Skip to main content

يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَسْـــَٔلُوْا عَنْ اَشْيَاۤءَ اِنْ تُبْدَ لَـكُمْ تَسُؤْكُمْۚ وَاِنْ تَسْــَٔـلُوْا عَنْهَا حِيْنَ يُنَزَّلُ الْقُرْاٰنُ تُبْدَ لَـكُمْ ۗ عَفَا اللّٰهُ عَنْهَا ۗ وَاللّٰهُ غَفُوْرٌ حَلِيْمٌ

يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگو
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے ہو
لَا
نہ
تَسْـَٔلُوا۟
تم سوال کرو
عَنْ
کے بارے میں
أَشْيَآءَ
ان (مستور) چیزوں
إِن
اگر
تُبْدَ
ظاہر کردی جائیں
لَكُمْ
تمہارے لیے
تَسُؤْكُمْ
بری لگے گی تم کو
وَإِن
اور اگر
تَسْـَٔلُوا۟
تم سوال کرو
عَنْهَا
ان کے بارے میں
حِينَ
جس وقت۔ جب
يُنَزَّلُ
نازل کیا جاتا ہے
ٱلْقُرْءَانُ
قرآن
تُبْدَ
ظاہر کردی جائیں گی
لَكُمْ
تمہارے لیے
عَفَا
درگزر کرو
ٱللَّهُ
اللہ نے
عَنْهَاۗ
ان سے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
غَفُورٌ
بخشنے والا
حَلِيمٌ
مہربان ہے

اے ایمان والو! تم ایسی چیزوں کی نسبت سوال مت کیا کرو (جن پر قرآن خاموش ہو) کہ اگر وہ تمہارے لئے ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں مشقت میں ڈال دیں (اور تمہیں بری لگیں)، اور اگر تم ان کے بارے میں اس وقت سوال کرو گے جبکہ قرآن نازل کیا جا رہا ہے تو وہ تم پر (نزولِ حکم کے ذریعے ظاہر (یعنی متعیّن) کر دی جائیں گی (جس سے تمہاری صواب دید ختم ہو جائے گی اور تم ایک ہی حکم کے پابند ہو جاؤ گے)۔ اللہ نے ان (باتوں اور سوالوں) سے (اب تک) درگزر فرمایا ہے، اور اللہ بڑا بخشنے والا بردبار ہے،

تفسير

قَدْ سَاَ لَهَا قَوْمٌ مِّنْ قَبْلِكُمْ ثُمَّ اَصْبَحُوْا بِهَا كٰفِرِيْنَ

قَدْ
تحقیق
سَأَلَهَا
سوال کیا تھا ان کے بارے میں
قَوْمٌ
ایک قوم نے
مِّن
سے
قَبْلِكُمْ
تم سے پہلے
ثُمَّ
پھر
أَصْبَحُوا۟
وہ ہوگئے
بِهَا
ساتھ ان کے
كَٰفِرِينَ
کافر

بیشک تم سے پہلے ایک قوم نے ایسی (ہی) باتیں پوچھی تھیں، (جب وہ بیان کر دی گئیں) پھر وہ ان کے منکر ہوگئے،

تفسير

مَا جَعَلَ اللّٰهُ مِنْۢ بَحِيْرَةٍ وَّلَا سَاۤٮِٕبَةٍ وَّلَا وَصِيْلَةٍ وَّلَا حَامٍ ۙ وَّلٰـكِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا يَفْتَرُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْـكَذِبَ ۗ وَاَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُوْنَ

مَا
نہیں
جَعَلَ
بنایا اللہ نے۔ مقرر کیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
مِنۢ
اور نہ
بَحِيرَةٍ
کوئی بحیرہ
وَلَا
اور نہ
سَآئِبَةٍ
کوئی سائبہ
وَلَا
اور نہ
وَصِيلَةٍ
کوئی وصیلہ
وَلَا
اور نہ
حَامٍۙ
کوئی حام
وَلَٰكِنَّ
اور لیکن
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
يَفْتَرُونَ
وہ گھڑ لیتے ہیں
عَلَى
پر
ٱللَّهِ ٱلْكَذِبَۖ
اللہ
وَأَكْثَرُهُمْ
اور اکثر ان میں سے
لَا
نہیں
يَعْقِلُونَ
عقل رکھتے

