فَخَرَجَ مِنْهَا خَاۤٮِٕفًا يَّتَرَقَّبُۖ قَالَ رَبِّ نَجِّنِىْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ
سو موسٰی (علیہ السلام) وہاں سے خوف زدہ ہو کر (مددِ الٰہی کا) انتظار کرتے ہوئے نکل کھڑے ہوئے، عرض کیا: اے رب! مجھے ظالم قوم سے نجات عطا فرما،
وَلَـمَّا تَوَجَّهَ تِلْقَاۤءَ مَدْيَنَ قَالَ عَسٰى رَبِّىْۤ اَنْ يَّهْدِيَنِىْ سَوَاۤءَ السَّبِيْلِ
اور جب وہ مَديَن کی طرف رخ کر کے چلے (تو) کہنے لگے: امید ہے میرا رب مجھے (منزلِ مقصود تک پہنچانے کے لئے) سیدھی راہ دکھا دے گا،
وَلَـمَّا وَرَدَ مَاۤءَ مَدْيَنَ وَجَدَ عَلَيْهِ اُمَّةً مِّنَ النَّاسِ يَسْقُوْنَ ۖ وَوَجَدَ مِنْ دُوْنِهِمُ امْرَاَتَيْنِ تَذُوْدٰنِ ۚ قَالَ مَا خَطْبُكُمَا ۗ قَالَـتَا لَا نَسْقِىْ حَتّٰى يُصْدِرَ الرِّعَاۤءُ وَاَبُوْنَا شَيْخٌ كَبِيْرٌ
اور جب وہ مَدْيَنَْ کے پانی (کے کنویں) پر پہنچے تو انہوں نے اس پر لوگوں کا ایک ہجوم پایا جو (اپنے جانوروں کو) پانی پلا رہے تھے اور ان سے الگ ایک جانب دو عورتیں دیکھیں جو (اپنی بکریوں کو) روکے ہوئے تھیں (موسٰی علیہ السلام نے) فرمایا: تم دونوں اس حال میں کیوں (کھڑی) ہو؟ دونوں بولیں کہ ہم (اپنی بکریوں کو) پانی نہیں پلا سکتیں یہاں تک کہ چرواہے (اپنے مویشیوں کو) واپس لے جائیں، اور ہمارے والد عمر رسیدہ بزرگ ہیں،
فَسَقٰى لَهُمَا ثُمَّ تَوَلّٰۤى اِلَى الظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ اِنِّىْ لِمَاۤ اَنْزَلْتَ اِلَىَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيْرٌ
سو انہوں نے دونوں (کے ریوڑ) کو پانی پلا دیا پھر سایہ کی طرف پلٹ گئے اور عرض کیا: اے رب! میں ہر اس بھلائی کا جو تو میری طرف اتارے محتا ج ہوں،
فَجَاۤءَتْهُ اِحْدٰٮہُمَا تَمْشِىْ عَلَى اسْتِحْيَاۤءٍ ۖ قَالَتْ اِنَّ اَبِىْ يَدْعُوْكَ لِيَجْزِيَكَ اَجْرَ مَا سَقَيْتَ لَـنَا ۗ فَلَمَّا جَاۤءَهٗ وَقَصَّ عَلَيْهِ الْقَصَصَ ۙ قَالَ لَا تَخَفْ ۗ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ
پھر (تھوڑی دیر بعد) ان کے پاس ان دونوں میں سے ایک (لڑکی) آئی جو شرم و حیاء (کے انداز) سے چل رہی تھی۔ اس نے کہا: میرے والد آپ کو بلا رہے ہیں تاکہ وہ آپ کو اس (محنت) کا معاوضہ دیں جو آپ نے ہمارے لئے (بکریوں کو) پانی پلایا ہے۔ سو جب موسٰی (علیہ السلام) ان (لڑکیوں کے والد شعیب علیہ السلام) کے پاس آئے اور ان سے (پچھلے) واقعات بیان کئے تو انہوں نے کہا: آپ خوف نہ کریں آپ نے ظالم قوم سے نجات پا لی ہے،
قَالَتْ اِحْدٰٮہُمَا يٰۤاَبَتِ اسْتَأْجِرْهُۖ اِنَّ خَيْرَ مَنِ اسْتَـأْجَرْتَ الْقَوِىُّ الْاَمِيْنُ
