Skip to main content

اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِالذِّكْرِ لَمَّا جَاۤءَهُمْۚ وَاِنَّهٗ لَـكِتٰبٌ عَزِيْزٌۙ

إِنَّ
بیشک
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
بِٱلذِّكْرِ
نصیحت کے ساتھ
لَمَّا
جب
جَآءَهُمْۖ
وہ آئی ان کے پاس
وَإِنَّهُۥ
اور بیشک وہ
لَكِتَٰبٌ
البتہ ایک کتاب ہے
عَزِيزٌ
زبردست

بے شک جنہوں نے قرآن کے ساتھ کفر کیا جبکہ وہ اُن کے پاس آچکا تھا (تویہ اُن کی بد نصیبی ہے)، اور بے شک وہ (قرآن) بڑی باعزت کتاب ہے،

تفسير

لَّا يَأْتِيْهِ الْبَاطِلُ مِنْۢ بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهٖۗ تَنْزِيْلٌ مِّنْ حَكِيْمٍ حَمِيْدٍ

لَّا
نہیں
يَأْتِيهِ
آسکتا اس پر۔ اس کو
ٱلْبَٰطِلُ
باطل
مِنۢ
سے
بَيْنِ
سامنے
يَدَيْهِ
اس کے سامنے سے
وَلَا
اور نہ
مِنْ
سے
خَلْفِهِۦۖ
اس کے پیچھے سے
تَنزِيلٌ
نازل کردہ ہے
مِّنْ
سے
حَكِيمٍ
حکمت والے
حَمِيدٍ
تعریف والے کی طرف سے

باطل اِس (قرآن) کے پاس نہ اس کے سامنے سے آسکتا ہے اور نہ ہی اس کے پیچھے سے، (یہ) بڑی حکمت والے، بڑی حمد والے (رب) کی طرف سے اتارا ہوا ہے،

تفسير

مَا يُقَالُ لَـكَ اِلَّا مَا قَدْ قِيْلَ لِلرُّسُلِ مِنْ قَبْلِكَ ۗ اِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ مَغْفِرَةٍ وَّذُوْ عِقَابٍ اَ لِيْمٍ

مَّا
نہیں
يُقَالُ
کہا جارہا
لَكَ
آپ کو
إِلَّا
مگر
مَا
وہ جو
قَدْ
تحقیق
قِيلَ
کہا گیا
لِلرُّسُلِ
رسولوں سے
مِن
سے
قَبْلِكَۚ
آپ سے پہلے
إِنَّ
بیشک
رَبَّكَ
رب تیرا
لَذُو
البتہ والا
مَغْفِرَةٍ
بخشش (والا) ہے
وَذُو
اور والا
عِقَابٍ
سزا (والا) ہے
أَلِيمٍ
دردناک

(اے حبیب!) جو آپ سے کہی جاتی ہیں (یہ) وہی باتیں ہیں جو آپ سے پہلے رسولوں سے کہی جا چکی ہیں، بے شک آپ کا رب ضرور معافی والا (بھی) ہے اور درد ناک سزا دینے والا (بھی) ہے،

تفسير

وَلَوْ جَعَلْنٰهُ قُرْاٰنًا اَعْجَمِيًّا لَّقَالُوْا لَوْلَا فُصِّلَتْ اٰيٰتُهٗ ۗ ءَاَعْجَمِىٌّ وَّعَرَبِىٌّ ۗ قُلْ هُوَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا هُدًى وَشِفَاۤءٌ ۗ وَ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ فِىْۤ اٰذَانِهِمْ وَقْرٌ وَّهُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى ۗ اُولٰۤٮِٕكَ يُنَادَوْنَ مِنْ مَّكَانٍۢ بَعِيْدٍ

