Skip to main content

وَاِذْ اَنْجَيْنٰكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ يَسُوْمُوْنَـكُمْ سُوْۤءَ الْعَذَابِ ۚ يُقَتِّلُوْنَ اَبْنَاۤءَكُمْ وَ يَسْتَحْيُوْنَ نِسَاۤءَكُمْ ۗ وَفِىْ ذٰ لِكُمْ بَلَاۤءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِيْمٌ

وَإِذْ
اور جب
أَنجَيْنَٰكُم
نجات دی ہم نے تم کو
مِّنْ
سے
ءَالِ
آل
فِرْعَوْنَ
فرعون
يَسُومُونَكُمْ
وہ چکھاتے تھے تم کو
سُوٓءَ
برا
ٱلْعَذَابِۖ
عذاب
يُقَتِّلُونَ
قتل کردیتے تھے وہ
أَبْنَآءَكُمْ
تمہارے بیٹوں کو
وَيَسْتَحْيُونَ
اور زندہ چھوڑ دیتے تھے
نِسَآءَكُمْۚ
تمہاری عورتوں کو
وَفِى ذَٰلِكُم
اور اس میں
بَلَآءٌ
آزمائش تھی
مِّن
طرف سے
رَّبِّكُمْ
تمہارے رب کی
عَظِيمٌ
بہت بڑی

اور (وہ وقت) یاد کرو جب ہم نے تم کو اہلِ فرعون سے نجات بخشی جو تمہیں بہت ہی سخت عذاب دیتے تھے، وہ تمہارے لڑکوں کو قتل کردیتے اور تمہاری لڑکیوں کو زندہ چھوڑ دیتے تھے، اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے زبردست آزمائش تھی،

تفسير

وَوٰعَدْنَا مُوْسٰى ثَلٰثِيْنَ لَيْلَةً وَّاَتْمَمْنٰهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِيْقَاتُ رَبِّهٖۤ اَرْبَعِيْنَ لَيْلَةً ۚ وَقَالَ مُوْسٰى لِاَخِيْهِ هٰرُوْنَ اخْلُفْنِىْ فِىْ قَوْمِىْ وَاَصْلِحْ وَلَا تَتَّبِعْ سَبِيْلَ الْمُفْسِدِيْنَ

وَوَٰعَدْنَا
اور وعدہ لیا ہم نے
مُوسَىٰ
موسیٰ سے
ثَلَٰثِينَ
تیس
لَيْلَةً
راتوں کا
وَأَتْمَمْنَٰهَا
اور ہم نے پورا کیا اس کو
بِعَشْرٍ
ساتھ دس کے
فَتَمَّ
تو پورا ہوا
مِيقَٰتُ
وعدہ۔ مقرر وقت
رَبِّهِۦٓ
اس کے رب کا
أَرْبَعِينَ
چالیس
لَيْلَةًۚ
راتوں میں
وَقَالَ
اور کہا
مُوسَىٰ
موسیٰ نے
لِأَخِيهِ
اپنے بھائی
هَٰرُونَ
ہارون سے
ٱخْلُفْنِى
جان نشینی کرنا میری
فِى
میں
قَوْمِى
میری قوم (میں)
وَأَصْلِحْ
اور اصلاح کرنا
وَلَا
اور نہ
تَتَّبِعْ
تم پیروی کرنا
سَبِيلَ
راستے کی
ٱلْمُفْسِدِينَ
فساد کرنے والوں کے

اور ہم نے موسٰی (علیہ السلام) سے تیس راتوں کا وعدہ فرمایا اور ہم نے اسے (مزید) دس (راتیں) ملا کر پورا کیا، سو ان کے رب کی (مقرر کردہ) میعاد چالیس راتوں میں پوری ہوگئی۔ اور موسٰی (علیہ السلام) نے اپنے بھائی ہارون (علیہ السلام) سے فرمایا: تم (اس دوران) میری قوم میں میرے جانشین رہنا اور (ان کی) اصلاح کرتے رہنا اور فساد کرنے والوں کی راہ پر نہ چلنا (یعنی انہیں اس راہ پر نہ چلنے دینا)،

