Skip to main content
bismillah

اِذَا جَاۤءَكَ الْمُنٰفِقُوْنَ قَالُوْا نَشْهَدُ اِنَّكَ لَرَسُوْلُ اللّٰهِ ۘ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ اِنَّكَ لَرَسُوْلُهٗ ۗ وَاللّٰهُ يَشْهَدُ اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ لَـكٰذِبُوْنَ ۚ

إِذَا
جب
جَآءَكَ
آتے ہیں تیرے پاس
ٱلْمُنَٰفِقُونَ
منافق
قَالُوا۟
کہتے ہیں
نَشْهَدُ
ہم گواہی دیتے ہیں
إِنَّكَ
بیشک آپ
لَرَسُولُ
البتہ رسول ہیں
ٱللَّهِۗ
اللہ کے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
يَعْلَمُ
جانتا ہے
إِنَّكَ
بیشک آپ
لَرَسُولُهُۥ
البتہ اس کے رسول ہیں
وَٱللَّهُ
اور اللہ
يَشْهَدُ
گواہی دیتا ہے
إِنَّ
بیشک
ٱلْمُنَٰفِقِينَ
منافق
لَكَٰذِبُونَ
البتہ جھوٹے ہیں

(اے حبیبِ مکرّم!) جب منافق آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ یقیناً اللہ کے رسول ہیں، اور اللہ جانتا ہے کہ یقیناً آپ اُس کے رسول ہیں، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یقیناً منافق لوگ جھوٹے ہیں،

تفسير

اِتَّخَذُوْۤا اَيْمَانَهُمْ جُنَّةً فَصَدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِۗ اِنَّهُمْ سَاۤءَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ

ٱتَّخَذُوٓا۟
انہوں نے بنا لیا
أَيْمَٰنَهُمْ
اپنی قسموں کو
جُنَّةً
ڈھال
فَصَدُّوا۟
تو انہوں نے روکا
عَن
سے
سَبِيلِ
راستے سے
ٱللَّهِۚ
اللہ کے
إِنَّهُمْ
بیشک وہ
سَآءَ
کتنا برا ہے
مَا
جو کچھ
كَانُوا۟
وہ ہیں
يَعْمَلُونَ
وہ کررہے

انہوں نے اپنی قَسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے پھر یہ (لوگوں کو) اللہ کی راہ سے روکتے ہیں، بیشک وہ بہت ہی برا (کام) ہے جو یہ لوگ کر رہے ہیں،

تفسير

ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ اٰمَنُوْا ثُمَّ كَفَرُوْا فَطُبِعَ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا يَفْقَهُوْنَ

ذَٰلِكَ
یہ
بِأَنَّهُمْ
بوجہ اس کے کہ بیشک وہ
ءَامَنُوا۟
ایمان لائے
ثُمَّ
پھر
كَفَرُوا۟
انہوں نے کفر کیا
فَطُبِعَ
تو مہر لگا دی گئی
عَلَىٰ
اوپر
قُلُوبِهِمْ
ان کے دلوں کے
فَهُمْ
پس وہ
لَا
نہیں
يَفْقَهُونَ
سمجھتے ہیں

یہ اِس وجہ سے کہ وہ (زبان سے) ایمان لائے پھر (دل سے) کافر رہے تو اُن کے دلوں پر مُہر لگا دی گئی سو وہ (کچھ) نہیں سمجھتے،

تفسير

وَاِذَا رَاَيْتَهُمْ تُعْجِبُكَ اَجْسَامُهُمْ ۗ وَاِنْ يَّقُوْلُوْا تَسْمَعْ لِقَوْلِهِمْ ۗ كَاَنَّهُمْ خُشُبٌ مُّسَنَّدَةٌ ۗ يَحْسَبُوْنَ كُلَّ صَيْحَةٍ عَلَيْهِمْ ۗ هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ ۗ قَاتَلَهُمُ اللّٰهُۖ اَنّٰى يُـؤْفَكُوْنَ

