Skip to main content
وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
ءَاتَيْنَا
دی ہم نے
مُوسَىٰ
موسیٰ کو
تِسْعَ
نو
ءَايَٰتٍۭ
نشانیاں
بَيِّنَٰتٍۖ
روشن
فَسْـَٔلْ
تو پوچھ لو
بَنِىٓ
بنی
إِسْرَٰٓءِيلَ
اسرائیل سے
إِذْ
جب
جَآءَهُمْ
آئیں ان کے پاس
فَقَالَ
تو کہا
لَهُۥ
اس کو
فِرْعَوْنُ
فرعون نے
إِنِّى
بیشک میں
لَأَظُنُّكَ
البتہ میں گمان/ کرتا ہوں تجھ کو
يَٰمُوسَىٰ
اے موسیٰ
مَسْحُورًا
سحر زدہ

ہم نے موسیٰؑ کو تو نشانیاں عطا کی تھیں جو صریح طور پر دکھائی دے رہی تھیں اب یہ تم خود بنی اسرائیل سے پوچھ لو کہ جب وہ سامنے آئیں تو فرعون نے یہی کہا تھا نا کہ "اے موسیٰؑ، میں سمجھتا ہوں کہ تو ضرور ایک سحر زدہ آدمی ہے"

تفسير
قَالَ
اس نے کہا
لَقَدْ
البتہ تحقیق
عَلِمْتَ
تو جانتا ہے
مَآ
نہیں
أَنزَلَ
اتارا
هَٰٓؤُلَآءِ
ان کو
إِلَّا
مگر
رَبُّ
رب نے
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں کے
وَٱلْأَرْضِ
اور زمین کے
بَصَآئِرَ
واضح نشانیا/ دلائل
وَإِنِّى
اور بیشک میں
لَأَظُنُّكَ
البتہ گمان کرتا ہوں تمجھ کو
يَٰفِرْعَوْنُ
اے فرعون
مَثْبُورًا
ہلاک ہونے والا

موسیٰؑ نے اس کے جواب میں کہا "تو خوب جانتا ہے کہ یہ بصیرت افروز نشانیاں رب السماوات و الارض کے سوا کسی نے نازل نہیں کی ہیں، اور میرا خیال یہ ہے کہ اے فرعون، تو ضرور ایک شامت زدہ آدمی ہے"

تفسير
فَأَرَادَ
تو اس نے ارادہ کیا
أَن
کہ
يَسْتَفِزَّهُم
اکھاڑ پھینکے ان کو
مِّنَ
سے
ٱلْأَرْضِ
زمین
فَأَغْرَقْنَٰهُ
تو غرق کردیا ہم نے اس کو
وَمَن
اور جو
مَّعَهُۥ
اس کے ساتھ تھے
جَمِيعًا
سب کے سب کو

آخرکار فرعون نے ارادہ کیا کہ موسیٰؑ اور بنی اسرائیل کو زمین سے اکھاڑ پھینکے، مگر ہم نے اس کو اوراس کے ساتھیوں کو اکٹھا غرق کر دیا

تفسير
وَقُلْنَا
اور کہا ہم نے
مِنۢ
اس کے
بَعْدِهِۦ
بعد
لِبَنِىٓ
بنی اسرائیل کے لئے
إِسْرَٰٓءِيلَ
اسرائیل
ٱسْكُنُوا۟
بس جاؤ
ٱلْأَرْضَ
زمین میں
فَإِذَا
پھر جب
جَآءَ
آجائے گا
وَعْدُ
وقت
ٱلْءَاخِرَةِ
آخرت کا
جِئْنَا
لے آئیں گے ہم
بِكُمْ
تم کو
لَفِيفًا
جم کر کے/ لپیٹ کر

اور اس کے بعد بنی اسرائیل سے کہا کہ اب تم زمین میں بسو، پھر جب آخرت کے وعدے کا وقت آن پورا ہوگا تو ہم تم سب کو ایک ساتھ لا حاضر کریں گے

تفسير
وَبِٱلْحَقِّ
اور حق کے ساتھ
أَنزَلْنَٰهُ
نازل کیا ہم نے اس کو
وَبِٱلْحَقِّ
اور حق ہی کے ساتھ
نَزَلَۗ
وہ اترا
وَمَآ
اور نہیں
أَرْسَلْنَٰكَ
بھیجا ہم نے آپ کو
إِلَّا
مگر
مُبَشِّرًا
خوش خبری دینے والا
وَنَذِيرًا
اور ڈرانے والا

