فَكَذَّبَ وَعَصٰىۖ
تو اس نے جھٹلا دیا اور نافرمانی کی،
ثُمَّ اَدْبَرَ يَسْعٰىۖ
پھر وہ (حق سے) رُوگرداں ہو کر (موسٰی علیہ السلام کی مخالفت میں) سعی و کاوش کرنے لگا،
فَحَشَرَ فَنَادٰىۖ
پھر اس نے (لوگوں کو) جمع کیا اور پکارنے لگا،
فَقَالَ اَنَاۡ رَبُّكُمُ الْاَعْلٰى ۖ
پھر اس نے کہا: میں تمہارا سب سے بلند و بالا رب ہوں،
فَاَخَذَهُ اللّٰهُ نَكَالَ الْاٰخِرَةِ وَالْاُوْلٰى ۗ
تو اللہ نے اسے آخرت اور دنیا کی (دوہری) سزا میں پکڑ لیا،
اِنَّ فِىْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّمَنْ يَّخْشٰىۗ
بیشک اس (واقعہ) میں اس شخص کے لئے بڑی عبرت ہے جو (اللہ سے) ڈرتا ہے،
ءَاَنْتُمْ اَشَدُّ خَلْقًا اَمِ السَّمَاۤءُ ۚ بَنٰٮهَا ۗ
کیا تمہارا پیدا کرنا زیادہ مشکل ہے یا (پوری) سماوی کائنات کا، جسے اس نے بنایا،
رَفَعَ سَمْكَهَا فَسَوّٰٮهَا ۙ
اس نے آسمان کے تمام کرّوں (ستاروں) کو (فضائے بسیط میں پیدا کر کے) بلند کیا، پھر ان (کی ترکیب و تشکیل اور افعال و حرکات) میں اعتدال، توازن اور استحکام پیدا کر دیا،
وَ اَغْطَشَ لَيْلَهَا وَاَخْرَجَ ضُحٰٮهَاۖ
اور اُسی نے آسمانی خلا کی رات کو (یعنی سارے خلائی ماحول کو مثلِ شب) تاریک بنایا، اور (اِس خلا سے) ان (ستاروں) کی روشنی (پیدا کر کے) نکالی،
وَالْاَرْضَ بَعْدَ ذٰلِكَ دَحٰٮهَا ۗ
اور اُسی نے زمین کو اِس (ستارے: سورج کے وجود میں آجانے) کے بعد (اِس سے) الگ کر کے زور سے پھینک دیا (اور اِسے قابلِ رہائش بنانے کے لئے بچھا دیا)،