Skip to main content

وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَوْ كَانَ خَيْرًا مَّا سَبَقُوْنَاۤ اِلَيْهِ ۗ وَاِذْ لَمْ يَهْتَدُوْا بِهٖ فَسَيَقُوْلُوْنَ هٰذَاۤ اِفْكٌ قَدِيْمٌ

وَقَالَ
اور کہا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
لِلَّذِينَ
ان لوگوں سے
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
لَوْ
اگر
كَانَ
ہوتا وہ
خَيْرًا
اچھا
مَّا
نہ
سَبَقُونَآ
وہ سبقت لے جاتے ہم پر
إِلَيْهِۚ
طرف اس کے
وَإِذْ
اور جبکہ
لَمْ
نہیں
يَهْتَدُوا۟
انہوں نے ہدایت پائی
بِهِۦ
ساتھ اس کے
فَسَيَقُولُونَ
تو عنقریب وہ کہیں گے
هَٰذَآ
یہ
إِفْكٌ
جھوٹ ہے
قَدِيمٌ
پرانا

اور کافروں نے مومنوں سے کہا: اگر یہ (دینِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بہتر ہوتا تو یہ لوگ اس کی طرف ہم سے پہلے نہ بڑھتے (ہم خود ہی سب سے پہلے اسے قبول کر لیتے)، اور جب ان (کفار) نے (خود) اس سے ہدایت نہ پائی تو اب کہتے ہیں کہ یہ تو پرانا جھوٹ (اور بہتان) ہے،

تفسير

وَمِنْ قَبْلِهٖ كِتٰبُ مُوْسٰۤى اِمَامًا وَّرَحْمَةً ۗ وَهٰذَا كِتٰبٌ مُّصَدِّقٌ لِّسَانًا عَرَبِيًّا لِّيُنْذِرَ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا ۖ وَبُشْرٰى لِلْمُحْسِنِيْنَۚ

وَمِن
اور سے
قَبْلِهِۦ
اس سے پہلے
كِتَٰبُ
کتاب
مُوسَىٰٓ
موسیٰ کی
إِمَامًا
رہنما
وَرَحْمَةًۚ
اور رحمت کے طور پر (آچکی ہے)
وَهَٰذَا
اور یہ
كِتَٰبٌ
کتاب
مُّصَدِّقٌ
تصدیق کرنے والی ہے
لِّسَانًا
زبان ہے
عَرَبِيًّا
عربی
لِّيُنذِرَ
تاکہ متنبہ کرے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
ظَلَمُوا۟
جنہوں نے ظلم کیا
وَبُشْرَىٰ
اور خوشخبری ہو
لِلْمُحْسِنِينَ
نیکو کاروں کے لیے

اور اس سے پہلے موسٰی (علیہ السلام) کی کتاب (تورات) پیشوا اور رحمت تھی، اور یہ کتاب (اس کی) تصدیق کرنے والی ہے، عربی زبان میں ہے تاکہ ان لوگوں کو ڈرائے جنہوں نے ظلم کیا ہے اور نیکوکاروں کے لئے خوشخبری ہو،

تفسير

اِنَّ الَّذِيْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُوْنَۚ

إِنَّ
بیشک
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
قَالُوا۟
جنہوں نے کہا
رَبُّنَا
ہمارا رب
ٱللَّهُ
اللہ ہے
ثُمَّ
پھر
ٱسْتَقَٰمُوا۟
انہوں نے استقامت اختیار کی۔ جم گئے
فَلَا
تو نہیں
خَوْفٌ
کوئی خوف
عَلَيْهِمْ
ان پر
وَلَا
اور نہ
هُمْ
وہ
يَحْزَنُونَ
غمگین ہوتے ہیں

بیشک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر انہوں نے استقامت اختیار کی تو ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے،

تفسير

اُولٰۤٮِٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا ۚ جَزَاۤءًۢ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ

أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی لوگ
أَصْحَٰبُ
ساتھی ہیں۔ والے ہیں
ٱلْجَنَّةِ
جنت کے
خَٰلِدِينَ
ہمیشہ رہنے والے ہیں
فِيهَا
اس میں
جَزَآءًۢ
بدلہ ہے
بِمَا
بوجہ اس کے جو
كَانُوا۟
تھے وہ
يَعْمَلُونَ
وہ عمل کرتے

