Skip to main content
وَلَا
اور نہیں
يُنفِقُونَ
خرچ کیا انہوں نے
نَفَقَةً
کوئی خرچ کرنا
صَغِيرَةً
چھوٹا
وَلَا
اور نہ
كَبِيرَةً
کوئی بڑا
وَلَا
اور نہیں
يَقْطَعُونَ
پار کی انہوں نے
وَادِيًا
کوئی وادی
إِلَّا
مگر
كُتِبَ
لکھا گیا
لَهُمْ
ان کے لیے
لِيَجْزِيَهُمُ
تاکہ بدلہ دے ان کو
ٱللَّهُ
اللہ
أَحْسَنَ
بہترین کا
مَا
جو
كَانُوا۟
کچھ تھے
يَعْمَلُونَ
وہ عمل کرتے

اور نہ یہ کہ وہ (مجاہدین) تھوڑا خرچہ کرتے ہیں اور نہ بڑا اور نہ (ہی) کسی میدان کو (راہِ خدا میں) طے کرتے ہیں مگر ان کے لئے (یہ سب صرف و سفر) لکھ دیا جاتا ہے تاکہ اللہ انہیں (ہر اس عمل کی) بہتر جزا دے جو وہ کیا کرتے تھے،

تفسير
وَمَا
اور نہیں ہے (مناسب)
كَانَ
کہ
ٱلْمُؤْمِنُونَ
مومن
لِيَنفِرُوا۟
ضرور وہ نکلیں
كَآفَّةًۚ
سارے کے سارے
فَلَوْلَا
پھر کیوں نہ
نَفَرَ
نکلی
مِن
سے
كُلِّ
ہر
فِرْقَةٍ
گروہ سے
مِّنْهُمْ
ان میں سے
طَآئِفَةٌ
ایک جماعت
لِّيَتَفَقَّهُوا۟
تاکہ وہ سمجھ بوجھ پیدا کریں
فِى
میں
ٱلدِّينِ
دین
وَلِيُنذِرُوا۟
اور تاکہ وہ خبردار کریں
قَوْمَهُمْ
اپنی قوم کو
إِذَا
جب
رَجَعُوٓا۟
وہ لوٹیں
إِلَيْهِمْ
ان کی طرف
لَعَلَّهُمْ
تاکہ
يَحْذَرُونَ
وہ بچیں

اور یہ تو ہو نہیں سکتا کہ سارے کے سارے مسلمان (ایک ساتھ) نکل کھڑے ہوں، تو ان میں سے ہر ایک گروہ (یا قبیلہ) کی ایک جماعت کیوں نہ نکلے کہ وہ لوگ دین میں تفقہ (یعنی خوب فہم و بصیرت) حاصل کریں اور وہ اپنی قوم کو ڈرائیں جب وہ ان کی طرف پلٹ کر آئیں تاکہ وہ (گناہوں اور نافرمانی کی زندگی سے) بچیں،

تفسير
يَٰٓأَيُّهَا
اے لوگو
ٱلَّذِينَ
جو
ءَامَنُوا۟
ایمان لائے ہو
قَٰتِلُوا۟
جنگ کرو
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں سے
يَلُونَكُم
جو قریب ہیں تمہارے
مِّنَ
میں سے
ٱلْكُفَّارِ
کفار
وَلْيَجِدُوا۟
اور چاہیے کہ وہ پائیں
فِيكُمْ
تم میں
غِلْظَةًۚ
سختی
وَٱعْلَمُوٓا۟
اور جان لو
أَنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
مَعَ
ساتھ ہے
ٱلْمُتَّقِينَ
متقی لوگوں کے

اے ایمان والو! تم کافروں میں سے ایسے لوگوں سے جنگ کرو جو تمہارے قریب ہیں (یعنی جو تمہیں اور تمہارے دین کو براہِ راست نقصان پہنچا رہے ہیں) اور (جہاد ایسا اور اس وقت ہو کہ) وہ تمہارے اندر (طاقت و شجاعت کی) سختی پائیں، اورجان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے،

تفسير
وَإِذَا مَآ
اور جب بھی
أُنزِلَتْ
اتاری جاتی ہے
سُورَةٌ
کوئی سورت
فَمِنْهُم
تو ان میں سے
مَّن
کوئی ہے
يَقُولُ
جو کہتا ہے
أَيُّكُمْ
کون ہے تم میں
زَادَتْهُ
کہ بڑھایا اس کو
هَٰذِهِۦٓ
اس (سورت) نے
إِيمَٰنًاۚ
ایمان میں
فَأَمَّا
تو رہے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ جو
ءَامَنُوا۟
ایمان لائے
فَزَادَتْهُمْ
تو بڑھا دیا اس نے ان کو
إِيمَٰنًا
ایمان میں
وَهُمْ
اس حال میں کہ
يَسْتَبْشِرُونَ
وہ خوشیاں مناتے ہیں

اور جب بھی کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ان (منافقوں) میں سے بعض (شرارتاً) یہ کہتے ہیں کہ تم میں سے کون ہے جسے اس (سورت) نے ایمان میں زیادتی بخشی ہے، پس جو لوگ ایمان لے آئے ہیں سو اس (سورت) نے ان کے ایمان کو زیادہ کردیا اور وہ (اس کیفیتِ ایمانی پر) خوشیاں مناتے ہیں،

