Skip to main content
وَلَوْ
اور اگر
يُعَجِّلُ
جلدی دے دے
ٱللَّهُ
اللہ
لِلنَّاسِ
لوگوں کے لیے
ٱلشَّرَّ
برائی کو
ٱسْتِعْجَالَهُم
جلدی مانگنا ان کا
بِٱلْخَيْرِ
بھلائی کو
لَقُضِىَ
البتہ پوری کردی جاتی
إِلَيْهِمْ
ان کی طرف
أَجَلُهُمْۖ
ان کی مہلت عمل
فَنَذَرُ
تو ہم چھوڑ دیتے ہیں
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
لَا
نہیں
يَرْجُونَ
جو امید رکھتے
لِقَآءَنَا
ہماری ملاقات کا
فِى
میں
طُغْيَٰنِهِمْ
ان کی سرکشی
يَعْمَهُونَ
وہ بھٹکتے پھرتے ہیں

اگر کہیں اللہ لوگوں کے ساتھ برا معاملہ کرنے میں بھی اتنی ہی جلدی کرتا جتنی وہ دنیا کی بھلائی مانگنے میں جلدی کرتے ہیں تو ان کی مہلت عمل کبھی کی ختم کر دی گئی ہوتی (مگر ہمارا یہ طریقہ نہیں ہے) اس لیے ہم اُن لوگوں کو جو ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے اُن کی سرکشی میں بھٹکنے کے لیے چھُوٹ دے دیتے ہیں

تفسير
وَإِذَا
اور جب
مَسَّ
چھو جاتی
ٱلْإِنسَٰنَ
انسان کو
ٱلضُّرُّ
تکلیف
دَعَانَا
پکارتا ہے ہم کو
لِجَنۢبِهِۦٓ
اپنی کروٹ پر
أَوْ
یا
قَاعِدًا
بیٹھے ہوئے
أَوْ
یا
قَآئِمًا
کھڑے کھڑے
فَلَمَّا
پھر جب
كَشَفْنَا
ہم ہٹا دیتے ہیں
عَنْهُ
اس سے
ضُرَّهُۥ
اس کی تکلیف کو
مَرَّ
چلا جاتا ہے
كَأَن
گویا کہ
لَّمْ
نہیں
يَدْعُنَآ
پکارا تھا اس نے ہم کو
إِلَىٰ
طرف
ضُرٍّ
تکلیف میں
مَّسَّهُۥۚ
جو پہنچی اس کو
كَذَٰلِكَ
اسی طرح
زُيِّنَ
خوبصورت بنا دیئے گئے
لِلْمُسْرِفِينَ
حد سے بڑھنے والوں کے لیے
مَا
جو
كَانُوا۟
تھے وہ
يَعْمَلُونَ
عمل کرتے

انسان کا حال یہ ہے کہ جب اس پر کوئی سخت وقت آتا ہے تو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے ہم کو پکارتا ہے، مگر جب ہم اس کی مصیبت ٹال دیتے ہیں تو ایسا چل نکلتا ہے کہ گویا اس نے کبھی اپنے کسی بُرے وقت پر ہم کو پکارا ہی نہ تھا اس طرح حد سے گزر جانے والوں کے لیے ان کے کرتوت خوشنما بنا دیے گئے ہیں

تفسير
وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
أَهْلَكْنَا
ہلاک کیا ہم نے
ٱلْقُرُونَ
قوموں کو۔ بستیوں کو
مِن
تم سے پہلے
قَبْلِكُمْ
تم سے پہلے
لَمَّا
جب
ظَلَمُوا۟ۙ
انہوں نے ظلم کیا
وَجَآءَتْهُمْ
اور آئے ان کے پاس
رُسُلُهُم
ان کے رسول
بِٱلْبَيِّنَٰتِ
ساتھ کھلے دلائل کے
وَمَا
اور نہ
كَانُوا۟
تھے وہ
لِيُؤْمِنُوا۟ۚ
کہ ایمان لے آئے
كَذَٰلِكَ
اسی طرح
نَجْزِى
ہم جزا دیتے ہیں
ٱلْقَوْمَ
قوم کو
ٱلْمُجْرِمِينَ
مجرم

لوگو، تم سے پہلے کی قوموں کو (جو اپنے اپنے زمانہ میں برسر عروج تھیں) ہم نے ہلاک کر دیا جب انہوں نے ظلم کی روش اختیار کی اور اُن کے رسُول اُن کے پاس کھُلی کھُلی نشانیاں لے کر آئے اور انہوں نے ایمان لا کر ہی نہ دیا اس طرح ہم مجرموں کو ان کے جرائم کا بدلہ دیا کرتے ہیں