اس قرآن کو ہم نے حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور حق ہی کے ساتھ یہ نازل ہوا ہے، اور اے محمدؐ، تمہیں ہم نے اِس کے سوا اور کسی کام کے لیے نہیں بھیجا کہ (جو مان لے اسے) بشارت دے دو اور (جو نہ مانے اُسے) متنبہ کر دو

تفسير
وَقُرْءَانًا
اور قرآن
فَرَقْنَٰهُ
الگ الگ کردیا ہم نے اس کو
لِتَقْرَأَهُۥ
تاکہ تم پڑھو اس کو
عَلَى
پر
ٱلنَّاسِ
لوگوں
عَلَىٰ
پر
مُكْثٍ
آہستگی سے/ ٹھہر ٹھہر کر
وَنَزَّلْنَٰهُ
اور نازل کیا ہم نے اس کو
تَنزِيلًا
آہستہ آہستہ نازل کرنا

اور اس قرآن کو ہم نے تھوڑا تھوڑا کر کے نازل کیا ہے تاکہ تم ٹھیر ٹھیر کر اسے لوگوں کو سناؤ، اور اسے ہم نے (موقع موقع سے) بتدریج اتارا ہے

تفسير
قُلْ
کہہ دیجئے
ءَامِنُوا۟
ایمان لاؤ
بِهِۦٓ
ساتھ اس کے
أَوْ
یا
لَا
نہ
تُؤْمِنُوٓا۟ۚ
تم ایمان لاؤ
إِنَّ
بیشک
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
أُوتُوا۟
جو دیئے گئے
ٱلْعِلْمَ
علم
مِن
اس سے
قَبْلِهِۦٓ
پہلے
إِذَا
جب
يُتْلَىٰ
پڑھی جاتی ہیں
عَلَيْهِمْ
ان پر (ہماری آیات)
يَخِرُّونَ
گرپڑتے ہیں
لِلْأَذْقَانِ
ٹھوڑیوں کے بل
سُجَّدًا
سجدہ کرتے ہوئے

اے محمدؐ، اِن لوگوں سے کہہ دو کہ تم اسے مانو یا نہ مانو، جن لوگوں کو اس سے پہلے علم دیا گیا ہے انہیں جب یہ سنایا جاتا ہے تو وہ منہ کے بل سجدے میں گر جاتے ہیں

تفسير
وَيَقُولُونَ
اور وہ کہتے ہیں
سُبْحَٰنَ
پاک ہے
رَبِّنَآ
رب ہمارا
إِن
بیشک
كَانَ
ہے
وَعْدُ
وعدہ
رَبِّنَا
ہمارے رب کا
لَمَفْعُولًا
البتہ ہوکر رہنے والا

اور پکار اٹھتے ہیں "پاک ہے ہمارا رب، اُس کا وعدہ تو پورا ہونا ہی تھا"

تفسير
وَيَخِرُّونَ
اور وہ گرپڑتے ہیں
لِلْأَذْقَانِ
ٹھوڑیوں کے بل
يَبْكُونَ
روتے ہیں
وَيَزِيدُهُمْ
اور وہ بڑھا دیتا ہے ان کو
خُشُوعًا۩
عاجزی میں/ خشوع میں

اور وہ منہ کے بل روتے ہوئے گر جاتے ہیں اور اسے سن کر اُن کا خشوع اور بڑھ جاتا ہے

تفسير
قُلِ
کہہ دیجئے کہ
ٱدْعُوا۟
پکارو
ٱللَّهَ
اللہ کو
أَوِ
یا
ٱدْعُوا۟
پکارو
ٱلرَّحْمَٰنَۖ
الرحمن (کہہ کر)
أَيًّا
جس کو بھی/ جس کسے ساتھ بھی
مَّا
جس کو بھی/ جس کسے ساتھ بھی
تَدْعُوا۟
تم پکارو گے
فَلَهُ
تو اسی کے لئے ہیں
ٱلْأَسْمَآءُ
نام
ٱلْحُسْنَىٰۚ
اچھے
وَلَا
اور نہ
تَجْهَرْ
تو بلند کر
بِصَلَاتِكَ
اپنی نماز کو
وَلَا
اور نہ
تُخَافِتْ
پست کر
بِهَا
اس کو
وَٱبْتَغِ
اور اختیار کر
بَيْنَ
درمیان
ذَٰلِكَ
اس کے
سَبِيلًا
راستہ

اے نبیؐ، اِن سے کہو، اللہ کہہ کر پکارو یا رحمان کہہ کر، جس نام سے بھی پکارو اُس کے لیے سب اچھے ہی نام ہیں اور اپنی نماز نہ بہت زیادہ بلند آواز سے پڑھو اور نہ بہت پست آواز سے، ان دونوں کے درمیان اوسط درجے کا لہجہ اختیار کرو

تفسير