Skip to main content

وَلِسُلَيْمٰنَ الرِّيْحَ عَاصِفَةً تَجْرِىْ بِاَمْرِهٖۤ اِلَى الْاَرْضِ الَّتِىْ بٰرَكْنَا فِيْهَاۗ وَكُنَّا بِكُلِّ شَىْءٍ عٰلِمِيْنَ

وَلِسُلَيْمَٰنَ
اور سلیمان کے لیے
ٱلرِّيحَ
ہوا کو (مسخر کیا)
عَاصِفَةً
شدت سے چلنے والی
تَجْرِى
جو چلتی تھی
بِأَمْرِهِۦٓ
اس کے حکم سے
إِلَى
طرف
ٱلْأَرْضِ
اس زمین کی
ٱلَّتِى
وہ جو
بَٰرَكْنَا
برکت دی تھی ہم نے
فِيهَاۚ
اس میں
وَكُنَّا
اور تھے ہم
بِكُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز کو
عَٰلِمِينَ
جاننے والے

اور (ہم نے) سلیمان (علیہ السلام) کے لئے تیز ہوا کو (مسخّر کردیا) جو ان کے حکم سے (جملہ اَطراف و اَکناف سے) اس سرزمینِ (شام) کی طرف چلا کرتی تھی جس میں ہم نے برکتیں رکھی ہیں، اور ہم ہر چیز کو (خوب) جاننے والے ہیں،

تفسير

وَمِنَ الشَّيٰطِيْنِ مَنْ يَّغُوْصُوْنَ لَهٗ وَيَعْمَلُوْنَ عَمَلًا دُوْنَ ذٰلِكَ ۚ وَكُنَّا لَهُمْ حٰفِظِيْنَۙ

وَمِنَ
اور سے
ٱلشَّيَٰطِينِ
شیطانوں میں (سے)
مَن
جو
يَغُوصُونَ
غوطے لگاتے تھے
لَهُۥ
اس کے لیے
وَيَعْمَلُونَ
اور عمل کرتے تھے
عَمَلًا
کچھ عمل
دُونَ
علاوہ
ذَٰلِكَۖ
اس کے
وَكُنَّا
اور تھے ہم ہی
لَهُمْ
ان کے لیے
حَٰفِظِينَ
حفاظت کرنے والے

اور کچھ شیطان (دیووں اور جنّوں) کو بھی (سلیمان علیہ السلام کے تابع کر دیا تھا) جو ان کے لئے (دریا میں) غوطے لگاتے تھے اور اس کے سوا (ان کے حکم پر) دیگر خدمات بھی انجام دیتے تھے، اور ہم ہی ان (دیووں) کے نگہبان تھے،

تفسير

وَاَيُّوْبَ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗۤ اَنِّىْ مَسَّنِىَ الضُّرُّ وَاَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِيْنَ ۚ

وَأَيُّوبَ
اور ایوب کو
إِذْ
جب
نَادَىٰ
اس نے پکارا
رَبَّهُۥٓ
اپنے رب کو
أَنِّى
کہ بیشک میں
مَسَّنِىَ
چھو لیا مجھے
ٱلضُّرُّ
تکلیف نے
وَأَنتَ
اور تو
أَرْحَمُ
سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے
ٱلرَّٰحِمِينَ
رحم کرنے والوں میں سے

اور ایوب (علیہ السلام کا قصّہ یاد کریں) جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے تکلیف چھو رہی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر مہربان ہے،

تفسير

فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ فَكَشَفْنَا مَا بِهٖ مِنْ ضُرٍّ وَّاٰتَيْنٰهُ اَهْلَهٗ وَمِثْلَهُمْ مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَذِكْرٰى لِلْعٰبِدِيْنَ

