Skip to main content

وَلَقَدْ وَصَّلْنَا لَهُمُ الْقَوْلَ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُوْنَۗ

وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
وَصَّلْنَا
پے در پے کی ہم نے
لَهُمُ
ان کے لئے
ٱلْقَوْلَ
بات
لَعَلَّهُمْ
تاکہ وہ
يَتَذَكَّرُونَ
نصیحت پکڑیں

اور درحقیقت ہم ان کے لئے پے در پے (قرآن کے) فرمان بھیجتے رہے تاکہ وہ نصیحت قبو ل کریں،

تفسير

اَلَّذِيْنَ اٰتَيْنٰهُمُ الْـكِتٰبَ مِنْ قَبْلِهٖ هُمْ بِهٖ يُؤْمِنُوْنَ

ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
ءَاتَيْنَٰهُمُ
دی ہم نے ان کو
ٱلْكِتَٰبَ
کتاب
مِن
سے
قَبْلِهِۦ
اس (سے) پہلے
هُم
وہ
بِهِۦ
ساتھ اس کے
يُؤْمِنُونَ
ایمان لاتے ہیں

جن لوگوں کو ہم نے اس سے پہلے کتاب عطا کی تھی وہ (اسی ہدایت کے تسلسل میں) اس (قرآن) پر (بھی) ایمان رکھتے ہیں،

تفسير

وَاِذَا يُتْلٰى عَلَيْهِمْ قَالُوْۤا اٰمَنَّا بِهٖۤ اِنَّهُ الْحَـقُّ مِنْ رَّبِّنَاۤ اِنَّا كُنَّا مِنْ قَبْلِهٖ مُسْلِمِيْنَ

وَإِذَا
اور جب
يُتْلَىٰ
پڑھی جاتی ہیں
عَلَيْهِمْ
ان پر (آیات)
قَالُوٓا۟
کہتے ہیں
ءَامَنَّا
ایمان لائے ہم ساتھ
بِهِۦٓ
اس کے
إِنَّهُ
بیشک وہ
ٱلْحَقُّ
حق ہے
مِن
سے
رَّبِّنَآ
ہمارے رب کی طرف (سے)
إِنَّا
بیشک ہم
كُنَّا
تھے ہم
مِن
سے
قَبْلِهِۦ
اس سے قبل/ پہلے ہی
مُسْلِمِينَ
مسلمان

اور جب ان پر (قرآن) پڑھ کر سنایا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں: ہم اس پر ایمان لائے بیشک یہ ہمارے رب کی جانب سے حق ہے، حقیقت میں تو ہم اس سے پہلے ہی مسلمان (یعنی فرمانبردار) ہوچکے تھے،

تفسير

اُولٰۤٮِٕكَ يُؤْتَوْنَ اَجْرَهُمْ مَّرَّتَيْنِ بِمَا صَبَرُوْا وَيَدْرَءُوْنَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ وَمِمَّا رَزَقْنٰهُمْ يُنْفِقُوْنَ

أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی لوگ
يُؤْتَوْنَ
دیئے جائیں گے
أَجْرَهُم
اپنا اجر
مَّرَّتَيْنِ
دو بار
بِمَا
بوجہ اس کے جو
صَبَرُوا۟
انہوں نے صبر کیا
وَيَدْرَءُونَ
اور وہ دور کرتے ہیں
بِٱلْحَسَنَةِ
ساتھ بھلائی کے
ٱلسَّيِّئَةَ
برائی کو
وَمِمَّا
اور اس میں سے جو
رَزَقْنَٰهُمْ
رزق دیا ہم نے ان کو
يُنفِقُونَ
وہ خرچ کرتے ہیں

یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ان کا اجر دوبار دیا جائے گا اس وجہ سے کہ انہوں نے صبر کیا اور وہ برائی کو بھلائی کے ذریعے دفع کرتے ہیں اور اس عطا میں سے جو ہم نے انہیں بخشی خرچ کرتے ہیں،

تفسير

وَاِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ اَعْرَضُوْا عَنْهُ وَقَالُوْا لَنَاۤ اَعْمَالُنَا وَلَـكُمْ اَعْمَالُـكُمْۖ سَلٰمٌ عَلَيْكُمْۖ لَا نَبْتَغِى الْجٰهِلِيْنَ