تفسير

وَلَمَّا جَاۤءَ مُوْسٰى لِمِيْقَاتِنَا وَكَلَّمَهٗ رَبُّهٗ ۙ قَالَ رَبِّ اَرِنِىْۤ اَنْظُرْ اِلَيْكَ ۗ قَالَ لَنْ تَرٰٮنِىْ وَلٰـكِنِ انْظُرْ اِلَى الْجَـبَلِ فَاِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهٗ فَسَوْفَ تَرٰٮنِىْ ۚ فَلَمَّا تَجَلّٰى رَبُّهٗ لِلْجَبَلِ جَعَلَهٗ دَكًّا وَّخَرَّ مُوْسٰى صَعِقًا ۚ فَلَمَّاۤ اَفَاقَ قَالَ سُبْحٰنَكَ تُبْتُ اِلَيْكَ وَاَنَاۡ اَ وَّلُ الْمُؤْمِنِيْنَ

وَلَمَّا
اور جب
جَآءَ
آئے
مُوسَىٰ
موسیٰ
لِمِيقَٰتِنَا
ہمارے مقرر وقت پر
وَكَلَّمَهُۥ
اور کلام کیا اس سے
رَبُّهُۥ
اس کے رب نے
قَالَ
بولے۔ التجا کی
رَبِّ
اے میرے رب
أَرِنِىٓ
دکھا مجھ کو
أَنظُرْ
میں دیکھوں
إِلَيْكَۚ
تیری طرف
قَالَ
فرمایا
لَن
ہرگز نہ
تَرَىٰنِى
تو دیکھ سکے گا مجھ کو
وَلَٰكِنِ
لیکن
ٱنظُرْ
دیکھ
إِلَى
طرف
ٱلْجَبَلِ
پہاڑ کی
فَإِنِ
پھر اگر
ٱسْتَقَرَّ
قائم رہے۔ ٹک جائے
مَكَانَهُۥ
اپنی جگہ پر
فَسَوْفَ
تو عنقریب
تَرَىٰنِىۚ
تم دیکھ لو گے مجھ کو
فَلَمَّا
تو جب
تَجَلَّىٰ
تجلی کی
رَبُّهُۥ
اس کے رب نے
لِلْجَبَلِ
پہاڑ کی طرف
جَعَلَهُۥ
کردیا اس کو
دَكًّا
ریزہ ریزہ
وَخَرَّ
اور گرپڑے
مُوسَىٰ
موسیٰ
صَعِقًاۚ
بےہوش ہوکر
فَلَمَّآ
پھر جب
أَفَاقَ
ہوش میں آئے
قَالَ
عرض کی
سُبْحَٰنَكَ
پاک ہے تو
تُبْتُ
میں توبہ کرتا ہوں
إِلَيْكَ
تیری طرف
وَأَنَا۠
اور میں
أَوَّلُ
سب سے پہلا ہوں
ٱلْمُؤْمِنِينَ
ایمان لانے والوں میں

اور جب موسٰی (علیہ السلام) ہمارے (مقرر کردہ) وقت پر حاضر ہوا اور اس کے رب نے اس سے کلام فرمایا تو (کلامِ ربانی کی لذت پا کر دیدار کا آرزو مند ہوا اور) عرض کرنے لگا: اے رب! مجھے (اپنا جلوہ) دکھا کہ میں تیرا دیدار کرلوں، ارشاد ہوا: تم مجھے (براہِ راست) ہرگز دیکھ نہ سکوگے مگر پہاڑ کی طرف نگاہ کرو پس اگر وہ اپنی جگہ ٹھہرا رہا تو عنقریب تم میرا جلوہ کرلوگے۔ پھر جب اس کے رب نے پہاڑ پر (اپنے حسن کا) جلوہ فرمایا تو (شدّتِ اَنوار سے) اسے ریزہ ریزہ کر دیا اور موسٰی (علیہ السلام) بے ہوش ہو کر گر پڑا۔ پھر جب اسے افاقہ ہوا تو عرض کیا: تیری ذات پاک ہے میں تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلا ایمان لانے والا ہوں،

تفسير

قَالَ يٰمُوْسٰۤى اِنِّى اصْطَفَيْتُكَ عَلَى النَّاسِ بِرِسٰلٰتِىْ وَ بِكَلَامِىْ ۖ فَخُذْ مَاۤ اٰتَيْتُكَ وَكُنْ مِّنَ الشّٰكِرِيْنَ

قَالَ
فرمایا
يَٰمُوسَىٰٓ
اے موسیٰ
إِنِّى
بیشک میں نے
ٱصْطَفَيْتُكَ
میں نے چنا ہے تجھ کو
عَلَى
پر
ٱلنَّاسِ
لوگوں
بِرِسَٰلَٰتِى
اپنے پیغامات کے ساتھ
وَبِكَلَٰمِى
اور اپنے کلام کے ساتھ
فَخُذْ
پس لے لو
مَآ
جو
ءَاتَيْتُكَ
میں نے دیا تجھ کو
وَكُن
اور ہوجا
مِّنَ
میں سے
ٱلشَّٰكِرِينَ
شکر کرنے والوں

ارشاد ہوا: اے موسٰی! بیشک میں نے تمہیں لوگوں پر اپنے پیغامات اور اپنے کلام کے ذریعے برگزیدہ و منتخب فرما لیا۔ سو میں نے تمہیں جو کچھ عطا فرمایا ہے اسے تھام لو اور شکر گزاروں میں سے ہوجاؤ،

تفسير

وَكَتَبْنَا لَهٗ فِى الْاَلْوَاحِ مِنْ كُلِّ شَىْءٍ مَّوْعِظَةً وَّتَفْصِيْلًا لِّـكُلِّ شَىْءٍ ۚ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَّأْمُرْ قَوْمَكَ يَأْخُذُوْا بِاَحْسَنِهَا ۗ سَاُورِيْكُمْ دَارَ الْفٰسِقِيْنَ

وَكَتَبْنَا
اور لکھا ہم نے
لَهُۥ
اس کے لیے
فِى
میں
ٱلْأَلْوَاحِ مِن
تختیوں
كُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز کی
مَّوْعِظَةً
نصیحت
وَتَفْصِيلًا
اور تفصیل
لِّكُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز کے لیے
فَخُذْهَا
پس پکڑ لو اس کو
بِقُوَّةٍ
مضبوطی سے
وَأْمُرْ
اور حکم دو
قَوْمَكَ
اپنی قوم کو
يَأْخُذُوا۟
وہ بھی پکڑیں
بِأَحْسَنِهَاۚ
اس کے بہترین حصوں کو
سَأُو۟رِيكُمْ
عنقریب میں دکھاؤں گا تم کو
دَارَ
گھر
ٱلْفَٰسِقِينَ
فاسقوں کا

اور ہم نے ان کے لئے (تورات کی) تختیوں میں ہر ایک چیز کی نصیحت اور ہر ایک چیز کی تفصیل لکھ دی (ہے)، تم اسے مضبوطی سے تھامے رکھو اور اپنی قوم کو (بھی) حکم دو کہ وہ اس کی بہترین باتوں کو اختیار کرلیں۔ میں عنقریب تمہیں نافرمانوں کا مقام دکھاؤں گا،

تفسير

سَاَصْرِفُ عَنْ اٰيٰتِىَ الَّذِيْنَ يَتَكَبَّرُوْنَ فِى الْاَرْضِ بِغَيْرِ الْحَـقِّ ۗ وَاِنْ يَّرَوْا كُلَّ اٰيَةٍ لَّا يُؤْمِنُوْا بِهَا ۚ وَاِنْ يَّرَوْا سَبِيْلَ الرُّشْدِ لَا يَتَّخِذُوْهُ سَبِيْلًا ۚ وَّاِنْ يَّرَوْا سَبِيْلَ الْغَىِّ يَتَّخِذُوْهُ سَبِيْلًا ۗ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا وَكَانُوْا عَنْهَا غٰفِلِيْنَ

سَأَصْرِفُ
عنقریب میں پھیر دوں گا
عَنْ
سے
ءَايَٰتِىَ
اپنی نشانیوں
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
يَتَكَبَّرُونَ
جو تکبر کرتے ہیں
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین
بِغَيْرِ
نا
ٱلْحَقِّ
حق
وَإِن
اور اگر
يَرَوْا۟
وہ دیکھیں
كُلَّ
ہر
ءَايَةٍ
نشانی
لَّا
نہیں
يُؤْمِنُوا۟
وہ ایمان لائیں گے
بِهَا
ساتھ اس کے
وَإِن
اور اگر
يَرَوْا۟
وہ دیکھیں
سَبِيلَ
راستہ
ٱلرُّشْدِ
ہدایت کا
لَا
نہیں
يَتَّخِذُوهُ
بنائیں گے اس کو
سَبِيلًا
راستہ
وَإِن
اور اگر
يَرَوْا۟
وہ دیکھیں
سَبِيلَ
راستہ
ٱلْغَىِّ
گمراہی کا
يَتَّخِذُوهُ
وہ بنالیں گے اس کو
سَبِيلًاۚ
راستہ
ذَٰلِكَ
یہ
بِأَنَّهُمْ
بوجہ اس کے کہ بیشک انہوں نے
كَذَّبُوا۟
جھٹلایا
بِـَٔايَٰتِنَا
ہماری آیات کو
وَكَانُوا۟
اور تھے وہ
عَنْهَا
ان سے
غَٰفِلِينَ
غافل۔ بےپرواہ

