يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَسْـــَٔلُوْا عَنْ اَشْيَاۤءَ اِنْ تُبْدَ لَـكُمْ تَسُؤْكُمْۚ وَاِنْ تَسْــَٔـلُوْا عَنْهَا حِيْنَ يُنَزَّلُ الْقُرْاٰنُ تُبْدَ لَـكُمْ ۗ عَفَا اللّٰهُ عَنْهَا ۗ وَاللّٰهُ غَفُوْرٌ حَلِيْمٌ
اے ایمان والو! تم ایسی چیزوں کی نسبت سوال مت کیا کرو (جن پر قرآن خاموش ہو) کہ اگر وہ تمہارے لئے ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں مشقت میں ڈال دیں (اور تمہیں بری لگیں)، اور اگر تم ان کے بارے میں اس وقت سوال کرو گے جبکہ قرآن نازل کیا جا رہا ہے تو وہ تم پر (نزولِ حکم کے ذریعے ظاہر (یعنی متعیّن) کر دی جائیں گی (جس سے تمہاری صواب دید ختم ہو جائے گی اور تم ایک ہی حکم کے پابند ہو جاؤ گے)۔ اللہ نے ان (باتوں اور سوالوں) سے (اب تک) درگزر فرمایا ہے، اور اللہ بڑا بخشنے والا بردبار ہے،
قَدْ سَاَ لَهَا قَوْمٌ مِّنْ قَبْلِكُمْ ثُمَّ اَصْبَحُوْا بِهَا كٰفِرِيْنَ
بیشک تم سے پہلے ایک قوم نے ایسی (ہی) باتیں پوچھی تھیں، (جب وہ بیان کر دی گئیں) پھر وہ ان کے منکر ہوگئے،
مَا جَعَلَ اللّٰهُ مِنْۢ بَحِيْرَةٍ وَّلَا سَاۤٮِٕبَةٍ وَّلَا وَصِيْلَةٍ وَّلَا حَامٍ ۙ وَّلٰـكِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا يَفْتَرُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْـكَذِبَ ۗ وَاَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُوْنَ
اللہ نے نہ تو بحیرہ کو (اَمرِ شرعی) مقرر کیا ہے اور نہ سائبہ کو اور نہ وصیلہ کو اور نہ حام کو، لیکن کافر لوگ اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتے ہیں، اور ان میں سے اکثر عقل نہیں رکھتے،
وَاِذَا قِيْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا اِلٰى مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَاِلَى الرَّسُوْلِ قَالُوْا حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ اٰبَاۤءَنَا ۗ اَوَلَوْ كَانَ اٰبَاۤؤُهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ شَيْــًٔـا وَّلَا يَهْتَدُوْنَ
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس (قرآن) کی طرف جسے اللہ نے نازل فرمایا ہے اور رسولِ (مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف رجوع کرو تو کہتے ہیں: ہمیں وہی (طریقہ) کافی ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا۔ اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ (دین کا) علم رکھتے ہوں اور نہ ہی ہدایت یافتہ ہوں،
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا عَلَيْكُمْ اَنْفُسَكُمْۚ لَا يَضُرُّكُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اهْتَدَيْتُمْ ۗ اِلَى اللّٰهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيْعًا فَيُـنَـبِّـئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
اے ایمان والو! تم اپنی جانوں کی فکر کرو، تمہیں کوئی گمراہ نقصان نہیں پہنچا سکتا اگر تم ہدایت یافتہ ہو چکے ہو، تم سب کو اللہ ہی کی طرف پلٹنا ہے، پھر وہ تمہیں ان کاموں سے خبردار فرما دے گا جو تم کرتے رہے تھے،
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ اِذَا حَضَرَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ حِيْنَ الْوَصِيَّةِ اثْـنٰنِ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْكُمْ اَوْ اٰخَرَانِ مِنْ غَيْـرِكُمْ اِنْ اَنْـتُمْ ضَرَبْتُمْ فِى الْاَرْضِ فَاَصَابَتْكُمْ مُّصِيْبَةُ الْمَوْتِ ۗ تَحْبِسُوْنَهُمَا مِنْۢ بَعْدِ الصَّلٰوةِ فَيُقْسِمٰنِ بِاللّٰهِ اِنِ ارْتَبْتُمْ لَا نَشْتَرِىْ بِهٖ ثَمَنًا وَّلَوْ كَانَ ذَا قُرْبٰى ۙ وَلَا نَـكْتُمُ شَهَادَةَ ۙ اللّٰهِ اِنَّاۤ اِذًا لَّمِنَ الْاٰثِمِيْنَ
اے ایمان والو! جب تم میں سے کسی کی موت آئے تو وصیت کرتے وقت تمہارے درمیان گواہی (کے لئے) تم میں سے دو عادل شخص ہوں یا تمہارے غیروں میں سے (کوئی) دوسرے دو شخص ہوں اگر تم ملک میں سفر کر رہے ہو پھر (اسی حال میں) تمہیں موت کی مصیبت آپہنچے تو تم ان دونوں کو نماز کے بعد روک لو، اگر تمہیں (ان پر) شک گزرے تو وہ دونوں اللہ کی قَسمیں کھائیں کہ ہم اس کے عوض کوئی قیمت حاصل نہیں کریں گے خواہ کوئی (کتنا ہی) قرابت دار ہو اور نہ ہم اللہ کی (مقرر کردہ) گواہی کو چھپائیں گے (اگر چھپائیں تو) ہم اسی وقت گناہگاروں میں ہو جائیں گے،
