وَلَقَدْ وَصَّلْنَا لَهُمُ الْقَوْلَ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُوْنَۗ
اور درحقیقت ہم ان کے لئے پے در پے (قرآن کے) فرمان بھیجتے رہے تاکہ وہ نصیحت قبو ل کریں،
اَلَّذِيْنَ اٰتَيْنٰهُمُ الْـكِتٰبَ مِنْ قَبْلِهٖ هُمْ بِهٖ يُؤْمِنُوْنَ
جن لوگوں کو ہم نے اس سے پہلے کتاب عطا کی تھی وہ (اسی ہدایت کے تسلسل میں) اس (قرآن) پر (بھی) ایمان رکھتے ہیں،
وَاِذَا يُتْلٰى عَلَيْهِمْ قَالُوْۤا اٰمَنَّا بِهٖۤ اِنَّهُ الْحَـقُّ مِنْ رَّبِّنَاۤ اِنَّا كُنَّا مِنْ قَبْلِهٖ مُسْلِمِيْنَ
اور جب ان پر (قرآن) پڑھ کر سنایا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں: ہم اس پر ایمان لائے بیشک یہ ہمارے رب کی جانب سے حق ہے، حقیقت میں تو ہم اس سے پہلے ہی مسلمان (یعنی فرمانبردار) ہوچکے تھے،
اُولٰۤٮِٕكَ يُؤْتَوْنَ اَجْرَهُمْ مَّرَّتَيْنِ بِمَا صَبَرُوْا وَيَدْرَءُوْنَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ وَمِمَّا رَزَقْنٰهُمْ يُنْفِقُوْنَ
یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ان کا اجر دوبار دیا جائے گا اس وجہ سے کہ انہوں نے صبر کیا اور وہ برائی کو بھلائی کے ذریعے دفع کرتے ہیں اور اس عطا میں سے جو ہم نے انہیں بخشی خرچ کرتے ہیں،
وَاِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ اَعْرَضُوْا عَنْهُ وَقَالُوْا لَنَاۤ اَعْمَالُنَا وَلَـكُمْ اَعْمَالُـكُمْۖ سَلٰمٌ عَلَيْكُمْۖ لَا نَبْتَغِى الْجٰهِلِيْنَ
اورجب وہ کوئی بیہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال، تم پر سلامتی ہو ہم جاہلوں (کے فکر و عمل) کو (اپنانا) نہیں چاہتے (گویا ان کی برائی کے عوض ہم اپنی اچھائی کیوں چھوڑیں)،
اِنَّكَ لَا تَهْدِىْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰـكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِىْ مَنْ يَّشَاۤءُۗ وَهُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِيْنَ
حقیقت یہ ہے کہ جسے آپ (راہِ ہدایت پر لانا) چاہتے ہیں اسے راہِ ہدایت پر آپ خود نہیں لاتے بلکہ جسے اللہ چاہتا ہے (آپ کے ذریعے) راہِ ہدایت پر چلا دیتا ہے، اور وہ راہِ ہدایت پانے والوں سے خوب واقف ہے۔،
وَقَالُوْۤا اِنْ نَّـتَّبِعِ الْهُدٰى مَعَكَ نُـتَخَطَّفْ مِنْ اَرْضِنَا ۗ اَوَلَمْ نُمَكِّنْ لَّهُمْ حَرَمًا اٰمِنًا يُّجْبٰۤى اِلَيْهِ ثَمَرٰتُ كُلِّ شَىْءٍ رِّزْقًا مِّنْ لَّدُنَّا وَلٰـكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ
اور (قدر ناشناس) کہتے ہیں کہ اگر ہم آپ کی معیّت میں ہدایت کی پیروی کر لیں تو ہم اپنے ملک سے اچک لئے جائیں گے۔ کیا ہم نے انہیں (اس) امن والے حرم (شہرِ مکہ جو آپ ہی کا وطن ہے) میں نہیں بسایا جہاں ہماری طرف سے رزق کے طور پر (دنیا کی ہر سمت سے) ہر جنس کے پھل پہنچائے جاتے ہیں، لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے (کہ یہ سب کچھ کس کے صدقے سے ہو رہا ہے)،
وَكَمْ اَهْلَـكْنَا مِنْ قَرْيَةٍۢ بَطِرَتْ مَعِيْشَتَهَا ۚ فَتِلْكَ مَسٰكِنُهُمْ لَمْ تُسْكَنْ مِّنْۢ بَعْدِهِمْ اِلَّا قَلِيْلًا ۗ وَكُنَّا نَحْنُ الْوٰرِثِيْنَ
اور ہم نے کتنی ہی (ایسی) بستیوں کو برباد کر ڈالا جو اپنی خوشحال معیشت پر غرور و ناشکری کر رہی تھیں، تو یہ ان کے (تباہ شدہ) مکانات ہیں جو ان کے بعد کبھی آباد ہی نہیں ہوئے مگر بہت کم، اور (آخر کار) ہم ہی وارث و مالک ہیں،
وَ مَا كَانَ رَبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرٰى حَتّٰى يَبْعَثَ فِىْۤ اُمِّهَا رَسُوْلًا يَّتْلُوْا عَلَيْهِمْ اٰيٰتِنَا ۚ وَمَا كُنَّا مُهْلِكِى الْقُرٰۤى اِلَّا وَاَهْلُهَا ظٰلِمُوْنَ
اور آپ کا رب بستیوں کو تباہ کرنے والا نہیں ہے یہاں تک کہ وہ اس کے بڑے مرکزی شہر میں پیغمبر بھیج دے جو ان پر ہماری آیتیں تلاوت کرے، اور ہم بستیوں کو ہلاک کرنے والے نہیں ہیں مگر اس حال میں کہ وہاں کے مکین ظالم ہوں،
وَمَاۤ اُوْتِيْتُمْ مِّنْ شَىْءٍ فَمَتَاعُ الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَزِيْنَـتُهَا ۚ وَمَا عِنْدَ اللّٰهِ خَيْرٌ وَّاَبْقٰى ۗ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
اور جو چیز بھی تمہیں عطا کی گئی ہے سو (وہ) دنیوی زندگی کا سامان اور اس کی رونق و زینت ہے۔ مگر جو چیز (بھی) اللہ کے پاس ہے وہ (اس سے) زیادہ بہتر اور دائمی ہے۔ کیا تم (اس حقیقت کو) نہیں سمجھتے،