میں اپنی آیتوں (کے سمجھنے اور قبول کرنے) سے ان لوگوں کو باز رکھوں گا جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں اور اگر وہ تمام نشانیاں دیکھ لیں (تب بھی) اس پر ایمان نہیں لائیں گے اور اگر وہ ہدایت کی راہ دیکھ لیں (پھر بھی) اسے (اپنا) راستہ نہیں بنائیں گے اور اگر وہ گمراہی کا راستہ دیکھ لیں (تو) اسے اپنی راہ کے طور پر اپنالیں گے، یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے غافل بنے رہے،

تفسير

وَالَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا وَلِقَاۤءِ الْاٰخِرَةِ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْۗ هَلْ يُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ

وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
كَذَّبُوا۟
جنہوں نے جھٹلایا
بِـَٔايَٰتِنَا
ہماری نشانیوں کو
وَلِقَآءِ
اور ملاقات کو
ٱلْءَاخِرَةِ
آخرت کی
حَبِطَتْ
ضائع ہوگئے
أَعْمَٰلُهُمْۚ
ان کے اعمال
هَلْ
کیا
يُجْزَوْنَ
وہ جزا پاسکتے ہیں
إِلَّا
سوائے
مَا
اس کے جو
كَانُوا۟
تھے وہ
يَعْمَلُونَ
وہ کرتے رہے

اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا ان کے اعمال برباد ہوگئے۔ انہیں کیا بدلہ ملے گا مگر وہی جوکچھ وہ کیا کرتے تھے،

تفسير

وَاتَّخَذَ قَوْمُ مُوْسٰى مِنْۢ بَعْدِهٖ مِنْ حُلِيِّهِمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّهٗ خُوَارٌ ۗ اَلَمْ يَرَوْا اَنَّهٗ لَا يُكَلِّمُهُمْ وَلَا يَهْدِيْهِمْ سَبِيْلًا ۘ اِتَّخَذُوْهُ وَكَانُوْا ظٰلِمِيْنَ

وَٱتَّخَذَ
اور بنا لیا
قَوْمُ
قوم نے
مُوسَىٰ
موسیٰ کی
مِنۢ
سے
بَعْدِهِۦ
ان کے پیچھے
مِنْ
میں سے
حُلِيِّهِمْ
اپنے زیورات
عِجْلًا
ایک بچھڑا
جَسَدًا
جسم والا
لَّهُۥ
اسی کی
خُوَارٌۚ
آواز تھی
أَلَمْ
کیا نہیں
يَرَوْا۟
انہوں نے دیکھا
أَنَّهُۥ
کہ بیشک وہ
لَا
نہیں
يُكَلِّمُهُمْ
کلام کرتا ان سے
وَلَا
اور نہیں
يَهْدِيهِمْ
وہ راہنمائی کرنا ان کی
سَبِيلًاۘ
راستے کی طرف
ٱتَّخَذُوهُ
انہوں نے بنا لیا اس کو
وَكَانُوا۟
تھے وہ
ظَٰلِمِينَ
ظالم

اور موسٰی (علیہ السلام) کی قوم نے ان کے (کوہِ طور پر جانے کے) بعد اپنے زیوروں سے ایک بچھڑا بنا لیا (جو) ایک جسم تھا، اس کی آواز گائے کی تھی، کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ وہ نہ ان سے بات کرسکتا ہے اور نہ ہی انہیں راستہ دکھا سکتا ہے۔ انہوں نے اسی کو (معبود) بنا لیا اور وہ ظالم تھے،

تفسير

وَلَـمَّا سُقِطَ فِىْۤ اَيْدِيْهِمْ وَرَاَوْا اَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّوْا ۙ قَالُوْا لَٮِٕنْ لَّمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَيَغْفِرْ لَـنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ

وَلَمَّا
اور جب
سُقِطَ
وہ گرائے گئے
فِىٓ
میں
أَيْدِيهِمْ
اپنے ہاتھوں
وَرَأَوْا۟
اور انہوں نے دیکھا
أَنَّهُمْ
کہ بیشک وہ
قَدْ
تحقیق
ضَلُّوا۟
بھٹک گئے
قَالُوا۟
کہنے لگے
لَئِن
یقینا اگر
لَّمْ
نہ
يَرْحَمْنَا
رحم کیا ہم پر
رَبُّنَا
ہمارے رب نے
وَيَغْفِرْ
اور بخشش فرمائی
لَنَا
ہماری
لَنَكُونَنَّ
البتہ ہم ضرور ہوجائیں گے
مِنَ
میں سے
ٱلْخَٰسِرِينَ
نقصان اٹھانے والوں

