Skip to main content
ٱتَّخَذُوٓا۟
انہوں نے بنالیا
أَحْبَارَهُمْ
اپنے علماء کو
وَرُهْبَٰنَهُمْ
اور اپنے درویشوں کو
أَرْبَابًا
رب
مِّن
کے
دُونِ
سوا
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَٱلْمَسِيحَ
اور مسیح
ٱبْنَ
ابن
مَرْيَمَ
مریم
وَمَآ
حالانکہ نہیں
أُمِرُوٓا۟
وہ حکم دیے گئے
إِلَّا
مگر
لِيَعْبُدُوٓا۟
یہ کہ وہ عبادت کریں
إِلَٰهًا
الہ کی
وَٰحِدًاۖ
ایک
لَّآ
نہیں
إِلَٰهَ
کوئی الہ
إِلَّا
مگر
هُوَۚ
وہ
سُبْحَٰنَهُۥ
پاک ہے وہ اس سے
عَمَّا
جو وہ
يُشْرِكُونَ
شریک ٹھہراتے ہیں

انہوں نے اللہ کے سوا اپنے عالموں اور زاہدوں کو رب بنا لیا تھا اور مریم کے بیٹے مسیح (علیہ السلام) کو (بھی) حالانکہ انہیں بجز اس کے (کوئی) حکم نہیں دیا گیا تھا کہ وہ اکیلے ایک (ہی) معبود کی عبادت کریں، جس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ ان سے پاک ہے جنہیں یہ شریک ٹھہراتے ہیں،

تفسير
يُرِيدُونَ
وہ چاہتے ہیں
أَن
کہ
يُطْفِـُٔوا۟
وہ بجھا دیں
نُورَ
نور کو
ٱللَّهِ
اللہ کے
بِأَفْوَٰهِهِمْ
اپنے مونہوں کے ساتھ
وَيَأْبَى
اور انکار کرتا ہے
ٱللَّهُ
اللہ
إِلَّآ
مگر
أَن
یہ کہ
يُتِمَّ
پورا کرے
نُورَهُۥ
اپنے نور کو
وَلَوْ
اور اگرچہ
كَرِهَ
ناپسند کریں
ٱلْكَٰفِرُونَ
کافر

وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کا نور اپنی پھونکوں سے بجھا دیں اور اللہ (یہ بات) قبول نہیں فرماتا مگر یہ (چاہتا ہے) کہ وہ اپنے نور کو کمال تک پہنچا دے اگرچہ کفار (اسے) ناپسند ہی کریں،

تفسير
هُوَ
وہ اللہ
ٱلَّذِىٓ
وہ ذات ہے
أَرْسَلَ
جس نے بھیجا
رَسُولَهُۥ
اپنے رسول کو
بِٱلْهُدَىٰ
ہدایت کے ساتھ
وَدِينِ
اور دین
ٱلْحَقِّ
حق کے
لِيُظْهِرَهُۥ
تاکہ وہ غالب کردے اس کو
عَلَى
پر
ٱلدِّينِ
دین پر
كُلِّهِۦ
سارے کے سارے اس کے
وَلَوْ
اور اگرچہ
كَرِهَ
ناپسند کریں
ٱلْمُشْرِكُونَ
مشرک

وہی (اللہ) ہے جس نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اس (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہر دین (والے) پر غالب کر دے اگرچہ مشرکین کو برا لگے،

تفسير
يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلَّذِينَ
لوگو !
ءَامَنُوٓا۟
جو ایمان لائے ہو
إِنَّ
بیشک
كَثِيرًا
بہت سے
مِّنَ
سے
ٱلْأَحْبَارِ
علماء میں سے
وَٱلرُّهْبَانِ
اور درویشوں میں سے
لَيَأْكُلُونَ
البتہ کھاتے ہیں
أَمْوَٰلَ
مال
ٱلنَّاسِ
لوگوں کے
بِٱلْبَٰطِلِ
باطل طریقے پر
وَيَصُدُّونَ
اور وہ روکتے ہیں
عَن
سے
سَبِيلِ
راستے
ٱللَّهِۗ
اللہ کے
وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
يَكْنِزُونَ
جو جمع کرتے ہیں
ٱلذَّهَبَ
سونا
وَٱلْفِضَّةَ
اور چاندی
وَلَا
اور نہیں
يُنفِقُونَهَا
وہ خرچ کرتے اس کو
فِى
میں
سَبِيلِ
راستے
ٱللَّهِ
اللہ کے
فَبَشِّرْهُم
پس خوش خبری دے دو ان کو
بِعَذَابٍ
عذاب کی
أَلِيمٍ
دردناک