تفسير
ثُمَّ
پھر
جَعَلْنَٰكُمْ
بنایا ہم نے تم کو
خَلَٰٓئِفَ
جانشین
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین
مِنۢ
ان کے
بَعْدِهِمْ
بعد
لِنَنظُرَ
تاکہ ہم دیکھیں
كَيْفَ
کس طرح
تَعْمَلُونَ
تم عمل کرتے ہو

اب ان کے بعد ہم نے تم کو زمین میں ان کی جگہ دی ہے تاکہ دیکھیں تم کیسے عمل کرتے ہو

تفسير
وَإِذَا
اور جب
تُتْلَىٰ
پڑھی جاتی ہیں
عَلَيْهِمْ
ان پر
ءَايَاتُنَا
ہماری آیات
بَيِّنَٰتٍۙ
روشن
قَالَ
کہتے ہیں
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
لَا
نہیں
يَرْجُونَ
امید رکھتے
لِقَآءَنَا
ہماری ملاقات کی
ٱئْتِ
لے آؤ
بِقُرْءَانٍ
کوئی قرآن
غَيْرِ
علاوہ
هَٰذَآ
اس کے
أَوْ
یا
بَدِّلْهُۚ
بدل دو اس کو
قُلْ
کہہ دیجیے
مَا يَكُونُ
نہیں ہے
لِىٓ
میرے لیے
أَنْ
یہ کہ
أُبَدِّلَهُۥ
میں بدل دوں اس کو
مِن
سے
تِلْقَآئِ
طرف
نَفْسِىٓۖ
اپنے نفس کی
إِنْ
نہیں
أَتَّبِعُ
میں پیروی کرتا
إِلَّا
مگر
مَا
اس کی جو
يُوحَىٰٓ
وحی کیا جاتا ہے
إِلَىَّۖ
میری طرف
إِنِّىٓ
بیشک میں
أَخَافُ
میں ڈرتا ہوں
إِنْ
اگر
عَصَيْتُ
میں نے نافرمانی کی
رَبِّى
اپنے رب کی
عَذَابَ
عذاب سے
يَوْمٍ
دن کے
عَظِيمٍ
بڑے

جب انہیں ہماری صاف صاف باتیں سُنائی جاتی ہیں تو وہ لوگ جو ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے، کہتے ہیں کہ “اِس کے بجائے کوئی اور قرآن لاؤ یا اس میں کچھ ترمیم کرو " اے محمدؐ، ان سے کہو “میرا یہ کام نہیں ہے کہ اپنی طرف سے اس میں کوئی تغیر و تبّدل کر لوں میں تو بس اُس وحی کا پیرو ہوں جو میرے پاس بھیجی جاتی ہے اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے ایک بڑے ہولناک دن کے عذاب کا ڈر ہے"

تفسير
قُل
کہہ دیجیے
لَّوْ
اگر
شَآءَ
چاہتا
ٱللَّهُ
اللہ
مَا
نہ
تَلَوْتُهُۥ
میں پڑھتا اس کو
عَلَيْكُمْ
تم پر
وَلَآ
اور نہ
أَدْرَىٰكُم
خبر دیتا تم کو
بِهِۦۖ
اس کی
فَقَدْ
تو تحقیق
لَبِثْتُ
ٹھہرا رہا میں
فِيكُمْ
تم میں
عُمُرًا
ایک عمر تک
مِّن
اس سے
قَبْلِهِۦٓۚ
پہلے
أَفَلَا
کیا بھلا نہیں
تَعْقِلُونَ
تم عقل رکھتے

اور کہو “اگر اللہ کی مشیّت نہ ہوتی تو میں یہ قرآن تمہیں کبھی نہ سناتا اور اللہ تمہیں اس کی خبر تک نہ دیتا آخر اس سے پہلے میں ایک عمر تمہارے درمیان گزار چکا ہوں، کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟

تفسير
فَمَنْ
تو کون
أَظْلَمُ
زیادہ بڑا ظالم ہے
مِمَّنِ
اس سے
ٱفْتَرَىٰ
جو گھڑ لے
عَلَى
پر
ٱللَّهِ
اللہ تعالیٰ
كَذِبًا
جھوٹ
أَوْ
یا
كَذَّبَ
جھٹلائے
بِـَٔايَٰتِهِۦٓۚ
اس کی آیات کو
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
لَا
نہیں
يُفْلِحُ
فلاح پاتے
ٱلْمُجْرِمُونَ
مجرم