وَإِذَا
پھر جب
رَأَيْتَهُمْ
تم دیکھو ان کو
تُعْجِبُكَ
اچھے لگیں گے تم کو
أَجْسَامُهُمْۖ
ان کے جسم
وَإِن
اور اگر
يَقُولُوا۟
وہ بات کریں
تَسْمَعْ
تم سنتے جاؤ
لِقَوْلِهِمْۖ
ان کی بات کو
كَأَنَّهُمْ
گویا کہ وہ
خُشُبٌ
لکڑیاں ہیں
مُّسَنَّدَةٌۖ
تختہ لگائی ہوئیں
يَحْسَبُونَ
وہ سمجھتے ہیں
كُلَّ
ہر
صَيْحَةٍ
سخت آواز کو
عَلَيْهِمْۚ
اپنے اوپر
هُمُ
وہ
ٱلْعَدُوُّ
دشمن ہیں
فَٱحْذَرْهُمْۚ
پس ڈرو ان سے۔ بچو ان سے
قَٰتَلَهُمُ
غارت کرے ان کو
ٱللَّهُۖ
اللہ
أَنَّىٰ
کہاں سے
يُؤْفَكُونَ
وہ پھرے جاتے ہیں

(اے بندے!) جب تو انہیں دیکھے تو اُن کے جسم (اور قد و قامت) تجھے بھلے معلوم ہوں، اور اگر وہ باتیں کریں تو اُن کی گفتگو تُو غور سے سنے (یعنی تجھے یوں معقول دکھائی دیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ) وہ لوگ گویا دیوار کے سہارے کھڑی کی ہوئی لکڑیاں ہیں، وہ ہر اونچی آواز کو اپنے اوپر (بَلا اور آفت) سمجھتے ہیں، وہی (منافق تمہارے) دشمن ہیں سو اُن سے بچتے رہو، اللہ انہیں غارت کرے وہ کہاں بہکے پھرتے ہیں،

تفسير

وَاِذَا قِيْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَـكُمْ رَسُوْلُ اللّٰهِ لَـوَّوْا رُءُوْسَهُمْ وَرَاَيْتَهُمْ يَصُدُّوْنَ وَهُمْ مُّسْتَكْبِرُوْنَ

وَإِذَا
اور جب
قِيلَ
کہا جاتا ہے
لَهُمْ
ان سے
تَعَالَوْا۟
آؤ
يَسْتَغْفِرْ
بخشش مانگتے ہیں
لَكُمْ
تمہارے لیے
رَسُولُ
رسول
ٱللَّهِ
اللہ کے
لَوَّوْا۟
موڑتے ہیں
رُءُوسَهُمْ
اپنے سروں کو
وَرَأَيْتَهُمْ
اور تم دیکھتے ہو ان کو
يَصُدُّونَ
وہ باز رہتے ہیں
وَهُم
اور وہ
مُّسْتَكْبِرُونَ
تکبر کرنے والے ہیں

اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ آؤ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے لئے مغفرت طلب فرمائیں تو یہ (منافق گستاخی سے) اپنے سر جھٹک کر پھیر لیتے ہیں اور آپ انہیں دیکھتے ہیں کہ وہ تکبر کرتے ہوئے (آپ کی خدمت میں آنے سے) گریز کرتے ہیں٭، ٭ یہ آیت عبد اللہ بن اُبیّ (رئیس المنافقین) کے بارے میں نازل ہوئی، جب اسے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں بخشش طلبی کے لئے حاضر ہونے کا کہا گیا تو سر جھٹک کر کہنے لگا: میں نہیں جاتا، میں ایمان بھی لا چکا ہوں، ان کے کہنے پر زکوٰۃ بھی دے دی ہے۔ اب کیا باقی رہ گیا ہے فقط یہی کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سجدہ بھی کروں؟ (الطبری، الکشاف، نسفی، بغوی، خازن)۔

تفسير

سَوَاۤءٌ عَلَيْهِمْ اَسْتَغْفَرْتَ لَهُمْ اَمْ لَمْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْۗ لَنْ يَّغْفِرَ اللّٰهُ لَهُمْۗ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِى الْقَوْمَ الْفٰسِقِيْنَ

