Skip to main content
ٱنفِرُوا۟
نکلو
خِفَافًا
ہلکے
وَثِقَالًا
اور بوجھل
وَجَٰهِدُوا۟
اور جہاد کرو
بِأَمْوَٰلِكُمْ
اپنے مالوں کے ساتھ
وَأَنفُسِكُمْ
اور اپنے نفسوں کے ساتھ
فِى
میں
سَبِيلِ
راستے
ٱللَّهِۚ
اللہ کے
ذَٰلِكُمْ
یہ بات
خَيْرٌ
بہتر ہے
لَّكُمْ
تمہارے لیے
إِن
اگر
كُنتُمْ
ہو تم
تَعْلَمُونَ
تم جانتے

تم ہلکے اور گراں بار (ہر حال میں) نکل کھڑے ہو اور اپنے مال و جان سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو، یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم (حقیقت) آشنا ہو،

تفسير
لَوْ
اگر
كَانَ
ہوتا
عَرَضًا
سامان
قَرِيبًا
قریب
وَسَفَرًا
اور سفر
قَاصِدًا
قریب کا۔ درمیانے درجے کا
لَّٱتَّبَعُوكَ
البتہ پیروی کرتے تیری
وَلَٰكِنۢ
اور لیکن
بَعُدَتْ
دور ہوگئی
عَلَيْهِمُ
ان پر
ٱلشُّقَّةُۚ
مسافت
وَسَيَحْلِفُونَ
اور عنقریب وہ قسمیں کھائیں گے
بِٱللَّهِ
اللہ کی
لَوِ
اگر
ٱسْتَطَعْنَا
استطاعت رکھتے ہم
لَخَرَجْنَا
البتہ نکلتے ہم
مَعَكُمْ
تمہارے ساتھ
يُهْلِكُونَ
وہ ہلاکت میں ڈال رہے ہیں
أَنفُسَهُمْ
اپنے نفسوں کو
وَٱللَّهُ
اور اللہ
يَعْلَمُ
جانتا ہے
إِنَّهُمْ
بیشک وہ
لَكَٰذِبُونَ
البتہ جھوٹے ہیں

اگر مالِ (غنیمت) قریب الحصول ہوتا اور (جہاد کا) سفر متوسط و آسان تو وہ (منافقین) یقیناً آپ کے پیچھے چل پڑتے لیکن (وہ) پُرمشقّت مسافت انہیں بہت دور دکھائی دی، اور (اب) وہ عنقریب اللہ کی قَسمیں کھائیں گے کہ اگر ہم میں استطاعت ہوتی تو ضرور تمہارے ساتھ نکل کھڑے ہوتے، وہ (ان جھوٹی باتوں سے) اپنے آپ کو (مزید) ہلاکت میں ڈال رہے ہیں، اور اللہ جانتا ہے کہ وہ واقعی جھوٹے ہیں،

تفسير
عَفَا
معاف کرے
ٱللَّهُ
اللہ
عَنكَ
آپ کو
لِمَ
کیوں
أَذِنتَ
اجازت دی آپ نے
لَهُمْ
ان کے لیے
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
يَتَبَيَّنَ
وہ ظاہر ہو جائے
لَكَ
آپ کے لیے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
صَدَقُوا۟
جنہوں نے سچ کہا
وَتَعْلَمَ
اور آپ جان لیتے
ٱلْكَٰذِبِينَ
ان کو جو جھوٹے ہیں

اللہ آپ کو سلامت (اور باعزت و عافیت) رکھے، آپ نے انہیں رخصت (ہی) کیوں دی (کہ وہ شریکِ جنگ نہ ہوں) یہاں تک کہ وہ لوگ (بھی) آپ کے لئے ظاہر ہو جاتے جو سچ بول رہے تھے اور آپ جھوٹ بولنے والوں کو (بھی) معلوم فرما لیتے،