فَٱسْتَجَبْنَا
تو دعا قبول کرلی ہم نے
لَهُۥ
اس کی
فَكَشَفْنَا
تو کھول دیا ہم نے۔ ہٹا دیا ہم نے
مَا
جو بھی
بِهِۦ
اس کو تھا
مِن
سے
ضُرٍّۖ
بیماری میں (سے)
وَءَاتَيْنَٰهُ
اور دیئے ہم نے اس کو
أَهْلَهُۥ
اس کے گھر والے
وَمِثْلَهُم
اور ان کی مانند
مَّعَهُمْ
ان کے ساتھ ہی
رَحْمَةً
بطور رحمت
مِّنْ
سے
عِندِنَا
اپنے پاس (سے)
وَذِكْرَىٰ
اور نصیحت
لِلْعَٰبِدِينَ
عبادت کرنے والوں کے لیے

تو ہم نے ان کی دعا قبول فرما لی اور انہیں جو تکلیف (پہنچ رہی) تھی سو ہم نے اسے دور کر دیا اور ہم نے انہیں ان کے اہل و عیال (بھی) عطا فرمائے اور ان کے ساتھ اتنے ہی اور (عطا فرما دیئے)، یہ ہماری طرف سے خاص رحمت اور عبادت گزاروں کے لئے نصیحت ہے (کہ اﷲ صبر و شکر کا اجر کیسے دیتا ہے)،

تفسير

وَاِسْمٰعِيْلَ وَاِدْرِيْسَ وَذَا الْكِفْلِ ۗ كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِيْنَ ۙ

وَإِسْمَٰعِيلَ
اور اسماعیل
وَإِدْرِيسَ
اور ادیس
وَذَا
اور
ٱلْكِفْلِۖ
ذوالکفل
كُلٌّ
سب کے سب
مِّنَ
میں سے تھے
ٱلصَّٰبِرِينَ
صبر کرنے والوں

اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل (علیہم السلام کو بھی یاد فرمائیں)، یہ سب صابر لوگ تھے،

تفسير

وَاَدْخَلْنٰهُمْ فِىْ رَحْمَتِنَا ۗ اِنَّهُمْ مِّنَ الصّٰلِحِيْنَ

وَأَدْخَلْنَٰهُمْ
اور داخل کیا ہم نے ان کو
فِى
میں
رَحْمَتِنَآۖ
اپنی رحمت
إِنَّهُم
یقینا وہ تھے
مِّنَ
میں سے
ٱلصَّٰلِحِينَ
صالح لوگوں

اور ہم نے انہیں اپنے (دامنِ) رحمت میں داخل فرمایا۔ بیشک وہ نیکو کاروں میں سے تھے،

تفسير

وَ ذَا النُّوْنِ اِذْ ذَّهَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ اَنْ لَّنْ نَّـقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادٰى فِى الظُّلُمٰتِ اَنْ لَّاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰنَكَ اِنِّىْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِيْنَ ۚ

وَذَا
اور
ٱلنُّونِ
ذوالنون کو (حضرت یونس)
إِذ
جب
ذَّهَبَ
وہ چلا گیا
مُغَٰضِبًا
غضب ناک ہوکر
فَظَنَّ
تو سمجھا
أَن
کہ
لَّن
ہرگز نہیں
نَّقْدِرَ
تم قدرت پاسکتے۔ قادر ہوں گے
عَلَيْهِ
اس پر
فَنَادَىٰ
تو اس نے پکارا
فِى
میں
ٱلظُّلُمَٰتِ
اندھیروں
أَن
کہ
لَّآ
نہیں
إِلَٰهَ
کوئی الہ برحق
إِلَّآ
مگر
أَنتَ
تو ہی
سُبْحَٰنَكَ
پاک ہے
إِنِّى
تو بیشک میں
كُنتُ
میں ہی
مِنَ
میں سے ہوں
ٱلظَّٰلِمِينَ
ظالموں

اور ذوالنون (مچھلی کے پیٹ والے نبی علیہ السلام کو بھی یاد فرمائیے) جب وہ (اپنی قوم پر) غضبناک ہو کر چل دیئے پس انہوں نے یہ خیال کر لیا کہ ہم ان پر (اس سفر میں) کوئی تنگی نہیں کریں گے پھر انہوں نے (دریا، رات اور مچھلی کے پیٹ کی تہہ در تہہ) تاریکیوں میں (پھنس کر) پکارا کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تیری ذات پاک ہے، بیشک میں ہی (اپنی جان پر) زیادتی کرنے والوں میں سے تھا،

