Skip to main content
فَأَرَدْنَآ
تو ارادہ کیا ہم نے
أَن
کہ
يُبْدِلَهُمَا
بدل کردے ان کو
رَبُّهُمَا
ان کا رب
خَيْرًا
بہتر
مِّنْهُ
اس سے
زَكَوٰةً
پاکیزگی میں
وَأَقْرَبَ
اور زیادہ قریب
رُحْمًا
شفقت میں۔ رحمت میں

پس ہم نے ارادہ کیا کہ ان کا رب انہیں (ایسا) بدل عطا فرمائے جو پاکیزگی میں (بھی) اس (لڑکے) سے بہتر ہو اور شفقت و رحم دلی میں (بھی والدین سے) قریب تر ہو،

تفسير
وَأَمَّا
اور جہاں تک
ٱلْجِدَارُ
دیوار کا تعلق ہے
فَكَانَ
تو تھی
لِغُلَٰمَيْنِ
دو لڑکوں کی
يَتِيمَيْنِ
دونوں یتیم
فِى
میں
ٱلْمَدِينَةِ
شہر میں
وَكَانَ
اور تھا
تَحْتَهُۥ
اس کے نیچے
كَنزٌ
ایک خزانہ
لَّهُمَا
ان دونوں کا
وَكَانَ
اور تھا
أَبُوهُمَا
ان کا والد
صَٰلِحًا
نیک
فَأَرَادَ
تو ارادہ کیا
رَبُّكَ
تیرے رب نے
أَن
کہ
يَبْلُغَآ
وہ دونوں پہنچیں
أَشُدَّهُمَا
اپنی جوانی کو
وَيَسْتَخْرِجَا
اور نکالیں
كَنزَهُمَا
اپنے خزانے کو
رَحْمَةً
بطور رحمت
مِّن
سے
رَّبِّكَۚ
تیرے رب کی طرف سے
وَمَا
اور نہیں
فَعَلْتُهُۥ
میں نے کہا اس کو
عَنْ
سے
أَمْرِىۚ
اپنے حکم سے
ذَٰلِكَ
یہ ہے
تَأْوِيلُ
حقیقت
مَا
جو
لَمْ
نہیں
تَسْطِع
تم استطاعت رکھ سکے
عَّلَيْهِ
اس پر
صَبْرًا
صبر کی

اور وہ جو دیوار تھی تو وہ شہر میں (رہنے والے) دو یتیم بچوں کی تھی اور اس کے نیچے ان دونوں کے لئے ایک خزانہ (مدفون) تھا اور ان کا باپ صالح (شخص) تھا، سو آپ کے رب نے ارادہ کیا کہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور آپ کے رب کی رحمت سے وہ اپنا خزانہ (خود ہی) نکالیں، اور میں نے (جو کچھ بھی کیا) وہ اَز خود نہیں کیا، یہ ان (واقعات) کی حقیقت ہے جن پر آپ صبر نہ کر سکے،

تفسير
وَيَسْـَٔلُونَكَ
اور وہ سوال کرتے ہیں آپ سے
عَن
کے
ذِى
ذوالقرنین
ٱلْقَرْنَيْنِۖ
ذوالقرنین کے بارے میں
قُلْ
کہہ دیجیے
سَأَتْلُوا۟
عنقریب میں پڑھوں گا
عَلَيْكُم
تم پر
مِّنْهُ
اس میں سے
ذِكْرًا
کچھ ذکر۔ کچھ حال

اور (اے حبیبِ معظّم!) یہ آپ سے ذوالقرنین کے بارے میں سوال کرتے ہیں، فرما دیجئے: میں ابھی تمہیں اس کے حال کا تذکرہ پڑھ کر سناتا ہوں،

تفسير
إِنَّا
بیشک ہم نے
مَكَّنَّا
اقتدار دیا تھا ہم نے
لَهُۥ
اس کو
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین (میں)
وَءَاتَيْنَٰهُ
اور دئیے تھے ہم نے اس کو
مِن
سے
كُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز میں سے
سَبَبًا
اسباب

بیشک ہم نے اسے (زمانۂ قدیم میں) زمین پر اقتدار بخشا تھا اور ہم نے اس (کی سلطنت) کو تمام وسائل و اسباب سے نوازا تھا،

