Skip to main content

هَمَّازٍ مَّشَّاۤءٍۢ بِنَمِيْمٍۙ

هَمَّازٍ
عیب جوئی کرنے والا
مَّشَّآءٍۭ
چلنے والا
بِنَمِيمٍ
ساتھ چغل خوری کے

(جو) طعنہ زَن، عیب جُو (ہے اور) لوگوں میں فساد انگیزی کے لئے چغل خوری کرتا پھرتا ہے،

تفسير

مَّنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ اَثِيْمٍۙ

مَّنَّاعٍ
بہت روکنے والا
لِّلْخَيْرِ
بھلائی کا
مُعْتَدٍ
حد سے بڑھنے والا
أَثِيمٍ
گناہ گار

(جو) بھلائی کے کام سے بہت روکنے والا بخیل، حد سے بڑھنے والا سرکش (اور) سخت گنہگار ہے،

تفسير

عُتُلٍّ ۢ بَعْدَ ذٰلِكَ زَنِيْمٍۙ

عُتُلٍّۭ
بدمزاج
بَعْدَ
بعد
ذَٰلِكَ
اس کے
زَنِيمٍ
بداصل بھی ہے

(جو) بد مزاج درُشت خو ہے، مزید برآں بد اَصل (بھی) ہے٭، ٭ یہ آیات ولید بن مغیرہ کے بارے میں نازل ہوئیں۔ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ جتنے ذِلت آمیز اَلقاب باری تعالیٰ نے اس بدبخت کو دئیے آج تک کلامِ اِلٰہی میں کسی اور کے لئے استعمال نہیں ہوئے۔ وجہ یہ تھی کہ اُس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شانِ اَقدس میں گستاخی کی، جس پر غضبِ اِلٰہی بھڑک اٹھا۔ ولید نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کا ایک کلمہ بولا تھا، جواباً باری تعالیٰ نے اُس کے دس رذائل بیان کیے اور آخر میں نطفۂ حرام ہونا بھی ظاہر کر دیا، اور اس کی ماں نے بعد ازاں اِس اَمر کی بھی تصدیق کر دی۔ (تفسیر قرطبی، رازی، نسفی وغیرھم)

تفسير

اَنْ كَانَ ذَا مَالٍ وَّبَنِيْنَۗ

أَن
کہ ہے
كَانَ
وہ
ذَا
والا
مَالٍ
مال
وَبَنِينَ
اور بیٹوں والا

اِس لئے (اس کی بات کو اہمیت نہ دیں) کہ وہ مال دار اور صاحبِ اَولاد ہے،

تفسير

اِذَا تُتْلٰى عَلَيْهِ اٰيٰتُنَا قَالَ اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ

إِذَا
جب
تُتْلَىٰ
پڑھی جاتی ہیں
عَلَيْهِ
اس پر
ءَايَٰتُنَا
ہماری آیات
قَالَ
کہتا ہے
أَسَٰطِيرُ
کہانیاں ہیں
ٱلْأَوَّلِينَ
پہلوں کی

جب اس پر ہماری آیتیں تلاوت کی جائیں (تو) کہتا ہے: یہ (تو) پہلے لوگوں کے اَفسانے ہیں،

تفسير

سَنَسِمُهٗ عَلَى الْخُـرْطُوْمِ

سَنَسِمُهُۥ
عنقریب ہم داغ دیں گے اس کو۔ داغ لگائیں گے اس کو
عَلَى
اوپر
ٱلْخُرْطُومِ
ناک کے

اب ہم اس کی سونڈ جیسی ناک پر داغ لگا دیں گے،

تفسير

اِنَّا بَلَوْنٰهُمْ كَمَا بَلَوْنَاۤ اَصْحٰبَ الْجَـنَّةِ ۚ اِذْ اَقْسَمُوْا لَيَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِيْنَۙ

إِنَّا
بیشک ہم نے
بَلَوْنَٰهُمْ
آزمائش میں ڈالا ہم نے ان کو
كَمَا
جیسا کہ
بَلَوْنَآ
آزمایا ہم نے
أَصْحَٰبَ
والوں کو
ٱلْجَنَّةِ
باغ
إِذْ
جب
أَقْسَمُوا۟
انہوں نے قسم کھائی
لَيَصْرِمُنَّهَا
البتہ ضرور کاٹ لیں گے اس کو
مُصْبِحِينَ
صبح سویرے

بے شک ہم ان (اہلِ مکہ) کی (اُسی طرح) آزمائش کریں گے جس طرح ہم نے (یمن کے) ان باغ والوں کو آزمایا تھا جب انہوں نے قَسم کھائی تھی کہ ہم صبح سویرے یقیناً اس کے پھل توڑ لیں گے،

تفسير

وَلَا يَسْتَثْنُوْنَ

وَلَا
اور نہ
يَسْتَثْنُونَ
وہ استثناء کررہے تھے

اور انہوں نے (اِن شاء اللہ کہہ کر یا غریبوں کے حصہ کا) اِستثناء نہ کیا،

تفسير

فَطَافَ عَلَيْهَا طَاۤٮِٕفٌ مِّنْ رَّبِّكَ وَهُمْ نَاۤٮِٕمُوْنَ

فَطَافَ
تو پھر گیا
عَلَيْهَا
اس پر
طَآئِفٌ
ایک پھرنے والا
مِّن
طرف سے
رَّبِّكَ
تیرے رب کی
وَهُمْ
اور وہ
نَآئِمُونَ
سو رہے تھے

پس آپ کے رب کی جانب سے ایک پھرنے والا (عذاب رات ہی رات میں) اس (باغ) پر پھر گیا اور وہ سوتے ہی رہے،

تفسير

فَاَصْبَحَتْ كَالصَّرِيْمِۙ

فَأَصْبَحَتْ
تو ہوگیا وہ باغ
كَٱلصَّرِيمِ
جڑکٹا۔ مانند جڑ کئے کے

سو وہ (لہلہاتا پھلوں سے لدا ہوا باغ) صبح کو کٹی ہوئی کھیتی کی طرح ہوگیا،

تفسير