Skip to main content
bismillah
الٓمٓ
الیف لام میم۔

الف، لام، میم (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،

تفسير
غُلِبَتِ
مغلوب ہوگئے
ٱلرُّومُ
رومی

اہلِ روم (فارس سے) مغلوب ہوگئے،

تفسير
فِىٓ
میں
أَدْنَى
قریب کی
ٱلْأَرْضِ
زمین
وَهُم
اور وہ
مِّنۢ
سے
بَعْدِ
بعد
غَلَبِهِمْ
اپنی مغلوبیت کے
سَيَغْلِبُونَ
عنقریب وہ غالب آجائیں گے

نزدیک کے ملک میں، اور وہ اپنے مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب ہو جائیں گے،

تفسير
فِى
میں
بِضْعِ
چند
سِنِينَۗ
سالوں
لِلَّهِ
اللہ ہی کے لیے ہے
ٱلْأَمْرُ
اختیار
مِن
اس سے
قَبْلُ
پہلے
وَمِنۢ
اور اس کے
بَعْدُۚ
بعد
وَيَوْمَئِذٍ
اور اس دن
يَفْرَحُ
خوش ہوجائیں گے
ٱلْمُؤْمِنُونَ
مومن

چند ہی سال میں (یعنی دس سال سے کم عرصہ میں)، اَمر تو اﷲ ہی کا ہے پہلے (غلبۂ فارس میں) بھی اور بعد (کے غلبۂ روم میں) بھی، اور اس وقت اہلِ ایمان خوش ہوں گے،

تفسير
بِنَصْرِ
مدد کے ساتھ
ٱللَّهِۚ
اللہ کی
يَنصُرُ
مدد کرتا ہے وہ
مَن
جس کی
يَشَآءُۖ
چاہتا ہے
وَهُوَ
اور وہ
ٱلْعَزِيزُ
زبردست ہے
ٱلرَّحِيمُ
رحم فرمانے والا ہے

اﷲ کی مدد سے، وہ جس کی چاہتا ہے مدد فرماتا ہے، اور وہ غالب ہے مہربان ہے،

تفسير
وَعْدَ
وعدہ ہے
ٱللَّهِۖ
اللہ کا
لَا
نہیں
يُخْلِفُ
خلاف کرے گا
ٱللَّهُ
اللہ
وَعْدَهُۥ
اپنے وعدے کو
وَلَٰكِنَّ
لیکن
أَكْثَرَ
اکثر
ٱلنَّاسِ
لوگ
لَا
نہیں
يَعْلَمُونَ
جانتے

(یہ تو) اﷲ کا وعدہ ہے، اﷲ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرتا، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے،

تفسير
يَعْلَمُونَ
وہ جانتے ہیں
ظَٰهِرًا
ظاہری پہلو
مِّنَ
سے
ٱلْحَيَوٰةِ
زندگی کا
ٱلدُّنْيَا
دنیا کی
وَهُمْ
اور وہ
عَنِ
سے
ٱلْءَاخِرَةِ
آخرت
هُمْ
وہ
غَٰفِلُونَ
غافل ہیں

وہ (تو) دنیا کی ظاہری زندگی کو (ہی) جانتے ہیں اور وہ لوگ آخرت (کی حقیقی زندگی) سے غافل و بے خبر ہیں،

تفسير
أَوَلَمْ
کیا بھلا نہیں
يَتَفَكَّرُوا۟
انہوں نے غور و فکر کیا
فِىٓ
میں
أَنفُسِهِمۗ
اپنے نفسوں
مَّا
نہیں
خَلَقَ
پیدا کیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں کو
وَٱلْأَرْضَ
اور زمین کو
وَمَا
اور جو
بَيْنَهُمَآ
ان دونوں کے درمیان ہے
إِلَّا
مگر
بِٱلْحَقِّ
حق کے ساتھ
وَأَجَلٍ
اور ایک مدت تک کے لیے
مُّسَمًّىۗ
مقرر
وَإِنَّ
اور بیشک
كَثِيرًا
بہت سے
مِّنَ
میں سے
ٱلنَّاسِ
لوگوں
بِلِقَآئِ
ساتھ ملاقات کے
رَبِّهِمْ
اپنے رب کی
لَكَٰفِرُونَ
البتہ انکاری ہیں