وَلَوْ
اور اگر
جَعَلْنَٰهُ
بناتے ہم اس کو
قُرْءَانًا
قرآن
أَعْجَمِيًّا
عجمی
لَّقَالُوا۟
البتہ وہ کہتے
لَوْلَا
کیوں نہ
فُصِّلَتْ
کھول کر بیان کی گئیں
ءَايَٰتُهُۥٓۖ
آیات اس کی
ءَا۬عْجَمِىٌّ
کیا عجمی
وَعَرَبِىٌّۗ
اور عربی
قُلْ
کہہ دیجیے
هُوَ
وہ
لِلَّذِينَ
ان لوگوں کے لیے
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
هُدًى
ہدایت
وَشِفَآءٌۖ
اور شفا ہے
وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
لَا
نہیں
يُؤْمِنُونَ
جو ایمان لاتے
فِىٓ
میں
ءَاذَانِهِمْ
ان کے کانوں میں
وَقْرٌ
بوجھ ہے
وَهُوَ
اور وہ
عَلَيْهِمْ
ان پر
عَمًىۚ
اندھا پن ہے
أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی لوگ
يُنَادَوْنَ
وہ پکارے جاتے ہیں
مِن
سے
مَّكَانٍۭ
جگہ (سے)
بَعِيدٍ
دور کی

اور اگر ہم اس (کتاب) کو عجمی زبان کا قرآن بنا دیتے تو یقیناً یہ کہتے کہ اِس کی آیتیں واضح طور پر بیان کیوں نہیں کی گئیں، کیا کتاب عجمی ہے اور رسول عربی ہے (اِس لئے اے محبوبِ مکرّم! ہم نے قرآن بھی آپ ہی کی زبان میں اتار دیا ہے۔) فرما دیجئے: وہ (قرآن) ایمان والوں کے لئے ہدایت (بھی) ہے اور شفا (بھی) ہے اور جو لوگ ایمان نہیں رکھتے اُن کے کانوں میں بہرے پن کا بوجھ ہے وہ اُن کے حق میں نابینا پن (بھی) ہے (گویا) وہ لوگ کسی دور کی جگہ سے پکارے جاتے ہیں،

تفسير

وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ فَاخْتُلِفَ فِيْهِۗ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَـقُضِىَ بَيْنَهُمْۗ وَاِنَّهُمْ لَفِىْ شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيْبٍ

وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
ءَاتَيْنَا
دی ہم نے
مُوسَى
موسیٰ کو
ٱلْكِتَٰبَ
کتاب
فَٱخْتُلِفَ
پس اختلاف کیا گیا
فِيهِۗ
اس میں
وَلَوْلَا
اور اگر نہ
كَلِمَةٌ
ایک بات ہوتی
سَبَقَتْ
جو پہلے ہوچکی
مِن
سے
رَّبِّكَ
تیرے رب کی طرف (سے)
لَقُضِىَ
البتہ فیصلہ کردیا جاتا
بَيْنَهُمْۚ
ان کے درمیان
وَإِنَّهُمْ
اور بیشک وہ
لَفِى
البتہ میں ہیں
شَكٍّ
شک (میں)
مِّنْهُ
اس کی طرف سے
مُرِيبٍ
بےچین کرنے والے

اور بے شک ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کو کتاب عطا فرمائی تو اس میں (بھی) اختلاف کیا گیا، اور اگر آپ کے رب کی طرف سے فرمان پہلے صادر نہ ہو چکا ہوتا تو اُن کے درمیان فیصلہ کر دیا جاتا اور بے شک وہ اس (قرآن) کے بارے میں (بھی) دھوکہ دینے والے شک میں (مبتلاء) ہیں،

تفسير

مَنْ عَمِلَ صَالِحًـا فَلِنَفْسِهٖ وَمَنْ اَسَاۤءَ فَعَلَيْهَاۗ وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيْدِ

مَّنْ
جس نے
عَمِلَ
عمل کیے
صَٰلِحًا
اچھے
فَلِنَفْسِهِۦۖ
تو اپنی ہی ذات کے لیے
وَمَنْ
اور جس نے
أَسَآءَ
برا کیا
فَعَلَيْهَاۗ
تو اس پر ذمہ داری ہے
وَمَا
اور نہیں
رَبُّكَ
رب تیرا
بِظَلَّٰمٍ
بہت ظلم کرنے والا
لِّلْعَبِيدِ
بندوں کے لیے

