Skip to main content

وَلَوْ يُعَجِّلُ اللّٰهُ لِلنَّاسِ الشَّرَّ اسْتِعْجَالَهُمْ بِالْخَيْرِ لَـقُضِىَ اِلَيْهِمْ اَجَلُهُمْۗ فَنَذَرُ الَّذِيْنَ لَا يَرْجُوْنَ لِقَاۤءَنَا فِىْ طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُوْنَ

وَلَوْ
اور اگر
يُعَجِّلُ
جلدی دے دے
ٱللَّهُ
اللہ
لِلنَّاسِ
لوگوں کے لیے
ٱلشَّرَّ
برائی کو
ٱسْتِعْجَالَهُم
جلدی مانگنا ان کا
بِٱلْخَيْرِ
بھلائی کو
لَقُضِىَ
البتہ پوری کردی جاتی
إِلَيْهِمْ
ان کی طرف
أَجَلُهُمْۖ
ان کی مہلت عمل
فَنَذَرُ
تو ہم چھوڑ دیتے ہیں
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
لَا
نہیں
يَرْجُونَ
جو امید رکھتے
لِقَآءَنَا
ہماری ملاقات کا
فِى
میں
طُغْيَٰنِهِمْ
ان کی سرکشی
يَعْمَهُونَ
وہ بھٹکتے پھرتے ہیں

اور اگر اللہ (ان کافر) لوگوں کو برائی (یعنی عذاب) پہنچانے میں جلدبازی کرتا، جیسے وہ طلبِ نعمت میں جلدبازی کرتے ہیں تو یقیناً ان کی میعادِ (عمر) ان کے حق میں (جلد) پوری کردی گئی ہوتی (تاکہ وہ مَر کے جلد دوزخ میں پہنچیں)، بلکہ ہم ایسے لوگوں کو جو ہم سے ملاقات کی توقع نہیں رکھتے ان کی سرکشی میں چھوڑے رکھتے ہیں کہ وہ بھٹکتے رہیں،

تفسير

وَاِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنْۢبِهٖۤ اَوْ قَاعِدًا اَوْ قَاۤٮِٕمًا ۚ فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهٗ مَرَّ كَاَنْ لَّمْ يَدْعُنَاۤ اِلٰى ضُرٍّ مَّسَّهٗۗ كَذٰلِكَ زُيِّنَ لِلْمُسْرِفِيْنَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ

وَإِذَا
اور جب
مَسَّ
چھو جاتی
ٱلْإِنسَٰنَ
انسان کو
ٱلضُّرُّ
تکلیف
دَعَانَا
پکارتا ہے ہم کو
لِجَنۢبِهِۦٓ
اپنی کروٹ پر
أَوْ
یا
قَاعِدًا
بیٹھے ہوئے
أَوْ
یا
قَآئِمًا
کھڑے کھڑے
فَلَمَّا
پھر جب
كَشَفْنَا
ہم ہٹا دیتے ہیں
عَنْهُ
اس سے
ضُرَّهُۥ
اس کی تکلیف کو
مَرَّ
چلا جاتا ہے
كَأَن
گویا کہ
لَّمْ
نہیں
يَدْعُنَآ
پکارا تھا اس نے ہم کو
إِلَىٰ
طرف
ضُرٍّ
تکلیف میں
مَّسَّهُۥۚ
جو پہنچی اس کو
كَذَٰلِكَ
اسی طرح
زُيِّنَ
خوبصورت بنا دیئے گئے
لِلْمُسْرِفِينَ
حد سے بڑھنے والوں کے لیے
مَا
جو
كَانُوا۟
تھے وہ
يَعْمَلُونَ
عمل کرتے

اور جب (ایسے) انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ ہمیں اپنے پہلو پر لیٹے یا بیٹھے یا کھڑے پکارتا ہے، پھر جب ہم اس سے اس کی تکلیف دور کردیتے ہیں تو وہ (ہمیں بھلا کر اس طرح) چل دیتا ہے گویا اس نے کسی تکلیف میں جو اسے پہنچی تھی ہمیں (کبھی) پکارا ہی نہیں تھا۔ اسی طرح حد سے بڑھنے والوں کے لئے ان کے (غلط) اَعمال آراستہ کر کے دکھائے گئے ہیں جو وہ کرتے رہے تھے،

