هَلْ اُنَبِّئُكُمْ عَلٰى مَنْ تَنَزَّلُ الشَّيٰـطِيْنُۗ
کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیاطین کس پر اترتے ہیں،
تَنَزَّلُ عَلٰى كُلِّ اَفَّاكٍ اَثِيْمٍۙ
وہ ہر جھوٹے (بہتان طراز) گناہگار پر اترا کرتے ہیں،
يُّلْقُوْنَ السَّمْعَ وَاَكْثَرُهُمْ كٰذِبُوْنَۗ
جو سنی سنائی باتیں (ان کے کانوں میں) ڈال دیتے ہیں اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہوتے ہیں،
وَالشُّعَرَاۤءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوٗنَۗ
اور شاعروں کی پیروی بہکے ہوئے لوگ ہی کرتے ہیں،
اَلَمْ تَرَ اَنَّهُمْ فِىْ كُلِّ وَادٍ يَّهِيْمُوْنَۙ
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ وہ (شعراء) ہر وادئ (خیال) میں (یونہی) سرگرداں پھرتے رہتے ہیں (انہیں حق میں سچی دلچسپی اور سنجیدگی نہیں ہوتی بلکہ فقط لفظی و فکری جولانیوں میں مست اور خوش رہتے ہیں)،
وَاَنَّهُمْ يَقُوْلُوْنَ مَا لَا يَفْعَلُوْنَۙ
اور یہ کہ وہ (ایسی باتیں) کہتے ہیں جنہیں (خود) کرتے نہیں ہیں،
اِلَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَذَكَرُوا اللّٰهَ كَثِيْرًا وَّانْتَصَرُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا ۗ وَسَيَـعْلَمُ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْۤا اَىَّ مُنْقَلَبٍ يَّـنْقَلِبُوْنَ
سوائے ان (شعراء) کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور اللہ کو کثرت سے یاد کرتے رہے (یعنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مدح خواں بن گئے) اور اپنے اوپر ظلم ہونے کے بعد (ظالموں سے بزبانِ شعر) انتقام لیا (اور اپنے کلام کے ذریعے اسلام اور مظلوموں کا دفاع کیا بلکہ ان کاجوش بڑھایا تو یہ شاعری مذموم نہیں)، اور وہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا عنقریب جان لیں گے کہ وہ (مرنے کے بعد) کونسی پلٹنے کی جگہ پلٹ کر جاتے ہیں،