Skip to main content
bismillah

وَالضُّحٰىۙ

وَٱلضُّحَىٰ
قسم ہے روز روشن کی

قَسم ہے چاشت کے وقت کی (جب آفتاب بلند ہو کر اپنا نور پھیلاتا ہے)۔ (یا:- اے حبیبِ مکرّم!) قَسم ہے چاشت (کی طرح آپ کے چہرۂ انور) کی (جس کی تابانی نے تاریک روحوں کو روشن کر دیا)۔ (یا:- قَسم ہے وقتِ چاشت (کی طرح آپ کے آفتابِ رِسالت کے بلند ہونے) کی (جس کے نور نے گمراہی کے اندھیروں کو اجالے سے بدل دیا)،

تفسير

وَالَّيْلِ اِذَا سَجٰىۙ

وَٱلَّيْلِ
اور رات کی
إِذَا
جب
سَجَىٰ
وہ ڈھانپ لے

اور قَسم ہے رات کی جب وہ چھا جائے۔ (یا:- اے حبیبِ مکرّم!) قَسم ہے سیاہ رات کی (طرح آپ کی زلفِ عنبریں کی) جب وہ (آپ کے رُخ زیبا یا شانوں پر) چھا جائے)۔ (یا:- قَسم ہے رات کی (طرح آپ کے حجابِ ذات کی) جب کہ وہ (آپ کے نورِ حقیقت کو کئی پردوں میں) چھپائے ہوئے ہے)،

تفسير

مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلٰىۗ

مَا
نہیں
وَدَّعَكَ
چھوڑا تجھ کو
رَبُّكَ
تیرے رب نے
وَمَا
اور نہ
قَلَىٰ
وہ ناراض ہوا

آپ کے رب نے (جب سے آپ کو منتخب فرمایا ہے) آپ کو نہیں چھوڑا اور نہ ہی (جب سے آپ کو محبوب بنایا ہے) ناراض ہوا ہے،

تفسير

وَلَـلْاٰخِرَةُ خَيْرٌ لَّكَ مِنَ الْاُوْلٰىۗ

وَلَلْءَاخِرَةُ
اور البتہ آخرت/ انجام
خَيْرٌ
بہتر ہے
لَّكَ
تیرے لئے
مِنَ
سے
ٱلْأُولَىٰ
آغاز سے/ ابتداء سے

اور بیشک (ہر) بعد کی گھڑی آپ کے لئے پہلے سے بہتر (یعنی باعثِ عظمت و رفعت) ہے،

تفسير

وَلَسَوْفَ يُعْطِيْكَ رَبُّكَ فَتَرْضٰىۗ

وَلَسَوْفَ
اور البتہ عنقریب
يُعْطِيكَ
عطا کرے گا تجھ کو
رَبُّكَ
تیرا رب
فَتَرْضَىٰٓ
تو تو راضی ہوجائے گا/ خوش ہوجائے گا

اور آپ کا رب عنقریب آپ کو (اتنا کچھ) عطا فرمائے گا کہ آپ راضی ہو جائیں گے،

تفسير

اَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيْمًا فَاٰوٰىۖ

أَلَمْ
کیا نہیں
يَجِدْكَ
پایا تجھ کو
يَتِيمًا
یتیم
فَـَٔاوَىٰ
پھر اس نے ٹھکانہ فراہم کیا

(اے حبیب!) کیا اس نے آپ کو یتیم نہیں پایا پھر اس نے (آپ کو معزّز و مکرّم) ٹھکانا دیا۔ یا- کیا اس نے آپ کو (مہربان) نہیں پایا پھر اس نے (آپ کے ذریعے) یتیموں کو ٹھکانا دیا)٭، ٭ اِس ترجہ میں یتیماً کو فاٰوٰی کا مفعولِ مقدّم قرار دیا گیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: التفسیر الکبیر، القرطبی، البحر المحیط، روح البیان، الشفاء اور شرح خفاجی)

تفسير

وَوَجَدَكَ ضَاۤ لًّا فَهَدٰىۖ

وَوَجَدَكَ
اور پایا تجھ کو
ضَآلًّا
راہ بھولا
فَهَدَىٰ
تو اس نے ہدایت بخشی/ رہنمائی کی

اور اس نے آپ کو اپنی محبت میں خود رفتہ و گم پایا تو اس نے مقصود تک پہنچا دیا۔ یا- اور اس نے آپ کو بھٹکی ہوئی قوم کے درمیان (رہنمائی فرمانے والا) پایا تو اس نے (انہیں آپ کے ذریعے) ہدایت دے دی۔٭، ٭ اِس ترجہ میں ضالاً کو فَھَدٰی کا مفعولِ مقدم قرار دیا گیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: التفسیر الکبیر، القرطبی، البحر المحیط، روح البیان، الشفاء اور شرح خفاجی)

تفسير

وَوَجَدَكَ عَاۤٮِٕلًا فَاَغْنٰىۗ

وَوَجَدَكَ
اور پایا تجھ کو
عَآئِلًا
مفلس
فَأَغْنَىٰ
تو اس نے غنی کردیا

اور اس نے آپ کو (وصالِ حق کا) حاجت مند پایا تو اس نے (اپنی لذتِ دید سے نواز کر ہمیشہ کے لئے ہر طلب سے) بے نیاز کر دیا۔ (یا:- اور اس نے آپ کو (جوّاد و کریم) پایا تو اس نے (آپ کے ذریعے) محتاجوں کو غنی کر دیا۔٭، ٭ ان تینوں تراجم میں یَتِیماً کو فَاٰوٰی کا، ضآلًّا کو فَھَدٰی کا اور عائِلًا کو فَاَغنٰی کا مفعولِ مقدم قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: التفسیر الکبیر، القرطبی، البحر المحیط، روح البیان، الشفاء اور شرح خفاجی)

تفسير

فَاَمَّا الْيَتِيْمَ فَلَا تَقْهَرْۗ

فَأَمَّا
تو رہا
ٱلْيَتِيمَ
یتیم
فَلَا
پس نہ
تَقْهَرْ
سختی کر

سو آپ بھی کسی یتیم پر سختی نہ فرمائیں،

تفسير

وَاَمَّا السَّاۤٮِٕلَ فَلَا تَنْهَرْۗ

وَأَمَّا
اور رہا
ٱلسَّآئِلَ
سوالی
فَلَا
پس نہ
تَنْهَرْ
جھڑکو

اور (اپنے در کے) کسی منگتے کو نہ جھڑکیں،

تفسير
کے بارے میں معلومات :
الضحیٰ
القرآن الكريم:الضحى
آية سجدہ (سجدة):-
سورۃ کا نام (latin):Ad-Duha
سورہ نمبر:93
کل آیات:11
کل کلمات:40
کل حروف:172
کل رکوعات:1
مقام نزول:مکہ مکرمہ
ترتیب نزولی:11
آیت سے شروع:6079