سَوَآءٌ
برابر ہے
عَلَيْهِمْ
ان پر
أَسْتَغْفَرْتَ
خواہ تم بخشش مانگو
لَهُمْ
ان کے لیے
أَمْ
یا
لَمْ
نہ
تَسْتَغْفِرْ
تم بخشش مانگو
لَهُمْ
ان کے لیے
لَن
ہرگز نہ
يَغْفِرَ
معاف کرے گا
ٱللَّهُ
اللہ
لَهُمْۚ
ان کو
إِنَّ
کیونکہ
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
لَا
نہیں
يَهْدِى
ہدایت دیتا
ٱلْقَوْمَ
قوم کو
ٱلْفَٰسِقِينَ
فاسق

اِن (بدبخت گستاخانِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حق میں برابر ہے کہ آپ اُن کے لئے استغفار کریں یا آپ ان کے لئے استغفار نہ کریں، اللہ ان کو (تو) ہرگز نہیں بخشے گا (کیونکہ یہ آپ پر طعنہ زنی کرنے والے اور آپ سے بے رخی اور تکبّر کرنے والے لوگ ہیں)۔ بیشک اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں فرماتا،

تفسير

هُمُ الَّذِيْنَ يَقُوْلُوْنَ لَا تُنْفِقُوْا عَلٰى مَنْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ حَتّٰى يَنْفَضُّوْاۗ وَلِلّٰهِ خَزَاۤٮِٕنُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَلٰـكِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ لَا يَفْقَهُوْنَ

هُمُ
وہ
ٱلَّذِينَ
لوگ ہیں
يَقُولُونَ
جو کہتے ہیں
لَا
نہ
تُنفِقُوا۟
تم خرچ کرو
عَلَىٰ
اوپر
مَنْ
اس کے جو
عِندَ
پاس ہیں
رَسُولِ
رسول کے
ٱللَّهِ
اللہ کے
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
يَنفَضُّوا۟ۗ
وہ بھاگ جائیں
وَلِلَّهِ
اور اللہ کے لیے ہیں
خَزَآئِنُ
خزانے
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں کے
وَٱلْأَرْضِ
اور زمین کے
وَلَٰكِنَّ
لیکن
ٱلْمُنَٰفِقِينَ
منافق لوگ
لَا
نہیں
يَفْقَهُونَ
سمجھتے

(اے حبیبِ مکرّم!) یہی وہ لوگ ہیں جو (آپ سے بُغض و عِناد کی بنا پر) یہ (بھی) کہتے ہیں کہ جو (درویش اور فقراء) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں رہتے ہیں اُن پر خرچ مت کرو (یعنی ان کی مالی اعانت نہ کرو) یہاں تک کہ وہ (سب انہیں چھوڑ کر) بھاگ جائیں (منتشر ہوجائیں)، حالانکہ آسمانوں اور زمین کے سارے خزانے اللہ ہی کے ہیں لیکن منافقین نہیں سمجھتے،

تفسير

يَقُوْلُوْنَ لَٮِٕنْ رَّجَعْنَاۤ اِلَى الْمَدِيْنَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْهَا الْاَذَلَّ  ۗ وَلِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُوْلِهٖ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ وَلٰـكِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ

يَقُولُونَ
وہ کہتے ہیں
لَئِن
البتہ اگر
رَّجَعْنَآ
لوٹے ہم
إِلَى
طرف
ٱلْمَدِينَةِ
مدینہ کی
لَيُخْرِجَنَّ
البتہ ضرور نکالے گا
ٱلْأَعَزُّ
زیادہ عزت والا
مِنْهَا
اس سے
ٱلْأَذَلَّۚ
زیادہ ذلیل کو
وَلِلَّهِ
اور اللہ کے لیے ہے
ٱلْعِزَّةُ
عزت
وَلِرَسُولِهِۦ
اور اس کے رسول کے لیے
وَلِلْمُؤْمِنِينَ
اور مومنوں کے لیے
وَلَٰكِنَّ
لیکن
ٱلْمُنَٰفِقِينَ
منافق لوگ
لَا
نہیں
يَعْلَمُونَ
علم رکھتے