پھر اُس سے بڑھ کر ظالم اور کون ہو گا جو ایک جھوٹی بات گھڑ کر اللہ کی طرف منسُوب کرے یا اللہ کی واقعی آیات کو جھُوٹا قرار دے یقیناً مجرم کبھی فلاح نہیں پا سکتے "

تفسير
وَيَعْبُدُونَ
اور وہ عبادت کرتے ہیں
مِن
سے
دُونِ
سوا
ٱللَّهِ
اللہ کے
مَا
اس کی جو
لَا
نہیں
يَضُرُّهُمْ
نقصان دیتا ان کو
وَلَا
اور نہ
يَنفَعُهُمْ
نفع دیتا ان کو
وَيَقُولُونَ
اور وہ کہتے ہیں
هَٰٓؤُلَآءِ
یہ لوگ۔ یہ ہستیاں
شُفَعَٰٓؤُنَا
ہماری سفارش ہیں
عِندَ
پاس
ٱللَّهِۚ
اللہ کے
قُلْ
کہہ دیجیے
أَتُنَبِّـُٔونَ
کیا تم خبر دیتے ہو
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ کو
بِمَا
ساتھ اس کے جو
لَا
نہیں
يَعْلَمُ
وہ جانتا
فِى
میں
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں
وَلَا
اور نہ
فِى
میں
ٱلْأَرْضِۚ
زمین
سُبْحَٰنَهُۥ
پاک ہے وہ
وَتَعَٰلَىٰ
اور بلند ہے
عَمَّا
اس سے جو
يُشْرِكُونَ
وہ شریک ٹھہراتے ہیں

یہ لوگ اللہ کے سوا اُن کی پرستش کر رہے ہیں جو ان کو نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ نفع، اور کہتے یہ ہیں کہ یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں اے محمدؐ، ان سے کہو “کیا تم اللہ کو اُس بات کی خبر دیتے ہو جسے وہ نہ آسمانوں میں جانتا ہے نہ زمین میں؟" پاک ہے وہ اور بالا و برتر ہے اُس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں

تفسير
وَمَا
اور نہ
كَانَ
تھے
ٱلنَّاسُ
لوگ
إِلَّآ
مگر
أُمَّةً
امت
وَٰحِدَةً
ایک ہی
فَٱخْتَلَفُوا۟ۚ
پھر انہوں نے اختلاف کیا
وَلَوْلَا
اور اگر نہ
كَلِمَةٌ
ایک بات ہوتی
سَبَقَتْ
جو گزر گئی
مِن
طرف سے
رَّبِّكَ
تیرے رب کی
لَقُضِىَ
البتہ فیصلہ کردیا جاتا
بَيْنَهُمْ
ان کے درمیان
فِيمَا
اس معاملے میں جو
فِيهِ
جس میں
يَخْتَلِفُونَ
وہ اختلاف کر رہے تھے

ابتداءً سارے انسان ایک ہی امّت تھے، بعد میں انہوں نے مختلف عقیدے اور مسلک بنا لیے، اور اگر تیرے رب کی طرف سے پہلے ہی ایک بات طے نہ کر لی گئی ہوتی تو جس چیز میں وہ باہم اختلاف کر رہے ہیں اس کا فیصلہ کر دیا جاتا

تفسير
وَيَقُولُونَ
اور وہ کہتے ہیں
لَوْلَآ
کیوں نہیں
أُنزِلَ
اتاری گئی
عَلَيْهِ
اس پر
ءَايَةٌ
کوئی نشانی
مِّن
طرف سے
رَّبِّهِۦۖ
اس کے رب کی
فَقُلْ
تو کہہ دیجیے
إِنَّمَا
بیشک
ٱلْغَيْبُ
غیب
لِلَّهِ
اللہ کے لیے ہے
فَٱنتَظِرُوٓا۟
پس انتظار کرو
إِنِّى
بیشک میں
مَعَكُم
تمہارے ساتھ
مِّنَ
میں سے ہوں
ٱلْمُنتَظِرِينَ
انتظار کرنے والوں

اور یہ جو وہ کہتے ہیں کہ اِس نبیؐ پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہ اتاری گئی، تو ان سے کہو “غیب کا مالک و مختار تو اللہ ہی ہے، اچھا، انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں "

تفسير