وَاِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًاۘ قَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَـكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَيْرُهٗ ۗ هُوَ اَنْشَاَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيْهَا فَاسْتَغْفِرُوْهُ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَيْهِ ۗ اِنَّ رَبِّىْ قَرِيْبٌ مُّجِيْبٌ
اور (ہم نے قومِ) ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح (علیہ السلام) کو (بھیجا)۔ انہوں نے کہا: اے میری قوم! اﷲ کی عبادت کرو تمہارے لئے اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی نے تمہیں زمین سے پیدا فرمایا اور اس میں تمہیں آباد فرمایا سو تم اس سے معافی مانگو پھر اس کے حضور توبہ کرو۔ بیشک میرا رب قریب ہے دعائیں قبول فرمانے والا ہے،
قَالُوْا يٰصٰلِحُ قَدْ كُنْتَ فِيْنَا مَرْجُوًّا قَبْلَ هٰذَاۤ اَتَـنْهٰٮنَاۤ اَنْ نَّـعْبُدَ مَا يَعْبُدُ اٰبَاۤؤُنَا وَاِنَّنَا لَفِىْ شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُوْنَاۤ اِلَيْهِ مُرِيْبٍ
وہ بولے: اے صالح! اس سے قبل ہماری قوم میں تم ہی امیدوں کا مرکز تھے، کیا تم ہمیں ان (بتوں) کی پرستش کرنے سے روک رہے ہو جن کی ہمارے باپ دادا پرستش کرتے رہے ہیں؟ اور جس (توحید) کی طرف تم ہمیں بلا رہے ہو یقینًا ہم اس کے بارے میں بڑے اضطراب انگیز شک میں مبتلا ہیں،
قَالَ يٰقَوْمِ اَرَءَيْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَيِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّىْ وَاٰتٰٮنِىْ مِنْهُ رَحْمَةً فَمَنْ يَّـنْصُرُنِىْ مِنَ اللّٰهِ اِنْ عَصَيْتُهٗۗ فَمَا تَزِيْدُوْنَنِىْ غَيْرَ تَخْسِيْرٍ
صالح (علیہ السلام) نے کہا: اے میری قوم! ذرا سوچو تو سہی اگر میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر (قائم) ہوں اور مجھے اس کی جانب سے (خاص) رحمت نصیب ہوئی ہے، (اس کے بعد اس کے احکام تم تک نہ پہنچا کر) اگر میں اس کی نافرمانی کر بیٹھوں تو کون شخص ہے جو اﷲ (کے عذاب) سے بچانے میں میری مدد کرسکتا ہے؟ پس سوائے نقصان پہنچانے کے تم میرا (اور) کچھ نہیں بڑھا سکتے،
وَيٰقَوْمِ هٰذِهٖ نَاقَةُ اللّٰهِ لَـكُمْ اٰيَةً فَذَرُوْهَا تَأْكُلْ فِىْۤ اَرْضِ اللّٰهِ وَلَا تَمَسُّوْهَا بِسُوْۤءٍ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِيْبٌ
اور اے میری قوم! یہ اﷲ کی (خاص طریقہ سے پیدا کردہ) اونٹنی ہے (جو) تمہارے لئے نشانی ہے سو اسے چھوڑے رکھو (یہ) اﷲ کی زمین میں کھاتی پھرے اور اسے کوئی تکلیف نہ پہنچانا ورنہ تمہیں قریب (واقع ہونے والا) عذاب آپکڑے گا،
فَعَقَرُوْهَا فَقَالَ تَمَتَّعُوْا فِىْ دَارِكُمْ ثَلٰثَةَ اَ يَّامٍ ۗذٰلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوْبٍ
پھر انہوں نے اسے (کونچیں کاٹ کر) ذبح کر ڈالا، صالح (علیہ السلام) نے کہا: (اب) تم اپنے گھروں میں (صرف) تین دن (تک) عیش کرلو، یہ وعدہ ہے جو (کبھی) جھوٹا نہ ہوگا،
فَلَمَّا جَاۤءَ اَمْرُنَا نَجَّيْنَا صٰلِحًـا وَّالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَمِنْ خِزْىِ يَوْمِٮِٕذٍۗ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ الْقَوِىُّ الْعَزِيْزُ
پھر جب ہمارا حکمِ (عذاب) آپہنچا (تو) ہم نے صالح (علیہ السلام) کو اور جو ان کے ساتھ ایمان والے تھے اپنی رحمت کے سبب سے بچا لیا اور اس دن کی رسوائی سے (بھی نجات بخشی)۔ بیشک آپ کا رب ہی طاقتور غالب ہے،
وَاَخَذَ الَّذِيْنَ ظَلَمُوا الصَّيْحَةُ فَاَصْبَحُوْا فِىْ دِيَارِهِمْ جٰثِمِيْنَۙ
اور ظالم لوگوں کو ہولناک آواز نے آپکڑا، سو انہوں نے صبح اس طرح کی کہ اپنے گھروں میں (مُردہ حالت میں) اوندھے پڑے رہ گئے،
كَاَنْ لَّمْ يَغْنَوْا فِيْهَا ۗ اَلَاۤ اِنَّ ثَمُوْدَاۡ كَفَرُوْا رَبَّهُمْۗ اَلَا بُعْدًا لِّـثَمُوْدَ
گویا وہ کبھی ان میں بسے ہی نہ تھے، یاد رکھو! (قومِ) ثمود نے اپنے رب سے کفر کیا تھا۔ خبردار! (قومِ) ثمود کے لئے (رحمت سے) دوری ہے،
وَلَقَدْ جَاۤءَتْ رُسُلُنَاۤ اِبْرٰهِيْمَ بِالْبُشْرٰى قَالُوْا سَلٰمًا ۗ قَالَ سَلٰمٌ فَمَا لَبِثَ اَنْ جَاۤءَ بِعِجْلٍ حَنِيْذٍ
اور بیشک ہمارے فرستادہ فرشتے ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس خوشخبری لے کر آئے، انہوں نے سلام کہا، ابراہیم (علیہ السلام) نے بھی (جوابًا) سلام کہا، پھر (آپ علیہ السلام نے) دیر نہ کی یہاں تک کہ (ان کی میزبانی کے لئے) ایک بھنا ہوا بچھڑا لے آئے،
فَلَمَّا رَاٰۤ اَيْدِيَهُمْ لَا تَصِلُ اِلَيْهِ نَـكِرَهُمْ وَاَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيْفَةً ۗ قَالُوْا لَا تَخَفْ اِنَّاۤ اُرْسِلْنَاۤ اِلٰى قَوْمِ لُوْطٍ ۗ
پھر جب (ابراہیم علیہ السلام نے) دیکھا کہ ان کے ہاتھ اس (کھانے) کی طرف نہیں بڑھ رہے تو انہیں اجنبی سمجھا اور (اپنے) دل میں ان سے کچھ خوف محسوس کرنے لگے، انہوں نے کہا: آپ مت ڈریئے! ہم قومِ لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں،