وَاِذْ اَنْجَيْنٰكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ يَسُوْمُوْنَـكُمْ سُوْۤءَ الْعَذَابِ ۚ يُقَتِّلُوْنَ اَبْنَاۤءَكُمْ وَ يَسْتَحْيُوْنَ نِسَاۤءَكُمْ ۗ وَفِىْ ذٰ لِكُمْ بَلَاۤءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِيْمٌ
اور (وہ وقت) یاد کرو جب ہم نے تم کو اہلِ فرعون سے نجات بخشی جو تمہیں بہت ہی سخت عذاب دیتے تھے، وہ تمہارے لڑکوں کو قتل کردیتے اور تمہاری لڑکیوں کو زندہ چھوڑ دیتے تھے، اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے زبردست آزمائش تھی،
وَوٰعَدْنَا مُوْسٰى ثَلٰثِيْنَ لَيْلَةً وَّاَتْمَمْنٰهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِيْقَاتُ رَبِّهٖۤ اَرْبَعِيْنَ لَيْلَةً ۚ وَقَالَ مُوْسٰى لِاَخِيْهِ هٰرُوْنَ اخْلُفْنِىْ فِىْ قَوْمِىْ وَاَصْلِحْ وَلَا تَتَّبِعْ سَبِيْلَ الْمُفْسِدِيْنَ
اور ہم نے موسٰی (علیہ السلام) سے تیس راتوں کا وعدہ فرمایا اور ہم نے اسے (مزید) دس (راتیں) ملا کر پورا کیا، سو ان کے رب کی (مقرر کردہ) میعاد چالیس راتوں میں پوری ہوگئی۔ اور موسٰی (علیہ السلام) نے اپنے بھائی ہارون (علیہ السلام) سے فرمایا: تم (اس دوران) میری قوم میں میرے جانشین رہنا اور (ان کی) اصلاح کرتے رہنا اور فساد کرنے والوں کی راہ پر نہ چلنا (یعنی انہیں اس راہ پر نہ چلنے دینا)،
وَلَمَّا جَاۤءَ مُوْسٰى لِمِيْقَاتِنَا وَكَلَّمَهٗ رَبُّهٗ ۙ قَالَ رَبِّ اَرِنِىْۤ اَنْظُرْ اِلَيْكَ ۗ قَالَ لَنْ تَرٰٮنِىْ وَلٰـكِنِ انْظُرْ اِلَى الْجَـبَلِ فَاِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهٗ فَسَوْفَ تَرٰٮنِىْ ۚ فَلَمَّا تَجَلّٰى رَبُّهٗ لِلْجَبَلِ جَعَلَهٗ دَكًّا وَّخَرَّ مُوْسٰى صَعِقًا ۚ فَلَمَّاۤ اَفَاقَ قَالَ سُبْحٰنَكَ تُبْتُ اِلَيْكَ وَاَنَاۡ اَ وَّلُ الْمُؤْمِنِيْنَ
اور جب موسٰی (علیہ السلام) ہمارے (مقرر کردہ) وقت پر حاضر ہوا اور اس کے رب نے اس سے کلام فرمایا تو (کلامِ ربانی کی لذت پا کر دیدار کا آرزو مند ہوا اور) عرض کرنے لگا: اے رب! مجھے (اپنا جلوہ) دکھا کہ میں تیرا دیدار کرلوں، ارشاد ہوا: تم مجھے (براہِ راست) ہرگز دیکھ نہ سکوگے مگر پہاڑ کی طرف نگاہ کرو پس اگر وہ اپنی جگہ ٹھہرا رہا تو عنقریب تم میرا جلوہ کرلوگے۔ پھر جب اس کے رب نے پہاڑ پر (اپنے حسن کا) جلوہ فرمایا تو (شدّتِ اَنوار سے) اسے ریزہ ریزہ کر دیا اور موسٰی (علیہ السلام) بے ہوش ہو کر گر پڑا۔ پھر جب اسے افاقہ ہوا تو عرض کیا: تیری ذات پاک ہے میں تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلا ایمان لانے والا ہوں،
قَالَ يٰمُوْسٰۤى اِنِّى اصْطَفَيْتُكَ عَلَى النَّاسِ بِرِسٰلٰتِىْ وَ بِكَلَامِىْ ۖ فَخُذْ مَاۤ اٰتَيْتُكَ وَكُنْ مِّنَ الشّٰكِرِيْنَ
ارشاد ہوا: اے موسٰی! بیشک میں نے تمہیں لوگوں پر اپنے پیغامات اور اپنے کلام کے ذریعے برگزیدہ و منتخب فرما لیا۔ سو میں نے تمہیں جو کچھ عطا فرمایا ہے اسے تھام لو اور شکر گزاروں میں سے ہوجاؤ،
وَكَتَبْنَا لَهٗ فِى الْاَلْوَاحِ مِنْ كُلِّ شَىْءٍ مَّوْعِظَةً وَّتَفْصِيْلًا لِّـكُلِّ شَىْءٍ ۚ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَّأْمُرْ قَوْمَكَ يَأْخُذُوْا بِاَحْسَنِهَا ۗ سَاُورِيْكُمْ دَارَ الْفٰسِقِيْنَ
اور ہم نے ان کے لئے (تورات کی) تختیوں میں ہر ایک چیز کی نصیحت اور ہر ایک چیز کی تفصیل لکھ دی (ہے)، تم اسے مضبوطی سے تھامے رکھو اور اپنی قوم کو (بھی) حکم دو کہ وہ اس کی بہترین باتوں کو اختیار کرلیں۔ میں عنقریب تمہیں نافرمانوں کا مقام دکھاؤں گا،