تفسير

وَلَقَدْ اَهْلَـكْنَا الْـقُرُوْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَمَّا ظَلَمُوْا ۙ وَجَاۤءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَيِّنٰتِ وَمَا كَانُوْا لِيُـؤْمِنُوْا ۗ كَذٰلِكَ نَجْزِى الْقَوْمَ الْمُجْرِمِيْنَ

وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
أَهْلَكْنَا
ہلاک کیا ہم نے
ٱلْقُرُونَ
قوموں کو۔ بستیوں کو
مِن
تم سے پہلے
قَبْلِكُمْ
تم سے پہلے
لَمَّا
جب
ظَلَمُوا۟ۙ
انہوں نے ظلم کیا
وَجَآءَتْهُمْ
اور آئے ان کے پاس
رُسُلُهُم
ان کے رسول
بِٱلْبَيِّنَٰتِ
ساتھ کھلے دلائل کے
وَمَا
اور نہ
كَانُوا۟
تھے وہ
لِيُؤْمِنُوا۟ۚ
کہ ایمان لے آئے
كَذَٰلِكَ
اسی طرح
نَجْزِى
ہم جزا دیتے ہیں
ٱلْقَوْمَ
قوم کو
ٱلْمُجْرِمِينَ
مجرم

اور بیشک ہم نے تم سے پہلے (بھی بہت سی) قوموں کو ہلاک کر دیا جب انہوں نے ظلم کیا، اور ان کے رسول ان کے پاس واضح نشانیاں لے کر آئے مگر وہ ایمان لاتے ہی نہ تھے، اسی طرح ہم مجرم قوم کو (ان کے عمل کی) سزا دیتے ہیں،

تفسير

ثُمَّ جَعَلْنٰكُمْ خَلٰۤٮِٕفَ فِى الْاَرْضِ مِنْۢ بَعْدِهِمْ لِنَـنْظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُوْنَ

ثُمَّ
پھر
جَعَلْنَٰكُمْ
بنایا ہم نے تم کو
خَلَٰٓئِفَ
جانشین
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین
مِنۢ
ان کے
بَعْدِهِمْ
بعد
لِنَنظُرَ
تاکہ ہم دیکھیں
كَيْفَ
کس طرح
تَعْمَلُونَ
تم عمل کرتے ہو

پھر ہم نے ان کے بعد تمہیں زمین میں (ان کا) جانشین بنایا تاکہ ہم دیکھیں کہ (اب) تم کیسے عمل کرتے ہو،

تفسير

وَاِذَا تُتْلٰى عَلَيْهِمْ اٰيَاتُنَا بَيِّنٰتٍ ۙ قَالَ الَّذِيْنَ لَا يَرْجُوْنَ لِقَاۤءَنَا ائْتِ بِقُرْاٰنٍ غَيْرِ هٰذَاۤ اَوْ بَدِّلْهُ ۗ قُلْ مَا يَكُوْنُ لِىْۤ اَنْ اُبَدِّلَهٗ مِنْ تِلْقَاۤئِ نَـفْسِىْ ۚ اِنْ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا يُوْحٰۤى اِلَىَّ ۚ اِنِّىْۤ اَخَافُ اِنْ عَصَيْتُ رَبِّىْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيْمٍ

وَإِذَا
اور جب
تُتْلَىٰ
پڑھی جاتی ہیں
عَلَيْهِمْ
ان پر
ءَايَاتُنَا
ہماری آیات
بَيِّنَٰتٍۙ
روشن
قَالَ
کہتے ہیں
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
لَا
نہیں
يَرْجُونَ
امید رکھتے
لِقَآءَنَا
ہماری ملاقات کی
ٱئْتِ
لے آؤ
بِقُرْءَانٍ
کوئی قرآن
غَيْرِ
علاوہ
هَٰذَآ
اس کے
أَوْ
یا
بَدِّلْهُۚ
بدل دو اس کو
قُلْ
کہہ دیجیے
مَا يَكُونُ
نہیں ہے
لِىٓ
میرے لیے
أَنْ
یہ کہ
أُبَدِّلَهُۥ
میں بدل دوں اس کو
مِن
سے
تِلْقَآئِ
طرف
نَفْسِىٓۖ
اپنے نفس کی
إِنْ
نہیں
أَتَّبِعُ
میں پیروی کرتا
إِلَّا
مگر
مَا
اس کی جو
يُوحَىٰٓ
وحی کیا جاتا ہے
إِلَىَّۖ
میری طرف
إِنِّىٓ
بیشک میں
أَخَافُ
میں ڈرتا ہوں
إِنْ
اگر
عَصَيْتُ
میں نے نافرمانی کی
رَبِّى
اپنے رب کی
عَذَابَ
عذاب سے
يَوْمٍ
دن کے
عَظِيمٍ
بڑے

اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں تو وہ لوگ جو ہم سے ملاقات کی توقع نہیں رکھتے، کہتے ہیں کہ اس (قرآن) کے سوا کوئی اور قرآن لے آئیے یا اسے بدل دیجئے، (اے نبیِ مکرّم!) فرما دیں: مجھے حق نہیں کہ میں اسے اپنی طرف سے بدل دوں، میں تو فقط جو میری طرف وحی کی جاتی ہے (اس کی) پیروی کرتا ہوں، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو بیشک میں بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں،

تفسير

قُلْ لَّوْ شَاۤءَ اللّٰهُ مَا تَلَوْتُهٗ عَلَيْكُمْ وَلَاۤ اَدْرٰٮكُمْ بِهٖ ۖ فَقَدْ لَبِثْتُ فِيْكُمْ عُمُرًا مِّنْ قَبْلِهٖ ۗ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ

قُل
کہہ دیجیے
لَّوْ
اگر
شَآءَ
چاہتا
ٱللَّهُ
اللہ
مَا
نہ
تَلَوْتُهُۥ
میں پڑھتا اس کو
عَلَيْكُمْ
تم پر
وَلَآ
اور نہ
أَدْرَىٰكُم
خبر دیتا تم کو
بِهِۦۖ
اس کی
فَقَدْ
تو تحقیق
لَبِثْتُ
ٹھہرا رہا میں
فِيكُمْ
تم میں
عُمُرًا
ایک عمر تک
مِّن
اس سے
قَبْلِهِۦٓۚ
پہلے
أَفَلَا
کیا بھلا نہیں
تَعْقِلُونَ
تم عقل رکھتے

فرما دیجئے: اگر اللہ چاہتا تو نہ ہی میں اس (قرآن) کو تمہارے اوپر تلاوت کرتا اور نہ وہ (خود) تمہیں اس سے باخبر فرماتا، بیشک میں اس (قرآن کے اترنے) سے قبل (بھی) تمہارے اندر عمر (کا ایک حصہ) بسر کرچکا ہوں، سو کیا تم عقل نہیں رکھتے،

تفسير

فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَـرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ كَذَّبَ بِاٰيٰتِهٖ ۗ اِنَّهٗ لَا يُفْلِحُ الْمُجْرِمُوْنَ

فَمَنْ
تو کون
أَظْلَمُ
زیادہ بڑا ظالم ہے
مِمَّنِ
اس سے
ٱفْتَرَىٰ
جو گھڑ لے
عَلَى
پر
ٱللَّهِ
اللہ تعالیٰ
كَذِبًا
جھوٹ
أَوْ
یا
كَذَّبَ
جھٹلائے
بِـَٔايَٰتِهِۦٓۚ
اس کی آیات کو
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
لَا
نہیں
يُفْلِحُ
فلاح پاتے
ٱلْمُجْرِمُونَ
مجرم

پس اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھے یا اس کی آیتوں کو جھٹلا دے۔ بیشک مجرم لوگ فلاح نہیں پائیں گے،

تفسير

وَيَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنْفَعُهُمْ وَيَقُوْلُوْنَ هٰۤؤُلَاۤءِ شُفَعَاۤؤُنَا عِنْدَ اللّٰهِۗ قُلْ اَتُـنَـبِّـــُٔوْنَ اللّٰهَ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِى السَّمٰوٰتِ وَلَا فِى الْاَرْضِۗ سُبْحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ

وَيَعْبُدُونَ
اور وہ عبادت کرتے ہیں
مِن
سے
دُونِ
سوا
ٱللَّهِ
اللہ کے
مَا
اس کی جو
لَا
نہیں
يَضُرُّهُمْ
نقصان دیتا ان کو
وَلَا
اور نہ
يَنفَعُهُمْ
نفع دیتا ان کو
وَيَقُولُونَ
اور وہ کہتے ہیں
هَٰٓؤُلَآءِ
یہ لوگ۔ یہ ہستیاں
شُفَعَٰٓؤُنَا
ہماری سفارش ہیں
عِندَ
پاس
ٱللَّهِۚ
اللہ کے
قُلْ
کہہ دیجیے
أَتُنَبِّـُٔونَ
کیا تم خبر دیتے ہو
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ کو
بِمَا
ساتھ اس کے جو
لَا
نہیں
يَعْلَمُ
وہ جانتا
فِى
میں
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں
وَلَا
اور نہ
فِى
میں
ٱلْأَرْضِۚ
زمین
سُبْحَٰنَهُۥ
پاک ہے وہ
وَتَعَٰلَىٰ
اور بلند ہے
عَمَّا
اس سے جو
يُشْرِكُونَ
وہ شریک ٹھہراتے ہیں

