Skip to main content
وَأُخْرَىٰ
اور دوسری چیز
لَمْ
نہیں
تَقْدِرُوا۟
تم قادر ہوئے
عَلَيْهَا
اس پر
قَدْ
تحقیق
أَحَاطَ
گھیر رکھا ہے
ٱللَّهُ
اللہ نے
بِهَاۚ
اس کو
وَكَانَ
اور ہے
ٱللَّهُ
اللہ
عَلَىٰ
پر
كُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز (پر)
قَدِيرًا
قدرت رکھنے والا

اور دوسری (مکّہ، ہوازن اور حنین سے لے کر فارس اور روم تک کی بڑی فتوحات) جن پر تم قادر نہ تھے بیشک اﷲ نے (تمہارے لئے) ان کا بھی احاطہ فرما لیا ہے، اور اﷲ ہر چیز پر بڑی قدرت رکھنے والا ہے،

تفسير
وَلَوْ
اور اگر
قَٰتَلَكُمُ
جنگ کرتے تم سے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
لَوَلَّوُا۟
البتہ پھیر لیتے
ٱلْأَدْبَٰرَ
پیٹھیں
ثُمَّ
پھر
لَا
نہ
يَجِدُونَ
وہ پاتے
وَلِيًّا
کوئی دوست
وَلَا
اور نہ
نَصِيرًا
کوئی مددگار

اور (اے مومنو!) اگر کافر لوگ (حدیبیہ میں) تم سے جنگ کرتے تو وہ ضرور پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتے، پھر وہ نہ کوئی دوست پاتے اور نہ مددگار (مگر اﷲ کو صرف یہ ایک ہی نہیں بلکہ کئی فتوحات کا دروازہ تمہارے لئے کھولنا مقصود تھا)،

تفسير
سُنَّةَ
طریقہ
ٱللَّهِ
اللہ کا
ٱلَّتِى
وہ جو
قَدْ
تحقیق
خَلَتْ
گزر چکا
مِن
سے
قَبْلُۖ
اس سے پہلے
وَلَن
اور ہرگز نہ
تَجِدَ
تم پاؤ گے
لِسُنَّةِ
سنت کو۔ طریقے کو
ٱللَّهِ
اللہ کی
تَبْدِيلًا
بدلنے والا

(یہ) اﷲ کی سنت ہے جو پہلے سے چلی آرہی ہے، اور آپ اﷲ کے دستور میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے،

تفسير
وَهُوَ
اور وہ اللہ
ٱلَّذِى
وہ ذات ہے
كَفَّ
جس نے روک دیا
أَيْدِيَهُمْ
ان کے ہاتھوں کو
عَنكُمْ
تم سے
وَأَيْدِيَكُمْ
اور تمہارے ہاتھوں کو
عَنْهُم
ان سے
بِبَطْنِ
وادی میں
مَكَّةَ
مکہ کی
مِنۢ
کے
بَعْدِ
اس کے بعد
أَنْ
کہ
أَظْفَرَكُمْ
اس نے غلبہ عطا کیا تم کو
عَلَيْهِمْۚ
ان پر
وَكَانَ
اور ہے
ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ
بِمَا
ساتھ اس کے جو
تَعْمَلُونَ
تم عمل کرتے ہو
بَصِيرًا
دیکھنے والا

اور وہی ہے جس نے سرحدِ مکّہ پر (حدیبیہ کے قریب) ان (کافروں) کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ ان سے روک دیئے اس کے بعد کہ اس نے تمہیں ان (کے گروہ) پر غلبہ بخش دیا تھا۔ اور اﷲ ان کاموں کو جو تم کرتے ہو خوب دیکھنے والا ہے،

