وَلِسُلَيْمٰنَ الرِّيْحَ عَاصِفَةً تَجْرِىْ بِاَمْرِهٖۤ اِلَى الْاَرْضِ الَّتِىْ بٰرَكْنَا فِيْهَاۗ وَكُنَّا بِكُلِّ شَىْءٍ عٰلِمِيْنَ
اور (ہم نے) سلیمان (علیہ السلام) کے لئے تیز ہوا کو (مسخّر کردیا) جو ان کے حکم سے (جملہ اَطراف و اَکناف سے) اس سرزمینِ (شام) کی طرف چلا کرتی تھی جس میں ہم نے برکتیں رکھی ہیں، اور ہم ہر چیز کو (خوب) جاننے والے ہیں،
وَمِنَ الشَّيٰطِيْنِ مَنْ يَّغُوْصُوْنَ لَهٗ وَيَعْمَلُوْنَ عَمَلًا دُوْنَ ذٰلِكَ ۚ وَكُنَّا لَهُمْ حٰفِظِيْنَۙ
اور کچھ شیطان (دیووں اور جنّوں) کو بھی (سلیمان علیہ السلام کے تابع کر دیا تھا) جو ان کے لئے (دریا میں) غوطے لگاتے تھے اور اس کے سوا (ان کے حکم پر) دیگر خدمات بھی انجام دیتے تھے، اور ہم ہی ان (دیووں) کے نگہبان تھے،
وَاَيُّوْبَ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗۤ اَنِّىْ مَسَّنِىَ الضُّرُّ وَاَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِيْنَ ۚ
اور ایوب (علیہ السلام کا قصّہ یاد کریں) جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے تکلیف چھو رہی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر مہربان ہے،
فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ فَكَشَفْنَا مَا بِهٖ مِنْ ضُرٍّ وَّاٰتَيْنٰهُ اَهْلَهٗ وَمِثْلَهُمْ مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَذِكْرٰى لِلْعٰبِدِيْنَ
تو ہم نے ان کی دعا قبول فرما لی اور انہیں جو تکلیف (پہنچ رہی) تھی سو ہم نے اسے دور کر دیا اور ہم نے انہیں ان کے اہل و عیال (بھی) عطا فرمائے اور ان کے ساتھ اتنے ہی اور (عطا فرما دیئے)، یہ ہماری طرف سے خاص رحمت اور عبادت گزاروں کے لئے نصیحت ہے (کہ اﷲ صبر و شکر کا اجر کیسے دیتا ہے)،
وَاِسْمٰعِيْلَ وَاِدْرِيْسَ وَذَا الْكِفْلِ ۗ كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِيْنَ ۙ
اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل (علیہم السلام کو بھی یاد فرمائیں)، یہ سب صابر لوگ تھے،
وَاَدْخَلْنٰهُمْ فِىْ رَحْمَتِنَا ۗ اِنَّهُمْ مِّنَ الصّٰلِحِيْنَ
اور ہم نے انہیں اپنے (دامنِ) رحمت میں داخل فرمایا۔ بیشک وہ نیکو کاروں میں سے تھے،
وَ ذَا النُّوْنِ اِذْ ذَّهَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ اَنْ لَّنْ نَّـقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادٰى فِى الظُّلُمٰتِ اَنْ لَّاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰنَكَ اِنِّىْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِيْنَ ۚ
اور ذوالنون (مچھلی کے پیٹ والے نبی علیہ السلام کو بھی یاد فرمائیے) جب وہ (اپنی قوم پر) غضبناک ہو کر چل دیئے پس انہوں نے یہ خیال کر لیا کہ ہم ان پر (اس سفر میں) کوئی تنگی نہیں کریں گے پھر انہوں نے (دریا، رات اور مچھلی کے پیٹ کی تہہ در تہہ) تاریکیوں میں (پھنس کر) پکارا کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تیری ذات پاک ہے، بیشک میں ہی (اپنی جان پر) زیادتی کرنے والوں میں سے تھا،
فَاسْتَجَبْنَا لَهٗۙ وَنَجَّيْنٰهُ مِنَ الْـغَمِّۗ وَكَذٰلِكَ نُـنْجِى الْمُؤْمِنِيْنَ
پس ہم نے ان کی دعا قبول فرما لی اور ہم نے انہیں غم سے نجات بخشی، اور اسی طرح ہم مومنوں کو نجات دیا کرتے ہیں،
وَزَكَرِيَّاۤ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗ رَبِّ لَا تَذَرْنِىْ فَرْدًا وَّاَنْتَ خَيْرُ الْوٰرِثِيْنَ ۚ
اور زکریا (علیہ السلام کو بھی یاد کریں) جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا: اے میرے رب! مجھے اکیلا مت چھوڑ اور تو سب وارثوں سے بہتر ہے،
فَاسْتَجَبْنَا لَهٗۖ وَوَهَبْنَا لَهٗ يَحْيٰى وَاَصْلَحْنَا لَهٗ زَوْجَهٗ ۗ اِنَّهُمْ كَانُوْا يُسٰرِعُوْنَ فِىْ الْخَيْـرٰتِ وَ يَدْعُوْنَـنَا رَغَبًا وَّرَهَبًا ۗ وَكَانُوْا لَنَا خٰشِعِيْنَ
تو ہم نے ان کی دعا قبول فرما لی اور ہم نے انہیں یحیٰی (علیہ السلام) عطا فرمایا اور ان کی خاطر ان کی زوجہ کو (بھی) درست (قابلِ اولاد) بنا دیا۔ بیشک یہ (سب) نیکی کے کاموں (کی انجام دہی) میں جلدی کرتے تھے اور ہمیں شوق و رغبت اور خوف و خشیّت (کی کیفیتوں) کے ساتھ پکارا کرتے تھے، اور ہمارے حضور بڑے عجز و نیاز کے ساتھ گڑگڑاتے تھے،