Skip to main content
bismillah

سَاَلَ سَاۤٮِٕلٌ ۢ بِعَذَابٍ وَّاقِعٍۙ

سَأَلَ
سوال کیا
سَآئِلٌۢ
سوال کرنے والے نے
بِعَذَابٍ
عذاب کا
وَاقِعٍ
جو واقع ہونے والا ہے

ایک سائل نے ایسا عذاب طلب کیا جو واقع ہونے والا ہے،

تفسير

لِّلْكٰفِرِيْنَ لَيْسَ لَهٗ دَافِعٌ ۙ

لِّلْكَٰفِرِينَ
کافروں کے لیے
لَيْسَ
نہیں ہے
لَهُۥ
واسطے اس کے
دَافِعٌ
کوئی دفع کرنے والا

کافروں کے لئے جسے کوئی دفع کرنے والا نہیں،

تفسير

مِّنَ اللّٰهِ ذِى الْمَعَارِجِۗ

مِّنَ
کی طرف سے
ٱللَّهِ
اللہ
ذِى
جو مالک ہے
ٱلْمَعَارِجِ
عروج کے زینوں کا

(وہ) اللہ کی جانب سے (واقع ہوگا) جو آسمانی زینوں (اور بلند مراتب درجات) کا مالک ہے،

تفسير

تَعْرُجُ الْمَلٰۤٮِٕكَةُ وَ الرُّوْحُ اِلَيْهِ فِىْ يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهٗ خَمْسِيْنَ اَلْفَ سَنَةٍۚ

تَعْرُجُ
چڑھتے ہیں
ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ
فرشتے
وَٱلرُّوحُ
اور روح
إِلَيْهِ
اس کی طرف
فِى
میں
يَوْمٍ
ایک دن
كَانَ
ہے
مِقْدَارُهُۥ
اسکی مقدار
خَمْسِينَ
پچاس
أَلْفَ
ہزار
سَنَةٍ
سال

اس (کے عرش) کی طرف فرشتے اور روح الامین عروج کرتے ہیں ایک دن میں، جس کا اندازہ (دنیوی حساب سے) پچاس ہزار برس کا ہے٭، ٭ فِی یَومٍ اگر وَاقِعٍ کا صلہ ہو تو معنی ہوگا کہ جس دن (یومِ قیامت) کو عذاب واقع ہوگا اس کا دورانیہ ٥٠ ہزار برس کے قریب ہے۔ اور اگر یہ تَعرُجُ کا صلہ ہو تو معنی ہوگا کہ ملائکہ اور اَرواحِ مومنین جو عرشِ اِلٰہی کی طرف عروج کرتی ہیں ان کے عروج کی رفتار ٥٠ ہزار برس یومیہ ہے، وہ پھر بھی کتنی مدت میں منزلِ مقصود تک پہنچتے ہیں۔ واﷲ أعلم بالصواب۔ (یہاں سے نوری سال (لا‌ّّّ‎ئٹ ائیر) کے تصور کا اِستنباط ہوتا ہے۔)

تفسير

فَاصْبِرْ صَبْرًا جَمِيْلًا

فَٱصْبِرْ
پس صبر کیجیے
صَبْرًا
صبر
جَمِيلًا
اچھی طرح

سو (اے حبیب!) آپ (کافروں کی باتوں پر) ہر شکوہ سے پاک صبر فرمائیں،

تفسير

اِنَّهُمْ يَرَوْنَهٗ بَعِيْدًا ۙ

إِنَّهُمْ
بیشک وہ
يَرَوْنَهُۥ
دیکھتے ہیں اس کو
بَعِيدًا
دور

بے شک وہ (تو) اس (دن) کو دور سمجھ رہے ہیں،

تفسير

وَّنَرٰٮهُ قَرِيْبًا ۗ

وَنَرَىٰهُ
اور ہم دیکھ رہے ہیں اس کو
قَرِيبًا
قریب

اور ہم اسے قریب ہی دیکھتے ہیں،

تفسير

يَوْمَ تَكُوْنُ السَّمَاۤءُ كَالْمُهْلِۙ

يَوْمَ
جس دن
تَكُونُ
ہوگا
ٱلسَّمَآءُ
آسمان
كَٱلْمُهْلِ
تیل کی تلچھٹ کی طرح

جس دن آسمان پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہو جائے گا،

تفسير

وَتَكُوْنُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِۙ

وَتَكُونُ
اور ہم دیکھ رہے ہیں
ٱلْجِبَالُ
اس کو
كَٱلْعِهْنِ
دھنی ہوئی روئی کی طرح

اور پہاڑ (دُھنکی ہوئی) رنگین اُون کی طرح ہو جائیں گے،

تفسير

وَلَا يَسْـَٔـلُ حَمِيْمٌ حَمِيْمًا ۚ

وَلَا
اور نہ
يَسْـَٔلُ
پوچھے گا
حَمِيمٌ
ولی دوست
حَمِيمًا
ولی دوست کو

اور کوئی دوست کسی دوست کا پرساں نہ ہوگا،

تفسير
کے بارے میں معلومات :
المعارج
القرآن الكريم:المعارج
آية سجدہ (سجدة):-
سورۃ کا نام (latin):Al-Ma'arij
سورہ نمبر:۷۰
کل آیات:۴۴
کل کلمات:۲۲۴
کل حروف:۹۲۰
کل رکوعات:۲
مقام نزول:مکہ مکرمہ
ترتیب نزولی:۷۹
آیت سے شروع:۵۳۷۵