Skip to main content

كُلُوْا مِنْ طَيِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَلَا تَطْغَوْا فِيْهِ فَيَحِلَّ عَلَيْكُمْ غَضَبِىْۚ وَمَنْ يَّحْلِلْ عَلَيْهِ غَضَبِىْ فَقَدْ هَوٰى

كُلُوا۟
کھاؤ
مِن
سے
طَيِّبَٰتِ
پاکیزہ چیزوں میں سے
مَا
جو
رَزَقْنَٰكُمْ
رزق دیں ہم نے تم کو
وَلَا
اور نہ
تَطْغَوْا۟
سرکشی کرو
فِيهِ
اس میں
فَيَحِلَّ
ورنہ ٹوٹ پڑے گا۔ اتر آئے گا
عَلَيْكُمْ
تم پر
غَضَبِىۖ
میرا غضب
وَمَن
اور جو کہ
يَحْلِلْ
نازل ہوا
عَلَيْهِ
اس پر
غَضَبِى
میرا غضب
فَقَدْ
تو تحقیق
هَوَىٰ
وہ ہلاک ہوگیا

(اور تم سے فرمایا:) ان پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جن کی ہم نے تمہیں روزی دی ہے اور اس میں حد سے نہ بڑھو ورنہ تم پر میرا غضب واجب ہو جائے گا، اور جس پر میرا غضب واجب ہوگیا سو وہ واقعی ہلاک ہوگیا،

تفسير

وَاِنِّىْ لَـغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًـا ثُمَّ اهْتَدٰى

وَإِنِّى
اور بیشک میں
لَغَفَّارٌ
البتہ بہت بخشنے والا ہوں
لِّمَن
واسطے اس کے
تَابَ
جس نے توبہ کی
وَءَامَنَ
اور وہ ایمان لایا
وَعَمِلَ
اور اس نے عمل کیے
صَٰلِحًا
اچھے
ثُمَّ
پھر
ٱهْتَدَىٰ
راہ پائی۔ ہدایت پائی

اور بیشک میں بہت زیادہ بخشنے والا ہوں اس شخص کو جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور نیک عمل کیا پھر ہدایت پر (قائم) رہا،

تفسير

وَمَاۤ اَعْجَلَكَ عَنْ قَوْمِكَ يٰمُوْسٰى

وَمَآ
اور کیا چیز
أَعْجَلَكَ
لائی تجھ کو
عَن
سے
قَوْمِكَ
تیری قوم سے
يَٰمُوسَىٰ
اے موسیٰ

اور اے موسٰی! تم نے اپنی قوم سے (پہلے طور پر آجانے میں) جلدی کیوں کی،

تفسير

قَالَ هُمْ اُولَاۤءِ عَلٰۤى اَثَرِىْ وَ عَجِلْتُ اِلَيْكَ رَبِّ لِتَرْضٰى

قَالَ
کہا
هُمْ
وہ
أُو۟لَآءِ
لوگ
عَلَىٰٓ
پر
أَثَرِى
میرے نقش قدم پر ہیں
وَعَجِلْتُ
اور میں نے جلدی کی
إِلَيْكَ
تیری طرف
رَبِّ
اے میرے رب
لِتَرْضَىٰ
تاکہ تو راضی ہوجائے

(موسٰی علیہ السلام نے) عرض کیا: وہ لوگ بھی میرے پیچھے آرہے ہیں اور میں نے (غلبۂ شوق و محبت میں) تیرے حضور پہنچنے میں جلدی کی ہے اے میرے رب! تاکہ تو راضی ہو جائے،

تفسير

قَالَ فَاِنَّا قَدْ فَتَـنَّا قَوْمَكَ مِنْۢ بَعْدِكَ وَاَضَلَّهُمُ السَّامِرِىُّ

قَالَ
کہا
فَإِنَّا
پس بیشک ہم نے
قَدْ
تحقیق
فَتَنَّا
آزمایا ہم نے
قَوْمَكَ
تیری قوم کو
مِنۢ
سے
بَعْدِكَ
تیرے بعد
وَأَضَلَّهُمُ
اور بھٹکا دیا ان کو
ٱلسَّامِرِىُّ
سامری نے