تفسير
هُمُ
وہ
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ ہیں
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
وَصَدُّوكُمْ
اور انہوں نے روکا تم کو
عَنِ
سے
ٱلْمَسْجِدِ
مسجد
ٱلْحَرَامِ
حرام (سے)
وَٱلْهَدْىَ
اور قربانی کے جانور
مَعْكُوفًا
ممنوع کیے ہوئے تھے۔ روکے ہوئے تھے
أَن
کہ
يَبْلُغَ
پہنچیں
مَحِلَّهُۥۚ
اپنی حلال گاہ کو
وَلَوْلَا
اور اگر نہ ہوتے
رِجَالٌ
کچھ مرد
مُّؤْمِنُونَ
مومن
وَنِسَآءٌ
اور عورتیں
مُّؤْمِنَٰتٌ
اور مومن (عورتیں )
لَّمْ
نہیں
تَعْلَمُوهُمْ
تم جانتے ان کو
أَن
کہ
تَطَـُٔوهُمْ
تم پامال کر دو گے انہیں
فَتُصِيبَكُم
تو پہنچتی تم کو
مِّنْهُم
ان سے
مَّعَرَّةٌۢ
مضرت۔ نقصان۔ عار
بِغَيْرِ
بغیر
عِلْمٍۖ
علم کے
لِّيُدْخِلَ
تاکہ داخل کرے
ٱللَّهُ
اللہ
فِى
میں
رَحْمَتِهِۦ
اپنی رحمت (میں)
مَن
جسے
يَشَآءُۚ
چاہے
لَوْ
اگر
تَزَيَّلُوا۟
وہ جدا ہوتے ۔ الگ ہوتے۔ ایک طرف ہوتے
لَعَذَّبْنَا
البتہ عذاب دیتے ہم
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
مِنْهُمْ
ان میں سے
عَذَابًا
عذاب
أَلِيمًا
دردناک

یہی وہ لوگ ہیں جنھوں نے کفر کیا اور تمہیں مسجدِ حرام سے روک دیا اور قربانی کے جانوروں کو بھی، جو اپنی جگہ پہنچنے سے رکے پڑے رہے، اور اگر کئی ایسے مومن مرد اور مومن عورتیں (مکہّ میں موجود نہ ہوتیں) جنہیں تم جانتے بھی نہیں ہو کہ تم انہیں پامال کر ڈالو گے اور تمہیں بھی لاعلمی میں ان کی طرف سے کوئی سختی اور تکلیف پہنچ جائے گی (تو ہم تمہیں اِسی موقع پر ہی جنگ کی اجازت دے دیتے۔ مگر فتحِ مکّہ کو مؤخّر اس لئے کیا گیا) تاکہ اﷲ جسے چاہے (صلح کے نتیجے میں) اپنی رحمت میں داخل فرما لے۔ اگر (وہاں کے کافر اور مسلمان) الگ الگ ہو کر ایک دوسرے سے ممتاز ہو جاتے تو ہم ان میں سے کافروں کو دردناک عذاب کی سزا دیتے،

تفسير
إِذْ
جب
جَعَلَ
بٹھا لی
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
فِى
میں
قُلُوبِهِمُ
اپنے دلوں (میں)
ٱلْحَمِيَّةَ
حمیت کو
حَمِيَّةَ
حمیت۔ عار۔ غرور
ٱلْجَٰهِلِيَّةِ
جاہلیت کی
فَأَنزَلَ
تو نازل کی
ٱللَّهُ
اللہ نے
سَكِينَتَهُۥ
اپنی سکینت
عَلَىٰ
پر
رَسُولِهِۦ
اپنے رسول (پر)
وَعَلَى
اور پر
ٱلْمُؤْمِنِينَ
مومنوں (پر)
وَأَلْزَمَهُمْ
اور پابند کیا ان کو
كَلِمَةَ
بات کا
ٱلتَّقْوَىٰ
تقوی کی
وَكَانُوٓا۟
اور تھے وہ
أَحَقَّ
زیادہ حقدار
بِهَا
اس کے
وَأَهْلَهَاۚ
اور اہل اس کے
وَكَانَ
اور ہے
ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ
بِكُلِّ
ساتھ ہر
شَىْءٍ
چیز کے
عَلِيمًا
علم رکھنے والا