کیا انہوں نے اپنے مَن میں کبھی غور نہیں کیا کہ اﷲ نے آسمانوں اور زمین کو اور جوکچھ ان دونوں کے درمیان ہے پیدا نہیں فرمایا مگر (نظامِ) حق اور مقرّرہ مدت (کے دورانیے) کے ساتھ، اور بیشک بہت سے لوگ اپنے رب کی ملاقات کے مُنکِر ہیں،

تفسير
أَوَلَمْ
کیا بھلا ہیں وہ
يَسِيرُوا۟
چلے پھرے
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین
فَيَنظُرُوا۟
تو وہ دیکھتے
كَيْفَ
کس طرح
كَانَ
ہوا
عَٰقِبَةُ
انجام
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کا
مِن
جو ان سے
قَبْلِهِمْۚ
پہلے تھے
كَانُوٓا۟
وہ تھے
أَشَدَّ
زیادہ شدید۔ زیادہ طاقتور
مِنْهُمْ
ان سے
قُوَّةً
قوت میں
وَأَثَارُوا۟
اور انہوں نے کھودا
ٱلْأَرْضَ
زمین کو
وَعَمَرُوهَآ
اور آباد کیا اس کو
أَكْثَرَ
زیادہ
مِمَّا
اس سے
عَمَرُوهَا
جو انہوں نے آباد کیا اس کو
وَجَآءَتْهُمْ
اور آئے ان کے پاس
رُسُلُهُم
ان کے رسول
بِٱلْبَيِّنَٰتِۖ
ساتھ روشن دلائل کے
فَمَا
تو نہ
كَانَ
تھا
ٱللَّهُ
اللہ
لِيَظْلِمَهُمْ
کہ ظلم کرتا ان پر
وَلَٰكِن
لیکن
كَانُوٓا۟
تھے وہ
أَنفُسَهُمْ
اپنی جانوں پر
يَظْلِمُونَ
وہ ظلم کرتے

کیا ان لوگوں نے زمین میں سَیر و سیاحت نہیں کی تاکہ وہ دیکھ لیتے کہ ان لوگوں کا انجام کیا ہوا جو ان سے پہلے تھے، وہ لوگ اِن سے زیادہ طاقتور تھے، اور انہوں نے زمین میں زراعت کی تھی اور اسے آباد کیا تھا، اس سے کہیں بڑھ کر جس قدر اِنہوں نے زمین کو آباد کیا ہے، پھر ان کے پاس ان کے پیغمبر واضح نشانیاں لے کر آئے تھے، سو اﷲ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا، لیکن وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کر رہے تھے،

تفسير
ثُمَّ
پھر
كَانَ
ہوا
عَٰقِبَةَ
انجام
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کا
أَسَٰٓـُٔوا۟
جنہوں نے برا کیا
ٱلسُّوٓأَىٰٓ
بہت برا
أَن
کہ
كَذَّبُوا۟
انہوں نے جھٹلایا
بِـَٔايَٰتِ
آیات کو
ٱللَّهِ
اللہ کی
وَكَانُوا۟
اور تھے وہ
بِهَا
ساتھ ان کے
يَسْتَهْزِءُونَ
مذاق اڑاتے

پھر ان لوگوں کا انجام بہت برا ہوا جنہوں نے برائی کی اس لئے کہ وہ اﷲ کی آیتوں کو جھٹلاتے اور ان کا مذاق اڑایا کرتے تھے،

تفسير
کے بارے میں معلومات :
الروم
القرآن الكريم:الروم
آية سجدہ (سجدة):-
سورۃ کا نام (latin):Ar-Rum
سورہ نمبر:۳۰
کل آیات:۶۰
کل کلمات:۹۱۰
کل حروف:۳۵۳۴
کل رکوعات:۶
مقام نزول:مکہ مکرمہ
ترتیب نزولی:۸۴
آیت سے شروع:۳۴۰۹