ارشاد ہوا: بیشک ہم نے تمہارے (آنے کے) بعد تمہاری قوم کو فتنہ میں مبتلا کر دیا ہے اور انہیں سامری نے گمراہ کر ڈالا ہے،

تفسير

فَرَجَعَ مُوْسٰۤى اِلٰى قَوْمِهٖ غَضْبَانَ اَسِفًا ۙ قَالَ يٰقَوْمِ اَلَمْ يَعِدْكُمْ رَبُّكُمْ وَعْدًا حَسَنًا ۙ اَفَطَالَ عَلَيْكُمُ الْعَهْدُ اَمْ اَرَدْتُّمْ اَنْ يَّحِلَّ عَلَيْكُمْ غَضَبٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَخْلَفْتُمْ مَّوْعِدِىْ

فَرَجَعَ
تو پلٹے
مُوسَىٰٓ
موسیٰ
إِلَىٰ
طرف
قَوْمِهِۦ
اپنی قوم کی طرف
غَضْبَٰنَ
غصے میں
أَسِفًاۚ
غم لیے ہوئے
قَالَ
کہا
يَٰقَوْمِ
اے میری قوم
أَلَمْ
کیا نہیں
يَعِدْكُمْ
وعدہ کیا تھا تم سے
رَبُّكُمْ
تمہارے رب نے
وَعْدًا
وعدہ
حَسَنًاۚ
اچھا
أَفَطَالَ
پھر لمبا ہوگیا
عَلَيْكُمُ
تم پر
ٱلْعَهْدُ
زمانہ
أَمْ
یا
أَرَدتُّمْ
ارادہ کیا تم نے۔ چاہا تم نے
أَن
کہ
يَحِلَّ
اترے
عَلَيْكُمْ
تم پر
غَضَبٌ
کوئی غضب
مِّن
سے
رَّبِّكُمْ
تمہارے رب کی طرف سے
فَأَخْلَفْتُم
تو خلاف کیا تم نے
مَّوْعِدِى
میرے وعدے کا

پس موسٰی (علیہ السلام) اپنی قوم کی طرف سخت غضبناک (اور) رنجیدہ ہوکر پلٹ گئے (اور) فرمایا: اے میری قوم! کیا تمہارے رب نے تم سے ایک اچھا وعدہ نہیں فرمایا تھا، کیا تم پر وعدہ (کے پورے ہونے) میں طویل مدت گزر گئی تھی، کیا تم نے یہ چاہا کہ تم پر تمہارے رب کی طرف سے غضب واجب (اور نازل) ہوجائے؟ پس تم نے میرے وعدہ کی خلاف ورزی کی ہے،

تفسير

قَالُوْا مَاۤ اَخْلَـفْنَا مَوْعِدَكَ بِمَلْكِنَا وَلٰـكِنَّا حُمِّلْنَاۤ اَوْزَارًا مِّنْ زِيْنَةِ الْقَوْمِ فَقَذَفْنٰهَا فَكَذٰلِكَ اَلْقَى السَّامِرِىُّ ۙ

قَالُوا۟
انہوں نے کہا
مَآ
نہیں
أَخْلَفْنَا
خلاف کیا ہم نے
مَوْعِدَكَ
تیرا وعدہ
بِمَلْكِنَا
اپنے اختیار سے
وَلَٰكِنَّا
بلکہ ہم
حُمِّلْنَآ
اٹھوائے گئے ہم
أَوْزَارًا
بوجھ
مِّن
سے
زِينَةِ
زیورات میں سے
ٱلْقَوْمِ
قوم کے
فَقَذَفْنَٰهَا
تو پھینک دیا ہم نے ان کو
فَكَذَٰلِكَ
پھر اسی طرح
أَلْقَى
ڈال دیا
ٱلسَّامِرِىُّ
سامری نے

وہ بولے: ہم نے اپنے اختیار سے آپ کے وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کی مگر (ہوا یہ کہ) قوم کے زیورات کے بھاری بوجھ ہم پر لاد دیئے گئے تھے تو ہم نے انہیں (آگ میں) ڈال دیا پھر اسی طرح سامری نے (بھی) ڈال دیئے،

