Skip to main content
bismillah

الٓمّٓ ۗ

الٓمٓ
الیف لام میم۔

الف، لام، میم (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،

تفسير

اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ يُّتْرَكُوْۤا اَنْ يَّقُوْلُوْۤا اٰمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَـنُوْنَ

أَحَسِبَ
کیا سمجھ لیا
ٱلنَّاسُ
لوگوں نے
أَن
کہ
يُتْرَكُوٓا۟
وہ چھوڑ دیئے جائیں گے
أَن
اگر
يَقُولُوٓا۟
وہ کہہ دیں
ءَامَنَّا
ایمان لائے ہم
وَهُمْ
اور وہ
لَا
نہ
يُفْتَنُونَ
آزمائے جائیں گے

کیا لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ (صرف) ان کے (اتنا) کہنے سے کہ ہم ایمان لے آئے ہیں چھوڑ دیئے جائیں گے اور ان کی آزمائش نہ کی جائے گی،

تفسير

وَلَقَدْ فَتَـنَّا الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلَيَـعْلَمَنَّ اللّٰهُ الَّذِيْنَ صَدَقُوْا وَلَيَعْلَمَنَّ الْكٰذِبِيْنَ

وَلَقَدْ
اور البتہ
فَتَنَّا
آزمایا ہم نے
ٱلَّذِينَ
لوگوں کو
مِن
سے
قَبْلِهِمْۖ
جو ان (سے) پہلے تھے
فَلَيَعْلَمَنَّ
پس البتہ ضرور جان لے گا
ٱللَّهُ
اللہ
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
صَدَقُوا۟
جنہوں نے سچ کہا
وَلَيَعْلَمَنَّ
اور البتہ ضرور جان لے گا
ٱلْكَٰذِبِينَ
جھوٹوں کو

اور بیشک ہم نے ان لوگوں کو (بھی) آزمایا تھا جو ان سے پہلے تھے سو یقیناً اللہ ان لوگوں کو ضرور (آزمائش کے ذریعے) نمایاں فرما دے گا جو (دعوٰی ایمان میں) سچے ہیں اور جھوٹوں کو (بھی) ضرور ظاہر کر دے گا،

تفسير

اَمْ حَسِبَ الَّذِيْنَ يَعْمَلُوْنَ السَّيِّاٰتِ اَنْ يَّسْبِقُوْنَا ۗ سَاۤءَ مَا يَحْكُمُوْنَ

أَمْ
یا
حَسِبَ
سمجھ رکھا ہے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
يَعْمَلُونَ
جو عمل کرتے ہیں
ٱلسَّيِّـَٔاتِ
برے
أَن
کہ
يَسْبِقُونَاۚ
وہ آگے بڑھ جائیں گے ہم سے
سَآءَ
کتنا برا ہے
مَا
جو
يَحْكُمُونَ
وہ حکم لگا رہے ہیں

کیا جو لوگ برے کام کرتے ہیں یہ گمان کئے ہوئے ہیں کہ وہ ہمارے (قابو) سے باہر نکل جائیں گے؟ کیا ہی برا ہے جو وہ (اپنے ذہنوں میں) فیصلہ کرتے ہیں،

تفسير

مَنْ كَانَ يَرْجُوْا لِقَاۤءَ اللّٰهِ فَاِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ لَاٰتٍۗ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ

مَن
جو کوئی
كَانَ
ہو
يَرْجُوا۟
امید رکھتا
لِقَآءَ
ملاقات کی
ٱللَّهِ
اللہ کی
فَإِنَّ
تو بیشک
أَجَلَ
مقرر کردہ وقت
ٱللَّهِ
اللہ کا
لَءَاتٍۚ
البتہ آنے والا ہے
وَهُوَ
اور وہ
ٱلسَّمِيعُ
سننے والا ہے
ٱلْعَلِيمُ
جاننے والا ہے