وَإِذَا
اور جب
سَمِعُوا۟
انہوں نے سنا
ٱللَّغْوَ
بےہودہ بات کو
أَعْرَضُوا۟
کنارہ کش ہوگئے
عَنْهُ
اس سے
وَقَالُوا۟
اور انہوں نے کہا
لَنَآ
ہمارے لئے
أَعْمَٰلُنَا
ہمارے اعمال ہیں
وَلَكُمْ
اور تمہارے لئے
أَعْمَٰلُكُمْ
تمہارے اعمال
سَلَٰمٌ
سلام ہو
عَلَيْكُمْ
تم پر
لَا
نہیں
نَبْتَغِى
ہم چاہتے
ٱلْجَٰهِلِينَ
جاہلوں کو

اورجب وہ کوئی بیہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال، تم پر سلامتی ہو ہم جاہلوں (کے فکر و عمل) کو (اپنانا) نہیں چاہتے (گویا ان کی برائی کے عوض ہم اپنی اچھائی کیوں چھوڑیں)،

تفسير

اِنَّكَ لَا تَهْدِىْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰـكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِىْ مَنْ يَّشَاۤءُۗ وَهُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِيْنَ

إِنَّكَ
بیشک آپ
لَا
نہیں
تَهْدِى
ہدایت دے سکتے
مَنْ
جس کو
أَحْبَبْتَ
پسند کریں آپ
وَلَٰكِنَّ
لیکن
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
يَهْدِى
ہدایت دیتا ہے
مَن
جس کو
يَشَآءُۚ
چاہتا ہے
وَهُوَ
اور وہ
أَعْلَمُ
خوب جانتا ہے
بِٱلْمُهْتَدِينَ
ہدایت پانے والوں کو

حقیقت یہ ہے کہ جسے آپ (راہِ ہدایت پر لانا) چاہتے ہیں اسے راہِ ہدایت پر آپ خود نہیں لاتے بلکہ جسے اللہ چاہتا ہے (آپ کے ذریعے) راہِ ہدایت پر چلا دیتا ہے، اور وہ راہِ ہدایت پانے والوں سے خوب واقف ہے۔،

تفسير

وَقَالُوْۤا اِنْ نَّـتَّبِعِ الْهُدٰى مَعَكَ نُـتَخَطَّفْ مِنْ اَرْضِنَا ۗ اَوَلَمْ نُمَكِّنْ لَّهُمْ حَرَمًا اٰمِنًا يُّجْبٰۤى اِلَيْهِ ثَمَرٰتُ كُلِّ شَىْءٍ رِّزْقًا مِّنْ لَّدُنَّا وَلٰـكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ

وَقَالُوٓا۟
اور وہ کہتے ہیں
إِن
اگر
نَّتَّبِعِ
ہم پیروی کریں
ٱلْهُدَىٰ
ہدایت کی
مَعَكَ
آپ کے ساتھ
نُتَخَطَّفْ
ہم اچک لیے جائیں گے
مِنْ
سے
أَرْضِنَآۚ
اپنی زمین (سے)
أَوَلَمْ
کیا بھلا نہیں
نُمَكِّن
ہم نے جگہ دی
لَّهُمْ
ان کو
حَرَمًا
حرم میں
ءَامِنًا
پر امن
يُجْبَىٰٓ
بنا کر کھینچے جاتے ہیں
إِلَيْهِ
اس کی طرف
ثَمَرَٰتُ
پھل
كُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز کے
رِّزْقًا
رزق کے طور پر
مِّن
سے
لَّدُنَّا
ہماری طرف (سے)
وَلَٰكِنَّ
اور لیکن
أَكْثَرَهُمْ
اکثر ان میں سے
لَا
نہیں
يَعْلَمُونَ
علم رکھتے

اور (قدر ناشناس) کہتے ہیں کہ اگر ہم آپ کی معیّت میں ہدایت کی پیروی کر لیں تو ہم اپنے ملک سے اچک لئے جائیں گے۔ کیا ہم نے انہیں (اس) امن والے حرم (شہرِ مکہ جو آپ ہی کا وطن ہے) میں نہیں بسایا جہاں ہماری طرف سے رزق کے طور پر (دنیا کی ہر سمت سے) ہر جنس کے پھل پہنچائے جاتے ہیں، لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے (کہ یہ سب کچھ کس کے صدقے سے ہو رہا ہے)،

تفسير

وَكَمْ اَهْلَـكْنَا مِنْ قَرْيَةٍۢ بَطِرَتْ مَعِيْشَتَهَا ۚ فَتِلْكَ مَسٰكِنُهُمْ لَمْ تُسْكَنْ مِّنْۢ بَعْدِهِمْ اِلَّا قَلِيْلًا ۗ وَكُنَّا نَحْنُ الْوٰرِثِيْنَ