اللہ نے نہ تو بحیرہ کو (اَمرِ شرعی) مقرر کیا ہے اور نہ سائبہ کو اور نہ وصیلہ کو اور نہ حام کو، لیکن کافر لوگ اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتے ہیں، اور ان میں سے اکثر عقل نہیں رکھتے،

تفسير

وَاِذَا قِيْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا اِلٰى مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَاِلَى الرَّسُوْلِ قَالُوْا حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ اٰبَاۤءَنَا ۗ اَوَلَوْ كَانَ اٰبَاۤؤُهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ شَيْــًٔـا وَّلَا يَهْتَدُوْنَ

وَإِذَا
اور جب
قِيلَ
کہا جاتا ہے
لَهُمْ
ان کے لیے
تَعَالَوْا۟
آؤ
إِلَىٰ
طرف
مَآ
جو
أَنزَلَ
اس کے جو نازل کیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
وَإِلَى
اور طرف
ٱلرَّسُولِ
رسول کے
قَالُوا۟
وہ کہتے ہیں
حَسْبُنَا
کافی ہے ہم کو
مَا
وہ جو
وَجَدْنَا
پایا ہم نے
عَلَيْهِ
اس پر
ءَابَآءَنَآۚ
اپنے باپ دادا کو
أَوَلَوْ
کیا بھلا
كَانَ
اگرچہ ہوں
ءَابَآؤُهُمْ
ان کے باپ دادا
لَا
نہ
يَعْلَمُونَ
علم رکھتے
شَيْـًٔا
کچھ بھی
وَلَا
اور نہ
يَهْتَدُونَ
وہ ہدایت یافتہ ہوں

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس (قرآن) کی طرف جسے اللہ نے نازل فرمایا ہے اور رسولِ (مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف رجوع کرو تو کہتے ہیں: ہمیں وہی (طریقہ) کافی ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا۔ اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ (دین کا) علم رکھتے ہوں اور نہ ہی ہدایت یافتہ ہوں،

تفسير

يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا عَلَيْكُمْ اَنْفُسَكُمْۚ لَا يَضُرُّكُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اهْتَدَيْتُمْ ۗ اِلَى اللّٰهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيْعًا فَيُـنَـبِّـئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ

يَٰٓأَيُّهَا
اے وہ لوگو
ٱلَّذِينَ
جو
ءَامَنُوا۟
ایمان لائے ہو
عَلَيْكُمْ
تم پر ہے
أَنفُسَكُمْۖ
تم کو
لَا
نہ
يَضُرُّكُم
نقصان دے
مَّن
وہ جو
ضَلَّ
بھٹک گیا
إِذَا
جب تم نے
ٱهْتَدَيْتُمْۚ
ہدایت پا لی ہو
إِلَى
طرف
ٱللَّهِ
اللہ کے
مَرْجِعُكُمْ
لوٹنا ہے تمہارا
جَمِيعًا
سب کے سب کا
فَيُنَبِّئُكُم
پھر وہ بتادے گا تم کو
بِمَا
ساتھ اس کے
كُنتُمْ
جو تھے تم
تَعْمَلُونَ
تم عمل کرتے

اے ایمان والو! تم اپنی جانوں کی فکر کرو، تمہیں کوئی گمراہ نقصان نہیں پہنچا سکتا اگر تم ہدایت یافتہ ہو چکے ہو، تم سب کو اللہ ہی کی طرف پلٹنا ہے، پھر وہ تمہیں ان کاموں سے خبردار فرما دے گا جو تم کرتے رہے تھے،

