قَالَ نُوْحٌ رَّبِّ اِنَّهُمْ عَصَوْنِىْ وَاتَّبَعُوْا مَنْ لَّمْ يَزِدْهُ مَالُهٗ وَوَلَدُهٗۤ اِلَّا خَسَارًا ۚ
نوح (علیہ السلام)نے عرض کیا: اے میرے رب! انہوں نے میری نافرمانی کی اور اُس (سرکش رؤساء کے طبقے) کی پیروی کرتے رہے جس کے مال و دولت اور اولاد نے انہیں سوائے نقصان کے اور کچھ نہیں بڑھایا،
وَمَكَرُوْا مَكْرًا كُبَّارًا ۚ
اور (عوام کو گمراہی میں رکھنے کے لئے) وہ بڑی بڑی چالیں چلتے رہے،
وَ قَالُوْا لَا تَذَرُنَّ اٰلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّلَا سُوَاعًا ۙ وَّ لَا يَغُوْثَ وَيَعُوْقَ وَنَسْرًا ۚ
اور کہتے رہے کہ تم اپنے معبودوں کو مت چھوڑنا اور وَدّ اور سُوَاع اور یَغُوث اور یَعُوق اور نَسر (نامی بتوں) کو (بھی) ہرگز نہ چھوڑنا،
وَقَدْ اَضَلُّوْا كَثِيْرًا ۚ وَلَا تَزِدِ الظّٰلِمِيْنَ اِلَّا ضَلٰلًا
اور واقعی انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کیا، سو (اے میرے رب!) تو (بھی ان) ظالموں کو سوائے گمراہی کے (کسی اور چیز میں) نہ بڑھا،
مِّمَّا خَطِيْۤئٰتِهِمْ اُغْرِقُوْا فَاُدْخِلُوْا نَارًا ۙ فَلَمْ يَجِدُوْا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَنْصَارًا
(بالآخر) وہ اپنے گناہوں کے سبب غرق کر دئیے گئے، پھر آگ میں ڈال دئیے گئے، سو وہ اپنے لئے اﷲ کے مقابل کسی کو مددگار نہ پا سکے،
وَ قَالَ نُوْحٌ رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْاَرْضِ مِنَ الْكٰفِرِيْنَ دَيَّارًا
اور نوح (علیہ السلام) نے عرض کیا: اے میرے رب! زمین پر کافروں میں سے کوئی بسنے والا باقی نہ چھوڑ،
اِنَّكَ اِنْ تَذَرْهُمْ يُضِلُّوْا عِبَادَكَ وَلَا يَلِدُوْۤا اِلَّا فَاجِرًا كَفَّارًا
بے شک اگر تو اُنہیں (زندہ) چھوڑے گا تو وہ تیرے بندوں کو گمراہ کرتے رہیں گے، اور وہ بدکار (اور) سخت کافر اولاد کے سوا کسی کو جنم نہیں دیں گے،
رَبِّ اغْفِرْلِىْ وَلِـوَالِدَىَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَيْتِىَ مُؤْمِنًا وَّلِلْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِۗ وَلَا تَزِدِ الظّٰلِمِيْنَ اِلَّا تَبَارًا
اے میرے رب! مجھے بخش دے اور میرے والدین کو اور ہر اس شخص کو جو مومن ہو کر میرے گھر میں داخل ہوا اور (جملہ) مومن مردوں کو اور مومن عورتوں کو، اور ظالموں کے لئے سوائے ہلاکت کے کچھ (بھی) زیادہ نہ فرما،