اے ایمان والو! بیشک (اہلِ کتاب کے) اکثر علماء اور درویش، لوگوں کے مال ناحق (طریقے سے) کھاتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں (یعنی لوگوں کے مال سے اپنی تجوریاں بھرتے ہیں اور دینِ حق کی تقویت و اشاعت پر خرچ کئے جانے سے روکتے ہیں)، اور جو لوگ سونا اور چاندی کا ذخیرہ کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے تو انہیں دردناک عذاب کی خبر سنا دیں،

تفسير
يَوْمَ
جس دن
يُحْمَىٰ
تپایا جائے گا
عَلَيْهَا
اس پر
فِى
میں
نَارِ
آگ
جَهَنَّمَ
جہنم کی
فَتُكْوَىٰ
پھر داغا جائے گا
بِهَا
ساتھ اس کے
جِبَاهُهُمْ
ان کی پیشانیوں کو
وَجُنُوبُهُمْ
اور ان کے پہلوؤں کو
وَظُهُورُهُمْۖ
اور ان کی پیٹھوں کو
هَٰذَا
یہ ہے
مَا
جو
كَنَزْتُمْ
جمع کیا تم نے
لِأَنفُسِكُمْ
اپنے نفسوں کے لیے
فَذُوقُوا۟
پس چکھو
مَا
جو
كُنتُمْ
تھے تم
تَكْنِزُونَ
تم سمیٹتے۔ جمع کرتے

جس دن اس (سونے، چاندی اور مال) پر دوزخ کی آگ میں تاپ دی جائے گی پھر اس (تپے ہوئے مال) سے ان کی پیشانیاں اور ان کے پہلو اور ان کی پیٹھیں داغی جائیں گی، (اور ان سے کہا جائے گا) کہ یہ وہی (مال) ہے جو تم نے اپنی جانوں (کے مفاد) کے لئے جمع کیا تھا سو تم (اس مال کا) مزہ چکھو جسے تم جمع کرتے رہے تھے،

تفسير
إِنَّ
بیشک
عِدَّةَ
تعداد۔ گنتی
ٱلشُّهُورِ
مہینوں کی
عِندَ
نزدیک
ٱللَّهِ ٱثْنَا
اللہ کے
عَشَرَ
بارہ
شَهْرًا
مہینے ہے
فِى
میں
كِتَٰبِ
کتاب
ٱللَّهِ
اللہ کی
يَوْمَ
جس دن
خَلَقَ
اس نے پیدا کیا
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں کو
وَٱلْأَرْضَ
اور زمین کو
مِنْهَآ
ان میں سے
أَرْبَعَةٌ
چار
حُرُمٌۚ
حرمت والے
ذَٰلِكَ
یہ
ٱلدِّينُ
دین
ٱلْقَيِّمُۚ
درست
فَلَا
پس نہ
تَظْلِمُوا۟
تم ظلم کرو
فِيهِنَّ
ان میں
أَنفُسَكُمْۚ
اپنے نفسوں پر
وَقَٰتِلُوا۟
اور جنگ کرو
ٱلْمُشْرِكِينَ
مشرکین سے
كَآفَّةً
سب کے سب
كَمَا
جیسا کہ
يُقَٰتِلُونَكُمْ
وہ جنگ کرتے ہیں تم سے
كَآفَّةًۚ
سب کے سب۔ اکٹھے ہو کر
وَٱعْلَمُوٓا۟
اور جان لو
أَنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
مَعَ
ساتھ ہے
ٱلْمُتَّقِينَ
تقوی والوں کے

