Skip to main content
قُل
کہہ دیجیے
لَّن
ہرگز نہ
يُصِيبَنَآ
پہنچے گا ہم کو
إِلَّا
مگر
مَا
جو
كَتَبَ
لکھ دیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
لَنَا
ہمارے لیے
هُوَ
وہ
مَوْلَىٰنَاۚ
ہمارا مولا ہے
وَعَلَى
اور پر
ٱللَّهِ
اللہ پر
فَلْيَتَوَكَّلِ
پس چاہیے کہ توکل کریں
ٱلْمُؤْمِنُونَ
ایمان لانے والے

(اے حبیب!) آپ فرما دیجئے کہ ہمیں ہرگز (کچھ) نہیں پہنچے گا مگر وہی کچھ جو اللہ نے ہمارے لئے لکھ دیا ہے، وہی ہمارا کارساز ہے اور اللہ ہی پر ایمان والوں کو بھروسہ کرنا چاہیے،

تفسير
قُلْ
کہہ دیجیے
هَلْ
نہیں
تَرَبَّصُونَ
تم انتظار کرتے
بِنَآ
ہمارے بارے میں
إِلَّآ
مگر
إِحْدَى
ایک کا
ٱلْحُسْنَيَيْنِۖ
دو بھلائیوں (میں سے)
وَنَحْنُ
اور ہم
نَتَرَبَّصُ
انتظار کر ہے ہیں
بِكُمْ
تمہارے بارے میں کہ
أَن
کہ
يُصِيبَكُمُ
پہنچائے تم کو
ٱللَّهُ
اللہ
بِعَذَابٍ
کوئی عذاب
مِّنْ
سے
عِندِهِۦٓ
اپنے پاس سے
أَوْ
یا
بِأَيْدِينَاۖ
ہمارے ہاتھوں سے
فَتَرَبَّصُوٓا۟
پس انتظار کرو
إِنَّا
بیشک ہم
مَعَكُم
تمہارے ساتھ
مُّتَرَبِّصُونَ
انتظار کرنے والے ہیں

آپ فرما دیں: کیا تم ہمارے حق میں دو بھلائیوں (یعنی فتح اور شہادت) میں سے ایک ہی کا انتظار کر رہے ہو (کہ ہم شہید ہوتے ہیں یا غازی بن کر لوٹتے ہیں)؟ اور ہم تمہارے حق میں (تمہاری منافقت کے باعث) اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ اپنی بارگاہ سے تمہیں (خصوصی) عذاب پہنچاتا ہے یا ہمارے ہاتھوں سے۔ سو تم (بھی) انتظار کرو ہم (بھی) تمہارے ساتھ منتظر ہیں (کہ کس کا انتظار نتیجہ خیز ہے)،

تفسير
قُلْ
کہہ دیجیے
أَنفِقُوا۟
خرچ کرو
طَوْعًا
خوشی سے
أَوْ
یا
كَرْهًا
ناخوشی سے
لَّن
ہرگز نہیں
يُتَقَبَّلَ
قبول کیا جائے گا
مِنكُمْۖ
تم سے
إِنَّكُمْ
بیشک تم
كُنتُمْ
ہو تم
قَوْمًا
لوگ
فَٰسِقِينَ
نافرمان

فرما دیجئے: تم خوشی سے خرچ کرو یا ناخوشی سے تم سے ہرگز وہ (مال) قبول نہیں کیا جائے گا، بیشک تم نافرمان لوگ ہو،

تفسير
وَمَا
اور نہیں
مَنَعَهُمْ
روکا ان کو
أَن
کہ
تُقْبَلَ
قبول کیے جائیں
مِنْهُمْ
ان سے
نَفَقَٰتُهُمْ
ان کے مال
إِلَّآ
مگر اس بات سے کہ
أَنَّهُمْ
بیشک انہوں نے
كَفَرُوا۟
کفر کیا
بِٱللَّهِ
اللہ کے ساتھ
وَبِرَسُولِهِۦ
اور اس کے رسول کے ساتھ
وَلَا
اور نہیں
يَأْتُونَ
وہ آتے
ٱلصَّلَوٰةَ
نماز کو
إِلَّا
مگر
وَهُمْ
اس حال میں کہ وہ
كُسَالَىٰ
سست ہوتے ہیں
وَلَا
اور نہیں
يُنفِقُونَ
وہ خرچ کرتے ہیں
إِلَّا
مگر
وَهُمْ
وہ
كَٰرِهُونَ
ناپسند کرتے ہیں

