Skip to main content
فَخَرَجَ
تو نکلا
مِنْهَا
اس میں سے
خَآئِفًا
ڈرتے ہوئے
يَتَرَقَّبُۖ
خفتہ ٹوہ لگاتے ہوئے
قَالَ
کہا
رَبِّ
اے میرے رب
نَجِّنِى
نجات دے مجھ کو
مِنَ
سے
ٱلْقَوْمِ
قوم (سے)
ٱلظَّٰلِمِينَ
ظالم

یہ خبر سنتے ہی موسیٰؑ ڈرتا اور سہمتا نکل کھڑا ہوا اور اس نے دعا کی کہ "اے میرے رب، مجھے ظالموں سے بچا"

تفسير
وَلَمَّا
اور جب
تَوَجَّهَ
اس نے رخ کیا
تِلْقَآءَ
جانب
مَدْيَنَ
مدین کے
قَالَ
کہا
عَسَىٰ
امید ہے
رَبِّىٓ
میرا رب
أَن
کہ
يَهْدِيَنِى
رہنمائی کرے گا میری
سَوَآءَ
سیدھے
ٱلسَّبِيلِ
راستے کی طرف

(مصر سے نکل کر) جب موسیٰؑ نے مَدیَن کا رُخ کیا تو اُس نے کہا "اُمید ہے کہ میرا رب مجھے ٹھیک راستے پر ڈال دے گا"

تفسير
وَلَمَّا
اور جب
وَرَدَ
وہ پہنچا/ وارد ہوا
مَآءَ
پانی پر
مَدْيَنَ
مدین کے
وَجَدَ
پایا
عَلَيْهِ
اس پر
أُمَّةً
ایک گروہ کو
مِّنَ
سے
ٱلنَّاسِ
لوگوں میں (سے)
يَسْقُونَ
جو پانی پلا رہے تھے
وَوَجَدَ
اور پایا
مِن
کے
دُونِهِمُ
ان کے علاوہ
ٱمْرَأَتَيْنِ
دوعورتوں کو
تَذُودَانِۖ
جو روکے ہوئے تھیں/ ہٹا رہی تھیں
قَالَ
کہا
مَا
کیا
خَطْبُكُمَاۖ
معاملہ ہے تم دونوں کا
قَالَتَا
وہ دونوں کہنے لگیں
لَا
نہیں
نَسْقِى
ہم پانی پلاتیں
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
يُصْدِرَ
واپس نکال لائیں
ٱلرِّعَآءُۖ
چرواہے
وَأَبُونَا
اور ہمارا باپ
شَيْخٌ
بوڑھا ہے
كَبِيرٌ
بڑی عمر کا ہے

اور جب وہ مَدیَن کے کنوئیں پر پہنچا تو اُس نے دیکھا کہ بہت سے لوگ اپنے جانوروں کو پانی پلا رہے ہیں اور ان سے الگ ایک طرف دو عورتیں اپنے جانوروں کو روک رہی ہیں موسیٰؑ نے اِن عورتوں سے پوچھا "تمہیں کیا پریشانی ہے؟" انہوں نے کہا "ہم اپنے جانوروں کو پانی نہیں پلا سکتیں جب تک یہ چرواہے اپنے جانور نکال کر نہ لے جائیں، اور ہمارے والد ایک بہت بوڑھے آدمی ہیں"

تفسير
فَسَقَىٰ
تو اس نے پانی پلایا
لَهُمَا
ان دونوں کو
ثُمَّ
پھر
تَوَلَّىٰٓ
پھر گیا/مڑا
إِلَى
طرف
ٱلظِّلِّ
سائے کی (طرف)
فَقَالَ
پھر کہنے لگا
رَبِّ
اے میرے رب
إِنِّى
بیشک میں
لِمَآ
واسطے اس کے جو
أَنزَلْتَ
تو نازل کرے
إِلَىَّ
میری طرف
مِنْ
کوئی
خَيْرٍ
بھلائی
فَقِيرٌ
محتاج ہوں

یہ سن کو موسیٰؑ نے ان کے جانوروں کو پانی پلا دیا، پھر ایک سائے کی جگہ جا بیٹھا اور بولا "پروردگار، جو خیر بھی تو مجھ پر نازل کر دے میں اس کا محتاج ہوں"