تفسير

يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ اِذَا حَضَرَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ حِيْنَ الْوَصِيَّةِ اثْـنٰنِ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْكُمْ اَوْ اٰخَرَانِ مِنْ غَيْـرِكُمْ اِنْ اَنْـتُمْ ضَرَبْتُمْ فِى الْاَرْضِ فَاَصَابَتْكُمْ مُّصِيْبَةُ الْمَوْتِ ۗ تَحْبِسُوْنَهُمَا مِنْۢ بَعْدِ الصَّلٰوةِ فَيُقْسِمٰنِ بِاللّٰهِ اِنِ ارْتَبْتُمْ لَا نَشْتَرِىْ بِهٖ ثَمَنًا وَّلَوْ كَانَ ذَا قُرْبٰى ۙ وَلَا نَـكْتُمُ شَهَادَةَ ۙ اللّٰهِ اِنَّاۤ اِذًا لَّمِنَ الْاٰثِمِيْنَ

يَٰٓأَيُّهَا
اے وہ
ٱلَّذِينَ
لوگو
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے ہو
شَهَٰدَةُ
گواہی
بَيْنِكُمْ
تمہارے درمیان
إِذَا
جب
حَضَرَ
حاضر ہو۔ آجائے
أَحَدَكُمُ
تم میں سے کسی ایک کو
ٱلْمَوْتُ
موت
حِينَ
وقت
ٱلْوَصِيَّةِ
وصیت کے
ٱثْنَانِ
دو
ذَوَا
والے
عَدْلٍ
عدل
مِّنكُمْ
تم میں سے
أَوْ
یا
ءَاخَرَانِ مِنْ
دوسرے دو
غَيْرِكُمْ
تمہارے سوا
إِنْ
اگر
أَنتُمْ
ہو تم
ضَرَبْتُمْ
سفر کررہے تم
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین
فَأَصَٰبَتْكُم
پھر پہنچے تم کو
مُّصِيبَةُ
مصیبت
ٱلْمَوْتِۚ
موت کی
تَحْبِسُونَهُمَا مِنۢ
تم روک لو ان دونوں کو
بَعْدِ
بعد
ٱلصَّلَوٰةِ
نماز کے
فَيُقْسِمَانِ
پھر وہ دونوں قسمیں کھائیں
بِٱللَّهِ
اللہ کی
إِنِ
اگر
ٱرْتَبْتُمْ
شک میں پڑے تم
لَا
نہ
نَشْتَرِى
ہم بیچیں گے
بِهِۦ
ان کو
ثَمَنًا
قیمت میں
وَلَوْ
اور اگرچہ
كَانَ ذَا
ہوں
قُرْبَىٰۙ
رشتہ دار
وَلَا
اور نہ
نَكْتُمُ
ہم چھپائیں گے
شَهَٰدَةَ
گواہی کو
ٱللَّهِ
اللہ کی
إِنَّآ
بیشک ہم
إِذًا
تب
لَّمِنَ
البتہ
ٱلْءَاثِمِينَ
گناہ گاروں میں سے ہوں گے

اے ایمان والو! جب تم میں سے کسی کی موت آئے تو وصیت کرتے وقت تمہارے درمیان گواہی (کے لئے) تم میں سے دو عادل شخص ہوں یا تمہارے غیروں میں سے (کوئی) دوسرے دو شخص ہوں اگر تم ملک میں سفر کر رہے ہو پھر (اسی حال میں) تمہیں موت کی مصیبت آپہنچے تو تم ان دونوں کو نماز کے بعد روک لو، اگر تمہیں (ان پر) شک گزرے تو وہ دونوں اللہ کی قَسمیں کھائیں کہ ہم اس کے عوض کوئی قیمت حاصل نہیں کریں گے خواہ کوئی (کتنا ہی) قرابت دار ہو اور نہ ہم اللہ کی (مقرر کردہ) گواہی کو چھپائیں گے (اگر چھپائیں تو) ہم اسی وقت گناہگاروں میں ہو جائیں گے،