یہی لوگ اہلِ جنت ہیں جو اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ یہ ان اعمال کی جزا ہے جو وہ کیا کرتے تھے،

تفسير

وَوَصَّيْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ اِحْسَانًا ۗ حَمَلَـتْهُ اُمُّهٗ كُرْهًا وَّوَضَعَتْهُ كُرْهًا ۗ وَحَمْلُهٗ وَفِصٰلُهٗ ثَلٰـثُوْنَ شَهْرًا ۗ حَتّٰۤى اِذَا بَلَغَ اَشُدَّهٗ وَبَلَغَ اَرْبَعِيْنَ سَنَةً ۙ قَالَ رَبِّ اَوْزِعْنِىْۤ اَنْ اَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِىْۤ اَنْعَمْتَ عَلَىَّ وَعَلٰى وَالِدَىَّ وَاَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضٰٮهُ وَاَصْلِحْ لِىْ فِىْ ذُرِّيَّتِىْ ۗۚ اِنِّىْ تُبْتُ اِلَيْكَ وَاِنِّىْ مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ

وَوَصَّيْنَا
اور وصیت کی۔ تاکید کی ہم نے
ٱلْإِنسَٰنَ
انسان کو
بِوَٰلِدَيْهِ
اپنے والدین کے ساتھ
إِحْسَٰنًاۖ
احسان کرنے کی
حَمَلَتْهُ
اٹھایا اس کو
أُمُّهُۥ
اس کی ماں نے
كُرْهًا
تکلیف میں
وَوَضَعَتْهُ
اور جنم دیا اس کو
كُرْهًاۖ
ناگواری میں
وَحَمْلُهُۥ
اور حمل اس کا۔ اٹھانا اس کا
وَفِصَٰلُهُۥ
اور دودھ چھڑانا اس کا
ثَلَٰثُونَ
تیس
شَهْرًاۚ
ماہ تھا
حَتَّىٰٓ
یہاں تک کہ
إِذَا
جب
بَلَغَ
وہ پہنچ چکا
أَشُدَّهُۥ
اپنی جوانی کو
وَبَلَغَ
اور پہنچا
أَرْبَعِينَ
چالیس
سَنَةً
سال کو
قَالَ
کہا
رَبِّ
اے میرے رب
أَوْزِعْنِىٓ
مجھے توفیق دے
أَنْ
کہ
أَشْكُرَ
میں شکر ادا کروں
نِعْمَتَكَ
تیری نعمت کا
ٱلَّتِىٓ
وہ
أَنْعَمْتَ
جو انعام کی تو نے
عَلَىَّ
مجھ پر
وَعَلَىٰ
اور پر
وَٰلِدَىَّ
میرے والدین پر
وَأَنْ
اور یہ کہ
أَعْمَلَ
میں عمل کروں
صَٰلِحًا
صالح
تَرْضَىٰهُ
تو راضی ہوجائے اس پر
وَأَصْلِحْ
اور اصلاح کردے -درست کردے
لِى
میرے لیے
فِى
میں
ذُرِّيَّتِىٓۖ
میری اولاد میں
إِنِّى
بیشک میں نے
تُبْتُ
میں نے توبہ کی
إِلَيْكَ
تیری طرف
وَإِنِّى
اور بیشک میں
مِنَ
سے
ٱلْمُسْلِمِينَ
مسلمانوں میں سے ہوں

اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنے کاحکم فرمایا۔ اس کی ماں نے اس کو تکلیف سے (پیٹ میں) اٹھائے رکھا اور اسے تکلیف کے ساتھ جنا، اور اس کا (پیٹ میں) اٹھانا اور اس کا دودھ چھڑانا (یعنی زمانۂ حمل و رضاعت) تیس ماہ (پر مشتمل) ہے۔ یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جاتا ہے اور (پھر) چالیس سال (کی پختہ عمر) کو پہنچتا ہے، تو کہتا ہے: اے میرے رب: مجھے توفیق دے کہ میں تیرے اس احسان کا شکر ادا کروں جو تو نے مجھ پر اور میرے والدین پر فرمایا ہے اور یہ کہ میں ایسے نیک اعمال کروں جن سے تو راضی ہو اور میرے لئے میری اولاد میں نیکی اور خیر رکھ دے۔ بیشک میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں یقیناً فرمانبرداروں میں سے ہوں،

