Skip to main content

وَلَـنَبْلُوَنَّكُمْ حَتّٰى نَعْلَمَ الْمُجٰهِدِيْنَ مِنْكُمْ وَالصّٰبِرِيْنَ ۙ وَنَبْلُوَاۡ اَخْبَارَكُمْ

وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ
اور البتہ ہم ضرور آزمائیں گے تم کو
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
نَعْلَمَ
ہم جان لیں
ٱلْمُجَٰهِدِينَ
مجاہدوں کو
مِنكُمْ
تم میں سے
وَٱلصَّٰبِرِينَ
اور صبر کرنے والوں کو
وَنَبْلُوَا۟
اور ہم آزمائیں
أَخْبَارَكُمْ
تمہاری خبروں کو۔ حالات کو

اور ہم ضرور تمہاری آزمائش کریں گے یہاں تک کہ تم میں سے (ثابت قدمی کے ساتھ) جہاد کرنے والوں اور صبر کرنے والوں کو (بھی) ظاہر کر دیں اور تمہاری (منافقانہ بزدلی کی مخفی) خبریں (بھی) ظاہر کر دیں،

تفسير

اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَشَاۤقُّوا الرَّسُوْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدٰىۙ لَنْ يَّضُرُّوا اللّٰهَ شَيْـــًٔا ۗ وَسَيُحْبِطُ اَعْمَالَهُمْ

إِنَّ
بیشک
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
وَصَدُّوا۟
اور انہوں نے روکا
عَن
سے
سَبِيلِ
راستے (سے)
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَشَآقُّوا۟
اور انہوں نے مخالفت کی
ٱلرَّسُولَ
رسول کی
مِنۢ
کے
بَعْدِ
اس کے بعد
مَا
کہ
تَبَيَّنَ
واضح ہوچکی
لَهُمُ
ان کے لیے
ٱلْهُدَىٰ
ہدایت
لَن
ہرگز نہیں
يَضُرُّوا۟
نقصان پہنچا سکتے
ٱللَّهَ
اللہ کو
شَيْـًٔا
کچھ بھی
وَسَيُحْبِطُ
اور عنقریب وہ ضائع کرے گا
أَعْمَٰلَهُمْ
ان کے اعمال

بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) اﷲ کی راہ سے روکا اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت (اور ان سے جدائی کی راہ اختیار) کی اس کے بعد کہ ان پر ہدایت (یعنی عظمتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معرفت) واضح ہو چکی تھی وہ اللہ کا ہرگز کچھ نقصان نہیں کر سکیں گے (یعنی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قدر و منزلت کو گھٹا نہیں سکیں گے)، ٭ اور اﷲ ان کے (سارے) اعمال کو (مخالفتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے باعث) نیست و نابود کر دے گا، ٭ تمام ائمہ تفسیر نے لکھا ہے: (لَن يَضُرُوا اللّہَ شَيْئًا) أی: لن یضرّوا رسولَ اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بمشاقتہ و حذف المضاف لتعظیم شانہ۔ ملاحظہ فرمائیں: الطبری، البیضاوی، روح المعانی، روح البیان، الجمل، البحر المدید وغیرہ۔ اس اُسلوبِ کلام کی مثالیں قرآن مجید میں بہت ہیں جن میں سے ایک سورۃ البقرۃ کی آیت ۹: (یُخٰدِعُونَ اﷲَ وَالّذِینَ آمَنُوا) ہے۔ اس مقام پر یخٰدعون اﷲ (وہ اللہ کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں) کہہ کر مراد یُخٰدِعُونَ رَسُولَ اﷲِ (وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں) لیا گیا ہے۔

تفسير

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَلَا تُبْطِلُوْۤا اَعْمَالَـكُمْ

يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلَّذِينَ
لوگو !
ءَامَنُوٓا۟
جو ایمان لائے ہو
أَطِيعُوا۟
اطاعت کرو
ٱللَّهَ
اللہ کی
وَأَطِيعُوا۟
اور اطاعت کرو
ٱلرَّسُولَ
رسول کی
وَلَا
اور نہ
تُبْطِلُوٓا۟
تم ضائع کرو
أَعْمَٰلَكُمْ
اپنے اعمال کو

اے ایمان والو! تم اﷲ کی اطاعت کیا کرو اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کیا کرو اور اپنے اعمال برباد مت کرو،

تفسير

اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ثُمَّ مَاتُوْا وَهُمْ كُفَّارٌ فَلَنْ يَّغْفِرَ اللّٰهُ لَهُمْ

إِنَّ
بیشک
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
وَصَدُّوا۟
اور انہوں نے روکا
عَن
سے
سَبِيلِ
راستے (سے)
ٱللَّهِ
اللہ کے
ثُمَّ
پھر
مَاتُوا۟
وہ مرگئے
وَهُمْ
حالانکہ وہ
كُفَّارٌ
کافر ہیں
فَلَن
تو ہرگز نہیں
يَغْفِرَ
معاف کرے گا
ٱللَّهُ
اللہ
لَهُمْ
ان کو

بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) اﷲ کی راہ سے روکا پھر اس حال میں مر گئے کہ وہ کافر تھے تو اﷲ انہیں کبھی نہ بخشے گا،

تفسير

فَلَا تَهِنُوْا وَتَدْعُوْۤا اِلَى السَّلْمِۖ وَاَنْـتُمُ الْاَعْلَوْنَۖ وَاللّٰهُ مَعَكُمْ وَلَنْ يَّتِـرَكُمْ اَعْمَالَـكُمْ

فَلَا
پس نہ
تَهِنُوا۟
تم سستی کرو
وَتَدْعُوٓا۟
اور نہ تم بلاؤ
إِلَى
طرف
ٱلسَّلْمِ
صلح کے
وَأَنتُمُ
اور تم ہی
ٱلْأَعْلَوْنَ
غالب رہنے والے ہو
وَٱللَّهُ
اور اللہ
مَعَكُمْ
تمہارے ساتھ ہے
وَلَن
اور ہرگز نہ
يَتِرَكُمْ
کمی کرے گا
أَعْمَٰلَكُمْ
تمہارے اعمال میں

(اے مومنو!) پس تم ہمت نہ ہارو اور ان (متحارب کافروں) سے صلح کی درخواست نہ کرو (کہیں تمہاری کمزوری ظاہر نہ ہو)، اور تم ہی غالب رہو گے، اور اﷲ تمہارے ساتھ ہے اور وہ تمہارے اعمال (کا ثواب) ہرگز کم نہ کرے گا،

تفسير

اِنَّمَا الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَّلَهْوٌ ۗ وَاِنْ تُؤْمِنُوْا وَتَتَّقُوْا يُؤْتِكُمْ اُجُوْرَكُمْ وَلَا يَسْــَٔــلْكُمْ اَمْوَالَكُمْ

إِنَّمَا
بیشک
ٱلْحَيَوٰةُ
زندگی
ٱلدُّنْيَا
دنیا کی
لَعِبٌ
کھیل ہے
وَلَهْوٌۚ
اور تماشا ہے
وَإِن
اور اگر
تُؤْمِنُوا۟
تم ایمان لے آؤ
وَتَتَّقُوا۟
اور تقوی اختیار کرو
يُؤْتِكُمْ
وہ دے گا تم کو
أُجُورَكُمْ
اجر تمہارے
وَلَا
اور نہ
يَسْـَٔلْكُمْ
طلب کرے گا تم سے
أَمْوَٰلَكُمْ
مال تمہارے

بس دنیا کی زندگی تو محض کھیل اور تماشا ہے، اور اگر تم ایمان لے آؤ اور تقوٰی اختیار کرو تو وہ تمہیں تمہارے (اعمال پر کامل) ثواب عطا فرمائے گا اور تم سے تمہارے مال طلب نہیں کرے گا،