جب کافر لوگوں نے اپنے دلوں میں متکبّرانہ ہٹ دھرمی رکھ لی (جو کہ) جاہلیت کی ضِد اور غیرت (تھی) تو اﷲ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مومنوں پر اپنی خاص تسکین نازل فرمائی اور انہیں کلمہء تقوٰی پر مستحکم فرما دیا اور وہ اسی کے زیادہ مستحق تھے اور اس کے اہل (بھی) تھے، اور اﷲ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے،

تفسير
لَّقَدْ
البتہ تحقیق
صَدَقَ
سچ کر دکھایا
ٱللَّهُ
اللہ نے
رَسُولَهُ
اپنے رسول کے
ٱلرُّءْيَا
خواب کو
بِٱلْحَقِّۖ
حق کے ساتھ
لَتَدْخُلُنَّ
البتہ تم ضرور داخل ہوگے
ٱلْمَسْجِدَ
مسجد
ٱلْحَرَامَ
حرام میں
إِن
اگر
شَآءَ
چاہا
ٱللَّهُ
اللہ نے
ءَامِنِينَ
امن کی حالت میں
مُحَلِّقِينَ
منڈائے ہوئے۔ منڈوانے والے
رُءُوسَكُمْ
اپنے سروں کو
وَمُقَصِّرِينَ
اور ترشوائے ہوئے
لَا
نہیں
تَخَافُونَۖ
تم ڈرو گے
فَعَلِمَ
تو وہ جانتا تھا اسے
مَا
جو
لَمْ
نہیں
تَعْلَمُوا۟
تم جانتے تھے
فَجَعَلَ
تو اس نے کردی
مِن
کے
دُونِ
علاوہ
ذَٰلِكَ
اس کے
فَتْحًا
فتح
قَرِيبًا
قریبی

بیشک اﷲ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حقیقت کے عین مطابق سچا خواب دکھایا تھا کہ تم لوگ، اگر اﷲ نے چاہا تو ضرور بالضرور مسجدِ حرام میں داخل ہو گے امن و امان کے ساتھ، (کچھ) اپنے سر منڈوائے ہوئے اور (کچھ) بال کتروائے ہوئے (اس حال میں کہ) تم خوفزدہ نہیں ہو گے، پس وہ (صلح حدیبیہ کو اس خواب کی تعبیر کے پیش خیمہ کے طور پر) جانتا تھا جو تم نہیں جانتے تھے سو اس نے اس (فتحِ مکہ) سے بھی پہلے ایک فوری فتح (حدیبیہ سے پلٹتے ہی فتحِ خیبر) عطا کر دی (اور اس سے اگلے سال فتحِ مکہ اور داخلۂ حرم عطا فرما دیا)،

تفسير
هُوَ
وہ اللہ
ٱلَّذِىٓ
وہ ذات ہے
أَرْسَلَ
جس نے بھیجا
رَسُولَهُۥ
اپنے رسول کو
بِٱلْهُدَىٰ
ہدایت دے کر
وَدِينِ
اور دین
ٱلْحَقِّ
حق کے ساتھ
لِيُظْهِرَهُۥ
تاکہ غالب کردے اس کو۔ ظاہر کردے اس کو
عَلَى
اوپر
ٱلدِّينِ
دین کے
كُلِّهِۦۚ
سارے کے سارے
وَكَفَىٰ
اور کافی ہے
بِٱللَّهِ
اللہ
شَهِيدًا
گواہ

وہی ہے جس نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہدایت اور دینِ حق عطا فرما کر بھیجا تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب کر دے، اور (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صداقت و حقانیت پر) اﷲ ہی گواہ کافی ہے،

