Skip to main content
وَلَئِن
اور البتہ اگر
سَأَلْتَهُم
پوچھو تم ان سے۔ سوال کرو تم ان سے
مَّنْ
کس نے
خَلَقَ
پیدا کیا
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں کو
وَٱلْأَرْضَ
اور زمین کو
وَسَخَّرَ
اور مسخر کیا
ٱلشَّمْسَ
سورج کو
وَٱلْقَمَرَ
اور چاند کو
لَيَقُولُنَّ
البتہ وہ ضرور کہیں گے
ٱللَّهُۖ
اللہ نے
فَأَنَّىٰ
تو کہاں سے
يُؤْفَكُونَ
وہ پھیرے جاتے ہیں

اور اگر آپ اِن (کفّار) سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا اور سورج اور چاند کو کس نے تابع فرمان بنا دیا، تو وہ ضرور کہہ دیں گے: اﷲ نے، پھر وہ کدھر الٹے جا رہے ہیں،

تفسير
ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ
يَبْسُطُ
پھیلا دیتا ہے
ٱلرِّزْقَ
رزق کو
لِمَن
جس کے لیے
يَشَآءُ
چاہتا ہے
مِنْ
میں سے
عِبَادِهِۦ
اپنے بندوں
وَيَقْدِرُ
اور تنگ کردیتا ہے
لَهُۥٓۚ
اس کے لیے
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
بِكُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز کو
عَلِيمٌ
جاننے والا ہے

اﷲ اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے رزق کشادہ فرما دیتا ہے، اور جس کے لئے (چاہتا ہے) تنگ کر دیتا ہے، بیشک اﷲ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے،

تفسير
وَلَئِن
اور البتہ اگر
سَأَلْتَهُم
پوچھو تم ان سے
مَّن
کس نے
نَّزَّلَ
نازل کیا
مِنَ
سے
ٱلسَّمَآءِ
آسمان
مَآءً
پانی
فَأَحْيَا
پھر زندہ کیا
بِهِ
ساتھ اس کے
ٱلْأَرْضَ مِنۢ
زمین کو
بَعْدِ
بعد
مَوْتِهَا
اس کی موت کے
لَيَقُولُنَّ
البتہ وہ ضرور کہیں گے
ٱللَّهُۚ
اللہ نے
قُلِ
کہہ دیجیے
ٱلْحَمْدُ
سب تعریف
لِلَّهِۚ
اللہ کے لیے ہے
بَلْ
بلکہ
أَكْثَرُهُمْ
اکثر ان میں سے
لَا
نہیں
يَعْقِلُونَ
عقل رکھتے

اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان سے پانی کس نے اتارا پھر اس سے زمین کو اس کی مُردنی کے بعد حیات (اور تازگی) بخشی، تو وہ ضرور کہہ دیں گے: اﷲ نے، آپ فرما دیں: ساری تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں، بلکہ ان میں سے اکثر (لوگ) عقل نہیں رکھتے،

تفسير
وَمَا
اور نہیں
هَٰذِهِ
یہ
ٱلْحَيَوٰةُ
زندگی
ٱلدُّنْيَآ
دنیا کی
إِلَّا
مگر
لَهْوٌ
دل کا بہلاوا
وَلَعِبٌۚ
اور کھیل
وَإِنَّ
اور بیشک
ٱلدَّارَ
گھر
ٱلْءَاخِرَةَ
آخرت کا
لَهِىَ
البتہ وہی ہے
ٱلْحَيَوَانُۚ
زندگی۔ زندہ رہنے کی جگہ
لَوْ
کاش ہوتے
كَانُوا۟
وہ
يَعْلَمُونَ
علم رکھتے

اور (اے لوگو!) یہ دنیا کی زندگی کھیل اور تماشے کے سوا کچھ نہیں ہے، اور حقیقت میں آخرت کا گھر ہی (صحیح) زندگی ہے۔ کاش! وہ لوگ (یہ راز) جانتے ہوتے،

تفسير
فَإِذَا
پھر جب
رَكِبُوا۟
وہ سوار ہوتے ہیں
فِى
میں
ٱلْفُلْكِ
کشتی
دَعَوُا۟
پکارتے ہیں
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ کو
مُخْلِصِينَ
خالص کرنے والے
لَهُ
اس کے لیے
ٱلدِّينَ
دین کو
فَلَمَّا
تو جب
نَجَّىٰهُمْ
وہ نجات دیتا ہے ان کو
إِلَى
طرف
ٱلْبَرِّ
خشکی کے
إِذَا
اچانک
هُمْ
وہ
يُشْرِكُونَ
شرک کرنے لگتے ہیں