اور جب وہ اپنے کئے پر شدید نادم ہوئے اور انہوں نے دیکھ لیا کہ وہ واقعی گمراہ ہوگئے ہیں (تو) کہنے لگے: اگر ہمارے رب نے ہم پر رحم نہ فرمایا اور ہمیں نہ بخشا تو ہم یقیناً نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے،

تفسير

وَلَمَّا رَجَعَ مُوْسٰۤى اِلٰى قَوْمِهٖ غَضْبَانَ اَسِفًا ۙ قَالَ بِئْسَمَا خَلَفْتُمُوْنِىْ مِنْۢ بَعْدِىْ ۚ اَعَجِلْتُمْ اَمْرَ رَبِّكُمْ ۚ وَاَلْقَى الْاَلْوَاحَ وَاَخَذَ بِرَأْسِ اَخِيْهِ يَجُرُّهٗۤ اِلَيْهِۗ قَالَ ابْنَ اُمَّ اِنَّ الْـقَوْمَ اسْتَضْعَفُوْنِىْ وَكَادُوْا يَقْتُلُوْنَنِىْ ۖ فَلَا تُشْمِتْ بِىَ الْاَعْدَاۤءَ وَ لَا تَجْعَلْنِىْ مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ

وَلَمَّا
اور جب
رَجَعَ
پلٹے
مُوسَىٰٓ
موسیٰ
إِلَىٰ
طرف
قَوْمِهِۦ
اپنی قوم کی (طرف)
غَضْبَٰنَ
بہت غصے میں
أَسِفًا
افسوس کرتے ہوئے
قَالَ
بولے
بِئْسَمَا
کتنی بری ہے
خَلَفْتُمُونِى
جو تم نے جانشینی کی میری
مِنۢ
میرے
بَعْدِىٓۖ
بعد
أَعَجِلْتُمْ
کیا جلدی کی تم نے
أَمْرَ
حکم کی
رَبِّكُمْۖ
اپنے رب کے
وَأَلْقَى
اور ڈال دیں
ٱلْأَلْوَاحَ
تختیاں
وَأَخَذَ
اور پکڑ لیا
بِرَأْسِ
سر
أَخِيهِ
اپنے بھائی کا
يَجُرُّهُۥٓ
وہ کھینچنے لگے اسے
إِلَيْهِۚ
اپنی طرف
قَالَ
کہا
ٱبْنَ
اے بیٹے
أُمَّ
ماں کے
إِنَّ
بیشک
ٱلْقَوْمَ
قوم نے۔ لوگوں نے
ٱسْتَضْعَفُونِى
کمزور سمجھا مجھ کو
وَكَادُوا۟
اور قریب تھا کہ
يَقْتُلُونَنِى
وہ قتل کردیتے مجھ کو
فَلَا
پس نہ
تُشْمِتْ
خوش کر
بِىَ
مجھ پر
ٱلْأَعْدَآءَ
دشمنوں کو
وَلَا
اور نہ
تَجْعَلْنِى
شامل کر مجھ کو۔ ڈال مجھ کو
مَعَ
ساتھ
ٱلْقَوْمِ
قوم کے
ٱلظَّٰلِمِينَ
ظالم (قوم کے ساتھ)

اور جب موسٰی (علیہ السلام) اپنی قوم کی طرف نہایت غم و غصہ سے بھرے ہوئے پلٹے تو کہنے لگے کہ تم نے میرے (جانے کے) بعد میرے پیچھے بہت ہی برا کام کیا ہے، کیا تم نے اپنے رب کے حکم پر جلد بازی کی؟ اور (موسٰی علیہ السلام نے تورات کی) تختیاں نیچے رکھ دیں اور اپنے بھائی کے سر کو پکڑ کر اپنی طرف کھینچا (تو) ہارون (علیہ السلام) نے کہا: اے میری ماں کے بیٹے! بیشک اس قوم نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ (میرے منع کرنے پر) مجھے قتل کر ڈالیں، سو آپ دشمنوں کو مجھ پر ہنسنے کا موقع نہ دیں اور مجھے ان ظالم لوگوں (کے زمرے) میں شامل نہ کریں،

تفسير