وَلَـنَبْلُوَنَّكُمْ حَتّٰى نَعْلَمَ الْمُجٰهِدِيْنَ مِنْكُمْ وَالصّٰبِرِيْنَ ۙ وَنَبْلُوَاۡ اَخْبَارَكُمْ
اور ہم ضرور تمہاری آزمائش کریں گے یہاں تک کہ تم میں سے (ثابت قدمی کے ساتھ) جہاد کرنے والوں اور صبر کرنے والوں کو (بھی) ظاہر کر دیں اور تمہاری (منافقانہ بزدلی کی مخفی) خبریں (بھی) ظاہر کر دیں،
اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَشَاۤقُّوا الرَّسُوْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدٰىۙ لَنْ يَّضُرُّوا اللّٰهَ شَيْـــًٔا ۗ وَسَيُحْبِطُ اَعْمَالَهُمْ
بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) اﷲ کی راہ سے روکا اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت (اور ان سے جدائی کی راہ اختیار) کی اس کے بعد کہ ان پر ہدایت (یعنی عظمتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معرفت) واضح ہو چکی تھی وہ اللہ کا ہرگز کچھ نقصان نہیں کر سکیں گے (یعنی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قدر و منزلت کو گھٹا نہیں سکیں گے)، ٭ اور اﷲ ان کے (سارے) اعمال کو (مخالفتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے باعث) نیست و نابود کر دے گا، ٭ تمام ائمہ تفسیر نے لکھا ہے: (لَن يَضُرُوا اللّہَ شَيْئًا) أی: لن یضرّوا رسولَ اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بمشاقتہ و حذف المضاف لتعظیم شانہ۔ ملاحظہ فرمائیں: الطبری، البیضاوی، روح المعانی، روح البیان، الجمل، البحر المدید وغیرہ۔ اس اُسلوبِ کلام کی مثالیں قرآن مجید میں بہت ہیں جن میں سے ایک سورۃ البقرۃ کی آیت ۹: (یُخٰدِعُونَ اﷲَ وَالّذِینَ آمَنُوا) ہے۔ اس مقام پر یخٰدعون اﷲ (وہ اللہ کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں) کہہ کر مراد یُخٰدِعُونَ رَسُولَ اﷲِ (وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں) لیا گیا ہے۔
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَلَا تُبْطِلُوْۤا اَعْمَالَـكُمْ
اے ایمان والو! تم اﷲ کی اطاعت کیا کرو اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کیا کرو اور اپنے اعمال برباد مت کرو،
اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ثُمَّ مَاتُوْا وَهُمْ كُفَّارٌ فَلَنْ يَّغْفِرَ اللّٰهُ لَهُمْ
بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) اﷲ کی راہ سے روکا پھر اس حال میں مر گئے کہ وہ کافر تھے تو اﷲ انہیں کبھی نہ بخشے گا،
فَلَا تَهِنُوْا وَتَدْعُوْۤا اِلَى السَّلْمِۖ وَاَنْـتُمُ الْاَعْلَوْنَۖ وَاللّٰهُ مَعَكُمْ وَلَنْ يَّتِـرَكُمْ اَعْمَالَـكُمْ
(اے مومنو!) پس تم ہمت نہ ہارو اور ان (متحارب کافروں) سے صلح کی درخواست نہ کرو (کہیں تمہاری کمزوری ظاہر نہ ہو)، اور تم ہی غالب رہو گے، اور اﷲ تمہارے ساتھ ہے اور وہ تمہارے اعمال (کا ثواب) ہرگز کم نہ کرے گا،
اِنَّمَا الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَّلَهْوٌ ۗ وَاِنْ تُؤْمِنُوْا وَتَتَّقُوْا يُؤْتِكُمْ اُجُوْرَكُمْ وَلَا يَسْــَٔــلْكُمْ اَمْوَالَكُمْ
بس دنیا کی زندگی تو محض کھیل اور تماشا ہے، اور اگر تم ایمان لے آؤ اور تقوٰی اختیار کرو تو وہ تمہیں تمہارے (اعمال پر کامل) ثواب عطا فرمائے گا اور تم سے تمہارے مال طلب نہیں کرے گا،
اِنْ يَّسْـَٔــلْكُمُوْهَا فَيُحْفِكُمْ تَبْخَلُوْا وَيُخْرِجْ اَضْغَانَكُمْ
اگر وہ تم سے اس مال کو طلب کر لے پھر تمہیں طلب میں تنگی دے تو تمہیں (دل میں) تنگی محسوس ہوگی (اور) تم بخل کرو گے اور (اس طرح) وہ تمہارے (دنیا پرستی کے باعث باطنی) زنگ ظاہر کر دے گا،
هٰۤاَنْـتُمْ هٰۤؤُلَاۤءِ تُدْعَوْنَ لِتُنْفِقُوْا فِىْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۚ فَمِنْكُمْ مَّنْ يَّبْخَلُ ۚ وَمَنْ يَّبْخَلْ فَاِنَّمَا يَبْخَلُ عَنْ نَّـفْسِهٖ ۗ وَاللّٰهُ الْغَنِىُّ وَاَنْـتُمُ الْفُقَرَاۤءُ ۚ وَاِنْ تَتَوَلَّوْا يَسْتَـبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ۙ ثُمَّ لَا يَكُوْنُوْۤا اَمْثَالَـكُم
یاد رکھو! تم وہ لوگ ہو جنہیں اﷲ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلایا جاتا ہے تو تم میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو بُخل کرتے ہیں، اور جو کوئی بھی بُخل کرتا ہے وہ محض اپنی جان ہی سے بخل کرتا ہے، اور اﷲ بے نیاز ہے اور تم (سب) محتاج ہو، اور اگر تم (حکمِ الٰہی سے) رُوگردانی کرو گے تو وہ تمہاری جگہ بدل کر دوسری قوم کو لے آئے گا پھر وہ تمہارے جیسے نہ ہوں گے،