Skip to main content

هَلْ اُنَبِّئُكُمْ عَلٰى مَنْ تَنَزَّلُ الشَّيٰـطِيْنُۗ

هَلْ
کیا
أُنَبِّئُكُمْ
میں بتاؤں تم کو
عَلَىٰ
اوپر
مَن
کس کے
تَنَزَّلُ
اترتے ہیں
ٱلشَّيَٰطِينُ
شیطان

کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیاطین کس پر اترتے ہیں،

تفسير

تَنَزَّلُ عَلٰى كُلِّ اَفَّاكٍ اَثِيْمٍۙ

تَنَزَّلُ
اترتے ہیں
عَلَىٰ
اوپر
كُلِّ
ہر
أَفَّاكٍ
بہت جھوٹے
أَثِيمٍ
، بہت گناہ گار

وہ ہر جھوٹے (بہتان طراز) گناہگار پر اترا کرتے ہیں،

تفسير

يُّلْقُوْنَ السَّمْعَ وَاَكْثَرُهُمْ كٰذِبُوْنَۗ

يُلْقُونَ
وہ ڈالتے ہیں
ٱلسَّمْعَ
سماعت۔ سنی سنائی باتیں
وَأَكْثَرُهُمْ
اور اکثر ان میں سے
كَٰذِبُونَ
جھوٹے ہیں

جو سنی سنائی باتیں (ان کے کانوں میں) ڈال دیتے ہیں اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہوتے ہیں،

تفسير

وَالشُّعَرَاۤءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوٗنَۗ

وَٱلشُّعَرَآءُ
اور شاعر لوگ
يَتَّبِعُهُمُ
پیروی کرتے ہیں ان کی
ٱلْغَاوُۥنَ
بہکے ہوئے لوگ

اور شاعروں کی پیروی بہکے ہوئے لوگ ہی کرتے ہیں،

تفسير

اَلَمْ تَرَ اَنَّهُمْ فِىْ كُلِّ وَادٍ يَّهِيْمُوْنَۙ

أَلَمْ
کیا نہیں
تَرَ
تم نے دیکھا
أَنَّهُمْ
بیشک وہ
فِى
میں،
كُلِّ
ہر
وَادٍ
وادی (میں)
يَهِيمُونَ
بھٹکتے ہیں

کیا تو نے نہیں دیکھا کہ وہ (شعراء) ہر وادئ (خیال) میں (یونہی) سرگرداں پھرتے رہتے ہیں (انہیں حق میں سچی دلچسپی اور سنجیدگی نہیں ہوتی بلکہ فقط لفظی و فکری جولانیوں میں مست اور خوش رہتے ہیں)،

تفسير

وَاَنَّهُمْ يَقُوْلُوْنَ مَا لَا يَفْعَلُوْنَۙ

وَأَنَّهُمْ
اور بیشک وہ
يَقُولُونَ
وہ کہتے ہیں
مَا
وہ جو
لَا
نہیں
يَفْعَلُونَ
وہ کرتے

اور یہ کہ وہ (ایسی باتیں) کہتے ہیں جنہیں (خود) کرتے نہیں ہیں،

تفسير

اِلَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَذَكَرُوا اللّٰهَ كَثِيْرًا وَّانْتَصَرُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا ۗ وَسَيَـعْلَمُ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْۤا اَىَّ مُنْقَلَبٍ يَّـنْقَلِبُوْنَ

إِلَّا
سوائے
ٱلَّذِينَ
ان کے
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
وَعَمِلُوا۟
اور انہوں نے عمل کیے
ٱلصَّٰلِحَٰتِ
اچھے
وَذَكَرُوا۟
اور یاد کیا انہوں نے
ٱللَّهَ
اللہ کو
كَثِيرًا
بہت زیادہ
وَٱنتَصَرُوا۟
اور انہوں نے بدلہ لیا
مِنۢ
اس کے
بَعْدِ
بعد
مَا
جو
ظُلِمُوا۟ۗ
وہ ظلم کیے گئے
وَسَيَعْلَمُ
اور عنقریب جان لیں گے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
ظَلَمُوٓا۟
جنہوں نے ظلم کیا
أَىَّ
کون سے
مُنقَلَبٍ
انجام کو
يَنقَلِبُونَ
وہ لوٹتے ہیں

سوائے ان (شعراء) کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور اللہ کو کثرت سے یاد کرتے رہے (یعنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مدح خواں بن گئے) اور اپنے اوپر ظلم ہونے کے بعد (ظالموں سے بزبانِ شعر) انتقام لیا (اور اپنے کلام کے ذریعے اسلام اور مظلوموں کا دفاع کیا بلکہ ان کاجوش بڑھایا تو یہ شاعری مذموم نہیں)، اور وہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا عنقریب جان لیں گے کہ وہ (مرنے کے بعد) کونسی پلٹنے کی جگہ پلٹ کر جاتے ہیں،

تفسير