تفسير
مُّحَمَّدٌ
محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
رَّسُولُ
رسول ہیں
ٱللَّهِۚ
اللہ کے
وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
مَعَهُۥٓ
جو آپ کے ساتھ ہیں
أَشِدَّآءُ
سخت ہیں
عَلَى
پر
ٱلْكُفَّارِ
کافروں (پر)
رُحَمَآءُ
رحیم ہیں۔ شفیق ہیں
بَيْنَهُمْۖ
آپس میں
تَرَىٰهُمْ
تم دیکھو گے ان کو
رُكَّعًا
رکوع کرتے ہوئے
سُجَّدًا
سجدے کرتے ہوئے
يَبْتَغُونَ
وہ تلاش کرتے ہیں
فَضْلًا
فضل
مِّنَ
سے
ٱللَّهِ
اللہ کی طرف (سے)
وَرِضْوَٰنًاۖ
اور رضامندی کو
سِيمَاهُمْ
ان کی علامتیں
فِى
میں
وُجُوهِهِم
ان کے چہروں میں ہیں
مِّنْ
سے
أَثَرِ
نشان (سے)
ٱلسُّجُودِۚ
سجدوں کے
ذَٰلِكَ
یہ
مَثَلُهُمْ
ان کی مثال ہے
فِى
میں
ٱلتَّوْرَىٰةِۚ
تورات (میں)
وَمَثَلُهُمْ
اور ان کی مثال
فِى
میں
ٱلْإِنجِيلِ
انجیل (میں)
كَزَرْعٍ
مانند ایک کھیتی کے
أَخْرَجَ
جس نے نکالی
شَطْـَٔهُۥ
اپنی کونپل
فَـَٔازَرَهُۥ
پھر تقویت دی اس کو
فَٱسْتَغْلَظَ
پھر وہ سخت ہوئی
فَٱسْتَوَىٰ
پھر کھڑی ہوگئی
عَلَىٰ
پر
سُوقِهِۦ
اپنے تنے (پر)
يُعْجِبُ
خوش کرتی ہے
ٱلزُّرَّاعَ
کاشت کاروں کو
لِيَغِيظَ
تاکہ غضب ناک کرے
بِهِمُ
ساتھ ان کے
ٱلْكُفَّارَۗ
کافروں کو
وَعَدَ
وعدہ کیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں سے
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
وَعَمِلُوا۟
اور انہوں نے کام کیے
ٱلصَّٰلِحَٰتِ
اچھے
مِنْهُم
ان میں سے
مَّغْفِرَةً
بخشش کا
وَأَجْرًا
اور اجر
عَظِيمًۢا
عظیم کا

محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اﷲ کے رسول ہیں، اور جو لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی معیت اور سنگت میں ہیں (وہ) کافروں پر بہت سخت اور زور آور ہیں آپس میں بہت نرم دل اور شفیق ہیں۔ آپ انہیں کثرت سے رکوع کرتے ہوئے، سجود کرتے ہوئے دیکھتے ہیں وہ (صرف) اﷲ کے فضل اور اس کی رضا کے طلب گار ہیں۔ اُن کی نشانی اُن کے چہروں پر سجدوں کا اثر ہے (جو بصورتِ نور نمایاں ہے)۔ ان کے یہ اوصاف تورات میں (بھی مذکور) ہیں اور ان کے (یہی) اوصاف انجیل میں (بھی مرقوم) ہیں۔ وہ (صحابہ ہمارے محبوبِ مکرّم کی) کھیتی کی طرح ہیں جس نے (سب سے پہلے) اپنی باریک سی کونپل نکالی، پھر اسے طاقتور اور مضبوط کیا، پھر وہ موٹی اور دبیز ہوگئی، پھر اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہوگئی (اور جب سرسبز و شاداب ہو کر لہلہائی تو) کاشتکاروں کو کیا ہی اچھی لگنے لگی (اﷲ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنھم کو اسی طرح ایمان کے تناور درخت بنایا ہے) تاکہ اِن کے ذریعے وہ (محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جلنے والے) کافروں کے دل جلائے، اﷲ نے ان لوگوں سے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے مغفرت اور اجرِ عظیم کا وعدہ فرمایا ہے،

تفسير