بیشک اللہ کے نزدیک مہینوں کی گنتی اللہ کی کتاب (یعنی نوشتۂ قدرت) میں بارہ مہینے (لکھی) ہے جس دن سے اس نے آسمانوں اور زمین (کے نظام) کو پیدا فرمایا تھا ان میں سے چار مہینے (رجب، ذو القعدہ، ذو الحجہ اور محرم) حرمت والے ہیں۔ یہی سیدھا دین ہے سو تم ان مہینوں میں (ازخود جنگ و قتال میں ملوث ہو کر) اپنی جانوں پر ظلم نہ کرنا اور تم (بھی) تمام مشرکین سے اسی طرح (جوابی) جنگ کیا کرو جس طرح وہ سب کے سب (اکٹھے ہو کر) تم سے جنگ کرتے ہیں، اور جان لو کہ بیشک اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے،

تفسير
إِنَّمَا
بیشک
ٱلنَّسِىٓءُ
نسی
زِيَادَةٌ
اضافہ ہے
فِى
میں
ٱلْكُفْرِۖ
کفر
يُضَلُّ
گمراہ کیے جاتے ہیں
بِهِ
ساتھ اس کے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
يُحِلُّونَهُۥ
وہ حلال کرتے ہیں اس کو
عَامًا
ایک سال
وَيُحَرِّمُونَهُۥ
اور حرام کرتے ہیں اس کو
عَامًا
ایک سال
لِّيُوَاطِـُٔوا۟
تاکہ موافق کرلیں
عِدَّةَ
گنتی
مَا
جو
حَرَّمَ
حرام قرار دی
ٱللَّهُ
اللہ نے
فَيُحِلُّوا۟
پس وہ حلال کریں
مَا
جو
حَرَّمَ
حرام کیا
ٱللَّهُۚ
اللہ نے
زُيِّنَ
خوبصورت بنا دیے گئے
لَهُمْ
ان کے لیے
سُوٓءُ
برے
أَعْمَٰلِهِمْۗ
ان کے اعمال
وَٱللَّهُ
اور اللہ تعالیٰ
لَا
نہیں
يَهْدِى
ہدایت دیتا
ٱلْقَوْمَ
قوم
ٱلْكَٰفِرِينَ
کافر (قوم کو)

(حرمت والے مہینوں کو) آگے پیچھے ہٹا دینا محض کفر میں زیادتی ہے اس سے وہ کافر لوگ بہکائے جاتے ہیں جو اسے ایک سال حلال گردانتے ہیں اور دوسرے سال اسے حرام ٹھہرا لیتے ہیں تاکہ ان (مہینوں) کا شمار پورا کر دیں جنہیں اللہ نے حرمت بخشی ہے اور اس (مہینے) کو حلال (بھی) کر دیں جسے اللہ نے حرام فرمایا ہے۔ ان کے لئے ان کے برے اعمال خوش نما بنا دیئے گئے ہیں اور اللہ کافروں کے گروہ کو ہدایت نہیں فرماتا،

تفسير
يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلَّذِينَ
لوگو !
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے ہو
مَا
کیا ہے
لَكُمْ
تم کو
إِذَا
جب
قِيلَ
کہا گیا
لَكُمُ
تم سے
ٱنفِرُوا۟
نکلو
فِى
میں
سَبِيلِ
راستے
ٱللَّهِ
اللہ کے
ٱثَّاقَلْتُمْ
تم بوجھ سے جھگ گئے
إِلَى
کی طرف
ٱلْأَرْضِۚ
زمین (کی طرف)
أَرَضِيتُم
کیا راضی ہوگئے تم
بِٱلْحَيَوٰةِ
زندگی پر
ٱلدُّنْيَا
دنیا کی
مِنَ
سے
ٱلْءَاخِرَةِۚ
آخرت سے (مقابلے میں)
فَمَا
تو نہیں
مَتَٰعُ
سامان
ٱلْحَيَوٰةِ
زندگی کا
ٱلدُّنْيَا
دنیا کی
فِى
میں
ٱلْءَاخِرَةِ
آخرت (کے مقابلے میں)
إِلَّا
مگر
قَلِيلٌ
بہت تھوڑا

