اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِالذِّكْرِ لَمَّا جَاۤءَهُمْۚ وَاِنَّهٗ لَـكِتٰبٌ عَزِيْزٌۙ
بے شک جنہوں نے قرآن کے ساتھ کفر کیا جبکہ وہ اُن کے پاس آچکا تھا (تویہ اُن کی بد نصیبی ہے)، اور بے شک وہ (قرآن) بڑی باعزت کتاب ہے،
لَّا يَأْتِيْهِ الْبَاطِلُ مِنْۢ بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهٖۗ تَنْزِيْلٌ مِّنْ حَكِيْمٍ حَمِيْدٍ
باطل اِس (قرآن) کے پاس نہ اس کے سامنے سے آسکتا ہے اور نہ ہی اس کے پیچھے سے، (یہ) بڑی حکمت والے، بڑی حمد والے (رب) کی طرف سے اتارا ہوا ہے،
مَا يُقَالُ لَـكَ اِلَّا مَا قَدْ قِيْلَ لِلرُّسُلِ مِنْ قَبْلِكَ ۗ اِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ مَغْفِرَةٍ وَّذُوْ عِقَابٍ اَ لِيْمٍ
(اے حبیب!) جو آپ سے کہی جاتی ہیں (یہ) وہی باتیں ہیں جو آپ سے پہلے رسولوں سے کہی جا چکی ہیں، بے شک آپ کا رب ضرور معافی والا (بھی) ہے اور درد ناک سزا دینے والا (بھی) ہے،
وَلَوْ جَعَلْنٰهُ قُرْاٰنًا اَعْجَمِيًّا لَّقَالُوْا لَوْلَا فُصِّلَتْ اٰيٰتُهٗ ۗ ءَاَعْجَمِىٌّ وَّعَرَبِىٌّ ۗ قُلْ هُوَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا هُدًى وَشِفَاۤءٌ ۗ وَ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ فِىْۤ اٰذَانِهِمْ وَقْرٌ وَّهُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى ۗ اُولٰۤٮِٕكَ يُنَادَوْنَ مِنْ مَّكَانٍۢ بَعِيْدٍ
اور اگر ہم اس (کتاب) کو عجمی زبان کا قرآن بنا دیتے تو یقیناً یہ کہتے کہ اِس کی آیتیں واضح طور پر بیان کیوں نہیں کی گئیں، کیا کتاب عجمی ہے اور رسول عربی ہے (اِس لئے اے محبوبِ مکرّم! ہم نے قرآن بھی آپ ہی کی زبان میں اتار دیا ہے۔) فرما دیجئے: وہ (قرآن) ایمان والوں کے لئے ہدایت (بھی) ہے اور شفا (بھی) ہے اور جو لوگ ایمان نہیں رکھتے اُن کے کانوں میں بہرے پن کا بوجھ ہے وہ اُن کے حق میں نابینا پن (بھی) ہے (گویا) وہ لوگ کسی دور کی جگہ سے پکارے جاتے ہیں،
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ فَاخْتُلِفَ فِيْهِۗ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَـقُضِىَ بَيْنَهُمْۗ وَاِنَّهُمْ لَفِىْ شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيْبٍ
اور بے شک ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کو کتاب عطا فرمائی تو اس میں (بھی) اختلاف کیا گیا، اور اگر آپ کے رب کی طرف سے فرمان پہلے صادر نہ ہو چکا ہوتا تو اُن کے درمیان فیصلہ کر دیا جاتا اور بے شک وہ اس (قرآن) کے بارے میں (بھی) دھوکہ دینے والے شک میں (مبتلاء) ہیں،
مَنْ عَمِلَ صَالِحًـا فَلِنَفْسِهٖ وَمَنْ اَسَاۤءَ فَعَلَيْهَاۗ وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيْدِ
جس نے نیک عمل کیا تو اُس نے اپنی ہی ذات کے (نفع کے) لئے (کیا) اور جِس نے گناہ کیا سو (اُس کا وبال بھی) اسی کی جان پر ہے، اور آپ کا رب بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے،
اِلَيْهِ يُرَدُّ عِلْمُ السَّاعَةِۗ وَمَا تَخْرُجُ مِنْ ثَمَرٰتٍ مِّنْ اَكْمَامِهَا وَمَا تَحْمِلُ مِنْ اُنْثٰى وَلَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلْمِهٖۗ وَيَوْمَ يُنَادِيْهِمْ اَيْنَ شُرَكَاۤءِىْۙ قَالُـوْۤا اٰذَنّٰكَۙ مَا مِنَّا مِنْ شَهِيْدٍۚ
اسی (اللہ) کی طرف ہی وقتِ قیامت کے علم کا حوالہ دیا جاتا ہے، اور نہ پھل اپنے غلافوں سے نکلتے ہیں اور نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ وہ بچہ جنتی ہے مگر (یہ سب کچھ) اُس کے علم میں ہوتا ہے۔ اور جس دن وہ انہیں ندا فرمائے گا کہ میرے شریک کہاں ہیں، (تو) وہ (مشرک) کہیں گے: ہم آپ سے عرض کئے دیتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی بھی (کسی کے آپ کے ساتھ شریک ہونے پر) گواہ نہیں ہے،
وَضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَدْعُوْنَ مِنْ قَبْلُ وَظَنُّوْا مَا لَهُمْ مِّنْ مَّحِيْصٍ
وہ سب (بت) اُن سے غائب ہو جائیں گے جن کی وہ پہلے پوجا کیا کرتے تھے وہ سمجھ لیں گے کہ اُن کے لئے بھاگنے کی کوئی راہ نہیں رہی،
لَا يَسْـَٔـمُ الْاِنْسَانُ مِنْ دُعَاۤءِ الْخَيْرِۖ وَاِنْ مَّسَّهُ الشَّرُّ فَيَـُٔـوْسٌ قَنُوْطٌ
انسان بھلائی مانگنے سے نہیں تھکتا اور اگر اسے برائی پہنچ جاتی ہے تو بہت ہی مایوس، آس و امید توڑ بیٹھنے والا ہو جاتا ہے،
وَلَٮِٕنْ اَذَقْنٰهُ رَحْمَةً مِّنَّا مِنْۢ بَعْدِ ضَرَّاۤءَ مَسَّتْهُ لَيَقُوْلَنَّ هٰذَا لِىْ ۙ وَمَاۤ اَظُنُّ السَّاعَةَ قَاۤٮِٕمَةً ۙ وَّلَٮِٕنْ رُّجِعْتُ اِلٰى رَبِّىْۤ اِنَّ لِىْ عِنْدَهٗ لَـلْحُسْنٰى ۚ فَلَـنُنَـبِّـئَنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِمَا عَمِلُوْاۖ وَلَـنُذِيْقَنَّهُمْ مِّنْ عَذَابٍ غَلِيْظٍ
اور اگر ہم اسے اپنی جانب سے رحمت (کا مزہ) چکھا دیں اُس تکلیف کے بعد جو اُسے پہنچ چکی تھی تو وہ ضرور کہنے لگتا ہے کہ یہ تو میرا حق تھا اور میں نہیں سمجھتا کہ قیامت برپا ہونے والی ہے اور اگر میں اپنے رب کی طرف لوٹایا بھی جاؤں تو بھی اس کے حضور میرے لئے یقیناً بھلائی ہوگی سو ہم ضرور کفر کرنے والوں کو اُن کاموں سے آگاہ کر دیں گے جو انہوں نے انجام دیئے اور ہم انہیں ضرور سخت ترین عذاب (کا مزہ) چکھا دیں گے،