تفسير
لَا
نہیں
يَسْتَـْٔذِنُكَ
اجازت مانگیں گے آپ سے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
يُؤْمِنُونَ
جو ایمان لاتے ہیں
بِٱللَّهِ
اللہ پر
وَٱلْيَوْمِ
اور یوم
ٱلْءَاخِرِ
آخرت پر
أَن
کہ
يُجَٰهِدُوا۟
وہ جہاد کریں
بِأَمْوَٰلِهِمْ
اپنے مالوں کے ساتھ
وَأَنفُسِهِمْۗ
اور اپنی جانوں کے ساتھ
وَٱللَّهُ
اور اللہ
عَلِيمٌۢ
جاننے والا ہے
بِٱلْمُتَّقِينَ
تقوی والوں کو

وہ لوگ جو اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں آپ سے (اس بات کی) رخصت طلب نہیں کریں گے کہ وہ اپنے مال و جان سے جہاد (نہ) کریں، اور اللہ پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے،

تفسير
إِنَّمَا
بیشک
يَسْتَـْٔذِنُكَ
اجازت مانگتے ہیں آپ سے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
لَا
نہیں
يُؤْمِنُونَ
وہ ایمان رکھتے
بِٱللَّهِ
اللہ پر
وَٱلْيَوْمِ
اور یوم
ٱلْءَاخِرِ
آخرت پر
وَٱرْتَابَتْ
اور شک میں پڑے ہوئے ہیں
قُلُوبُهُمْ
دل ان کے
فَهُمْ
پس وہ
فِى
میں
رَيْبِهِمْ
اپنے شک میں
يَتَرَدَّدُونَ
آتے جاتے ہیں

آپ سے (جہاد میں شریک نہ ہونے کی) رخصت صرف وہی لوگ چاہیں گے جو اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور ان کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں سو وہ اپنے شک میں حیران و سرگرداں ہیں،

تفسير
وَلَوْ
اور اگر
أَرَادُوا۟
وہ ارادہ کرتے
ٱلْخُرُوجَ
نکلنے کا
لَأَعَدُّوا۟
البتہ تیاری کرتے
لَهُۥ
اس کے لیے
عُدَّةً
تیاری کرنا
وَلَٰكِن
اور لیکن
كَرِهَ
ناپسند کیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
ٱنۢبِعَاثَهُمْ
ان کا اٹھنا
فَثَبَّطَهُمْ
تو اس نے روک دیا ان کو
وَقِيلَ
اور کہا گیا
ٱقْعُدُوا۟
بیٹھ جاؤ
مَعَ
ساتھ
ٱلْقَٰعِدِينَ
بیٹھنے والوں کے

اگر انہوں نے (واقعی جہاد کے لئے) نکلنے کا ارادہ کیا ہوتا تو وہ اس کے لئے (کچھ نہ کچھ) سامان تو ضرور مہیا کر لیتے لیکن (حقیقت یہ ہے کہ ان کے کذب و منافقت کے باعث) اللہ نے ان کا (جہاد کے لئے) کھڑے ہونا (ہی) ناپسند فرمایا سو اس نے انہیں (وہیں) روک دیا اور ان سے کہہ دیا گیا کہ تم (جہاد سے جی چرا کر) بیٹھ رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو،

تفسير
لَوْ
اگر
خَرَجُوا۟
وہ نکلتے
فِيكُم
تم میں
مَّا
نہ
زَادُوكُمْ
زیادہ کرتے تم کو
إِلَّا
مگر
خَبَالًا
فساد میں
وَلَأَوْضَعُوا۟
اور البتہ وہ خوب دوڑاتے
خِلَٰلَكُمْ
درمیان تمہارے
يَبْغُونَكُمُ
تلاش کرتے تم میں
ٱلْفِتْنَةَ
فتنہ
وَفِيكُمْ
اور تمہارے اندر
سَمَّٰعُونَ
سننے والے ہیں
لَهُمْۗ
ان کے لیے
وَٱللَّهُ
اور اللہ تعالیٰ
عَلِيمٌۢ
خوب جاننے والا ہے
بِٱلظَّٰلِمِينَ
ظالموں کو

