اور نہ یہ کہ وہ (مجاہدین) تھوڑا خرچہ کرتے ہیں اور نہ بڑا اور نہ (ہی) کسی میدان کو (راہِ خدا میں) طے کرتے ہیں مگر ان کے لئے (یہ سب صرف و سفر) لکھ دیا جاتا ہے تاکہ اللہ انہیں (ہر اس عمل کی) بہتر جزا دے جو وہ کیا کرتے تھے،
اور یہ تو ہو نہیں سکتا کہ سارے کے سارے مسلمان (ایک ساتھ) نکل کھڑے ہوں، تو ان میں سے ہر ایک گروہ (یا قبیلہ) کی ایک جماعت کیوں نہ نکلے کہ وہ لوگ دین میں تفقہ (یعنی خوب فہم و بصیرت) حاصل کریں اور وہ اپنی قوم کو ڈرائیں جب وہ ان کی طرف پلٹ کر آئیں تاکہ وہ (گناہوں اور نافرمانی کی زندگی سے) بچیں،
اے ایمان والو! تم کافروں میں سے ایسے لوگوں سے جنگ کرو جو تمہارے قریب ہیں (یعنی جو تمہیں اور تمہارے دین کو براہِ راست نقصان پہنچا رہے ہیں) اور (جہاد ایسا اور اس وقت ہو کہ) وہ تمہارے اندر (طاقت و شجاعت کی) سختی پائیں، اورجان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے،
اور جب بھی کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ان (منافقوں) میں سے بعض (شرارتاً) یہ کہتے ہیں کہ تم میں سے کون ہے جسے اس (سورت) نے ایمان میں زیادتی بخشی ہے، پس جو لوگ ایمان لے آئے ہیں سو اس (سورت) نے ان کے ایمان کو زیادہ کردیا اور وہ (اس کیفیتِ ایمانی پر) خوشیاں مناتے ہیں،
اور جن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے تو اس (سورت) نے ان کی خباثتِ (کفر و نفاق) پر مزید پلیدی (اور خباثت) بڑھا دی اور وہ اس حالت میں مرے کہ کافر ہی تھے،
کیا وہ نہیں دیکھتے کہ وہ ہر سال میں ایک بار یا دو بار مصیبت میں مبتلا کئے جاتے ہیں پھر (بھی) وہ توبہ نہیں کرتے اور نہ ہی وہ نصیحت پکڑتے ہیں،
اورجب بھی کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہیں، (اور اشاروں سے پوچھتے ہیں) کہ کیا تمہیں کوئی دیکھ تو نہیں رہا پھر وہ پلٹ جاتے ہیں۔ اللہ نے ان کے دلوں کو پلٹ دیا ہے کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جو سمجھ نہیں رکھتے،
بیشک تمہارے پاس تم میں سے (ایک باعظمت) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے۔ تمہارا تکلیف و مشقت میں پڑنا ان پر سخت گراں (گزرتا) ہے۔ (اے لوگو!) وہ تمہارے لئے (بھلائی اور ہدایت کے) بڑے طالب و آرزو مند رہتے ہیں (اور) مومنوں کے لئے نہایت (ہی) شفیق بے حد رحم فرمانے والے ہیں،
اگر (ان بے پناہ کرم نوازیوں کے باوجود) پھر (بھی) وہ روگردانی کریں تو فرما دیجئے: مجھے اللہ کافی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں، میں اسی پر بھروسہ کئے ہوئے ہوں اور وہ عرشِ عظیم کا مالک ہے،