اے ایمان والو! تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں (جہاد کے لئے) نکلو تو تم بوجھل ہو کر زمین (کی مادی و سفلی دنیا) کی طرف جھک جاتے ہو، کیا تم آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی سے راضی ہو گئے ہو؟ سو آخرت (کے مقابلہ) میں دنیوی زندگی کا ساز و سامان کچھ بھی نہیں مگر بہت ہی کم (حیثیت رکھتا ہے)،

تفسير
إِلَّا
اگر نہیں
تَنفِرُوا۟
تم نکلو گے
يُعَذِّبْكُمْ
عذاب دے گا تم کو
عَذَابًا
عذاب
أَلِيمًا
دردناک
وَيَسْتَبْدِلْ
اور بدل دے گا
قَوْمًا
ایک قوم کو
غَيْرَكُمْ
تمہارے علاوہ
وَلَا
اور نہیں
تَضُرُّوهُ
تم نقصان دے سکتے اس کو
شَيْـًٔاۗ
کچھ بھی
وَٱللَّهُ
اور اللہ
عَلَىٰ
اوپر
كُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز کے
قَدِيرٌ
قدرت رکھنے والا ہے

اگر تم (جہاد کے لئے) نہ نکلو گے تو وہ تمہیں دردناک عذاب میں مبتلا فرمائے گا اور تمہاری جگہ (کسی) اور قوم کو لے آئے گا اور تم اسے کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکو گے، اور اللہ ہر چیز پر بڑی قدرت رکھتا ہے،

تفسير
إِلَّا
اگر نہیں
تَنصُرُوهُ
تم مدد کرو گے اس کی
فَقَدْ
تو تحقیق
نَصَرَهُ
مدد کی اس کی
ٱللَّهُ
اللہ نے
إِذْ
جب
أَخْرَجَهُ
نکالا اس کو
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
ثَانِىَ
دو
ٱثْنَيْنِ
میں سے دوسرے کی
إِذْ
جب
هُمَا
وہ دونوں
فِى
میں
ٱلْغَارِ
غار میں تھے
إِذْ
جب
يَقُولُ
کہہ رہا تھا
لِصَٰحِبِهِۦ
اپنے ساتھی سے
لَا
نہ
تَحْزَنْ
تم غم نہ کرو
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
مَعَنَاۖ
ہمارے ساتھ ہے
فَأَنزَلَ
تو اتاری
ٱللَّهُ
اللہ نے
سَكِينَتَهُۥ
اپنی سکینت
عَلَيْهِ
اس پر
وَأَيَّدَهُۥ
اور تائید کی اس کی
بِجُنُودٍ
لشکروں کے ساتھ
لَّمْ
نہیں
تَرَوْهَا
تم نے دیکھا ان کو
وَجَعَلَ
اور کردیا
كَلِمَةَ
بات کو
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کی
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
ٱلسُّفْلَىٰۗ
نیچا
وَكَلِمَةُ
اور بات
ٱللَّهِ
اللہ کی
هِىَ
وہی
ٱلْعُلْيَاۗ
بلند ہے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
عَزِيزٌ
زبردست ہے
حَكِيمٌ
حکمت والا ہے

اگر تم ان کی (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی غلبۂ اسلام کی جد و جہد میں) مدد نہ کرو گے (تو کیا ہوا) سو بیشک اللہ نے ان کو (اس وقت بھی) مدد سے نوازا تھا جب کافروں نے انہیں (وطنِ مکہ سے) نکال دیا تھا درآنحالیکہ وہ دو (ہجرت کرنے والوں) میں سے دوسرے تھے جبکہ دونوں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ) غارِ (ثور) میں تھے جب وہ اپنے ساتھی (ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے فرما رہے تھے: غمزدہ نہ ہو بیشک اللہ ہمارے ساتھ ہے، پس اللہ نے ان پر اپنی تسکین نازل فرما دی اور انہیں (فرشتوں کے) ایسے لشکروں کے ذریعہ قوت بخشی جنہیں تم نہ دیکھ سکے اور اس نے کافروں کی بات کو پست و فروتر کر دیا، اور اللہ کا فرمان تو (ہمیشہ) بلند و بالا ہی ہے، اور اللہ غالب، حکمت والا ہے،

تفسير