جو شخص اللہ سے ملاقات کی امید رکھتا ہے تو بیشک اللہ کا مقرر کردہ وقت ضرور آنے والا ہے، اور وہی سننے والا جاننے والا ہے،

تفسير

وَمَنْ جَاهَدَ فَاِنَّمَا يُجَاهِدُ لِنَفْسِهٖۗ اِنَّ اللّٰهَ لَـغَنِىٌّ عَنِ الْعٰلَمِيْنَ

وَمَن
اور جو کوئی
جَٰهَدَ
مجاہدہ کرے گا/ جدوجہد کرے گا
فَإِنَّمَا
تو بیشک
يُجَٰهِدُ
وہ جدوجہد کرے گا
لِنَفْسِهِۦٓۚ
اپنے نفس کے لئے
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
لَغَنِىٌّ
البتہ بےنیاز ہے
عَنِ
سے
ٱلْعَٰلَمِينَ
جہان والوں (سے)

جو شخص (راہِ حق میں) جد و جہد کرتا ہے وہ اپنے ہی (نفع کے) لئے تگ و دو کرتا ہے، بیشک اللہ تمام جہانوں (کی طاعتوں، کوششوں اور مجاہدوں) سے بے نیاز ہے،

تفسير

وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَـنُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَيِّاٰتِهِمْ وَلَـنَجْزِيَنَّهُمْ اَحْسَنَ الَّذِىْ كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ

وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
وَعَمِلُوا۟
اور انہوں نے عمل کئے
ٱلصَّٰلِحَٰتِ
اچھے
لَنُكَفِّرَنَّ
البتہ ہم ضرور کردیں گے
عَنْهُمْ
ان سے
سَيِّـَٔاتِهِمْ
ان کی برائیوں کو
وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ
اور البتہ ہم ضرور جزا دیں گے ان کو
أَحْسَنَ
بہترین عمل کی
ٱلَّذِى
جو
كَانُوا۟
تھے وہ
يَعْمَلُونَ
عمل کرتے

اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے تو ہم ان کی ساری خطائیں ان (کے نامۂ اعمال) سے مٹا دیں گے اور ہم یقیناً انہیں اس سے بہتر جزا عطا فرما دیں گے جو عمل وہ (فی الواقع) کرتے رہے تھے،

تفسير

وَوَصَّيْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا ۗ وَاِنْ جَاهَدٰكَ لِتُشْرِكَ بِىْ مَا لَـيْسَ لَـكَ بِهٖ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۗ اِلَىَّ مَرْجِعُكُمْ فَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ

وَوَصَّيْنَا
اور وصیت کی ہم نے
ٱلْإِنسَٰنَ
انسان کو/ تاکید کی ہم نے انسان کو
بِوَٰلِدَيْهِ
اپنے والدین کے ساتھ
حُسْنًاۖ
بھلائی کی
وَإِن
اور اگر
جَٰهَدَاكَ
وہ دونوں زور ڈالیں تمجھ پر
لِتُشْرِكَ
تاکہ تم شرک کرو
بِى
میرے ساتھ
مَا
جس کا
لَيْسَ
نہیں ہے
لَكَ
تیرے لئے
بِهِۦ
اس کا
عِلْمٌ
کوئی علم
فَلَا
تو نہ
تُطِعْهُمَآۚ
تم اطاعت کرو ان کی
إِلَىَّ
میری طرف
مَرْجِعُكُمْ
لوٹنا ہے تم کو
فَأُنَبِّئُكُم
تو میں بتاؤں گا تم کو
بِمَا
ساتھ اس کے جو
كُنتُمْ
تھے تم
تَعْمَلُونَ
عمل کیا کرتے

اور ہم نے انسان کو اس کے والدین سے نیک سلوک کا حکم فرمایا اور اگر وہ تجھ پر (یہ) کوشش کریں کہ تو میرے ساتھ اس چیز کو شریک ٹھہرائے جس کا تجھے کچھ بھی علم نہیں تو ان کی اطاعت مت کر، میری ہی طرف تم (سب) کو پلٹنا ہے سو میں تمہیں ان (کاموں) سے آگاہ کردوں گا جو تم (دنیا میں) کیا کرتے تھے،

