Skip to main content
bismillah

وَالْفَجْرِۙ

وَٱلْفَجْرِ
قسم ہے فجر کی

اس صبح کی قَسم (جس سے ظلمتِ شب چھٹ گئی)٭، ٭ مراد ہر روز کی صبح یا نمازِ فجر ہے یا بطورِ خاص ماہ ذی الحجہ کی پہلی صبح یا یکم محرم کی صبح ہے یا عید الاضحٰی کی صبح۔ اس سے مراد سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ گرامی بھی ہے جن کی بعثت سے شبِ ظلمت کا خاتمہ ہوا اور صبحِ ایمان پھوٹی۔

تفسير

وَلَيَالٍ عَشْرٍۙ

وَلَيَالٍ
اور قسم ہے راتوں کی
عَشْرٍ
دس

اور دس (مبارک) راتوں کی قَسم٭، ٭ مراد ماہِ رمضان کے آخری عشرہ کی راتیں یا پہلے عشرۂ محرّم کی راتیں ہیں یا اوّل عشرۂ ذی الحجہ کی راتیں ہیں جو برکات و درجات سے معمور ہیں۔

تفسير

وَّالشَّفْعِ وَالْوَتْرِۙ

وَٱلشَّفْعِ
اور قسم ہے جفت کی
وَٱلْوَتْرِ
اور قسم ہے طاق

اور جفت کی قَسم اور طاق کی قَسم٭، ٭ جفت (جوڑا) سے مراد کل مخلوق ہے جو جوڑوں کی صورت میں پیدا کی گئی ہے، اور طاق (فرد و تنہا) سے مراد خالق ہے جو وحدہ لا شریک ہے۔ یا شَفع یومِ نحر (قربانی) اور وَتر یومِ عرفہ (حج) ہے، یا شَفع سے مراد دنیا کے شب و روز ہیں اور وَتر سے مراد یومِ قیامت ہے جس کی کوئی شب نہ ہوگی۔ یا شَفع سے مراد سال بھر کی عام جفت راتیں ہیں اور وَتر سے مراد سال بھر کی برکت والی طاق راتیں ہیں، مثلاً شبِ معراج، شبِ برات اور شبِ قدر وغیرہ جو پے در پے رجب، شعبان اور رمضان میں آتی ہیں۔ یا شَفع سے مراد حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حواء علیہا السلام کا پہلا جوڑا ہے اور وَتر سے مراد تنہا حضرت آدم علیہ السلام، جن سے تخلیقِ انسانیت کی ابتداء ہوئی۔

تفسير

وَالَّيْلِ اِذَا يَسْرِۚ

وَٱلَّيْلِ
اور قسم ہے رات کی
إِذَا
جب
يَسْرِ
وہ رخصت ہوتی ہو/ چلنے لگے

اور رات کی قسم جب گزر چلے (مراد ہر شب ہے یا بطورِ خاص شبِ مزدلفہ یا شبِ قدر)،

تفسير

هَلْ فِىْ ذٰلِكَ قَسَمٌ لِّذِىْ حِجْرٍۗ

هَلْ
کیا
فِى
میں
ذَٰلِكَ
اس (میں)
قَسَمٌ
کوئی قسم ہے
لِّذِى
والوں کے لئے
حِجْرٍ
عقل (والوں کے لئے)

بیشک ان میں عقل مند کے لئے بڑی قسم ہے،

تفسير

اَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِعَادٍۖ

أَلَمْ
کیا نہیں
تَرَ
تم نے دیکھا
كَيْفَ
کس طرح
فَعَلَ
کیا
رَبُّكَ
تیرے رب نے
بِعَادٍ
عاد کے ساتھ

کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے (قومِ) عاد کے ساتھ کیسا (سلوک) کیا؟،

تفسير

اِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِۖ

إِرَمَ
جو ارم کے تھے
ذَاتِ
والے تھے
ٱلْعِمَادِ
جو ستونوں (والے تھے)

(جو اہلِ) اِرم تھے (اور) بڑے بڑے ستونوں (کی طرح دراز قد اور اونچے محلات) والے تھے،

تفسير

الَّتِىْ لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فِى الْبِلَادِۖ

ٱلَّتِى
وہ جو
لَمْ
نہ
يُخْلَقْ
پیدا کئے گئے
مِثْلُهَا
ان جیسے
فِى
میں
ٱلْبِلَٰدِ
ملکوں (میں)

جن کا مثل (دنیا کے) ملکوں میں (کوئی بھی) پیدا نہیں کیا گیا،

تفسير

وَثَمُوْدَ الَّذِيْنَ جَابُوا الصَّخْرَ بِالْوَادِۖ

وَثَمُودَ
اور ثمود
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
جَابُوا۟
جنہوں نے تراشا
ٱلصَّخْرَ
چٹانوں کو
بِٱلْوَادِ
وادی میں

اور ثمود (کے ساتھ کیا سلوک ہوا) جنہوں نے وادئ (قری) میں چٹانوں کو کاٹ (کر پتھروں سے سینکڑوں شہروں کو تعمیر کر) ڈالا تھا،

تفسير

وَفِرْعَوْنَ ذِى الْاَوْتَادِۖ

وَفِرْعَوْنَ
اور فرعون کو
ذِى
والا
ٱلْأَوْتَادِ
جو میخوں والا تھا

اور فرعون (کا کیا حشر ہوا) جو بڑے لشکروں والا (یا لوگوں کو میخوں سے سزا دینے والا) تھا،

تفسير
کے بارے میں معلومات :
الفجر
القرآن الكريم:الفجر
آية سجدہ (سجدة):-
سورۃ کا نام (latin):Al-Fajr
سورہ نمبر:۸۹
کل آیات:۳۰
کل کلمات:۱۳۹
کل حروف:۵۹۷
کل رکوعات:۱
مقام نزول:مکہ مکرمہ
ترتیب نزولی:۱۰
آیت سے شروع:۵۹۹۳