اِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِيْنَ اِذَا دُعُوْۤا اِلَى اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ اَنْ يَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَاۗ وَاُولٰۤٮِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
ایمان والوں کی بات تو فقط یہ ہوتی ہے کہ جب انہیں اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ فرمائے تو وہ یہی کچھ کہیں کہ ہم نے سن لیا، اور ہم (سراپا) اطاعت پیرا ہو گئے، اور ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں،
وَمَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ وَيَخْشَ اللّٰهَ وَيَتَّقْهِ فَاُولٰۤٮِٕكَ هُمُ الْفَاۤٮِٕزُوْنَ
اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرتا ہے اور اللہ سے ڈرتا اور اس کا تقوٰی اختیار کرتا ہے پس ایسے ہی لوگ مراد پانے والے ہیں،
وَاَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَيْمَانِهِمْ لَٮِٕنْ اَمَرْتَهُمْ لَيَخْرُجُنَّ ۚ قُلْ لَّا تُقْسِمُوْا ۚ طَاعَةٌ مَّعْرُوْفَةٌ ۗ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
اور وہ لوگ اللہ کی بڑی بھاری (تاکیدی) قَسمیں کھاتے ہیں کہ اگر آپ انہیں حکم دیں تو وہ (جہاد کے لئے) ضرور نکلیں گے، آپ فرما دیں کہ تم قَسمیں مت کھاؤ (بلکہ) معروف طریقہ سے فرمانبرداری (درکار) ہے، بیشک اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو تم کرتے ہو،
قُلْ اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَۚ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُمْ مَّا حُمِّلْتُمْۗ وَاِنْ تُطِيْعُوْهُ تَهْتَدُوْاۗ وَمَا عَلَى الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ
فرما دیجئے: تم اللہ کی اطاعت کرو اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو، پھر اگر تم نے (اطاعت) سے رُوگردانی کی تو (جان لو) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ذمہ وہی کچھ ہے جو ان پر لازم کیا گیا اور تمہارے ذمہ وہ ہے جو تم پر لازم کیا گیا ہے، اور اگر تم ان کی اطاعت کرو گے تو ہدایت پا جاؤ گے، اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر (احکام کو) صریحاً پہنچا دینے کے سوا (کچھ لازم) نہیں ہے،
وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَـيَسْتَخْلِفَـنَّهُمْ فِى الْاَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْۖ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِيْنَهُمُ الَّذِى ارْتَضٰى لَهُمْ وَلَـيُبَدِّلَــنَّهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ خَوْفِهِمْ اَمْنًا ۗ يَعْبُدُوْنَنِىْ لَا يُشْرِكُوْنَ بِىْ شَيْــًٔــا ۗ وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰۤٮِٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ
اللہ نے ایسے لوگوں سے وعدہ فرمایا ہے (جس کا ایفا اور تعمیل امت پر لازم ہے) جو تم میں سے ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے وہ ضرور انہی کو زمین میں خلافت (یعنی امانتِ اقتدار کا حق) عطا فرمائے گا جیسا کہ اس نے ان لوگوں کو (حقِ) حکومت بخشا تھا جو ان سے پہلے تھے اور ان کے لئے ان کے دین کو جسے اس نے ان کے لئے پسند فرمایا ہے (غلبہ و اقتدار کے ذریعہ) مضبوط و مستحکم فرما دے گا اور وہ ضرور (اس تمکّن کے باعث) ان کے پچھلے خوف کو (جو ان کی سیاسی، معاشی اور سماجی کمزوری کی وجہ سے تھا) ان کے لئے امن و حفاظت کی حالت سے بدل دے گا، وہ (بے خوف ہو کر) میری عبادت کریں گے میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے (یعنی صرف میرے حکم اور نظام کے تابع رہیں گے)، اور جس نے اس کے بعد ناشکری (یعنی میرے احکام سے انحراف و انکار) کو اختیار کیا تو وہی لوگ فاسق (و نافرمان) ہوں گے،
وَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰ تُوا الزَّكٰوةَ وَاَطِيْـعُوا الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
اور تم نماز (کے نظام) کو قائم رکھو اور زکوٰۃ کی ادائیگی (کا انتظام) کرتے رہو اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی (مکمل) اطاعت بجا لاؤ تاکہ تم پر رحم فرمایا جائے (یعنی غلبہ و اقتدار، استحکام اور امن و حفاظت کی نعمتوں کو برقرار رکھا جائے)،
لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مُعْجِزِيْنَ فِى الْاَرْضِۚ وَمَأْوٰٮهُمُ النَّارُۗ وَلَبِئْسَ الْمَصِيْرُ
اور یہ خیال ہر گز نہ کرنا کہ انکار و ناشکری کرنے والے لوگ زمین میں (اپنے ہلاک کئے جانے سے اللہ کو) عاجز کر دیں گے، اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے،
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لِيَسْتَـأْذِنْكُمُ الَّذِيْنَ مَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ وَالَّذِيْنَ لَمْ يَـبْلُغُوا الْحُـلُمَ مِنْكُمْ ثَلٰثَ مَرّٰتٍۗ مِنْ قَبْلِ صَلٰوةِ الْفَجْرِ وَحِيْنَ تَضَعُوْنَ ثِيَابَكُمْ مِّنَ الظَّهِيْرَةِ وَمِنْۢ بَعْدِ صَلٰوةِ الْعِشَاۤءِ ۗ ۗ ثَلٰثُ عَوْرٰتٍ لَّـكُمْ ۗ لَـيْسَ عَلَيْكُمْ وَ لَا عَلَيْهِمْ جُنَاحٌۢ بَعْدَهُنَّ ۗ طَوّٰفُوْنَ عَلَيْكُمْ بَعْضُكُمْ عَلٰى بَعْضٍ ۗ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَـكُمُ الْاٰيٰتِ ۗ وَاللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ
اے ایمان والو! چاہئے کہ تمہارے زیردست (غلام اور باندیاں) اور تمہارے ہی وہ بچے جو (ابھی) جوان نہیں ہوئے (تمہارے پاس آنے کے لئے) تین مواقع پر تم سے اجازت لیا کریں: (ایک) نمازِ فجر سے پہلے اور (دوسرے) دوپہر کے وقت جب تم (آرام کے لئے) کپڑے اتارتے ہو اور (تیسرے) نمازِ عشاء کے بعد (جب تم خواب گاہوں میں چلے جاتے ہو)، (یہ) تین (وقت) تمہارے پردے کے ہیں، ان (اوقات) کے علاوہ نہ تم پر کوئی گناہ ہے اور نہ ان پر، (کیونکہ بقیہ اوقات میں وہ) تمہارے ہاں کثرت کے ساتھ ایک دوسرے کے پاس آتے جاتے رہتے ہیں، اسی طرح اللہ تمہارے لئے آیتیں واضح فرماتا ہے، اور اللہ خوب جاننے والا حکمت والا ہے،
وَاِذَا بَلَغَ الْاَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُـلُمَ فَلْيَسْتَـأْذِنُوْا كَمَا اسْتَـأْذَنَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْۗ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَـكُمْ اٰيٰتِهٖۗ وَاللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ
اور جب تم میں سے بچے حدِ بلوغ کو پہنچ جائیں تو وہ (تمہارے پاس آنے کے لئے) اجازت لیا کریں جیسا کہ ان سے پہلے (دیگر بالغ افراد) اجازت لیتے رہتے ہیں، اس طرح اللہ تمہارے لئے اپنے احکام خُوب واضح فرماتا ہے، اور اللہ خوب علم والا اور حکمت والا ہے،
وَالْـقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاۤءِ الّٰتِىْ لَا يَرْجُوْنَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ اَنْ يَّضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَـرِّجٰتٍ ۭ بِزِيْنَةٍ ۗ وَاَنْ يَّسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ ۗ وَاللّٰهُ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ
اور وہ بوڑھی خانہ نشین عورتیں جنہیں (اب) نکاح کی خواہش نہیں رہی ان پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں کہ وہ اپنے (اوپر سے ڈھانپنے والے اضافی) کپڑے اتار لیں بشرطیکہ وہ (بھی) اپنی آرائش کو ظاہر کرنے والی نہ بنیں، اور اگر وہ (مزید) پرہیزگاری اختیار کریں (یعنی زائد اوڑھنے والے کپڑے بھی نہ اتاریں) تو ان کے لئے بہتر ہے، اور اللہ خوب سننے والا جاننے والا ہے،