تفسير
فَجَآءَتْهُ
تو آئی اس کے پاس
إِحْدَىٰهُمَا
ان دونوں میں سے ایک
تَمْشِى
چلتی ہوئی
عَلَى
ساتھ
ٱسْتِحْيَآءٍ
حیا کے ساتھ/ شرماتی ہوئی
قَالَتْ
کہنے لگی
إِنَّ
بیشک
أَبِى
میرا باپ
يَدْعُوكَ
بلا رہا ہے تجھ کو
لِيَجْزِيَكَ
تاکہ بدلہ دے تجھ کو
أَجْرَ
اس اجر کا
مَا
جو
سَقَيْتَ
تونے پلایا
لَنَاۚ
ہم کو
فَلَمَّا
تو جب
جَآءَهُۥ
وہ آگیا اس کے پاس
وَقَصَّ
اور قصہ سنایا
عَلَيْهِ
اس پر
ٱلْقَصَصَ
قصہ سنانا
قَالَ
بولا
لَا
نہ
تَخَفْۖ
ڈرو
نَجَوْتَ
تم نجات پاگئے ہو
مِنَ
سے
ٱلْقَوْمِ
قوم
ٱلظَّٰلِمِينَ
ظالم

(کچھ دیر نہ گزری تھی کہ) ان دونوں عورتوں میں سے ایک شرم و حیا سے چلتی ہوئی اس کے پاس آئی اور کہنے لگی "میرے والد آپ کو بُلا رہے ہیں تاکہ آپ نے ہمارے جانوروں کو پانی جو پلایا ہے اس کا اجر آپ کو دیں" موسیٰؑ جب اس کے پاس پہنچا اور اپنا سارا قصہ اسے سُنایا تو اس نے کہا "کچھ خوف نہ کرو، اب تم ظالموں سے بچ نکلے ہو"

تفسير
قَالَتْ
بولی
إِحْدَىٰهُمَا
ان میں سے ایک
يَٰٓأَبَتِ
اے میرے ابا جان
ٱسْتَـْٔجِرْهُۖ
اجرت پر رکھ لیجئے اس کو
إِنَّ
بیشک
خَيْرَ
بہترین
مَنِ
جس کو
ٱسْتَـْٔجَرْتَ
آپ اجرت پر رکھیں/ نوکر رکھیں
ٱلْقَوِىُّ
جو مضبوط ہو
ٱلْأَمِينُ
جو امانت دار ہو

ان دونوں عورتوں میں سے ایک نے اپنے باپ سے کہا "ابّا جان، اس شخص کو نوکر رکھ لیجیے، بہترین آدمی جسے آپ ملازم رکھیں وہی ہو سکتا ہے جو مضبُوط اور امانت دار ہو"

تفسير
قَالَ
اس نے کہا
إِنِّىٓ
بیشک میں
أُرِيدُ
میں چاہتا ہوں
أَنْ
کہ
أُنكِحَكَ
میں نکاح کردوں تجھ سے
إِحْدَى
ایک کا
ٱبْنَتَىَّ
اپنی دو بیٹیوں میں سے
هَٰتَيْنِ
یہ دونوں
عَلَىٰٓ
پر
أَن
اس شرط پر کہ
تَأْجُرَنِى
تو نوکری کرے میری
ثَمَٰنِىَ
آٹھ
حِجَجٍۖ
سال
فَإِنْ
پھر اگر
أَتْمَمْتَ
تو پورا کردے
عَشْرًا
دس (سال)
فَمِنْ
سے
عِندِكَۖ
تو تیری طرف سے ہے
وَمَآ
اور نہیں
أُرِيدُ
میں چاہتا
أَنْ
کہ
أَشُقَّ
میں سختی کروں
عَلَيْكَۚ
تجھ پر
سَتَجِدُنِىٓ
عنقریب تو پائے گا مجھ کو
إِن
ان
شَآءَ
شاء
ٱللَّهُ
اللہ
مِنَ
سے
ٱلصَّٰلِحِينَ
نیک لوگوں (میں سے)

