Skip to main content
bismillah

اِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِيْنًا ۙ

إِنَّا
بیشک ہم نے
فَتَحْنَا
فتح عطا کی ہم نے
لَكَ
آپ کو
فَتْحًا
فتح
مُّبِينًا
کھلی

(اے حبیبِ مکرم!) بیشک ہم نے آپ کے لئے (اسلام کی) روشن فتح (اور غلبہ) کا فیصلہ فرما دیا (اس لئے کہ آپ کی عظیم جدّ و جہد کامیابی کے ساتھ مکمل ہوجائے)،

تفسير

لِّيَـغْفِرَ لَكَ اللّٰهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْۢبِكَ وَ مَا تَاَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِيْمًا ۙ

لِّيَغْفِرَ
تاکہ درگزر فرمائے
لَكَ
آپ کے لیے
ٱللَّهُ
اللہ
مَا
جو
تَقَدَّمَ
پہلے ہوچکا
مِن
سے
ذَنۢبِكَ
آپ کے قصور میں (سے)
وَمَا
اور جو
تَأَخَّرَ
بعد میں ہوا
وَيُتِمَّ
اور پورا کردے
نِعْمَتَهُۥ
اپنی نعمت کو
عَلَيْكَ
آپ پر
وَيَهْدِيَكَ
اور رہنمائی کرے آپ کی
صِرَٰطًا
راستے کی طرف
مُّسْتَقِيمًا
سیدھے

تاکہ آپ کی خاطر اللہ آپ کی امت (کے اُن تمام اَفراد) کی اگلی پچھلی خطائیں معاف فرما دے٭ (جنہوں نے آپ کے حکم پر جہاد کیے اور قربانیاں دیں) اور (یوں اسلام کی فتح اور امت کی بخشش کی صورت میں) آپ پر اپنی نعمت (ظاہراً و باطناً) پوری فرما دے اور آپ (کے واسطے سے آپ کی امت) کو سیدھے راستہ پر ثابت قدم رکھے، ٭ یہاں حذفِ مضاف واقع ہوا ہے۔ مراد ”ما تقدم من ذنب أمتک و ما تاخر“ ہے، کیونکہ آگے اُمت ہی کے لئے نزولِ سکینہ، دخولِ جنت اور بخششِ سیئات کی بشارت کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ مضمون آیت نمبر ۱ سے ۵ تک ملا کر پڑھیں تو معنی خود بخود واضح ہو جائے گا؛ اور مزید تفصیل تفسیر میں ملاحظہ فرمائیں۔ جیسا کہ سورۃ المؤمن کی آیت نمبر ۵۵ کے تحت مفسرین کرام نے بیان کیا ہے کہ ”لِذَنبِکَ“ میں ”امت“ مضاف ہے جو کہ محذوف ہے۔ لہٰذا اس بناء پر یہاں وَاستَغفِر لِذَنبِکَ سے مراد امت کے گناہ ہیں۔ امام نسفی، امام قرطبی اور علامہ شوکانی نے یہی معنی بیان کیا ہے۔ حوالہ جات ملاحظہ کریں:-۱: (وَاستَغفِر لِذَنبِکَ) أی لذنب أمتک یعنی اپنی امت کے گناہوں کی بخشش طلب کیجئے۔ (نسفی، مدارک التنزیل و حقائق التاویل، ۴: ۳۵۹)۔۲: (وَاستَغفِر لِذَنبِکَ) قیل: لذنب أمتک حذف المضاف و أقیم المضاف الیہ مقامہ۔ ”واستغفر لذنبک کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس سے مراد امت کے گناہ ہیں۔ یہاں مضاف کو حذف کر کے مضاف الیہ کو اس کا قائم مقام کر دیا گیا۔“ (قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۵: ۳۲۴)۔ ۳: وَ قیل لذنبک لذنب أمتک فی حقک ”یہ بھی کہا گیا ہے کہ لذنبک یعنی آپ اپنے حق میں امت سے سرزد ہونے والی خطاؤں کی بخشش طلب کیجئے۔“ (ابن حیان اندلسی، البحر المحیط، ۷: ۴۷۱)۔ ۴: (وَاستَغفِر لِذَنبِکَ) قیل: المراد ذنب أمتک فھو علی حذف المضاف ”کہا گیا ہے کہ اس سے مراد امت کے گناہ ہیں اور یہ معنی مضاف کے محذوف ہونے کی بناء پر ہے۔“ (علامہ شوکانی، فتح القدیر، ۴: ۴۹۷)۔

تفسير

وَّ يَنْصُرَكَ اللّٰهُ نَصْرًا عَزِيْزًا

وَيَنصُرَكَ
اور مدد فرمائے آپ کی
ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ
نَصْرًا
مدد
عَزِيزًا
زبردست

اور اﷲ آپ کو نہایت باعزت مدد و نصرت سے نوازے،

تفسير

هُوَ الَّذِىْۤ اَنْزَلَ السَّكِيْنَةَ فِىْ قُلُوْبِ الْمُؤْمِنِيْنَ لِيَزْدَادُوْۤا اِيْمَانًا مَّعَ اِيْمَانِهِمْ ۗ وَلِلّٰهِ جُنُوْدُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِۗ وَكَانَ اللّٰهُ عَلِيْمًا حَكِيْمًا ۙ