تفسير

فَاِنْ عُثِرَ عَلٰۤى اَنَّهُمَا اسْتَحَقَّاۤ اِثْمًا فَاٰخَرٰنِ يَقُوْمٰنِ مَقَامَهُمَا مِنَ الَّذِيْنَ اسْتَحَقَّ عَلَيْهِمُ الْاَوْلَيٰنِ فَيُقْسِمٰنِ بِاللّٰهِ لَشَهَادَتُنَاۤ اَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا وَ مَا اعْتَدَيْنَاۤ ۖ اِنَّاۤ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِيْنَ

فَإِنْ
پھر اگر
عُثِرَ
خبر ہوجائے
عَلَىٰٓ
اس بات پر
أَنَّهُمَا
کہ بیشک وہ دونوں
ٱسْتَحَقَّآ
وہ دونوں حق دار ہوئے
إِثْمًا
گناہ کے
فَـَٔاخَرَانِ
دو دوسرے
يَقُومَانِ
دونوں کھڑے ہوگئے
مَقَامَهُمَا
ان دونوں کی جگہ
مِنَ
میں سے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں
ٱسْتَحَقَّ
حق ثابت ہوا
عَلَيْهِمُ
ان پر
ٱلْأَوْلَيَٰنِ
دو قریب ترین
فَيُقْسِمَانِ
پھر وہ دونوں قسمیں کھائیں گے
بِٱللَّهِ
اللہ کی
لَشَهَٰدَتُنَآ
البتہ ہماری شہادت
أَحَقُّ
زیادہ سچی ہے
مِن
سے
شَهَٰدَتِهِمَا
ان دونوں کی شہادت
وَمَا
اور نہیں
ٱعْتَدَيْنَآ
زیادتی کی ہم نے
إِنَّآ
بیشک ہم
إِذًا
تب
لَّمِنَ
البتہ میں سے ہوں گے
ٱلظَّٰلِمِينَ
ظالموں

پھر اگر اس (بات) کی اطلاع ہو جائے کہ وہ دونوں (صحیح گواہی چھپانے کے باعث) گناہ کے سزاوار ہو گئے ہیں تو ان کی جگہ دو اور (گواہ) ان لوگوں میں سے کھڑے ہو جائیں جن کا حق پہلے دو (گواہوں) نے دبایا ہے (وہ میت کے زیادہ قرابت دار ہوں) پھر وہ اللہ کی قَسم کھائیں کہ بیشک ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے زیادہ سچی ہے اور ہم (حق سے) تجاوز نہیں کر رہے، (اگر ایسا کریں تو) ہم اسی وقت ظالموں میں سے ہو جائیں گے،

تفسير

ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ يَّأْتُوْا بِالشَّهَادَةِ عَلٰى وَجْهِهَاۤ اَوْ يَخَافُوْۤا اَنْ تُرَدَّ اَيْمَانٌۢ بَعْدَ اَيْمَانِهِمْۗ وَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاسْمَعُوْا ۗ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِى الْقَوْمَ الْفٰسِقِيْنَ

ذَٰلِكَ
یہ
أَدْنَىٰٓ
زیادہ قریب تر ہے
أَن
کہ
يَأْتُوا۟
وہ لائیں
بِٱلشَّهَٰدَةِ
گواہی کو
عَلَىٰ
پر
وَجْهِهَآ
اس کے منہ
أَوْ
یا
يَخَافُوٓا۟
وہ ڈریں گے
أَن
کہ
تُرَدَّ
پھیر دی جائے گی
أَيْمَٰنٌۢ
قسمیں
بَعْدَ
بعد
أَيْمَٰنِهِمْۗ
ان کی قسموں کے
وَٱتَّقُوا۟
اور ڈرو
ٱللَّهَ
اللہ سے
وَٱسْمَعُوا۟ۗ
اور سنا کرو
وَٱللَّهُ
اور اللہ
لَا
نہیں
يَهْدِى
ہدایت دیتا
ٱلْقَوْمَ
قوم کو
ٱلْفَٰسِقِينَ
جو فاسق ہیں