وَكَمْ
اور کتنی ہی
أَهْلَكْنَا
ہلاک کیں ہم نے
مِن
سے
قَرْيَةٍۭ
بستیوں میں (سے)
بَطِرَتْ
اتراتی تھیں
مَعِيشَتَهَاۖ
اپنی معیشت پر
فَتِلْكَ
تو یہ
مَسَٰكِنُهُمْ
ان کے گھر ہیں/ مسکن ہیں
لَمْ
نہیں
تُسْكَن
بسایا گیا
مِّنۢ
کے
بَعْدِهِمْ
ان کے بعد
إِلَّا
مگر
قَلِيلًاۖ
بہت تھوڑوں کو
وَكُنَّا
اور تھے ہم
نَحْنُ
ہم
ٱلْوَٰرِثِينَ
ہی وارث ہونے والے

اور ہم نے کتنی ہی (ایسی) بستیوں کو برباد کر ڈالا جو اپنی خوشحال معیشت پر غرور و ناشکری کر رہی تھیں، تو یہ ان کے (تباہ شدہ) مکانات ہیں جو ان کے بعد کبھی آباد ہی نہیں ہوئے مگر بہت کم، اور (آخر کار) ہم ہی وارث و مالک ہیں،

تفسير

وَ مَا كَانَ رَبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرٰى حَتّٰى يَبْعَثَ فِىْۤ اُمِّهَا رَسُوْلًا يَّتْلُوْا عَلَيْهِمْ اٰيٰتِنَا ۚ وَمَا كُنَّا مُهْلِكِى الْقُرٰۤى اِلَّا وَاَهْلُهَا ظٰلِمُوْنَ

وَمَا
اور نہ
كَانَ
تھا
رَبُّكَ
تیرا رب
مُهْلِكَ
ہلاک کرنے والے
ٱلْقُرَىٰ
بستیوں کو
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
يَبْعَثَ
بھیج دے
فِىٓ
میں
أُمِّهَا
ان کے مرکز (میں)
رَسُولًا
کوئی رسول
يَتْلُوا۟
جو پڑھتا ہو
عَلَيْهِمْ
ان پر
ءَايَٰتِنَاۚ
ہماری آیات
وَمَا
اور نہ
كُنَّا
تھے ہم
مُهْلِكِى
ہلاک کرنے والے
ٱلْقُرَىٰٓ
بستیوں کو
إِلَّا
مگر اس حال میں کہ
وَأَهْلُهَا
اس کے رہنے والے
ظَٰلِمُونَ
ظالم ہوں

اور آپ کا رب بستیوں کو تباہ کرنے والا نہیں ہے یہاں تک کہ وہ اس کے بڑے مرکزی شہر میں پیغمبر بھیج دے جو ان پر ہماری آیتیں تلاوت کرے، اور ہم بستیوں کو ہلاک کرنے والے نہیں ہیں مگر اس حال میں کہ وہاں کے مکین ظالم ہوں،

تفسير

وَمَاۤ اُوْتِيْتُمْ مِّنْ شَىْءٍ فَمَتَاعُ الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَزِيْنَـتُهَا ۚ وَمَا عِنْدَ اللّٰهِ خَيْرٌ وَّاَبْقٰى ۗ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ

وَمَآ
اور جو
أُوتِيتُم
بھی دیئے گئے تم
مِّن
کوئی
شَىْءٍ
بھی چیز
فَمَتَٰعُ
پس سامان ہے
ٱلْحَيَوٰةِ
زندگی کا
ٱلدُّنْيَا
دنیا کی
وَزِينَتُهَاۚ
اور اس کی رونق
وَمَا
اور جو
عِندَ
پاس
ٱللَّهِ
اللہ کے (پاس ہے)
خَيْرٌ
بہتر ہے
وَأَبْقَىٰٓۚ
اور زیادہ باقی رہنے والا
أَفَلَا
کیا بھلا نہیں
تَعْقِلُونَ
تم عقل سے کام لیتے

اور جو چیز بھی تمہیں عطا کی گئی ہے سو (وہ) دنیوی زندگی کا سامان اور اس کی رونق و زینت ہے۔ مگر جو چیز (بھی) اللہ کے پاس ہے وہ (اس سے) زیادہ بہتر اور دائمی ہے۔ کیا تم (اس حقیقت کو) نہیں سمجھتے،

تفسير