تفسير

اُولٰۤٮِٕكَ الَّذِيْنَ نَـتَقَبَّلُ عَنْهُمْ اَحْسَنَ مَا عَمِلُوْا وَنَـتَجَاوَزُ عَنْ سَيِّاٰتِهِمْ فِىْۤ اَصْحٰبِ الْجَنَّةِ ۗ وَعْدَ الصِّدْقِ الَّذِىْ كَانُوْا يُوْعَدُوْنَ

أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ ہیں
نَتَقَبَّلُ
ہم قبول کرلیتے ہیں
عَنْهُمْ
ان سے
أَحْسَنَ
بہترین
مَا
جو
عَمِلُوا۟
انہوں نے عمل کیے
وَنَتَجَاوَزُ
اور ہم درگزر کردیتے ہیں۔ تجاوز کرجاتے ہیں
عَن
سے
سَيِّـَٔاتِهِمْ
ان کی برائیوں (سے)
فِىٓ
میں
أَصْحَٰبِ
والوں (میں)
ٱلْجَنَّةِۖ
جنت
وَعْدَ
وعدہ
ٱلصِّدْقِ
سچا
ٱلَّذِى
وہ جو
كَانُوا۟
تھے وہ
يُوعَدُونَ
وہ وعدہ دیئے جاتے

یہی وہ لوگ ہیں ہم جن کے نیک اعمال قبول کرتے ہیں اوران کی کوتاہیوں سے درگزر فرماتے ہیں، (یہی) اہلِ جنت ہیں۔ یہ سچا وعدہ ہے جو ان سے کیا جا رہا ہے،

تفسير

وَالَّذِىْ قَالَ لِـوَالِدَيْهِ اُفٍّ لَّكُمَاۤ اَتَعِدٰنِنِىْۤ اَنْ اُخْرَجَ وَقَدْ خَلَتِ الْقُرُوْنُ مِنْ قَبْلِىْ ۚ وَهُمَا يَسْتَغِيْثٰنِ اللّٰهَ وَيْلَكَ اٰمِنْ ۖ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ ۚ فَيَقُوْلُ مَا هٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ

وَٱلَّذِى
اور وہ شخص
قَالَ
جس نے کہا
لِوَٰلِدَيْهِ
اپنے والدین سے
أُفٍّ
اف
لَّكُمَآ
تم دونوں کے لیے
أَتَعِدَانِنِىٓ
کیا تم مجھے خوف دلاتے ہو
أَنْ
کہ
أُخْرَجَ
میں نکالا جاؤں گا
وَقَدْ
حالانکہ تحقیق
خَلَتِ
گزر چکیں
ٱلْقُرُونُ
نسلیں
مِن
سے
قَبْلِى
مجھ سے پہلے
وَهُمَا
اور وہ دونوں
يَسْتَغِيثَانِ
فریاد کرتے ہوئے کہتے ہیں (اپنے بیٹے کو)
ٱللَّهَ
اللہ سے
وَيْلَكَ
تیرا برا ہو
ءَامِنْ
ایمان لے آ
إِنَّ
بیشک
وَعْدَ
وعدہ
ٱللَّهِ
اللہ کا
حَقٌّ
سچا ہے
فَيَقُولُ
تو وہ کہتا ہے
مَا
نہیں
هَٰذَآ
یہ
إِلَّآ
مگر
أَسَٰطِيرُ
کہانیاں ہیں
ٱلْأَوَّلِينَ
پہلوں کی

اور جس نے اپنے والدین سے کہا: تم سے بیزاری ہے، تم مجھے (یہ) وعدہ دیتے ہو کہ میں (قبر سے دوبارہ زندہ کر کے) نکالا جاؤں گا حالانکہ مجھ سے پہلے بہت سی امتیں گزر چکیں۔ اب وہ دونوں (ماں باپ) اللہ سے فریاد کرنے لگے (اور لڑکے سے کہا:) تو ہلاک ہوگا۔ (اے لڑکے!) ایمان لے آ، بیشک اللہ کا وعدہ حق ہے۔ تو وہ (جواب میں) کہتا ہے: یہ (باتیں) اگلے لوگوں کے جھوٹے افسانوں کے سوا (کچھ) نہیں ہیں،