هُوَ
وہ اللہ
ٱلَّذِىٓ
وہ ذات ہے
أَنزَلَ
جس نے نازل کی
ٱلسَّكِينَةَ
سکینت
فِى
میں
قُلُوبِ
دلوں
ٱلْمُؤْمِنِينَ
مومنوں کے
لِيَزْدَادُوٓا۟
تاکہ وہ بڑھ جائیں
إِيمَٰنًا
ایمان میں
مَّعَ
ساتھ
إِيمَٰنِهِمْۗ
اپنے ایمان کے
وَلِلَّهِ
اور اللہ ہی کے لیے ہیں
جُنُودُ
لشکر
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں کے
وَٱلْأَرْضِۚ
اور زمین کے
وَكَانَ
اور ہے
ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ
عَلِيمًا
علم والا
حَكِيمًا
حکمت والا

وہی ہے جس نے مومنوں کے دلوں میں تسکین نازل فرمائی تاکہ ان کے ایمان پر مزید ایمان کا اضافہ ہو (یعنی علم الیقین، عین الیقین میں بدل جائے)، اور آسمانوں اور زمین کے سارے لشکر اﷲ ہی کے لئے ہیں، اور اﷲ خوب جاننے والا، بڑی حکمت والا ہے،

تفسير

لِّيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا وَيُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّاٰتِهِمْۗ وَكَانَ ذٰلِكَ عِنْدَ اللّٰهِ فَوْزًا عَظِيْمًا ۙ

لِّيُدْخِلَ
تاکہ داخل کرے
ٱلْمُؤْمِنِينَ
مومن مردوں کو
وَٱلْمُؤْمِنَٰتِ
اور مومن عورتوں کو
جَنَّٰتٍ
باغوں میں
تَجْرِى
بہتی ہیں
مِن
سے
تَحْتِهَا
ان کے نیچے (سے)
ٱلْأَنْهَٰرُ
نہریں
خَٰلِدِينَ
ہمیشہ رہنے والے ہیں
فِيهَا
اس میں
وَيُكَفِّرَ
اور دور کردے
عَنْهُمْ
ان سے
سَيِّـَٔاتِهِمْۚ
ان کی برائیاں
وَكَانَ
اور ہے
ذَٰلِكَ
یہ
عِندَ
نزدیک
ٱللَّهِ
اللہ کے
فَوْزًا
کامیابی
عَظِيمًا
بڑی

(یہ سب نعمتیں اس لئے جمع کی ہیں) تاکہ وہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بہشتوں میں داخل فرمائے جن کے نیچے نہریں رواں ہیں (وہ) ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ اور (مزید یہ کہ) وہ ان کی لغزشوں کو (بھی) ان سے دور کر دے (جیسے اس نے ان کی خطائیں معاف کی ہیں)۔ اور یہ اﷲ کے نزدیک (مومنوں کی) بہت بڑی کامیابی ہے،

تفسير

وَّيُعَذِّبَ الْمُنٰفِقِيْنَ وَالْمُنٰفِقٰتِ وَالْمُشْرِكِيْنَ وَ الْمُشْرِكٰتِ الظَّاۤنِّيْنَ بِاللّٰهِ ظَنَّ السَّوْءِۗ عَلَيْهِمْ دَاۤٮِٕرَةُ السَّوْءِ ۚ وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ وَلَعَنَهُمْ وَاَعَدَّ لَهُمْ جَهَنَّمَۗ وَسَاۤءَتْ مَصِيْرًا

وَيُعَذِّبَ
اور عذاب دے
ٱلْمُنَٰفِقِينَ
منافقوں کو
وَٱلْمُنَٰفِقَٰتِ
اور منافق عورتوں کو
وَٱلْمُشْرِكِينَ
اور مشرک مردوں کو
وَٱلْمُشْرِكَٰتِ
اور مشرک عورتوں کو
ٱلظَّآنِّينَ
جو گمان کرنے والے ہیں
بِٱللَّهِ
اللہ کے بارے میں
ظَنَّ
گمان
ٱلسَّوْءِۚ
برا
عَلَيْهِمْ
انہی پر
دَآئِرَةُ
گردش ہے
ٱلسَّوْءِۖ
بری
وَغَضِبَ
اور ناراض ہوا
ٱللَّهُ
اللہ
عَلَيْهِمْ
ان پر
وَلَعَنَهُمْ
اور اس نے لعنت کی ان پر
وَأَعَدَّ
اور اس نے تیار کیا
لَهُمْ
ان کے لیے
جَهَنَّمَۖ
جہنم
وَسَآءَتْ
اور بہت ہی برا ہے
مَصِيرًا
ٹھکانہ

اور (اس لئے بھی کہ ان) منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے جو اﷲ کے ساتھ بُری بدگمانیاں رکھتے ہیں، انہی پر بُری گردش (مقرر) ہے، اور ان پر اﷲ نے غضب فرمایا اور ان پر لعنت فرمائی اور ان کے لئے دوزخ تیار کی، اور وہ بہت بُرا ٹھکانا ہے،