جس نے نیک عمل کیا تو اُس نے اپنی ہی ذات کے (نفع کے) لئے (کیا) اور جِس نے گناہ کیا سو (اُس کا وبال بھی) اسی کی جان پر ہے، اور آپ کا رب بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے،

تفسير

اِلَيْهِ يُرَدُّ عِلْمُ السَّاعَةِۗ وَمَا تَخْرُجُ مِنْ ثَمَرٰتٍ مِّنْ اَكْمَامِهَا وَمَا تَحْمِلُ مِنْ اُنْثٰى وَلَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلْمِهٖۗ وَيَوْمَ يُنَادِيْهِمْ اَيْنَ شُرَكَاۤءِىْۙ قَالُـوْۤا اٰذَنّٰكَۙ مَا مِنَّا مِنْ شَهِيْدٍۚ

إِلَيْهِ
اس کی طرف
يُرَدُّ
لوٹایا جاتا ہے
عِلْمُ
علم
ٱلسَّاعَةِۚ
قیامت کا
وَمَا
اور نہیں
تَخْرُجُ
نکلتا
مِن
میں سے
ثَمَرَٰتٍ
پھلوں
مِّنْ
میں سے
أَكْمَامِهَا
اس کے غلافوں
وَمَا
اور نہیں
تَحْمِلُ
اٹھاتی
مِنْ
کوئی
أُنثَىٰ
مادہ
وَلَا
اور نہ
تَضَعُ
جنتی ہے
إِلَّا
مگر
بِعِلْمِهِۦۚ
اس کے علم کے ساتھ
وَيَوْمَ
اور جس دن
يُنَادِيهِمْ
وہ پکارے گا ان کو (پکار کر کہے گا)
أَيْنَ
کہاں ہیں
شُرَكَآءِى
میرے شریک
قَالُوٓا۟
وہ کہیں گے
ءَاذَنَّٰكَ
ہم عرض کرچکے ہیں آپ کو
مَا
نہیں
مِنَّا
ہم میں سے
مِن
کوئی
شَهِيدٍ
گواہ

اسی (اللہ) کی طرف ہی وقتِ قیامت کے علم کا حوالہ دیا جاتا ہے، اور نہ پھل اپنے غلافوں سے نکلتے ہیں اور نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ وہ بچہ جنتی ہے مگر (یہ سب کچھ) اُس کے علم میں ہوتا ہے۔ اور جس دن وہ انہیں ندا فرمائے گا کہ میرے شریک کہاں ہیں، (تو) وہ (مشرک) کہیں گے: ہم آپ سے عرض کئے دیتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی بھی (کسی کے آپ کے ساتھ شریک ہونے پر) گواہ نہیں ہے،

تفسير

وَضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَدْعُوْنَ مِنْ قَبْلُ وَظَنُّوْا مَا لَهُمْ مِّنْ مَّحِيْصٍ

وَضَلَّ
اور گم ہوجائیں گے
عَنْهُم
ان سے
مَّا
جو
كَانُوا۟
تھے وہ
يَدْعُونَ
پکارتے
مِن
اس سے
قَبْلُۖ
پہلے
وَظَنُّوا۟
اور وہ سمجھ لیں گے
مَا
نہیں
لَهُم
ان کے لیے
مِّن
کوئی
مَّحِيصٍ
چھٹکارہ ۔ جائے پناہ

وہ سب (بت) اُن سے غائب ہو جائیں گے جن کی وہ پہلے پوجا کیا کرتے تھے وہ سمجھ لیں گے کہ اُن کے لئے بھاگنے کی کوئی راہ نہیں رہی،

