Skip to main content
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
يُمْسِكُ
تھامے ہوئے ہے
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں کو
وَٱلْأَرْضَ
اور زمین کو
أَن
کہ
تَزُولَاۚ
ٹل جائیں گے
وَلَئِن
اور اگر
زَالَتَآ
وہ دونوں ٹل جائیں
إِنْ
نہیں
أَمْسَكَهُمَا
ان دونوں کو تھامنے والا
مِنْ
کوئی
أَحَدٍ
ایک
مِّنۢ
سے
بَعْدِهِۦٓۚ
اس کے بعد
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
كَانَ
ہے
حَلِيمًا
حلم والا
غَفُورًا
بخشنے والا

حقیقت یہ ہے کہ اللہ ہی ہے جو آسمانوں اور زمین کو ٹل جانے سے روکے ہوئے ہے، اور اگر وہ ٹل جائیں تو اللہ کے بعد کوئی دوسرا انہیں تھامنے والا نہیں ہے بے شک اللہ بڑا حلیم اور درگزر فرمانے والا ہے

تفسير
وَأَقْسَمُوا۟
اور وہ قسمیں کھاتے ہیں
بِٱللَّهِ
اللہ کی
جَهْدَ
پکی
أَيْمَٰنِهِمْ
قسمیں اپنی
لَئِن
البتہ اگر
جَآءَهُمْ
آیا ان کے پاس
نَذِيرٌ
کوئی ڈرانے والا
لَّيَكُونُنَّ
البتہ ضرور وہ ہوں گے
أَهْدَىٰ
زیادہ ہدایت یافتہ
مِنْ
سے
إِحْدَى
کسی ایک سے (بڑھ کر )
ٱلْأُمَمِۖ
امتوں میں سے
فَلَمَّا
پھر جب
جَآءَهُمْ
آگیا ان کے پاس
نَذِيرٌ
ڈرانے والا
مَّا
نہ
زَادَهُمْ
اضافہ ہوا ان میں
إِلَّا
مگر
نُفُورًا
نفرت کا

یہ لوگ کڑی کڑی قسمیں کھا کر کہا کرتے تھے کہ اگر کوئی خبردار کرنے والا ان کے ہاں آ گیا ہوتا تو یہ دنیا کی ہر دوسری قوم سے بڑھ کر راست رو ہوتے مگر جب خبردار کرنے والا ان کے پاس آگیا تو اس کی آمد نے اِن کے اندر حق سے فرار کے سوا کسی چیز میں اضافہ نہ کیا

تفسير
ٱسْتِكْبَارًا
تکبر کی وجہ سے
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین (میں)
وَمَكْرَ
اور چال کی
ٱلسَّيِّئِۚ
بری
وَلَا
اور نہیں
يَحِيقُ
گھیرتی
ٱلْمَكْرُ
چال
ٱلسَّيِّئُ
بری
إِلَّا
مگر
بِأَهْلِهِۦۚ
اس کے اہل کو۔ اپنے اہل کو
فَهَلْ
تو نہیں
يَنظُرُونَ
وہ انتظار کرتے
إِلَّا
مگر
سُنَّتَ
سنت کا۔ طریقوں کا
ٱلْأَوَّلِينَۚ
پہلوں کے
فَلَن
تو ہرگز نہیں
تَجِدَ
تو پائے گا
لِسُنَّتِ
طریقے کے لیے
ٱللَّهِ
اللہ کے
تَبْدِيلًاۖ
کوئی تبدیلی
وَلَن
اور ہرگز نہ
تَجِدَ
تو پائے گا
لِسُنَّتِ
سنت کو۔ طریقے کو
ٱللَّهِ
اللہ کی
تَحْوِيلًا
پھیرنے والا

یہ زمین میں اور زیادہ استکبار کرنے لگے اور بری بری چالیں چلنے لگے، حالانکہ بُری چالیں اپنے چلنے والوں ہی کو لے بیٹھتی ہیں اب کیا یہ لوگ اِس کا انتظار کر رہے ہیں کہ پچھلی قوموں کے ساتھ اللہ کا جو طریقہ رہا ہے وہی اِن کے ساتھ بھی برتا جائے؟ یہی بات ہے تو تم اللہ کے طریقے میں ہرگز کوئی تبدیلی نہ پاؤ گے اور تم کبھی نہ دیکھو گے کہ اللہ کی سنت کو اس کے مقرر راستے سے کوئی طاقت پھیر سکتی ہے

تفسير
أَوَلَمْ
کیا بھلا نہیں
يَسِيرُوا۟
وہ چلے پھرے
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین (میں )
فَيَنظُرُوا۟
تاکہ وہ دیکھتے
كَيْفَ
کس طرح
كَانَ
ہوا
عَٰقِبَةُ
انجام
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کا
مِن
سے
قَبْلِهِمْ
جو ان سے پہلے تھے
وَكَانُوٓا۟
اور تھے وہ
أَشَدَّ
زیادہ سخت
مِنْهُمْ
ان سے
قُوَّةًۚ
قوت میں
وَمَا
اور نہیں
كَانَ
ہے
ٱللَّهُ
اللہ
لِيُعْجِزَهُۥ
کہ عاجز کرے اس کو
مِن
کوئی
شَىْءٍ
چیز
فِى
میں
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں (میں)
وَلَا
اور نہ
فِى
میں
ٱلْأَرْضِۚ
زمین (میں)
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
كَانَ
ہے
عَلِيمًا
جاننے والا
قَدِيرًا
قدرت رکھنے والا

کیا یہ لوگ زمین میں کبھی چلے پھرے نہیں ہیں کہ انہیں اُن لوگوں کا انجام نظر آتا جو اِن سے پہلے گزر چکے ہیں اور ان سے بہت زیادہ طاقت ور تھے؟ اللہ کو کوئی چیز عاجز کرنے والی نہیں ہے، نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں وہ سب کچھ جانتا ہے اور ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

تفسير
وَلَوْ
اور اگر
يُؤَاخِذُ
پکڑ لے
ٱللَّهُ
اللہ
ٱلنَّاسَ
لوگوں کو
بِمَا
بوجہ اس کے جو
كَسَبُوا۟
انہوں نے کمائی کی
مَا
نہ
تَرَكَ
چھوڑے
عَلَىٰ
پر
ظَهْرِهَا
اس کی پشت (پر) سے
مِن
کوئی
دَآبَّةٍ
جاندار
وَلَٰكِن
لیکن وہ
يُؤَخِّرُهُمْ
مہلت دے رہا ہے ان کو
إِلَىٰٓ
تک
أَجَلٍ
ایک مدت (تک) کے لیے
مُّسَمًّىۖ
مقررہ
فَإِذَا
پھر جب
جَآءَ
آجاتی ہے
أَجَلُهُمْ
ان کی مقررہ مدت
فَإِنَّ
تو بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
كَانَ
ہے
بِعِبَادِهِۦ
اپنے بندوں کے ساتھ
بَصِيرًۢا
دیکھنے والا

اگر کہیں وہ لوگوں کو اُن کے کیے کرتوتوں پر پکڑتا تو زمین پر کسی متنفس کو جیتا نہ چھوڑتا مگر وہ انہیں ایک مقرر وقت تک کے لیے مہلت دے رہا ہے پھر جب ان کا وقت آن پورا ہوگا تو اللہ اپنے بندوں کو دیکھ لے گا

تفسير