تفسير

اِنْ يَّسْـَٔــلْكُمُوْهَا فَيُحْفِكُمْ تَبْخَلُوْا وَيُخْرِجْ اَضْغَانَكُمْ

إِن
اگر
يَسْـَٔلْكُمُوهَا
وہ تم سے مانگ لے ان کو
فَيُحْفِكُمْ
پھر تم سے چمٹ جائے۔ تو وہ چمٹ جائے گا تم سے
تَبْخَلُوا۟
تم عقل کرو گے
وَيُخْرِجْ
اور نکالے گا
أَضْغَٰنَكُمْ
تمہارے بغض۔ عداوتیں

اگر وہ تم سے اس مال کو طلب کر لے پھر تمہیں طلب میں تنگی دے تو تمہیں (دل میں) تنگی محسوس ہوگی (اور) تم بخل کرو گے اور (اس طرح) وہ تمہارے (دنیا پرستی کے باعث باطنی) زنگ ظاہر کر دے گا،

تفسير

هٰۤاَنْـتُمْ هٰۤؤُلَاۤءِ تُدْعَوْنَ لِتُنْفِقُوْا فِىْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۚ فَمِنْكُمْ مَّنْ يَّبْخَلُ ۚ وَمَنْ يَّبْخَلْ فَاِنَّمَا يَبْخَلُ عَنْ نَّـفْسِهٖ ۗ وَاللّٰهُ الْغَنِىُّ وَاَنْـتُمُ الْفُقَرَاۤءُ ۚ وَاِنْ تَتَوَلَّوْا يَسْتَـبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ۙ ثُمَّ لَا يَكُوْنُوْۤا اَمْثَالَـكُم

هَٰٓأَنتُمْ
یہ تم ہو
هَٰٓؤُلَآءِ
وہ لوگ
تُدْعَوْنَ
تمہیں پکارا جاتا ہے۔ بلایا جاتا ہے
لِتُنفِقُوا۟
کہ تم خرچ کرو
فِى
میں
سَبِيلِ
راستے (میں)
ٱللَّهِ
اللہ کے
فَمِنكُم
تو تم میں سے
مَّن
کوئی ایسا ہے
يَبْخَلُۖ
جو بخل کرتا ہے
وَمَن
اور جو
يَبْخَلْ
بخل کرتا ہے
فَإِنَّمَا
تو بیشک
يَبْخَلُ
وہ بخل کرتا ہے
عَن
سے
نَّفْسِهِۦۚ
اپنے آپ (سے)
وَٱللَّهُ
اور اللہ
ٱلْغَنِىُّ
بہت غنی ہے
وَأَنتُمُ
اور تم
ٱلْفُقَرَآءُۚ
محتاج ہو
وَإِن
اور اگر
تَتَوَلَّوْا۟
تم منہ موڑو گے
يَسْتَبْدِلْ
وہ بدل دے گا
قَوْمًا
ایک قوم کو
غَيْرَكُمْ
تمہارے سوا
ثُمَّ
پھر
لَا
نہ
يَكُونُوٓا۟
ہوں گے وہ
أَمْثَٰلَكُم
تم جیسے

یاد رکھو! تم وہ لوگ ہو جنہیں اﷲ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلایا جاتا ہے تو تم میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو بُخل کرتے ہیں، اور جو کوئی بھی بُخل کرتا ہے وہ محض اپنی جان ہی سے بخل کرتا ہے، اور اﷲ بے نیاز ہے اور تم (سب) محتاج ہو، اور اگر تم (حکمِ الٰہی سے) رُوگردانی کرو گے تو وہ تمہاری جگہ بدل کر دوسری قوم کو لے آئے گا پھر وہ تمہارے جیسے نہ ہوں گے،

تفسير