کر دی، پھر (پوری) بستی کو (تباہ کر کے عذاب میں سب کو) برابر کر دیا،
وَلَا يَخَافُ عُقْبٰهَا
وَلَا
اور نہیں
يَخَافُ
وہ ڈرتا
عُقْبَٰهَا
اس کے انجام سے
اور اﷲ کو اس (ہلاکت) کے انجام کا کوئی خوف نہیں ہوتا،