سَاَصْرِفُ عَنْ اٰيٰتِىَ الَّذِيْنَ يَتَكَبَّرُوْنَ فِى الْاَرْضِ بِغَيْرِ الْحَـقِّ ۗ وَاِنْ يَّرَوْا كُلَّ اٰيَةٍ لَّا يُؤْمِنُوْا بِهَا ۚ وَاِنْ يَّرَوْا سَبِيْلَ الرُّشْدِ لَا يَتَّخِذُوْهُ سَبِيْلًا ۚ وَّاِنْ يَّرَوْا سَبِيْلَ الْغَىِّ يَتَّخِذُوْهُ سَبِيْلًا ۗ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا وَكَانُوْا عَنْهَا غٰفِلِيْنَ
میں اپنی آیتوں (کے سمجھنے اور قبول کرنے) سے ان لوگوں کو باز رکھوں گا جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں اور اگر وہ تمام نشانیاں دیکھ لیں (تب بھی) اس پر ایمان نہیں لائیں گے اور اگر وہ ہدایت کی راہ دیکھ لیں (پھر بھی) اسے (اپنا) راستہ نہیں بنائیں گے اور اگر وہ گمراہی کا راستہ دیکھ لیں (تو) اسے اپنی راہ کے طور پر اپنالیں گے، یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے غافل بنے رہے،
وَالَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا وَلِقَاۤءِ الْاٰخِرَةِ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْۗ هَلْ يُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا ان کے اعمال برباد ہوگئے۔ انہیں کیا بدلہ ملے گا مگر وہی جوکچھ وہ کیا کرتے تھے،
وَاتَّخَذَ قَوْمُ مُوْسٰى مِنْۢ بَعْدِهٖ مِنْ حُلِيِّهِمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّهٗ خُوَارٌ ۗ اَلَمْ يَرَوْا اَنَّهٗ لَا يُكَلِّمُهُمْ وَلَا يَهْدِيْهِمْ سَبِيْلًا ۘ اِتَّخَذُوْهُ وَكَانُوْا ظٰلِمِيْنَ
اور موسٰی (علیہ السلام) کی قوم نے ان کے (کوہِ طور پر جانے کے) بعد اپنے زیوروں سے ایک بچھڑا بنا لیا (جو) ایک جسم تھا، اس کی آواز گائے کی تھی، کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ وہ نہ ان سے بات کرسکتا ہے اور نہ ہی انہیں راستہ دکھا سکتا ہے۔ انہوں نے اسی کو (معبود) بنا لیا اور وہ ظالم تھے،
وَلَـمَّا سُقِطَ فِىْۤ اَيْدِيْهِمْ وَرَاَوْا اَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّوْا ۙ قَالُوْا لَٮِٕنْ لَّمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَيَغْفِرْ لَـنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ
اور جب وہ اپنے کئے پر شدید نادم ہوئے اور انہوں نے دیکھ لیا کہ وہ واقعی گمراہ ہوگئے ہیں (تو) کہنے لگے: اگر ہمارے رب نے ہم پر رحم نہ فرمایا اور ہمیں نہ بخشا تو ہم یقیناً نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے،
وَلَمَّا رَجَعَ مُوْسٰۤى اِلٰى قَوْمِهٖ غَضْبَانَ اَسِفًا ۙ قَالَ بِئْسَمَا خَلَفْتُمُوْنِىْ مِنْۢ بَعْدِىْ ۚ اَعَجِلْتُمْ اَمْرَ رَبِّكُمْ ۚ وَاَلْقَى الْاَلْوَاحَ وَاَخَذَ بِرَأْسِ اَخِيْهِ يَجُرُّهٗۤ اِلَيْهِۗ قَالَ ابْنَ اُمَّ اِنَّ الْـقَوْمَ اسْتَضْعَفُوْنِىْ وَكَادُوْا يَقْتُلُوْنَنِىْ ۖ فَلَا تُشْمِتْ بِىَ الْاَعْدَاۤءَ وَ لَا تَجْعَلْنِىْ مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ
اور جب موسٰی (علیہ السلام) اپنی قوم کی طرف نہایت غم و غصہ سے بھرے ہوئے پلٹے تو کہنے لگے کہ تم نے میرے (جانے کے) بعد میرے پیچھے بہت ہی برا کام کیا ہے، کیا تم نے اپنے رب کے حکم پر جلد بازی کی؟ اور (موسٰی علیہ السلام نے تورات کی) تختیاں نیچے رکھ دیں اور اپنے بھائی کے سر کو پکڑ کر اپنی طرف کھینچا (تو) ہارون (علیہ السلام) نے کہا: اے میری ماں کے بیٹے! بیشک اس قوم نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ (میرے منع کرنے پر) مجھے قتل کر ڈالیں، سو آپ دشمنوں کو مجھ پر ہنسنے کا موقع نہ دیں اور مجھے ان ظالم لوگوں (کے زمرے) میں شامل نہ کریں،