Skip to main content

قَالَ نَكِّرُوْا لَهَا عَرْشَهَا نَـنْظُرْ اَتَهْتَدِىْۤ اَمْ تَكُوْنُ مِنَ الَّذِيْنَ لَا يَهْتَدُوْنَ

قَالَ
سلیمان نے کہا
نَكِّرُوا۟
بدل ڈالو۔ غیر مانوس کردو
لَهَا
اس کے لیے
عَرْشَهَا
اس کا تخت
نَنظُرْ
ہم دیکھتے ہیں
أَتَهْتَدِىٓ
کیا وہ ہدایت پاتی ہے
أَمْ
یا
تَكُونُ
ہوتی ہے وہ
مِنَ
میں سے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں
لَا
نہیں
يَهْتَدُونَ
جو ہدایت پاتے

(سلیمان علیہ السلام نے) فرمایا: اس(ملکہ کے امتحان) کے لئے اس کے تخت کی صورت اور ہیئت بدل دو ہم دیکھیں گے کہ آیا وہ (پہچان کی) راہ پاتی ہے یا ان میں سے ہوتی ہے جو سوجھ بوجھ نہیں رکھتے،

تفسير

فَلَمَّا جَاۤءَتْ قِيْلَ اَهٰكَذَا عَرْشُكِۗ قَالَتْ كَاَنَّهٗ هُوَۚ وَاُوْتِيْنَا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِهَا وَ كُنَّا مُسْلِمِيْنَ

فَلَمَّا
تو جب
جَآءَتْ
وہ آگئی
قِيلَ
کہا گیا
أَهَٰكَذَا
کیا اس طرح
عَرْشُكِۖ
تیرا تخت ہے
قَالَتْ
بولی
كَأَنَّهُۥ
گویا کہ وہ
هُوَۚ
وہی ہے
وَأُوتِينَا
اور ہم دیئے گئے
ٱلْعِلْمَ
علم
مِن
اس سے
قَبْلِهَا
پہلے ہی
وَكُنَّا
اور تھے ہم
مُسْلِمِينَ
اطاعت گزار

پھر جب وہ (ملکہ) آئی تو اس سے کہا گیا: کیا تمہارا تخت اسی طرح کا ہے، وہ کہنے لگی: گویا یہ وہی ہے اور ہمیں اس سے پہلے ہی (نبوتِ سلیمان کے حق ہونے کا) علم ہو چکا تھا اور ہم مسلمان ہو چکے ہیں،

تفسير

وَصَدَّهَا مَا كَانَتْ تَّعْبُدُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِۗ اِنَّهَا كَانَتْ مِنْ قَوْمٍ كٰفِرِيْنَ

وَصَدَّهَا
اور روکا تھا اس کو
مَا
(ان خداؤں نے) جن کی
كَانَت
تھی وہ
تَّعْبُدُ مِن
عبادت کرتی
دُونِ
سوا
ٱللَّهِۖ
اللہ کے
إِنَّهَا
بیشک وہ
كَانَتْ
تھی وہ
مِن
سے
قَوْمٍ
قوم
كَٰفِرِينَ
کافر قوم (میں سے)

اور اس (ملکہ) کو اس (معبودِ باطل) نے (پہلے قبولِ حق سے) روک رکھا تھا جس کی وہ اللہ کے سوا پرستش کرتی رہی تھی۔ بیشک وہ کافروں کی قوم میں سے تھی،

تفسير

قِيْلَ لَهَا ادْخُلِى الصَّرْحَ ۚ فَلَمَّا رَاَتْهُ حَسِبَـتْهُ لُـجَّةً وَّكَشَفَتْ عَنْ سَاقَيْهَا ۗ قَالَ اِنَّهٗ صَرْحٌ مُّمَرَّدٌ مِّنْ قَوَارِيْرَ ۙقَالَتْ رَبِّ اِنِّىْ ظَلَمْتُ نَـفْسِىْ وَ اَسْلَمْتُ مَعَ سُلَيْمٰنَ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ

قِيلَ
کہا گیا
لَهَا
اس سے
ٱدْخُلِى
داخل ہوجا
ٱلصَّرْحَۖ
محل میں
فَلَمَّا
تو جب
رَأَتْهُ
اس نے دیکھا اس کو
حَسِبَتْهُ
سمجھا اس کو
لُجَّةً
حوض
وَكَشَفَتْ
اور کھول لیے
عَن
سے
سَاقَيْهَاۚ
اپنی پنڈلیوں
قَالَ
فرمایا
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
صَرْحٌ
محل ہے
مُّمَرَّدٌ
چکنا
مِّن
سے
قَوَارِيرَۗ
شیشے بنا ہوا
قَالَتْ
کہنے لگی
رَبِّ
اے میرے رب
إِنِّى
بیشک میں نے
ظَلَمْتُ
ظلم کیا
نَفْسِى
اپنی جان پر
وَأَسْلَمْتُ
اور میں اسلام لے آئی
مَعَ
کے ساتھ
سُلَيْمَٰنَ
سلیمان
لِلَّهِ
اللہ کے لئیے
رَبِّ
رب
ٱلْعَٰلَمِينَ
العالمین

اس (ملکہ) سے کہا گیا: اس محل کے صحن میں داخل ہو جا (جس کے نیچے نیلگوں پانی کی لہریں چلتی تھیں)، پھر جب ملکہ نے اس (مزیّن بلوریں فرش) کو دیکھا تو اسے گہرے پانی کا تالاب سمجھا اور اس نے (پائینچے اٹھا کر) اپنی دونوں پنڈلیاں کھول دیں، سلیمان (علیہ السلام) نے فرمایا: یہ تو محل کا شیشوں جڑا صحن ہے، اس (ملکہ) نے عرض کیا: اے میرے پروردگار! (میں اسی طرح فریبِ نظر میں مبتلا تھی) بیشک میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور اب میں سلیمان (علیہ السلام) کی معیّت میں اس اللہ کی فرمانبردار ہو گئی ہوں جو تمام جہانوں کا رب ہے،

تفسير

وَلَقَدْ اَرْسَلْنَاۤ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًا اَنِ اعْبُدُوْا اللّٰهَ فَاِذَا هُمْ فَرِيْقٰنِ يَخْتَصِمُوْنَ

وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
أَرْسَلْنَآ
بھیجا ہم نے
إِلَىٰ
کی طرف
ثَمُودَ
ثمود
أَخَاهُمْ
ان کے بھائی
صَٰلِحًا
صالح کو
أَنِ
کہ
ٱعْبُدُوا۟
عبادت کرو
ٱللَّهَ
اللہ کی
فَإِذَا
تو دفعتا
هُمْ
وہ
فَرِيقَانِ
دو فریق تھے (باہم)
يَخْتَصِمُونَ
جھگڑ رہے تھے

اور بیشک ہم نے قومِ ثمود کے پاس ان کے (قومی) بھائی صالح (علیہ السلام) کو (پیغمبر بنا کر) بھیجا کہ تم لوگ اللہ کی عبادت کرو تو اس وقت وہ دو فرقے ہو گئے جو آپس میں جھگڑتے تھے،

تفسير

قَالَ يٰقَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُوْنَ بِالسَّيِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِۚ لَوْلَا تَسْتَغْفِرُوْنَ اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ

قَالَ
اس نے کہا
يَٰقَوْمِ
اے میری قوم
لِمَ
کیوں تم
تَسْتَعْجِلُونَ
جلدی مانگ رہے ہو
بِٱلسَّيِّئَةِ
برائی کو
قَبْلَ
قبل۔ پہلے
ٱلْحَسَنَةِۖ
بھلائی سے
لَوْلَا
کیوں نہیں
تَسْتَغْفِرُونَ
تم بخشش مانگتے
ٱللَّهَ
اللہ سے
لَعَلَّكُمْ
تاکہ تم
تُرْحَمُونَ
تم رحم کیے جاؤ

(صالح علیہ السلام نے) فرمایا: اے میری قوم! تم لوگ بھلائی (یعنی رحمت) سے پہلے برائی (یعنی عذاب) میں کیوں جلدی چاہتے ہو؟ تم اللہ سے بخشش کیوں طلب نہیں کرتے تاکہ تم پر رحم کیا جائے،

تفسير

قَالُوا اطَّيَّرْنَا بِكَ وَبِمَنْ مَّعَكَ ۗ قَالَ طٰۤٮِٕرُكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ بَلْ اَنْـتُمْ قَوْمٌ تُفْتَـنُوْنَ

