Skip to main content
bismillah

الٓمّٓ ۗ

الٓمٓ
ا، ل، م

الف، لام، میم (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،

تفسير

تَنْزِيْلُ الْكِتٰبِ لَا رَيْبَ فِيْهِ مِنْ رَّبِّ الْعٰلَمِيْنَۗ

تَنزِيلُ
نازل کرنا ہے
ٱلْكِتَٰبِ
کتاب کا
لَا
نہیں
رَيْبَ
کوئی شک
فِيهِ
اس میں
مِن
طرف سے
رَّبِّ
رب کی
ٱلْعَٰلَمِينَ
العالمین (رب العالمین کی طرف سے)

اس کتاب کا اتارا جانا، اس میں کچھ شک نہیں کہ تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے ہے،

تفسير

اَمْ يَقُوْلُوْنَ افْتَرٰٮهُۚ بَلْ هُوَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّاۤ اَتٰٮهُمْ مِّنْ نَّذِيْرٍ مِّنْ قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُوْنَ

أَمْ
کیا
يَقُولُونَ
وہ کہتے ہیں
ٱفْتَرَىٰهُۚ
اس نے گھڑ لیا اس کو
بَلْ
بلکہ
هُوَ
وہ
ٱلْحَقُّ
حق ہے
مِن
سے
رَّبِّكَ
تیرے رب کی طرف
لِتُنذِرَ
تاکہ تو خبردار کرے۔ متنبہ کرے
قَوْمًا
ایسی قوم کو
مَّآ
نہیں
أَتَىٰهُم
آیا ان کے پاس
مِّن
کوئی
نَّذِيرٍ مِّن
ڈرانے والا
قَبْلِكَ
تجھ سے پہلے
لَعَلَّهُمْ
شاید کہ وہ
يَهْتَدُونَ
ہدایت پاجائیں

کیا کفار و مشرکین یہ کہتے ہیں کہ اسے اس (رسول) نے گھڑ لیا ہے۔ بلکہ وہ آپ کے رب کی طرف سے حق ہے تاکہ آپ اس قوم کو ڈر سنائیں جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈر سنانے والا نہیں آیا تاکہ وہ ہدایت پائیں،

تفسير

اَللّٰهُ الَّذِىْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِىْ سِتَّةِ اَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِۗ مَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ مِنْ وَّلِىٍّ وَّلَا شَفِيْعٍۗ اَفَلَا تَتَذَكَّرُوْنَ

ٱللَّهُ
اللہ
ٱلَّذِى
وہ ذات ہے
خَلَقَ
اس نے پیدا کیا
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں کو
وَٱلْأَرْضَ
اور زمین کو
وَمَا
اور جو
بَيْنَهُمَا
ان دونوں کے درمیان ہے
فِى
میں
سِتَّةِ
چھ
أَيَّامٍ
دنوں
ثُمَّ
پھر
ٱسْتَوَىٰ
وہ مستوی ہوا
عَلَى
پر
ٱلْعَرْشِۖ
عرش
مَا
نہیں
لَكُم
تمہارے لیے
مِّن
اس کے
دُونِهِۦ
سوا
مِن
کوئی
وَلِىٍّ
دوست۔ مددگار
وَلَا
اور نہ
شَفِيعٍۚ
کوئی سفارشی
أَفَلَا
کیا پھر نہیں
تَتَذَكَّرُونَ
تم نصیحت پکڑتے

اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے (اسے) چھ دنوں (یعنی چھ مدتوں) میں پیدا فرمایا پھر (نظامِ کائنات کے) عرشِ (اقتدار) پر قائم ہوا، تمہارے لئے اسے چھوڑ کر نہ کوئی کارساز ہے اور نہ کوئی سفارشی، سو کیا تم نصیحت قبول نہیں کرتے،

تفسير

يُدَبِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَاۤءِ اِلَى الْاَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ اِلَيْهِ فِىْ يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهٗۤ اَلْفَ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ

يُدَبِّرُ
وہ تدبیر کرتا ہے
ٱلْأَمْرَ
معاملات کی
مِنَ
سے
ٱلسَّمَآءِ
آسمان
إِلَى
تک
ٱلْأَرْضِ
زمین
ثُمَّ
پھر
يَعْرُجُ
وہ چڑھتا ہے (امر)
إِلَيْهِ
اس کی طرف
فِى
میں
يَوْمٍ
ایسے دن
كَانَ
ہے
مِقْدَارُهُۥٓ
اس کی مقدار
أَلْفَ
ہزار
سَنَةٍ
سال (کے برابر)
مِّمَّا
اس میں سے
تَعُدُّونَ
جو تم شمار کرتے ہو

وہ آسمان سے زمین تک (نظامِ اقتدار) کی تدبیر فرماتا ہے پھر وہ امر اس کی طرف ایک دن میں چڑھتا ہے (اور چڑھے گا) جس کی مقدار ایک ہزار سال ہے اس (حساب) سے جو تم شمار کرتے ہو،