تفسير

اُولٰۤٮِٕكَ الَّذِيْنَ حَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ فِىْۤ اُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِمْ مِّنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِۗ اِنَّهُمْ كَانُوْا خٰسِرِيْنَ

أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ ہیں
حَقَّ
حق ہوگئی
عَلَيْهِمُ
ان پر
ٱلْقَوْلُ
بات
فِىٓ
میں
أُمَمٍ
گروہوں
قَدْ
تحقیق
خَلَتْ
گزر چکے
مِن
سے
قَبْلِهِم
ان سے پہلے
مِّنَ
سے
ٱلْجِنِّ
جنوں
وَٱلْإِنسِۖ
اور انسانوں میں (سے)
إِنَّهُمْ
بیشک وہ
كَانُوا۟
تھے وہ
خَٰسِرِينَ
خسارہ پانے والے

یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں فرمانِ (عذاب) ثابت ہو چکا ہے بہت سی امتوں میں جو ان سے پہلے گزر چکی ہیں جنّات کی (بھی) اور انسانوں کی (بھی)، بیشک وہ (سب) نقصان اٹھانے والے تھے،

تفسير

وَلِكُلٍّ دَرَجٰتٌ مِّمَّا عَمِلُوْا ۚ وَلِيُوَفِّيَهُمْ اَعْمَالَهُمْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ

وَلِكُلٍّ
اور واسطے ہر ایک کے
دَرَجَٰتٌ
درجے ہیں
مِّمَّا
اس میں سے جو
عَمِلُوا۟ۖ
انہوں نے عمل کیے
وَلِيُوَفِّيَهُمْ
اور تاکہ پورا پورا بدلہ دے ان کو
أَعْمَٰلَهُمْ
ان کے اعمال کا
وَهُمْ
اور وہ
لَا
نہ
يُظْلَمُونَ
ظلم کیے جائیں گے

اور سب کے لئے ان (نیک و بد) اعمال کی وجہ سے جو انہوں نے کئے (جنت و دوزخ میں الگ الگ) درجات مقرر ہیں تاکہ (اﷲ) ان کو ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے اور ان پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا،

تفسير

وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا عَلَى النَّارِ ۗ اَذْهَبْتُمْ طَيِّبٰـتِكُمْ فِىْ حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهَا ۚ فَالْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُوْنِ بِمَا كُنْـتُمْ تَسْتَكْبِرُوْنَ فِى الْاَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنْتُمْ تَفْسُقُوْنَ

وَيَوْمَ
اور جس دن
يُعْرَضُ
پیش کیے جائیں گے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
عَلَى
پر
ٱلنَّارِ
آگ (پر)
أَذْهَبْتُمْ
(کہا جائے گا) لے گئے تم
طَيِّبَٰتِكُمْ
اپنی نعمتیں
فِى
میں
حَيَاتِكُمُ
اپنی زندگی میں
ٱلدُّنْيَا
دنیا کی
وَٱسْتَمْتَعْتُم
اور فائدہ اٹھا لیا تم نے
بِهَا
ساتھ ان کے
فَٱلْيَوْمَ
تو آج کے دن
تُجْزَوْنَ
تم جزا دیئے جاؤ گے
عَذَابَ
عذاب
ٱلْهُونِ
رسوائی کا
بِمَا
بوجہ اس کے جو
كُنتُمْ
تھے تم
تَسْتَكْبِرُونَ
تم تکبر کرتے
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین (میں)
بِغَيْرِ
نا
ٱلْحَقِّ
حق
وَبِمَا
اور بوجہ اس کے جو
كُنتُمْ
تھے تم
تَفْسُقُونَ
تم نافرمانی کرتے

اور جس دن کافر لوگ آتشِ دوزخ کے سامنے پیش کئے جائیں گے (تو ان سے کہا جائے گا:) تم اپنی لذیذ و مرغوب چیزیں اپنی دنیوی زندگی میں ہی حاصل کر چکے اور ان سے (خوب) نفع اندوز بھی ہو چکے۔ پس آج کے دن تمہیں ذلت کے عذاب کی سزا دی جائے گی اس وجہ سے کہ تم زمین میں ناحق تکبر کیا کرتے تھے اور اس وجہ سے (بھی) کہ تم نافرمانی کیا کرتے تھے،

تفسير