قَالُوا۟
انہوں نے کہا
ٱطَّيَّرْنَا
ہم برا شگون لیتے ہیں
بِكَ
تیرے ساتھ
وَبِمَن
اور ان سے جو
مَّعَكَۚ
تیرے ساتھ ہیں
قَالَ
کہا
طَٰٓئِرُكُمْ
تمہارا شگون
عِندَ
پاس ہے
ٱللَّهِۖ
اللہ کے
بَلْ
بلکہ
أَنتُمْ
تم
قَوْمٌ
ایک گروہ ہو
تُفْتَنُونَ
تم آزمائے جارہے ہو

وہ کہنے لگے: ہمیں تم سے (بھی) نحوست پہنچی ہے اور ان لوگوں سے (بھی) جو تمہارے ساتھ ہیں۔ (صالح علیہ السلام نے) فرمایا: تمہاری نحوست (کا سبب) اللہ کے پاس (لکھا ہوا) ہے بلکہ تم لوگ فتنہ میں مبتلا کئے گئے ہو،

تفسير

وَكَانَ فِى الْمَدِيْنَةِ تِسْعَةُ رَهْطٍ يُّفْسِدُوْنَ فِى الْاَرْضِ وَلَا يُصْلِحُوْنَ

وَكَانَ
اور تھے
فِى
میں
ٱلْمَدِينَةِ
شہر
تِسْعَةُ
نو
رَهْطٍ
گروہ۔ جتھے
يُفْسِدُونَ
وہ فساد کرتے تھے
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
ز مین
وَلَا
اور نہ
يُصْلِحُونَ
اصلاح کرتے تھے

اور (قومِ ثمود کے) شہر میں نو سرکردہ لیڈر (جو اپنی اپنی جماعتوں کے سربراہ) تھے ملک میں فساد پھیلاتے تھے اور اصلاح نہیں کرتے تھے،

تفسير

قَالُوْا تَقَاسَمُوْا بِاللّٰهِ لَـنُبَيِّتَـنَّهٗ وَ اَهْلَهٗ ثُمَّ لَـنَقُوْلَنَّ لِوَلِيِّهٖ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ اَهْلِهٖ وَاِنَّا لَصٰدِقُوْنَ

قَالُوا۟
انہوں نے کہا
تَقَاسَمُوا۟
قسم کھاؤ
بِٱللَّهِ
اللہ کی
لَنُبَيِّتَنَّهُۥ
البتہ ہم ضرور رات کو حملہ کریں گے اس پر
وَأَهْلَهُۥ
اور اس کے گھر والوں پر
ثُمَّ
پھر
لَنَقُولَنَّ
البتہ ہم ضرور کہیں گے
لِوَلِيِّهِۦ
اس کے سرپرست سے
مَا
نہیں
شَهِدْنَا
دیکھا ہم نے۔ نہیں موجود تھے ہم
مَهْلِكَ
ہلاکت کے وقت۔ جگہ
أَهْلِهِۦ
اس کے خاندان کی
وَإِنَّا
اور بیشک ہم
لَصَٰدِقُونَ
البتہ سچے ہیں

(ان سرغنوں نے) کہا: تم آپس میں اللہ کی قسم کھا کر عہد کرو کہ ہم ضرور رات کو صالح (علیہ السلام) اور اس کے گھر والوں پر قاتلانہ حملہ کریں گے پھر ان کے وارثوں سے کہہ دیں گے کہ ہم ان کی ہلاکت کے موقع پر حاضر ہی نہ تھے اور بیشک ہم سچے ہیں،

تفسير

وَمَكَرُوْا مَكْرًا وَّمَكَرْنَا مَكْرًا وَّهُمْ لَا يَشْعُرُوْنَ

وَمَكَرُوا۟
اور انہوں نے چال چلی
مَكْرًا
ایک چال
وَمَكَرْنَا
اور ہم نے تدبیر کی
مَكْرًا
ایک تدبیر
وَهُمْ
اور وہ
لَا
نہ
يَشْعُرُونَ
شعور رکھتے تھے

اور انہوں نے خفیہ سازش کی اور ہم نے (بھی اس کے توڑ کے لئے) خفیہ تدبیر فرمائی اور انہیں خبر بھی نہ ہوئی،

تفسير