اگر وہ تم میں (شامل ہو کر) نکل کھڑے ہوتے تو تمہارے لئے محض شر و فساد ہی بڑھاتے اور تمہارے درمیان (بگاڑ پیدا کرنے کے لئے) دوڑ دھوپ کرتے وہ تمہارے اندر فتنہ بپا کرنا چاہتے ہیں اور تم میں (اب بھی) ان کے (بعض) جاسوس موجود ہیں، اور اللہ ظالموں سے خوب واقف ہے،

تفسير
لَقَدِ
البتہ تحقیق
ٱبْتَغَوُا۟
انہوں نے تلاش کیا
ٱلْفِتْنَةَ
فتنہ
مِن
سے
قَبْلُ
اس سے پہلے
وَقَلَّبُوا۟
اور الٹ پلٹ کیے
لَكَ
آپ کے لیے
ٱلْأُمُورَ
سب معاملات
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
جَآءَ
آگیا
ٱلْحَقُّ
حق
وَظَهَرَ
اور ظاہر ہوگیا
أَمْرُ
حکم
ٱللَّهِ
اللہ کا
وَهُمْ
اور وہ
كَٰرِهُونَ
ناپسند کرنے والے ہیں

درحقیقت وہ پہلے بھی فتنہ پردازی میں کوشاں رہے ہیں اور آپ کے کام الٹ پلٹ کرنے کی تدبیریں کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ حق آپہنچا اور اللہ کا حکم غالب ہو گیا اور وہ (اسے) ناپسند ہی کرتے رہے،

تفسير
وَمِنْهُم
اور ان میں سے
مَّن
کوئی ہے
يَقُولُ
جو کہتا ہے
ٱئْذَن
اجازت دو
لِّى
مجھ کو
وَلَا
اور نہ
تَفْتِنِّىٓۚ
فتنے میں ڈالو مجھ کو
أَلَا
خبردار
فِى
میں
ٱلْفِتْنَةِ
فتنے (میں)
سَقَطُوا۟ۗ
وہ پڑچکے ہیں
وَإِنَّ
اور بیشک
جَهَنَّمَ
جہنم
لَمُحِيطَةٌۢ
البتہ گھیرنے والی ہے
بِٱلْكَٰفِرِينَ
کافروں کو

اور ان میں سے وہ شخص (بھی) ہے جو کہتا ہے کہ آپ مجھے اجازت دے دیجئے (کہ میں جہاد پر جانے کی بجائے گھر ٹھہرا رہوں) اور مجھے فتنہ میں نہ ڈالئے، سن لو! کہ وہ فتنہ میں (تو خود ہی) گر پڑے ہیں، اور بیشک جہنم کافروں کو گھیرے ہوئے ہے،

تفسير
إِن
اگر
تُصِبْكَ
پہنچے تجھ کو
حَسَنَةٌ
کوئی بھلائی
تَسُؤْهُمْۖ
بری لگتی ہے ان کو
وَإِن
اور اگر
تُصِبْكَ
پہنچے تجھ کو
مُصِيبَةٌ
کوئی مصیبت
يَقُولُوا۟
وہ کہتے ہیں
قَدْ
تحقیق
أَخَذْنَآ
لے لیا ہم نے
أَمْرَنَا
اپنا معاملہ
مِن
سے
قَبْلُ
اس سے پہلے
وَيَتَوَلَّوا۟
اور وہ منہ موڑ جاتے ہیں
وَّهُمْ
اس حال میں کہ
فَرِحُونَ
خوش ہوتے ہیں

اگر آپ کو کوئی بھلائی (یا آسائش) پہنچتی ہے (تو) وہ انہیں بری لگتی ہے اور اگر آپ کو مصیبت (یا تکلیف) پہنچتی ہے (تو) کہتے ہیں کہ ہم نے تو پہلے سے ہی اپنے کام (میں احتیاط) کو اختیار کر لیا تھا اور خوشیاں مناتے ہوئے پلٹتے ہیں،

تفسير