اِنَّ لِلْمُتَّقِيْنَ مَفَازًا ۙ
بیشک پرہیزگاروں کے لئے کامیابی ہے،
حَدَاۤٮِٕقَ وَاَعْنَابًا ۙ
(ان کے لئے) باغات اور انگور (ہوں گے)،
وَّكَوَاعِبَ اَتْرَابًا ۙ
اور جواں سال ہم عمر دوشیزائیں (ہوں گی)،
وَّكَأْسًا دِهَاقًا ۗ
اور (شرابِ طہور کے) چھلکتے ہوئے جام (ہوں گے)،
لَا يَسْمَعُوْنَ فِيْهَا لَـغْوًا وَّلَا كِذّٰبًا ۚ
وہاں یہ (لوگ) نہ کوئی بے ہودہ بات سنیں گے اور نہ (ایک دوسرے کو) جھٹلانا (ہوگا)،
جَزَاۤءً مِّنْ رَّبِّكَ عَطَاۤءً حِسَابًا ۙ
یہ آپ کے رب کی طرف سے صلہ ہے جو (اعمال کے حساب سے) کافی (بڑی) عطا ہے،
رَّبِّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا الرَّحْمٰنِ لَا يَمْلِكُوْنَ مِنْهُ خِطَابًا ۚ
(وہ) آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے (سب) کا پروردگار ہے، بڑی ہی رحمت والا ہے (مگر روزِ قیامت اس کے رعب و جلال کا عالم یہ ہوگا کہ) اس سے بات کرنے کا (مخلوقات میں سے) کسی کو (بھی) یارا نہ ہوگا،
يَوْمَ يَقُوْمُ الرُّوْحُ وَالْمَلٰۤٮِٕكَةُ صَفًّا ۙ لَّا يَتَكَلَّمُوْنَ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَقَالَ صَوَابًا
جس دن جبرائیل (روح الامین) اور (تمام) فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے، کوئی لب کشائی نہ کر سکے گا، سوائے اس شخص کے جسے خدائے رحمان نے اِذنِ (شفاعت) دے رکھا تھا اور اس نے (زندگی میں تعلیماتِ اسلام کے مطابق) بات بھی درست کہی تھی،
ذٰلِكَ الْيَوْمُ الْحَـقُّ ۚ فَمَنْ شَاۤءَ اتَّخَذَ اِلٰى رَبِّهٖ مَاٰبًا
یہ روزِ حق ہے، پس جو شخص چاہے اپنے رب کے حضور (رحمت و قربت کا) ٹھکانا بنا لے،
اِنَّاۤ اَنْذَرْنٰـكُمْ عَذَابًا قَرِيْبًا ۙ يَّوْمَ يَنْظُرُ الْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ يَدٰهُ وَيَقُوْلُ الْـكٰفِرُ يٰلَيْتَنِىْ كُنْتُ تُرٰبًا
بلا شبہ ہم نے تمہیں عنقریب آنے والے عذاب سے ڈرا دیا ہے، اس دن ہر آدمی ان (اعمال) کو جو اس نے آگے بھیجے ہیں دیکھ لے گا، اور (ہر) کافر کہے گا: اے کاش! میں مٹی ہوتا (اور اس عذاب سے بچ جاتا)،