تفسير

لَا يَسْـَٔـمُ الْاِنْسَانُ مِنْ دُعَاۤءِ الْخَيْرِۖ وَاِنْ مَّسَّهُ الشَّرُّ فَيَـُٔـوْسٌ قَنُوْطٌ

لَّا
نہیں
يَسْـَٔمُ
تھکتا۔ اکتاتا
ٱلْإِنسَٰنُ
انسان
مِن
سے
دُعَآءِ
دعا
ٱلْخَيْرِ
بھلائی کی
وَإِن
اور اگر
مَّسَّهُ
چھوجاتا اس کو
ٱلشَّرُّ
شر
فَيَـُٔوسٌ
تو مایوس ہوجاتا
قَنُوطٌ
بہت ناامید

انسان بھلائی مانگنے سے نہیں تھکتا اور اگر اسے برائی پہنچ جاتی ہے تو بہت ہی مایوس، آس و امید توڑ بیٹھنے والا ہو جاتا ہے،

تفسير

وَلَٮِٕنْ اَذَقْنٰهُ رَحْمَةً مِّنَّا مِنْۢ بَعْدِ ضَرَّاۤءَ مَسَّتْهُ لَيَقُوْلَنَّ هٰذَا لِىْ ۙ وَمَاۤ اَظُنُّ السَّاعَةَ قَاۤٮِٕمَةً ۙ وَّلَٮِٕنْ رُّجِعْتُ اِلٰى رَبِّىْۤ اِنَّ لِىْ عِنْدَهٗ لَـلْحُسْنٰى ۚ فَلَـنُنَـبِّـئَنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِمَا عَمِلُوْاۖ وَلَـنُذِيْقَنَّهُمْ مِّنْ عَذَابٍ غَلِيْظٍ

وَلَئِنْ
اور البتہ اگر
أَذَقْنَٰهُ
چکھاتے ہیں ہم اس کو
رَحْمَةً
کوئی رحمت
مِّنَّا مِنۢ
اپنی طرف سے
بَعْدِ
بعد
ضَرَّآءَ
تکلیف کے
مَسَّتْهُ
جو پہنچی تھی اس کو
لَيَقُولَنَّ
البتہ ضرور کہنا ہے
هَٰذَا
یہ
لِى
میرے لیے
وَمَآ
اور نہیں
أَظُنُّ
میں گمان کرتا
ٱلسَّاعَةَ
قیامت کو
قَآئِمَةً
قائم ہونے والی
وَلَئِن
اور البتہ اگر
رُّجِعْتُ
میں لوٹایا گیا
إِلَىٰ
طرف
رَبِّىٓ
اپنے رب کے
إِنَّ
یقینا
لِى
میرے لیے
عِندَهُۥ
اس کے پاس
لَلْحُسْنَىٰۚ
البتہ بہتری ہے۔ بھلائی ہے
فَلَنُنَبِّئَنَّ
پس البتہ ہم ضرور آگاہ کریں گے۔ خبردیں گے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
بِمَا
ساتھ اس کے
عَمِلُوا۟
جو انہوں نے کام کیے
وَلَنُذِيقَنَّهُم
اور البتہ ہم ضرور چکھائیں گے ان کو
مِّنْ
میں سے
عَذَابٍ
عذاب
غَلِيظٍ
سخت

اور اگر ہم اسے اپنی جانب سے رحمت (کا مزہ) چکھا دیں اُس تکلیف کے بعد جو اُسے پہنچ چکی تھی تو وہ ضرور کہنے لگتا ہے کہ یہ تو میرا حق تھا اور میں نہیں سمجھتا کہ قیامت برپا ہونے والی ہے اور اگر میں اپنے رب کی طرف لوٹایا بھی جاؤں تو بھی اس کے حضور میرے لئے یقیناً بھلائی ہوگی سو ہم ضرور کفر کرنے والوں کو اُن کاموں سے آگاہ کر دیں گے جو انہوں نے انجام دیئے اور ہم انہیں ضرور سخت ترین عذاب (کا مزہ) چکھا دیں گے،

تفسير