تفسير
وَأَمَّا
اور رہے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
فِى
میں
قُلُوبِهِم
جن کے دلوں
مَّرَضٌ
بیماری ہے
فَزَادَتْهُمْ
اس نے بڑھا دیا ان کو
رِجْسًا
نجاست میں
إِلَىٰ
طرف
رِجْسِهِمْ
ان کی نجاست کے
وَمَاتُوا۟
اور وہ مرگئے
وَهُمْ
اس حال میں کہ وہ
كَٰفِرُونَ
کافر تھے

اور جن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے تو اس (سورت) نے ان کی خباثتِ (کفر و نفاق) پر مزید پلیدی (اور خباثت) بڑھا دی اور وہ اس حالت میں مرے کہ کافر ہی تھے،

تفسير
أَوَلَا
کیا بھلا نہیں
يَرَوْنَ
وہ دیکھتے
أَنَّهُمْ
کہ بیشک وہ
يُفْتَنُونَ فِى
آزمائے جاتے ہیں
كُلِّ
ہر
عَامٍ
سال
مَّرَّةً
ایک بار
أَوْ
یا
مَرَّتَيْنِ
دو بار
ثُمَّ
پھر
لَا
نہیں
يَتُوبُونَ
وہ توبہ کرتے
وَلَا
اور نہ
هُمْ
وہ
يَذَّكَّرُونَ
نصیحت پکڑتے ہیں

کیا وہ نہیں دیکھتے کہ وہ ہر سال میں ایک بار یا دو بار مصیبت میں مبتلا کئے جاتے ہیں پھر (بھی) وہ توبہ نہیں کرتے اور نہ ہی وہ نصیحت پکڑتے ہیں،

تفسير
وَإِذَا مَآ
اور جب بھی
أُنزِلَتْ
اتاری جاتی ہے
سُورَةٌ
کوئی سورت
نَّظَرَ
دیکھتے ہیں
بَعْضُهُمْ
ان میں سے بعض
إِلَىٰ
کی طرف
بَعْضٍ
بعض
هَلْ
کیا
يَرَىٰكُم
دیکھتا ہے تم کو
مِّنْ
کوئی
أَحَدٍ
ایک
ثُمَّ
پھر
ٱنصَرَفُوا۟ۚ
وہ منہ پھیر جاتے ہیں
صَرَفَ
پھیر دیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
قُلُوبَهُم
ان کے دلوں کو
بِأَنَّهُمْ
بوجہ اس کے کہ بیشک وہ
قَوْمٌ
ایک لوگ ہیں
لَّا
نہیں
يَفْقَهُونَ
جو سمجھتے

اورجب بھی کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہیں، (اور اشاروں سے پوچھتے ہیں) کہ کیا تمہیں کوئی دیکھ تو نہیں رہا پھر وہ پلٹ جاتے ہیں۔ اللہ نے ان کے دلوں کو پلٹ دیا ہے کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جو سمجھ نہیں رکھتے،

تفسير
لَقَدْ
البتہ تحقیق
جَآءَكُمْ
آیا تمہارے پاس
رَسُولٌ
ایک رسو
مِّنْ
میں سے
أَنفُسِكُمْ
تمہارے نفسوں
عَزِيزٌ
گراں ہے
عَلَيْهِ
اس پر
مَا
وہ چیز
عَنِتُّمْ
جو ضرر پہنچائے تم کو
حَرِيصٌ
حریص ہے
عَلَيْكُم
تمہارے بارے میں
بِٱلْمُؤْمِنِينَ
مومنوں پر
رَءُوفٌ
شفقت کرنے والا
رَّحِيمٌ
مہربان ہے

بیشک تمہارے پاس تم میں سے (ایک باعظمت) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے۔ تمہارا تکلیف و مشقت میں پڑنا ان پر سخت گراں (گزرتا) ہے۔ (اے لوگو!) وہ تمہارے لئے (بھلائی اور ہدایت کے) بڑے طالب و آرزو مند رہتے ہیں (اور) مومنوں کے لئے نہایت (ہی) شفیق بے حد رحم فرمانے والے ہیں،

تفسير
فَإِن
پھر اگر
تَوَلَّوْا۟
وہ منہ موڑیں
فَقُلْ
تو کہہ دیجیے
حَسْبِىَ
کافی ہے مجھ کو
ٱللَّهُ
اللہ
لَآ
نہیں
إِلَٰهَ
کوئی الہ
إِلَّا
مگر
هُوَۖ
وہی
عَلَيْهِ
اسی پر
تَوَكَّلْتُۖ
میں نے بھروسہ کیا
وَهُوَ
اور وہ
رَبُّ
رب ہے
ٱلْعَرْشِ
عرش
ٱلْعَظِيمِ
عظیم کا

اگر (ان بے پناہ کرم نوازیوں کے باوجود) پھر (بھی) وہ روگردانی کریں تو فرما دیجئے: مجھے اللہ کافی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں، میں اسی پر بھروسہ کئے ہوئے ہوں اور وہ عرشِ عظیم کا مالک ہے،

تفسير