تفسير

فَاسْتَجَبْنَا لَهٗۙ وَنَجَّيْنٰهُ مِنَ الْـغَمِّۗ وَكَذٰلِكَ نُـنْجِى الْمُؤْمِنِيْنَ

فَٱسْتَجَبْنَا
تو دعا قبول کرلی ہم نے
لَهُۥ
اس کے لیے
وَنَجَّيْنَٰهُ
اور نجات دی ہم نے اس کو
مِنَ
سے
ٱلْغَمِّۚ
غم
وَكَذَٰلِكَ
اور اسی طرح
نُۨجِى
ہم بچایا کرتے ہیں۔ نجات دیا کرتے ہیں،
ٱلْمُؤْمِنِينَ
، ایمان والوں کو

پس ہم نے ان کی دعا قبول فرما لی اور ہم نے انہیں غم سے نجات بخشی، اور اسی طرح ہم مومنوں کو نجات دیا کرتے ہیں،

تفسير

وَزَكَرِيَّاۤ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗ رَبِّ لَا تَذَرْنِىْ فَرْدًا وَّاَنْتَ خَيْرُ الْوٰرِثِيْنَ ۚ

وَزَكَرِيَّآ
اور زکریا
إِذْ
جب
نَادَىٰ
اس نے پکارا تھا
رَبَّهُۥ
اپنے رب کو
رَبِّ
اے میرے رب
لَا
نہ
تَذَرْنِى
تو چھوڑ مجھ کو
فَرْدًا
اکیلا
وَأَنتَ
اور تو
خَيْرُ
بہترین
ٱلْوَٰرِثِينَ
وارث ہے

اور زکریا (علیہ السلام کو بھی یاد کریں) جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا: اے میرے رب! مجھے اکیلا مت چھوڑ اور تو سب وارثوں سے بہتر ہے،

تفسير

فَاسْتَجَبْنَا لَهٗۖ وَوَهَبْنَا لَهٗ يَحْيٰى وَاَصْلَحْنَا لَهٗ زَوْجَهٗ ۗ اِنَّهُمْ كَانُوْا يُسٰرِعُوْنَ فِىْ الْخَيْـرٰتِ وَ يَدْعُوْنَـنَا رَغَبًا وَّرَهَبًا ۗ وَكَانُوْا لَنَا خٰشِعِيْنَ

فَٱسْتَجَبْنَا
تو ہم نے دعا قبول کرلی
لَهُۥ
اس کی
وَوَهَبْنَا
اور ہم نے عطا کیا
لَهُۥ
اس کو
يَحْيَىٰ
یحییٰ
وَأَصْلَحْنَا
اور درست کردی ہم نے
لَهُۥ
اس کے لیے
زَوْجَهُۥٓۚ
اس کی بیوی
إِنَّهُمْ
یقینا وہ
كَانُوا۟
تھے
يُسَٰرِعُونَ
جلدی کرتے
فِى
میں
ٱلْخَيْرَٰتِ
نیکیوں
وَيَدْعُونَنَا
اور وہ پکارتے تھے ہم کو
رَغَبًا
رغبت سے
وَرَهَبًاۖ
اور خوف سے
وَكَانُوا۟
اور تھے وہ
لَنَا
ہمارے ہی لیے
خَٰشِعِينَ
خشوع کرنے والے

تو ہم نے ان کی دعا قبول فرما لی اور ہم نے انہیں یحیٰی (علیہ السلام) عطا فرمایا اور ان کی خاطر ان کی زوجہ کو (بھی) درست (قابلِ اولاد) بنا دیا۔ بیشک یہ (سب) نیکی کے کاموں (کی انجام دہی) میں جلدی کرتے تھے اور ہمیں شوق و رغبت اور خوف و خشیّت (کی کیفیتوں) کے ساتھ پکارا کرتے تھے، اور ہمارے حضور بڑے عجز و نیاز کے ساتھ گڑگڑاتے تھے،

تفسير