تفسير

وَلِلّٰهِ جُنُوْدُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِۗ وَكَانَ اللّٰهُ عَزِيْزًا حَكِيْمًا

وَلِلَّهِ
اور اللہ ہی کے لیے ہیں
جُنُودُ
لشکر
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں کے
وَٱلْأَرْضِۚ
اور زمین کے
وَكَانَ
اور ہے
ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ
عَزِيزًا
غالب
حَكِيمًا
حکمت والا

اور آسمانوں اور زمین کے سب لشکر اﷲ ہی کے لئے ہیں، اور اﷲ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے،

تفسير

اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِيْرًا ۙ

إِنَّآ
بیشک ہم نے
أَرْسَلْنَٰكَ
بھیجا ہم نے آپ کو
شَٰهِدًا
شہادت دینے والا
وَمُبَشِّرًا
اور خوشخبری دینے والا
وَنَذِيرًا
اور ڈرانے والا

بیشک ہم نے آپ کو (روزِ قیامت گواہی دینے کے لئے اعمال و احوالِ امت کا) مشاہدہ فرمانے والا اور خوشخبری سنانے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے،

تفسير

لِّـتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَتُعَزِّرُوْهُ وَتُوَقِّرُوْهُ ۗ وَتُسَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّاَصِيْلًا

لِّتُؤْمِنُوا۟
تاکہ تم ایمان لاؤ
بِٱللَّهِ
اللہ پر
وَرَسُولِهِۦ
اور اس کے رسول پر
وَتُعَزِّرُوهُ
اور تم قوت دو اس کو
وَتُوَقِّرُوهُ
اور تم تعظیم کرو اس کی
وَتُسَبِّحُوهُ
اور تم تسبیح بیان کرو اس کی
بُكْرَةً
صبح
وَأَصِيلًا
اور شام

تاکہ (اے لوگو!) تم اﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور ان (کے دین) کی مدد کرو اور ان کی بے حد تعظیم و تکریم کرو، اور (ساتھ) اﷲ کی صبح و شام تسبیح کرو،

تفسير

اِنَّ الَّذِيْنَ يُبَايِعُوْنَكَ اِنَّمَا يُبَايِعُوْنَ اللّٰهَ ۗ يَدُ اللّٰهِ فَوْقَ اَيْدِيْهِمْ ۚ فَمَنْ نَّكَثَ فَاِنَّمَا يَنْكُثُ عَلٰى نَفْسِهٖۚ وَمَنْ اَوْفٰى بِمَا عٰهَدَ عَلَيْهُ اللّٰهَ فَسَيُؤْتِيْهِ اَجْرًا عَظِيْمًا

إِنَّ
بیشک
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
يُبَايِعُونَكَ
جنہوں نے بیعت کی آپ کی۔ جو بیعت کر رہے ہیں آپ کی
إِنَّمَا
بیشک
يُبَايِعُونَ
وہ بیعت کر رہے ہیں۔ انہوں نے بیعت کی
ٱللَّهَ
اللہ سے
يَدُ
ہاتھ تھا
ٱللَّهِ
اللہ کا
فَوْقَ
اوپر ہے
أَيْدِيهِمْۚ
ان کے ہاتھ پر
فَمَن
تو جو کوئی
نَّكَثَ
توڑ دے
فَإِنَّمَا
تو بیشک
يَنكُثُ
وہ توڑتا ہے
عَلَىٰ
پر
نَفْسِهِۦۖ
اپنے نفس
وَمَنْ
اور جو کوئی
أَوْفَىٰ
پورا کرے
بِمَا
اس کو جو
عَٰهَدَ
اس نے عہد کیا
عَلَيْهُ
اس پر
ٱللَّهَ
اللہ سے
فَسَيُؤْتِيهِ
تو عنقریب وہ دے گا اس کو
أَجْرًا
اجر
عَظِيمًا
عظیم

(اے حبیب!) بیشک جو لوگ آپ سے بیعت کرتے ہیں وہ اﷲ ہی سے بیعت کرتے ہیں، ان کے ہاتھوں پر (آپ کے ہاتھ کی صورت میں) اﷲ کا ہاتھ ہے۔ پھر جس شخص نے بیعت کو توڑا تو اس کے توڑنے کا وبال اس کی اپنی جان پر ہوگا اور جس نے (اس) بات کو پورا کیا جس (کے پورا کرنے) پر اس نے اﷲ سے عہد کیا تھا تو وہ عنقریب اسے بہت بڑا اجر عطا فرمائے گا،

تفسير
کے بارے میں معلومات :
الفتح
القرآن الكريم:الفتح
آية سجدہ (سجدة):-
سورۃ کا نام (latin):Al-Fath
سورہ نمبر:۴۸
کل آیات:۲۹
کل کلمات:۵۶۸
کل حروف:۲۵۵۹
کل رکوعات:۴
مقام نزول:مدینہ منورہ
ترتیب نزولی:۱۱۱
آیت سے شروع:۴۵۸۳