پھر جب وہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو (مشکل وقت میں بتوں کو چھوڑ کر) صرف اﷲ کو اس کے لئے (اپنا) دین خالص کرتے ہوئے پکارتے ہیں، پھر جب اﷲ انہیں بچا کر خشکی تک پہنچا دیتا ہے تو اس وقت وہ (دوبارہ) شرک کرنے لگتے ہیں،

تفسير
لِيَكْفُرُوا۟
تاکہ وہ ناشکری کریں
بِمَآ
اس چیز کی
ءَاتَيْنَٰهُمْ
جو دی ہم نے ان کو
وَلِيَتَمَتَّعُوا۟ۖ
اور تاکہ وہ فائدہ اٹھائیں
فَسَوْفَ
پس عنقریب
يَعْلَمُونَ
وہ جان لیں گے

تاکہ اس (نعمتِ نجات) کی ناشکری کریں جو ہم نے انہیں عطا کی اور (کفر کی زندگی کے حرام) فائدے اٹھاتے رہیں۔ پس وہ عنقریب (اپنا انجام) جان لیں گے،

تفسير
أَوَلَمْ
کیا بھلا نہیں
يَرَوْا۟
انہوں نے دیکھا
أَنَّا
بیشک ہم نے
جَعَلْنَا
بنایا
حَرَمًا
حرم کو
ءَامِنًا
امن والا
وَيُتَخَطَّفُ
اور اچک لیے جاتے ہیں
ٱلنَّاسُ
لوگ
مِنْ
سے
حَوْلِهِمْۚ
ان کے آس پاس
أَفَبِٱلْبَٰطِلِ
کیا بھلا ساتھ باطل کے
يُؤْمِنُونَ
وہ ایمان لائیں گے۔ وہ ایمان لاتے ہیں
وَبِنِعْمَةِ
اور نعمت کا
ٱللَّهِ
اللہ کی
يَكْفُرُونَ
انکار کرتے ہیں

اور کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے حرمِ (کعبہ) کو جائے امان بنا دیا ہے اور اِن کے اِردگرِد کے لوگ اُچک لئے جاتے ہیں، تو کیا (پھر بھی) وہ باطل پر ایمان رکھتے اور اﷲ کے احسان کی ناشکری کرتے رہیں گے،

تفسير
وَمَنْ
اور کون
أَظْلَمُ
بڑا ظالم ہے
مِمَّنِ
اس سے
ٱفْتَرَىٰ
جو گھڑ لے
عَلَى
پر
ٱللَّهِ
اللہ
كَذِبًا
کوئی جھوٹ
أَوْ
یا
كَذَّبَ
جھٹلائے
بِٱلْحَقِّ
حق کو
لَمَّا
جبکہ
جَآءَهُۥٓۚ
وہ آجائے اس کے پاس
أَلَيْسَ
کیا نہیں ہے
فِى
میں
جَهَنَّمَ
جہنم
مَثْوًى
ٹھکانہ
لِّلْكَٰفِرِينَ
کافروں کے لیے

اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو اﷲ پر جھوٹا بہتان باندھے یا حق کو جھٹلا دے جب وہ اس کے پاس آپہنچے۔ کیا دوزخ میں کافروں کے لئے ٹھکانہ (مقرر) نہیں ہے،

تفسير
وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
جَٰهَدُوا۟
جو جدوجہد کریں
فِينَا
ہماری راہ
لَنَهْدِيَنَّهُمْ
البتہ ہم ضرور رہنمائی کریں گے ان کی
سُبُلَنَاۚ
اپنے راستوں کی (طرف)
وَإِنَّ
اور بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
لَمَعَ
البتہ ساتھ ہے
ٱلْمُحْسِنِينَ
احسان کرنے والوں کے

اور جو لوگ ہمارے حق میں جہاد (اور مجاہدہ) کرتے ہیں تو ہم یقیناً انہیں اپنی (طرف سَیر اور وصول کی) راہیں دکھا دیتے ہیں، اور بیشک اﷲ صاحبانِ احسان کو اپنی معیّت سے نوازتا ہے،

تفسير