اس کے باپ نے (موسیٰؑ سے) کہا "میں چاہتا ہوں کہ اپنی اِن دو بیٹیوں میں سے ایک کا نکاح تمہارے ساتھ کر دوں بشرطیکہ تم آٹھ سال تک میرے ہاں ملازمت کرو، اور اگر دس سال پُورے کر دو تو یہ تمہاری مرضی ہے میں تم پر سختی نہیں کرنا چاہتا تم اِن شاءاللہ مجھے نیک آدمی پاؤ گے"

تفسير
قَالَ
کہا
ذَٰلِكَ
یہ
بَيْنِى
میرے درمیان ہے
وَبَيْنَكَۖ
اور تیرے درمیان ہے
أَيَّمَا
جو بھی
ٱلْأَجَلَيْنِ
دو مدتوں میں سے
قَضَيْتُ
میں نے پوری کی
فَلَا
تو نہ
عُدْوَٰنَ
کوئی زیادتی ہوگی
عَلَىَّۖ
مجھ پر
وَٱللَّهُ
اور اللہ
عَلَىٰ
اوپر
مَا
اس کے جو
نَقُولُ
ہم کہیں
وَكِيلٌ
نگہبان ہے

موسیٰ نے جواب دیا "یہ بات میرے اور آپ کے درمیان طے ہو گئی ان دونوں مدتوں میں سے جو بھی میں پُوری کر دوں اُس کے بعد پھر کوئی زیادتی مجھ پر نہ ہو، اور جو کچھ قول قرار ہم کر رہے ہیں اللہ اس پر نگہبان ہے"

تفسير
فَلَمَّا
تو جب
قَضَىٰ
پوری کی
مُوسَى
موسیٰ نے
ٱلْأَجَلَ
مقرر مدت
وَسَارَ
اور لے چلے
بِأَهْلِهِۦٓ
اپنی بیوی کو/ اپنے گھروالوں کو
ءَانَسَ
اس نے دیکھا/پایا /محسوس کیا
مِن
سے
جَانِبِ
جانب سے
ٱلطُّورِ
طور کی
نَارًا
ایک آگ کو
قَالَ
کہا
لِأَهْلِهِ
اپنے گھروالوں سے
ٱمْكُثُوٓا۟
ٹھہر جاؤ
إِنِّىٓ
بیشک میں نے
ءَانَسْتُ
میں نے پائی ہے
نَارًا
ایک آگ
لَّعَلِّىٓ
شاید کہ میں
ءَاتِيكُم
میں لاؤں تمہارے پاس
مِّنْهَا
اس میں سے
بِخَبَرٍ
کوئی خبر
أَوْ
یا
جَذْوَةٍ
کوئی انگارہ
مِّنَ
سے
ٱلنَّارِ
آگ میں (سے )
لَعَلَّكُمْ
تاکہ تم
تَصْطَلُونَ
تم تاپ سکو

جب موسیٰؑ نے مدت پوری کر دی اور وہ اپنے اہل و عیال کو لے کر چلا تو طُور کی جانب اس کو ایک آگ نظر آئی اُس نے اپنے گھر والوں سے کہا "ٹھیرو، میں نے ایک آگ دیکھی ہے، شاید میں وہاں سے کوئی خبر لے آؤں یا اس آگ سے کوئی انگارہ ہی اُٹھا لاؤں جس سے تم تاپ سکو"

تفسير
فَلَمَّآ
تو جب
أَتَىٰهَا
وہ آیا اس کے پاس
نُودِىَ
پکارا گیا
مِن
سے
شَٰطِئِ
کنارے (سے)
ٱلْوَادِ
وادی سے
ٱلْأَيْمَنِ
دائیں جانب کی
فِى
میں
ٱلْبُقْعَةِ
خطہ زمین سے
ٱلْمُبَٰرَكَةِ
مبارکہ
مِنَ
سے
ٱلشَّجَرَةِ
درخت میں (سے)
أَن
کہ
يَٰمُوسَىٰٓ
اے موسیٰ
إِنِّىٓ
بیشک میں
أَنَا
میں ہی ہوں
ٱللَّهُ
اللہ
رَبُّ
رب
ٱلْعَٰلَمِينَ
سارے جہانوں کا

وہاں پہنچا تو وادی کے داہنے کنارے پر مبارک خطے میں ایک درخت سے پکارا گیا کہ "اے موسیٰؑ، میں ہی اللہ ہوں، سارے جہان والوں کا مالک"

تفسير