تفسير

فَاَخْرَجَ لَهُمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّهٗ خُوَارٌ فَقَالُوْا هٰذَاۤ اِلٰهُكُمْ وَاِلٰهُ مُوْسٰى فَنَسِىَ

فَأَخْرَجَ
تو اس نے نکالا
لَهُمْ
ان کے لیے
عِجْلًا
ایک بچھڑا
جَسَدًا
مجسم
لَّهُۥ
اس کے لیے
خُوَارٌ
گائے کی آواز تھی
فَقَالُوا۟
تو انہوں نے کہا
هَٰذَآ
یہ
إِلَٰهُكُمْ
تمہارا الہ ہے
وَإِلَٰهُ
اور الہ
مُوسَىٰ
اور موسیٰ کا
فَنَسِىَ
تو وہ بھول گیا

پھر اس (سامری) نے ان کے لئے (ان گلے ہوئے زیورات سے) ایک بچھڑے کا قالب (تیار کرکے) نکال لیا اس میں (سے) گائے کی سی آواز (نکلتی) تھی تو انہوں نے کہا: یہ تمہارا معبود ہے اور موسٰی (علیہ السلام) کا (بھی یہی) معبود ہے بس وہ (سامری یہاں پر) بھول گیا،

تفسير

اَفَلَا يَرَوْنَ اَ لَّا يَرْجِعُ اِلَيْهِمْ قَوْلًا ۙ وَّلَا يَمْلِكُ لَهُمْ ضَرًّا وَّلَا نَفْعًا

أَفَلَا
کیا پھر نہیں
يَرَوْنَ
وہ دیکھتے
أَلَّا
بیشک نہیں
يَرْجِعُ
وہ لوٹاتا
إِلَيْهِمْ
ان کی طرف
قَوْلًا
بات کو
وَلَا
اور نہیں
يَمْلِكُ
اختیار رکھتا
لَهُمْ
ان کے لیے
ضَرًّا
کسی نقصان کا
وَلَا
اور نہ
نَفْعًا
کسی نفع کا

بھلا کیا وہ (اتنا بھی) نہیں دیکھتے تھے کہ وہ (بچھڑا) انہیں کسی بات کا جواب (بھی) نہیں دے سکتا اور نہ ان کے لئے کسی نقصان کا اختیار رکھتا ہے اور نہ نفع کا،

تفسير

وَلَـقَدْ قَالَ لَهُمْ هٰرُوْنُ مِنْ قَبْلُ يٰقَوْمِ اِنَّمَا فُتِنْتُمْ بِهٖۚ وَاِنَّ رَبَّكُمُ الرَّحْمٰنُ فَاتَّبِعُوْنِىْ وَاَطِيْعُوْۤا اَمْرِىْ

وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
قَالَ
کہا تھا
لَهُمْ
ان کو
هَٰرُونُ
ہارون نے
مِن
سے
قَبْلُ
اس سے پہلے
يَٰقَوْمِ
اے میری قوم
إِنَّمَا
بیشک
فُتِنتُم
آزمائش میں ڈالے گئے تم
بِهِۦۖ
اس کے ذریعے
وَإِنَّ
اور بیشک
رَبَّكُمُ
رب تمہارا
ٱلرَّحْمَٰنُ
رحمن ہے
فَٱتَّبِعُونِى
پس پیروی کرو میری
وَأَطِيعُوٓا۟
اور اطاعت کرو
أَمْرِى
میرے حکم کی

اور بیشک ہارون (علیہ السلام) نے (بھی) ان کو اس سے پہلے (تنبیہاً) کہہ دیا تھا کہ اے قوم! تم اس (بچھڑے) کے ذریعہ تو بس فتنہ میں ہی مبتلا ہوگئے ہو، حالانکہ بیشک تمہارا رب (یہ نہیں وہی) رحمان ہے پس تم میری پیروی کرو اور میرے حکم کی اطاعت کرو،

تفسير