تفسير

وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَـنُدْخِلَـنَّهُمْ فِى الصّٰلِحِيْنَ

وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
وَعَمِلُوا۟
اور انہوں نے عمل کئے
ٱلصَّٰلِحَٰتِ
اچھے/ نیک
لَنُدْخِلَنَّهُمْ
البتہ ہم ضرور داخل کریں گے ان کو
فِى
میں
ٱلصَّٰلِحِينَ
نیک لوگوں (میں)

اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے تو ہم انہیں ضرور نیکو کاروں (کے گروہ) میں داخل فرما دیں گے،

تفسير

وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّقُوْلُ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ فَاِذَاۤ اُوْذِىَ فِى اللّٰهِ جَعَلَ فِتْنَةَ النَّاسِ كَعَذَابِ اللّٰهِۗ وَلَٮِٕنْ جَاۤءَ نَـصْرٌ مِّنْ رَّبِّكَ لَيَـقُوْلُنَّ اِنَّا كُنَّا مَعَكُمْۗ اَوَلَـيْسَ اللّٰهُ بِاَعْلَمَ بِمَا فِىْ صُدُوْرِ الْعٰلَمِيْنَ

وَمِنَ
اور سے
ٱلنَّاسِ
لوگوں (میں سے)
مَن
کوئی ہے
يَقُولُ
جو کہتا ہے
ءَامَنَّا
ہم ایمان لائے
بِٱللَّهِ
اللہ پر
فَإِذَآ
پھر جب
أُوذِىَ
ستایا جاتا ہے
فِى
میں
ٱللَّهِ
اللہ کی (راہ میں)
جَعَلَ
بنا لیتا ہے
فِتْنَةَ
آزمائش کو
ٱلنَّاسِ
لوگوں کی
كَعَذَابِ
مانند عذاب کے
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَلَئِن
اور البتہ اگر
جَآءَ
آگئی
نَصْرٌ
فتح/ مدد
مِّن
سے
رَّبِّكَ
تیرے رب کی طرف (سے)
لَيَقُولُنَّ
البتہ وہ ضرور کہیں گے
إِنَّا
بیشک ہم
كُنَّا
تھے ہم
مَعَكُمْۚ
تمہارے ساتھ
أَوَلَيْسَ
کیا بھلا نہیں
ٱللَّهُ
اللہ
بِأَعْلَمَ
خوب جانتا
بِمَا
ساتھ اس کے جو
فِى
میں
صُدُورِ
سینوں (میں) ہے
ٱلْعَٰلَمِينَ
جہان والوں کے

اور لوگوں میں ایسے شخص (بھی) ہوتے ہیں جو (زبان سے) کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر ایمان لائے، پھر جب انہیں اللہ کی راہ میں (کوئی) تکلیف پہنچائی جاتی ہے تو وہ لوگوں کی آزمائش کواللہ کے عذاب کی مانند قرار دیتے ہیں، اور اگر آپ کے رب کی جانب سے کوئی مدد آپہنچتی ہے تو وہ یقیناً یہ کہنے لگتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھ ہی تھے، کیا اللہ ان (باتوں) کو نہیں جانتا جو جہان والوں کے سینوں میں (پوشیدہ) ہیں،

تفسير
کے بارے میں معلومات :
العنکبوت
القرآن الكريم:العنكبوت
آية سجدہ (سجدة):-
سورۃ کا نام (latin):Al-'Ankabut
سورہ نمبر:۲۹
کل آیات:۶۹
کل کلمات:۹۸۰
کل حروف:۴۱۶۵
کل رکوعات:۷
مقام نزول:مکہ مکرمہ
ترتیب نزولی:۸۵
آیت سے شروع:۳۳۴۰