تفسير
فَأَتْبَعَ
تو اس نے پیروی کی
سَبَبًا
اسباب کی

پس وہ (مزید) اسباب کے پیچھے چل پڑا،

تفسير
حَتَّىٰٓ
یہاں تک کہ
إِذَا
جب
بَلَغَ
وہ پہنچ گیا
مَغْرِبَ
غروب ہونے کی جگہ
ٱلشَّمْسِ
سورج
وَجَدَهَا
پایا اس کو
تَغْرُبُ
غروب ہورہا ہے
فِى
میں
عَيْنٍ
ایک چشمے (میں)
حَمِئَةٍ
گدلے۔ کیچڑ والے
وَوَجَدَ
اور پایا
عِندَهَا
اس کے پاس
قَوْمًاۗ
ایک قوم کو
قُلْنَا
کہا ہم نے
يَٰذَا
اے
ٱلْقَرْنَيْنِ
ذوالقرنین
إِمَّآ
خواہ
أَن
یہ
تُعَذِّبَ
تو عذاب دے۔ سزا دے
وَإِمَّآ
اور خواہ یہ
أَن
کہ
تَتَّخِذَ
تو اختیار کرے
فِيهِمْ
ان کے معاملے میں
حُسْنًا
بھلائی

یہاں تک کہ وہ غروبِ آفتاب (کی سمت آبادی) کے آخری کنارے پر جا پہنچا وہاں اس نے سورج کے غروب کے منظر کو ایسے محسوس کیا جیسے وہ (کیچڑ کی طرح سیاہ رنگ) پانی کے گرم چشمہ میں ڈوب رہا ہو اور اس نے وہاں ایک قوم کو (آباد) پایا۔ ہم نے فرمایا: اے ذوالقرنین! (یہ تمہاری مرضی پر منحصر ہے) خواہ تم انہیں سزا دو یا ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو،

تفسير
قَالَ
اس نے کہا
أَمَّا
رہا وہ
مَن
جو
ظَلَمَ
ظلم کرتا ہے
فَسَوْفَ
تو عنقریب
نُعَذِّبُهُۥ
ہم عذاب دیں گے اس کو
ثُمَّ
پھر
يُرَدُّ
وہ لوٹایاجائے گا
إِلَىٰ
طرف
رَبِّهِۦ
اپنے رب کی (طرف)
فَيُعَذِّبُهُۥ
تو وہ عذاب دے گا اس کو
عَذَابًا
عذاب
نُّكْرًا
سخت

ذوالقرنین نے کہا: جو شخص (کفر و فسق کی صورت میں) ظلم کرے گا تو ہم اسے ضرور سزا دیں گے، پھر وہ اپنے رب کی طرف لوٹایا جائے گا، پھر وہ اسے بہت ہی سخت عذاب دے گا،

تفسير
وَأَمَّا
اور رہا
مَنْ
جو
ءَامَنَ
ایمان لایا
وَعَمِلَ
اور عمل کیے
صَٰلِحًا
اچھے
فَلَهُۥ
تو اس کے لیے
جَزَآءً
جزا ہے ۔ بدلہ ہے
ٱلْحُسْنَىٰۖ
اچھی (جزا ہے ۔ اچھا بدلہ ہے)
وَسَنَقُولُ
اور عنقریب ہم کہیں گے
لَهُۥ
اس سے
مِنْ
سے
أَمْرِنَا
اپنے حکم میں (سے)
يُسْرًا
آسان

اور جو شخص ایمان لے آئے گا اور نیک عمل کرے گا تو اس کے لئے بہتر جزا ہے اور ہم (بھی) اس کے لئے اپنے احکام میں آسان بات کہیں گے،

تفسير
ثُمَّ
پھر
أَتْبَعَ
اس نے پیروی کی
سَبَبًا
اسباب کی

(مغرب میں فتوحات مکمل کرنے کے بعد) پھر وہ (دوسرے) راستہ پر چل پڑا،

تفسير
حَتَّىٰٓ
یہاں تک کہ
إِذَا
جب
بَلَغَ
وہ پہنچا
مَطْلِعَ
طلوع ہونے کی جگہ
ٱلشَّمْسِ
سورج کے
وَجَدَهَا
پایا اس کو
تَطْلُعُ
کہ طلوع ہو رہا ہے
عَلَىٰ
پر
قَوْمٍ
ایک قوم (پر)
لَّمْ
نہیں
نَجْعَل
بنایا ہم نے
لَّهُم
ان کے لیے
مِّن
کے
دُونِهَا
اس کے ادھر
سِتْرًا
کوئی پردہ۔ اوٹ

یہاں تک کہ وہ طلوعِ آفتاب (کی سمت آبادی) کے آخری کنارے پر جا پہنچا، وہاں اس نے سورج (کے طلوع کے منظر) کو ایسے محسوس کیا (جیسے) سورج (زمین کے اس خطہ پر آباد) ایک قوم پر اُبھر رہا ہو جس کے لئے ہم نے سورج سے (بچاؤ کی خاطر) کوئی حجاب تک نہیں بنایا تھا (یعنی وہ لوگ بغیر لباس اور مکان کے غاروں میں رہتے تھے)،

تفسير