تفسير

ذٰلِكَ عٰلِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ الْعَزِيْزُ الرَّحِيْمُۙ

ذَٰلِكَ
یہ ہے
عَٰلِمُ
جاننے والا
ٱلْغَيْبِ
غیب کا
وَٱلشَّهَٰدَةِ
اور حاضر کا
ٱلْعَزِيزُ
غالب،
ٱلرَّحِيمُ
رحم فرمانے والا

وہی غیب اور ظاہر کا جاننے والا ہے، غالب و مہربان ہے،

تفسير

الَّذِىْۤ اَحْسَنَ كُلَّ شَىْءٍ خَلَقَهٗ وَبَدَاَ خَلْقَ الْاِنْسَانِ مِنْ طِيْنٍۚ

ٱلَّذِىٓ
جس نے
أَحْسَنَ
اچھا بنایا
كُلَّ
ہر
شَىْءٍ
چیز کو
خَلَقَهُۥۖ
پیدا کیا اس کو
وَبَدَأَ
اور ابتدا کی
خَلْقَ
تخلیق کی
ٱلْإِنسَٰنِ
انسان کی
مِن
سے
طِينٍ
مٹی

وہی ہے جس نے خوبی و حسن بخشا ہر اس چیز کو جسے اس نے پیدا فرمایا اور اس نے انسانی تخلیق کی ابتداء مٹی (یعنی غیر نامی مادّہ) سے کی،

تفسير

ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَهٗ مِنْ سُلٰلَةٍ مِّنْ مَّاۤءٍ مَّهِيْنٍۚ

ثُمَّ
پھر
جَعَلَ
اس نے بنائی
نَسْلَهُۥ
اس کی نسل
مِن
سے
سُلَٰلَةٍ مِّن
خلاصے
مَّآءٍ
پانی کے
مَّهِينٍ
ذلیل۔ حقیر

پھر اس کی نسل کو حقیر پانی کے نچوڑ (یعنی نطفہ) سے چلایا،

تفسير

ثُمَّ سَوّٰٮهُ وَنَفَخَ فِيْهِ مِنْ رُّوْحِهٖ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْـــِٕدَةَ ۗ قَلِيْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ

ثُمَّ
پھر
سَوَّىٰهُ
درست کیا اس کو
وَنَفَخَ
اور پھونک دی
فِيهِ مِن
اس میں
رُّوحِهِۦۖ
اپنی روح
وَجَعَلَ
اور بنائے
لَكُمُ
تمہارے لیے
ٱلسَّمْعَ
کان
وَٱلْأَبْصَٰرَ
اور آنکھیں
وَٱلْأَفْـِٔدَةَۚ
اور دل
قَلِيلًا
کتنا کم ہے
مَّا
جو
تَشْكُرُونَ
تم شکر ادا کرتے ہو

پھر اس (میں اعضاء) کو درست کیا اور اس میں اپنی روحِ (حیات) پھونکی اور تمہارے لئے (رحمِ مادر ہی میں پہلے) کان اور (پھر) آنکھیں اور (پھر) دل و دماغ بنائے، تم بہت ہی کم شکر ادا کرتے ہو،

تفسير

وَقَالُوْۤا ءَاِذَا ضَلَلْنَا فِى الْاَرْضِ ءَاِنَّا لَفِىْ خَلْقٍ جَدِيْدٍ ۗ بَلْ هُمْ بِلِقَاۤءِ رَبِّهِمْ كٰفِرُوْنَ

وَقَالُوٓا۟
اور انہوں نے کہا
أَءِذَا
کیا جب
ضَلَلْنَا
ہم گم ہوجائیں گے
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین
أَءِنَّا
کیا بیشک ہم
لَفِى
البتہ میں ہوں گے
خَلْقٍ
پیدائش
جَدِيدٍۭۚ
نئی
بَلْ
بلکہ
هُم
وہ
بِلِقَآءِ
ملاقات کے
رَبِّهِمْ
اپنے رب کی
كَٰفِرُونَ
انکاری ہیں

اور کفار کہتے ہیں کہ جب ہم مٹی میں مِل کر گم ہوجائیں گے تو (کیا) ہم اَز سرِ نَو پیدائش میں آئیں گے، بلکہ وہ اپنے رب سے ملاقات ہی کے مُنکِر ہیں،

تفسير
کے بارے میں معلومات :
السجدہ
القرآن الكريم:السجدة
آية سجدہ (سجدة):15
سورۃ کا نام (latin):As-Sajdah
سورہ نمبر:۳۲
کل آیات:۳۰
کل کلمات:۳۸۰
کل حروف:۱۵۸۰
کل رکوعات:۳
مقام نزول:مکہ مکرمہ
ترتیب نزولی:۷۵
آیت سے شروع:۳۵۰۳