اور (مشرکین) اللہ کے سوا ان (بتوں) کو پوجتے ہیں جو نہ انہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں اور نہ انہیں نفع پہنچا سکتے ہیں اور (اپنی باطل پوجا کے جواز میں) کہتے ہیں کہ یہ (بت) اللہ کے حضور ہمارے سفارشی ہیں، فرما دیجئے: کیا تم اللہ کو اس (شفاعتِ اَصنام کے من گھڑت) مفروضہ سے آگاہ کر رہے ہو جس (کے وجود) کو وہ نہ آسمانوں میں جانتا ہے اور نہ زمین میں (یعنی اس کی بارگاہ میں کسی بت کا سفارش کرنا اس کے علم میں نہیں ہے)۔ اس کی ذات پاک ہے اور وہ ان سب چیزوں سے بلند و بالا ہے جنہیں یہ (اس کا) شریک گردانتے ہیں،

تفسير

وَمَا كَانَ النَّاسُ اِلَّاۤ اُمَّةً وَّاحِدَةً فَاخْتَلَفُوْا ۗ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَـقُضِىَ بَيْنَهُمْ فِيْمَا فِيْهِ يَخْتَلِفُوْنَ

وَمَا
اور نہ
كَانَ
تھے
ٱلنَّاسُ
لوگ
إِلَّآ
مگر
أُمَّةً
امت
وَٰحِدَةً
ایک ہی
فَٱخْتَلَفُوا۟ۚ
پھر انہوں نے اختلاف کیا
وَلَوْلَا
اور اگر نہ
كَلِمَةٌ
ایک بات ہوتی
سَبَقَتْ
جو گزر گئی
مِن
طرف سے
رَّبِّكَ
تیرے رب کی
لَقُضِىَ
البتہ فیصلہ کردیا جاتا
بَيْنَهُمْ
ان کے درمیان
فِيمَا
اس معاملے میں جو
فِيهِ
جس میں
يَخْتَلِفُونَ
وہ اختلاف کر رہے تھے

اور سارے لوگ (ابتداء) میں ایک ہی جماعت تھے پھر(باہم اختلاف کر کے) جدا جدا ہو گئے، اور اگر آپ کے رب کی طرف سے ایک بات پہلے سے طے نہ ہوچکی ہوتی (کہ عذاب میں جلد بازی نہیں ہوگی) تو ان کے درمیان ان باتوں کے بارے میں فیصلہ کیا جا چکا ہوتا جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں،

تفسير

وَيَقُوْلُوْنَ لَوْلَاۤ اُنْزِلَ عَلَيْهِ اٰيَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ ۚ فَقُلْ اِنَّمَا الْغَيْبُ لِلّٰهِ فَانْتَظِرُوْا ۚ اِنِّىْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِيْنَ

وَيَقُولُونَ
اور وہ کہتے ہیں
لَوْلَآ
کیوں نہیں
أُنزِلَ
اتاری گئی
عَلَيْهِ
اس پر
ءَايَةٌ
کوئی نشانی
مِّن
طرف سے
رَّبِّهِۦۖ
اس کے رب کی
فَقُلْ
تو کہہ دیجیے
إِنَّمَا
بیشک
ٱلْغَيْبُ
غیب
لِلَّهِ
اللہ کے لیے ہے
فَٱنتَظِرُوٓا۟
پس انتظار کرو
إِنِّى
بیشک میں
مَعَكُم
تمہارے ساتھ
مِّنَ
میں سے ہوں
ٱلْمُنتَظِرِينَ
انتظار کرنے والوں

اور وہ (اب اسی مہلت کی وجہ سے) کہتے ہیں کہ اس (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ان کے رب کی طرف سے کوئی (فیصلہ کن) نشانی کیوں نازل نہیں کی گئی، آپ فرما دیجئے: غیب تو محض اللہ ہی کے لئے ہے، سو تم انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں،

تفسير