اور ان سے ان کے نفقات (یعنی صدقات) کے قبول کئے جانے میں کوئی (اور) چیز انہیں مانع نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منکر ہیں اور وہ نماز کی ادائیگی کے لئے نہیں آتے مگر کاہلی و بے رغبتی کے ساتھ اور وہ (اللہ کی راہ میں) خرچ (بھی) نہیں کرتے مگر اس حال میں کہ وہ ناخوش ہوتے ہیں،

تفسير
فَلَا
پس نہ
تُعْجِبْكَ
تعجب میں ڈالیں آپ کو
أَمْوَٰلُهُمْ
مال ان کے
وَلَآ
اور نہ
أَوْلَٰدُهُمْۚ
اولاد ان کی
إِنَّمَا
بیشک
يُرِيدُ
چاہتا ہے
ٱللَّهُ
اللہ
لِيُعَذِّبَهُم
کہ عذاب دے ان کو
بِهَا
ساتھ ان کے
فِى
میں
ٱلْحَيَوٰةِ
زندگی میں
ٱلدُّنْيَا
دنیا کی
وَتَزْهَقَ
اور نکلیں
أَنفُسُهُمْ
ان کی جانیں
وَهُمْ
اس حال میں کہ وہ
كَٰفِرُونَ
کافر ہوں

سو آپ کو نہ (تو) ان کے اموال تعجب میں ڈالیں اور نہ ہی ان کی اولاد۔ بس اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ انہیں انہی (چیزوں) کی وجہ سے دنیوی زندگی میں عذاب دے اور ان کی جانیں اس حال میں نکلیں کہ وہ کافر ہوں،

تفسير
وَيَحْلِفُونَ
اور وہ قسمیں کھاتے ہیں
بِٱللَّهِ
اللہ کی
إِنَّهُمْ
بیشک وہ
لَمِنكُمْ
البتہ تم میں سے ہیں
وَمَا
حالانکہ نہیں
هُم
وہ
مِّنكُمْ
تم میں سے
وَلَٰكِنَّهُمْ
لیکن وہ
قَوْمٌ
لوگ ہیں
يَفْرَقُونَ
ڈرتے ہیں

اور وہ (اس قدر بزدل ہیں کہ) اللہ کی قَسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تم ہی میں سے ہیں حالانکہ وہ تم میں سے نہیں لیکن وہ ایسے لوگ ہیں جو (اپنے نفاق کے ظاہر ہونے اور اس کے انجام سے) ڈرتے ہیں (اس لئے وہ بصورتِ تقیہ اپنا مسلمان ہونا ظاہر کرتے ہیں)،

تفسير
لَوْ
اگر
يَجِدُونَ
وہ پائیں
مَلْجَـًٔا
کوئی جائے پناہ
أَوْ
یا
مَغَٰرَٰتٍ
کھوہ۔ غار
أَوْ
یا
مُدَّخَلًا
گھس بیٹھنے کی جگہ
لَّوَلَّوْا۟
البتہ بھاگ جائیں
إِلَيْهِ
اس کی طرف
وَهُمْ
اور وہ
يَجْمَحُونَ
سرکشی کرتے ہیں

(ان کی کیفیت یہ ہے کہ) اگر وہ کوئی پناہ گاہ یا غار یا سرنگ پا لیں تو انتہائی تیزی سے بھاگتے ہوئے اس کی طرف پلٹ جائیں (اور آپ کے ساتھ ایک لمحہ بھی نہ رہیں مگر اس وقت وہ مجبور ہیں اس لئے جھوٹی وفاداری جتلاتے ہیں)،