وہ کہتے ہیں: اگر (اب) ہم مدینہ واپس ہوئے تو (ہم) عزّت والے لوگ وہاں سے ذلیل لوگوں (یعنی مسلمانوں) کو باہر نکال دیں گے، حالانکہ عزّت تو صرف اللہ کے لئے اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے اور مومنوں کے لئے ہے مگر منافقین (اس حقیقت کو) جانتے نہیں ہیں،

تفسير

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْهِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَلَاۤ اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِۚ وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَاُولٰۤٮِٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ

يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلَّذِينَ
لوگو !
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے ہو
لَا
نہ
تُلْهِكُمْ
غافل کریں تم کو
أَمْوَٰلُكُمْ
مال تمہارے
وَلَآ
اور نہ
أَوْلَٰدُكُمْ
اولاد تمہاری
عَن
سے
ذِكْرِ
ذکر (سے)
ٱللَّهِۚ
اللہ کے
وَمَن
اور جو کوئی
يَفْعَلْ
ایسا کرے گا
ذَٰلِكَ
تو
فَأُو۟لَٰٓئِكَ
یہی لوگ
هُمُ
وہ ہیں
ٱلْخَٰسِرُونَ
جو خسارہ پانے والے ہیں

اے ایمان والو! تمہارے مال اور تمہاری اولاد (کہیں) تمہیں اللہ کی یاد سے ہی غافل نہ کر دیں، اور جو شخص ایسا کرے گا تو وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں،

تفسير

وَاَنْفِقُوْا مِنْ مَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ يَّأْتِىَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ فَيَقُوْلَ رَبِّ لَوْلَاۤ اَخَّرْتَنِىْۤ اِلٰۤى اَجَلٍ قَرِيْبٍۙ فَاَصَّدَّقَ وَاَكُنْ مِّنَ الصّٰلِحِيْنَ

وَأَنفِقُوا۟
اور خرچ کرو
مِن
سے
مَّا
اس میں سے جو
رَزَقْنَٰكُم
رزق دیا ہم نے تم کو
مِّن
سے
قَبْلِ
اس (سے) پہلے
أَن
کہ
يَأْتِىَ
آجائے
أَحَدَكُمُ
تم میں سے کسی ایک کو
ٱلْمَوْتُ
موت
فَيَقُولَ
تو کہے
رَبِّ
اے میرے رب
لَوْلَآ
کیوں نہ
أَخَّرْتَنِىٓ
تو نے ڈھیل دی مجھ کو
إِلَىٰٓ
تک
أَجَلٍ
ایک وقت (تک)
قَرِيبٍ
قریب کے
فَأَصَّدَّقَ
تو میں صدقہ کرتا۔ خیرات دیتا
وَأَكُن
اور میں ہوجاتا
مِّنَ
سے
ٱلصَّٰلِحِينَ
نیکیوں میں (سے)

اور تم اس (مال) میں سے جو ہم نے تمہیں عطا کیا ہے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو قبل اِس کے کہ تم میں سے کسی کو موت آجائے پھر وہ کہنے لگے: اے میرے رب! تو نے مجھے تھوڑی مدت تک کی مہلت اور کیوں نہ دے دی کہ میں صدقہ و خیرات کرلیتا اور نیکوکاروں میں سے ہو جاتا،

تفسير
کے بارے میں معلومات :
المنافقون
القرآن الكريم:المنافقون
آية سجدہ (سجدة):-
سورۃ کا نام (latin):Al-Munafiqun
سورہ نمبر:63
کل آیات:11
کل کلمات:80
کل حروف:976
کل رکوعات:2
مقام نزول:مدینہ منورہ
ترتیب نزولی:104
آیت سے شروع:5188