یہ (طریقہ) اس بات سے قریب تر ہے کہ لوگ صحیح طور پر گواہی ادا کریں یا اس بات سے خوفزدہ ہوں کہ (غلط گواہی کی صورت میں) ان کی قََسموں کے بعد (وہی) قَسمیں (زیادہ قریبی ورثاء کی طرف) لوٹائی جائیں گی، اور اللہ سے ڈرتے رہو اور (اس کے احکام کو غور سے) سنا کرو، اور اللہ نافرمان قوم کو ہدایت نہیں دیتا،

تفسير

يَوْمَ يَجْمَعُ اللّٰهُ الرُّسُلَ فَيَقُوْلُ مَاذَاۤ اُجِبْتُمْ ۗ قَالُوْا لَا عِلْمَ لَـنَا ۗ اِنَّكَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ

يَوْمَ
جس دن
يَجْمَعُ
جمع کرے گا
ٱللَّهُ
اللہ
ٱلرُّسُلَ
رسولوں کو
فَيَقُولُ
پھر کہے گا
مَاذَآ
کیا کچھ
أُجِبْتُمْۖ
جواب دیے گئے تھے تم کو
قَالُوا۟
وہ کہیں گے
لَا
نہیں
عِلْمَ
کوئی علم
لَنَآۖ
ہمارے لیے
إِنَّكَ
بیشک تو
أَنتَ
تو ہی
عَلَّٰمُ
خوب جاننے والا ہے
ٱلْغُيُوبِ
غیوب کو۔ چھپی باتوں کو

(اس دن سے ڈرو) جس دن اللہ تمام رسولوں کوجمع فرمائے گا پھر (ان سے) فرمائے گا کہ تمہیں (تمہاری امتوں کی طرف سے دعوتِ دین کا) کیا جواب دیا گیا تھا؟ وہ (حضورِ الٰہی میں) عرض کریں گے: ہمیں کچھ علم نہیں، بیشک تو ہی غیب کی سب باتوں کا خوب جاننے والا ہے،

تفسير

اِذْ قَالَ اللّٰهُ يٰعِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ اذْكُرْ نِعْمَتِىْ عَلَيْكَ وَعَلٰى وَالِدَتِكَ ۘ اِذْ اَيَّدْتُّكَ بِرُوْحِ الْقُدُسِۗ تُكَلِّمُ النَّاسَ فِىْ الْمَهْدِ وَكَهْلًا ۚ وَاِذْ عَلَّمْتُكَ الْـكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرٰٮةَ وَالْاِنْجِيْلَ ۚ وَاِذْ تَخْلُقُ مِنَ الطِّيْنِ كَهَيْــَٔـةِ الطَّيْرِ بِاِذْنِىْ فَتَـنْفُخُ فِيْهَا فَتَكُوْنُ طَيْرًۢا بِاِذْنِىْ وَ تُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَالْاَبْرَصَ بِاِذْنِىْ ۚ وَاِذْ تُخْرِجُ الْمَوْتٰى بِاِذْنِىْ ۚ وَاِذْ كَفَفْتُ بَنِىْۤ اِسْرَاۤءِيْلَ عَنْكَ اِذْ جِئْتَهُمْ بِالْبَيِّنٰتِ فَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْهُمْ اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِيْنٌ

إِذْ
جب
قَالَ
فرمائے گا
ٱللَّهُ
اللہ
يَٰعِيسَى
اے عیسیٰ
ٱبْنَ
ابن
مَرْيَمَ
مریم
ٱذْكُرْ
یاد کرو
نِعْمَتِى
میری نعمت
عَلَيْكَ
جو تم پر ہے
وَعَلَىٰ
اور پر
وَٰلِدَتِكَ
تمہاری والدہ
إِذْ
جب
أَيَّدتُّكَ
میں نے تائید کی تمہاری
بِرُوحِ
ساتھ روح
ٱلْقُدُسِ
القدس کے
تُكَلِّمُ
تو کلام کرتا تھا
ٱلنَّاسَ
لوگوں سے
فِى
میں
ٱلْمَهْدِ
گہوارے
وَكَهْلًاۖ
اور اڈھیر عمر میں
وَإِذْ
اور جب
عَلَّمْتُكَ
میں نے سکھائی تجھ کو
ٱلْكِتَٰبَ
کتاب
وَٱلْحِكْمَةَ
اور حکمت
وَٱلتَّوْرَىٰةَ
اور تورات
وَٱلْإِنجِيلَۖ
اور انجیل
وَإِذْ
اور جب
تَخْلُقُ
تو بناتا تھا۔ تو تخلیق کرتا تھا
مِنَ
سے
ٱلطِّينِ
مٹی
كَهَيْـَٔةِ ٱلطَّيْرِ
مانند شکل
بِإِذْنِى
ساتھ میرے اذ ن کے
فَتَنفُخُ
پھر تو پھونک مارتا تھا
فِيهَا
اس میں
فَتَكُونُ
پھر وہ ہوجاتا
طَيْرًۢا
پرندہ
بِإِذْنِىۖ
ساتھ میرے اذن کے
وَتُبْرِئُ
اور تو تندرست کرتا تھا
ٱلْأَكْمَهَ
مادرزاد اندھے کو
وَٱلْأَبْرَصَ
اور برص والے کو
بِإِذْنِىۖ
ساتھ میرے اذن کے
وَإِذْ
اور جب
تُخْرِجُ
تو نکالتا تھا
ٱلْمَوْتَىٰ
مردہ کو
بِإِذْنِىۖ
ساتھ میرے اذن کے
وَإِذْ
اور جب
كَفَفْتُ
روکا میں نے
بَنِىٓ
بنی
إِسْرَٰٓءِيلَ
اسرائیل کو
عَنكَ
تجھ سے
إِذْ
جب
جِئْتَهُم
لایا تو ان کے پاس
بِٱلْبَيِّنَٰتِ
روشن نشانیاں
فَقَالَ
تو کہا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
مِنْهُمْ
ان میں سے
إِنْ
نہیں
هَٰذَآ
یہ
إِلَّا
مگر
سِحْرٌ
جادو
مُّبِينٌ
کھلم کھلا

جب اللہ فرمائے گا: اے عیسٰی ابن مریم! تم اپنے اوپر اور اپنی والدہ پر میرا احسان یاد کرو جب میں نے پاک روح (جبرائیل) کے ذریعے تمہیں تقویت بخشی، تم گہوارے میں (بعہدِ طفولیت) اور پختہ عمری میں (بعہدِ تبلیغ و رسالت یکساں انداز سے) لوگوں سے گفتگو کرتے تھے، اور جب میں نے تمہیں کتاب اور حکمت (و دانائی) اور تورات اور انجیل سکھائی، اور جب تم میرے حکم سے مٹی کے گارے سے پرندے کی شکل کی مانند (مورتی) بناتے تھے پھر تم اس میں پھونک مارتے تھے تو وہ (مورتی) میرے حکم سے پرندہ بن جاتی تھی، اور جب تم مادر زاد اندھوں اور کوڑھیوں (یعنی برص زدہ مریضوں) کو میرے حکم سے اچھا کر دیتے تھے، اور جب تم میرے حکم سے مُردوں کو (زندہ کر کے قبر سے) نکال (کھڑا کر) دیتے تھے، اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تمہارے (قتل) سے روک دیا تھا جب کہ تم ان کے پاس واضح نشانیاں لے کر آئے تو ان میں سے کافروں نے (یہ) کہہ دیا کہ یہ تو کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں،

تفسير