ان میں سے ایک (لڑکی) نے کہا: اے (میرے) والد گرامی! انہیں (اپنے پاس مزدوری) پر رکھ لیں بیشک بہترین شخص جسے آپ مزدوری پر رکھیں وہی ہے جو طاقتور امانت دار ہو (اور یہ اس ذمہ داری کے اہل ہیں)،
قَالَ اِنِّىْۤ اُرِيْدُ اَنْ اُنْكِحَكَ اِحْدَى ابْنَتَىَّ هٰتَيْنِ عَلٰۤى اَنْ تَأْجُرَنِىْ ثَمٰنِىَ حِجَجٍۚ فَاِنْ اَتْمَمْتَ عَشْرًا فَمِنْ عِنْدِكَۚ وَمَاۤ اُرِيْدُ اَنْ اَشُقَّ عَلَيْكَۗ سَتَجِدُنِىْۤ اِنْ شَاۤءَ اللّٰهُ مِنَ الصّٰلِحِيْنَ
انہوں نے (موسٰی علیہ السلام سے) کہا: میں چاہتا ہوں کہ اپنی ان دو لڑکیوں میں سے ایک کا نکاح آپ سے کردوں اس (مَہر) پر کہ آپ آٹھ سال تک میرے پاس اُجرت پر کام کریں، پھر اگر آپ نے دس (سال) پور ے کردیئے تو آپ کی طرف سے (احسان) ہوگا اور میں آپ پر مشقت نہیں ڈالنا چاہتا، اگر اللہ نے چاہا تو آپ مجھے نیک لوگوں میں سے پائیں گے،
قَالَ ذٰلِكَ بَيْنِىْ وَبَيْنَكَ ۗ اَيَّمَا الْاَجَلَيْنِ قَضَيْتُ فَلَا عُدْوَانَ عَلَـىَّ ۗ وَاللّٰهُ عَلٰى مَا نَقُوْلُ وَكِيْلٌ
موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: یہ (معاہدہ) میرے اور آپ کے درمیان (طے) ہوگیا، دو میں سے جو مدت بھی میں پوری کروں سو مجھ پر کوئی جبر نہیں ہوگا، اور اللہ اس (بات) پر جو ہم کہہ رہے ہیں نگہبان ہے،
فَلَمَّا قَضٰى مُوْسَى الْاَجَلَ وَسَارَ بِاَهْلِهٖۤ اٰنَسَ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ نَارًاۚ قَالَ لِاَهْلِهِ امْكُثُوْۤا اِنِّىْۤ اٰنَسْتُ نَارًا لَّعَلِّىْۤ اٰتِيْكُمْ مِّنْهَا بِخَبَرٍ اَوْ جَذْوَةٍ مِّنَ النَّارِ لَعَلَّكُمْ تَصْطَلُوْنَ
پھر جب موسٰی (علیہ السلام) نے مقررہ مدت پوری کر لی اور اپنی اہلیہ کو لے کر چلے (تو) انہوں نے طور کی جانب سے ایک آگ دیکھی (وہ شعلۂ حسنِ مطلق تھا جس کی طرف آپ کی طبیعت مانوس ہوگئی)، انہوں نے اپنی اہلیہ سے فرمایا: تم (یہیں) ٹھہرو میں نے آگ دیکھی ہے۔ شاید میں تمہارے لئے اس (آگ) سے کچھ (اُس کی) خبر لاؤں (جس کی تلاش میں مدتوں سے سرگرداں ہوں) یا آتشِ (سوزاں) کی کوئی چنگاری (لادوں) تاکہ تم (بھی) تپ اٹھو،
فَلَمَّاۤ اَتٰٮهَا نُوْدِىَ مِنْ شَاطِیٴِ الْوَادِ الْاَيْمَنِ فِى الْبُقْعَةِ الْمُبٰرَكَةِ مِنَ الشَّجَرَةِ اَنْ يّٰمُوْسٰۤى اِنِّىْۤ اَنَا اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَ ۙ
جب موسٰی (علیہ السلام) وہاں پہنچے تو وادئ (طور) کے دائیں کنارے سے بابرکت مقام میں (واقع) ایک درخت سے آواز دی گئی کہ اے موسٰی! بیشک میں ہی اللہ ہوں (جو) تمام جہانوں کا پروردگار (ہوں)،