تفسير
وَمِنْهُم
اور ان میں سے
مَّن
جو
يَلْمِزُكَ
الزام لگاتے ہیں آپ پر
فِى
میں
ٱلصَّدَقَٰتِ
صدقات کے بارے (میں)
فَإِنْ
پھر اگر
أُعْطُوا۟
دیے جائیں
مِنْهَا
اس میں سے
رَضُوا۟
راضی ہوجائیں
وَإِن
اور اگر
لَّمْ
نہیں
يُعْطَوْا۟
وہ دئیے جائیں
مِنْهَآ
اس میں سے
إِذَا
جب
هُمْ
وہ
يَسْخَطُونَ
ناراض ہوتے ہیں

اور ان ہی میں سے بعض ایسے ہیں جو صدقات (کی تقسیم) میں آپ پر طعنہ زنی کرتے ہیں، پھر اگر انہیں ان (صدقات) میں سے کچھ دے دیا جائے تو وہ راضی ہو جائیں اور اگر انہیں اس میں سے کچھ نہ دیا جائے تو وہ فوراً خفا ہو جاتے ہیں،

تفسير
وَلَوْ
اور اگر
أَنَّهُمْ
بیشک وہ
رَضُوا۟
وہ راضی ہوجائیں
مَآ
جو
ءَاتَىٰهُمُ
دیا ان کو
ٱللَّهُ
اللہ نے
وَرَسُولُهُۥ
اور اس کے رسول نے
وَقَالُوا۟
اور وہ کہیں
حَسْبُنَا
کافی ہے ہم کو
ٱللَّهُ
اللہ
سَيُؤْتِينَا
عنقریب دے گا ہم کو
ٱللَّهُ
اللہ
مِن
سے
فَضْلِهِۦ
اپنے فضل (سے)
وَرَسُولُهُۥٓ
اور اس کا رسول
إِنَّآ
بیشک ہم
إِلَى
طرف
ٱللَّهِ
اللہ کی
رَٰغِبُونَ
رغبت کرنے والے ہیں

اور کیا ہی اچھا ہوتا اگر وہ لوگ اس پر راضی ہو جاتے جو ان کو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عطا فرمایا تھا اور کہتے کہ ہمیں اللہ کافی ہے۔ عنقریب ہمیں اللہ اپنے فضل سے اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مزید) عطا فرمائے گا۔ بیشک ہم اللہ ہی کی طرف راغب ہیں (اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی کا واسطہ اور وسیلہ ہے، اس کا دینا بھی اللہ ہی کا دینا ہے۔ اگر یہ عقیدہ رکھتے اور طعنہ زنی نہ کرتے تو یہ بہتر ہوتا،

تفسير
إِنَّمَا
بیشک
ٱلصَّدَقَٰتُ
صدقات
لِلْفُقَرَآءِ
فقراء کے لیے ہیں
وَٱلْمَسَٰكِينِ
اور مسکینوں کے لیے
وَٱلْعَٰمِلِينَ
اور کام کرنے والے
عَلَيْهَا
ان پر
وَٱلْمُؤَلَّفَةِ
اور الفت دلانے کے لیے
قُلُوبُهُمْ
جن کے دلوں کو
وَفِى
اور میں
ٱلرِّقَابِ
گردنیں چھڑانے میں
وَٱلْغَٰرِمِينَ
اور قرض دار کے لیے
وَفِى
اور میں
سَبِيلِ
راستے میں
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَٱبْنِ
اور
ٱلسَّبِيلِۖ
مسافر کے لیے
فَرِيضَةً
ایک فریضہ ہے
مِّنَ
سے
ٱللَّهِۗ
اللہ کی طرف سے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
عَلِيمٌ
علم والا ہے
حَكِيمٌ
حکمت والا ہے

بیشک صدقات (زکوٰۃ) محض غریبوں اور محتاجوں اور ان کی وصولی پر مقرر کئے گئے کارکنوں اور ایسے لوگوں کے لئے ہیں جن کے دلوں میں اسلام کی الفت پیدا کرنا مقصود ہو اور (مزید یہ کہ) انسانی گردنوں کو (غلامی کی زندگی سے) آزاد کرانے میں اور قرض داروں کے بوجھ اتارنے میں اور اللہ کی راہ میں (جہاد کرنے والوں پر) اور مسافروں پر (زکوٰۃ کا خرچ کیا جانا حق ہے)۔ یہ (سب) اللہ کی طرف سے فرض کیا گیا ہے، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے،

تفسير