فَاِنْ عُثِرَ عَلٰۤى اَنَّهُمَا اسْتَحَقَّاۤ اِثْمًا فَاٰخَرٰنِ يَقُوْمٰنِ مَقَامَهُمَا مِنَ الَّذِيْنَ اسْتَحَقَّ عَلَيْهِمُ الْاَوْلَيٰنِ فَيُقْسِمٰنِ بِاللّٰهِ لَشَهَادَتُنَاۤ اَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا وَ مَا اعْتَدَيْنَاۤ ۖ اِنَّاۤ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِيْنَ
پھر اگر اس (بات) کی اطلاع ہو جائے کہ وہ دونوں (صحیح گواہی چھپانے کے باعث) گناہ کے سزاوار ہو گئے ہیں تو ان کی جگہ دو اور (گواہ) ان لوگوں میں سے کھڑے ہو جائیں جن کا حق پہلے دو (گواہوں) نے دبایا ہے (وہ میت کے زیادہ قرابت دار ہوں) پھر وہ اللہ کی قَسم کھائیں کہ بیشک ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے زیادہ سچی ہے اور ہم (حق سے) تجاوز نہیں کر رہے، (اگر ایسا کریں تو) ہم اسی وقت ظالموں میں سے ہو جائیں گے،
ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ يَّأْتُوْا بِالشَّهَادَةِ عَلٰى وَجْهِهَاۤ اَوْ يَخَافُوْۤا اَنْ تُرَدَّ اَيْمَانٌۢ بَعْدَ اَيْمَانِهِمْۗ وَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاسْمَعُوْا ۗ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِى الْقَوْمَ الْفٰسِقِيْنَ
یہ (طریقہ) اس بات سے قریب تر ہے کہ لوگ صحیح طور پر گواہی ادا کریں یا اس بات سے خوفزدہ ہوں کہ (غلط گواہی کی صورت میں) ان کی قََسموں کے بعد (وہی) قَسمیں (زیادہ قریبی ورثاء کی طرف) لوٹائی جائیں گی، اور اللہ سے ڈرتے رہو اور (اس کے احکام کو غور سے) سنا کرو، اور اللہ نافرمان قوم کو ہدایت نہیں دیتا،
يَوْمَ يَجْمَعُ اللّٰهُ الرُّسُلَ فَيَقُوْلُ مَاذَاۤ اُجِبْتُمْ ۗ قَالُوْا لَا عِلْمَ لَـنَا ۗ اِنَّكَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ
(اس دن سے ڈرو) جس دن اللہ تمام رسولوں کوجمع فرمائے گا پھر (ان سے) فرمائے گا کہ تمہیں (تمہاری امتوں کی طرف سے دعوتِ دین کا) کیا جواب دیا گیا تھا؟ وہ (حضورِ الٰہی میں) عرض کریں گے: ہمیں کچھ علم نہیں، بیشک تو ہی غیب کی سب باتوں کا خوب جاننے والا ہے،
اِذْ قَالَ اللّٰهُ يٰعِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ اذْكُرْ نِعْمَتِىْ عَلَيْكَ وَعَلٰى وَالِدَتِكَ ۘ اِذْ اَيَّدْتُّكَ بِرُوْحِ الْقُدُسِۗ تُكَلِّمُ النَّاسَ فِىْ الْمَهْدِ وَكَهْلًا ۚ وَاِذْ عَلَّمْتُكَ الْـكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرٰٮةَ وَالْاِنْجِيْلَ ۚ وَاِذْ تَخْلُقُ مِنَ الطِّيْنِ كَهَيْــَٔـةِ الطَّيْرِ بِاِذْنِىْ فَتَـنْفُخُ فِيْهَا فَتَكُوْنُ طَيْرًۢا بِاِذْنِىْ وَ تُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَالْاَبْرَصَ بِاِذْنِىْ ۚ وَاِذْ تُخْرِجُ الْمَوْتٰى بِاِذْنِىْ ۚ وَاِذْ كَفَفْتُ بَنِىْۤ اِسْرَاۤءِيْلَ عَنْكَ اِذْ جِئْتَهُمْ بِالْبَيِّنٰتِ فَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْهُمْ اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِيْنٌ
جب اللہ فرمائے گا: اے عیسٰی ابن مریم! تم اپنے اوپر اور اپنی والدہ پر میرا احسان یاد کرو جب میں نے پاک روح (جبرائیل) کے ذریعے تمہیں تقویت بخشی، تم گہوارے میں (بعہدِ طفولیت) اور پختہ عمری میں (بعہدِ تبلیغ و رسالت یکساں انداز سے) لوگوں سے گفتگو کرتے تھے، اور جب میں نے تمہیں کتاب اور حکمت (و دانائی) اور تورات اور انجیل سکھائی، اور جب تم میرے حکم سے مٹی کے گارے سے پرندے کی شکل کی مانند (مورتی) بناتے تھے پھر تم اس میں پھونک مارتے تھے تو وہ (مورتی) میرے حکم سے پرندہ بن جاتی تھی، اور جب تم مادر زاد اندھوں اور کوڑھیوں (یعنی برص زدہ مریضوں) کو میرے حکم سے اچھا کر دیتے تھے، اور جب تم میرے حکم سے مُردوں کو (زندہ کر کے قبر سے) نکال (کھڑا کر) دیتے تھے، اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تمہارے (قتل) سے روک دیا تھا جب کہ تم ان کے پاس واضح نشانیاں لے کر آئے تو ان میں سے کافروں نے (یہ) کہہ دیا کہ یہ تو کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں،