Skip to main content
وَقَالَتْ
اور اس نے کہا
لِأُخْتِهِۦ
اس کی بہن سے
قُصِّيهِۖ
پیچھے چلی جا اس کے
فَبَصُرَتْ
پھر وہ دیکھتی رہی
بِهِۦ
اس کو
عَن
سے
جُنُبٍ
دور (سے)
وَهُمْ
اور وہ
لَا
نہ
يَشْعُرُونَ
شعور رکھتے تھے

اُس نے بچے کی بہن سے کہا اس کے پیچھے پیچھے جا چنانچہ وہ الگ سے اس کو اس طرح دیکھتی رہی کہ (دشمنوں کو) اس کا پتہ نہ چلا

تفسير
وَحَرَّمْنَا
اور حرام کردیں ہم نے
عَلَيْهِ
اس پر
ٱلْمَرَاضِعَ
دودھ پلانے والیاں
مِن
سے
قَبْلُ
اس (سے) پہلے
فَقَالَتْ
تو وہ کہنے لگی
هَلْ
کیا
أَدُلُّكُمْ
میں بتاؤں تم کو
عَلَىٰٓ
کے
أَهْلِ
بارے میں
بَيْتٍ
ایسے گھروں
يَكْفُلُونَهُۥ
جو کفالت کریں گے اس کی
لَكُمْ
تمہارے لئے
وَهُمْ
اور وہ
لَهُۥ
اس کے لئے
نَٰصِحُونَ
خیر خواہ ہوں

اور ہم نے بچّے پر پہلے ہی دُودھ پِلانے والیوں کی چھاتیاں حرام کر رکھی تھیں (یہ حالت دیکھ کر) اُس لڑکی نے اُن سے کہا "میں تمہیں ایسے گھر کا پتہ بتاؤں جس کے لوگ اس کی پرورش کا ذمّہ لیں اور خیر خواہی کے ساتھ اسے رکھیں؟"

تفسير
فَرَدَدْنَٰهُ
تو لوٹا دیا ہم نے اس کو
إِلَىٰٓ
طرف
أُمِّهِۦ
اس کی ماں (کی طرف)
كَىْ
تاکہ
تَقَرَّ
ٹھنڈی ہوں
عَيْنُهَا
اس کی آنکھیں
وَلَا
اور نہ
تَحْزَنَ
غمگین ہو
وَلِتَعْلَمَ
اور تاکہ جان لے
أَنَّ
یقیناً
وَعْدَ
وعدہ
ٱللَّهِ
اللہ کا
حَقٌّ
سچا ہے
وَلَٰكِنَّ
لیکن
أَكْثَرَهُمْ
ان میں سے اکثر
لَا
نہیں
يَعْلَمُونَ
جانتے ہیں

اس طرح ہم موسیٰؑ کو اس کی ماں کے پاس پلٹا لائے تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ غمگین نہ ہو اور جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچا تھا، مگر اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے

تفسير
وَلَمَّا
اور جب
بَلَغَ
وہ پہنچ گیا
أَشُدَّهُۥ
اپنی جوانی کو
وَٱسْتَوَىٰٓ
اور پورا ہوگیا
ءَاتَيْنَٰهُ
عطا کی ہم نے اس کو
حُكْمًا
ثبوت/ حکمت
وَعِلْمًاۚ
اور علم
وَكَذَٰلِكَ
اور اسی طرح
نَجْزِى
ہم جزا دیتے ہیں
ٱلْمُحْسِنِينَ
محسنین کو

پھر جب موسیٰؑ اپنی پوری جوانی کو پہنچ گیا اور اس کا نشوونما مکمل ہو گیا تو ہم نے اسے حکم اور علم عطا کیا، ہم نیک لوگوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں

تفسير
وَدَخَلَ
اور داخل ہوا
ٱلْمَدِينَةَ
شہر میں
عَلَىٰ
میں
حِينِ
وقت میں
غَفْلَةٍ
غفلت (کے وقت میں)
مِّنْ
کے
أَهْلِهَا
اس کے رہنے والوں کی
فَوَجَدَ
تو اس نے پایا
فِيهَا
اس میں
رَجُلَيْنِ
دو لوگوں کو/ دو مردوں کو
يَقْتَتِلَانِ
وہ دونوں لڑ رہے تھے
هَٰذَا
یہ
مِن
سے
شِيعَتِهِۦ
اس کے گروہ میں سے تھا
وَهَٰذَا
اور یہ
مِنْ
سے
عَدُوِّهِۦۖ
جو اس کے دشمنوں میں (سے) تھا
فَٱسْتَغَٰثَهُ
پس مدد طلب کی اس سے
ٱلَّذِى
اس نے
مِن
جو
شِيعَتِهِۦ
اس کے اپنے گروہ میں سے تھا
عَلَى
پر
ٱلَّذِى
اس کے خلاف سے جو
مِنْ
سے
عَدُوِّهِۦ
اس کے دشمنوں میں (سے) تھا
فَوَكَزَهُۥ
تو گھونسہ مارا اس کو
مُوسَىٰ
موسیٰ نے
فَقَضَىٰ
تو پوری کردی
عَلَيْهِۖ
اس پر (زندگی)
قَالَ
بولا
هَٰذَا
یہ
مِنْ
سے
عَمَلِ
کام میں (سے) ہے
ٱلشَّيْطَٰنِۖ
شیطان کے
إِنَّهُۥ
یقیناً وہ
عَدُوٌّ
دشمن ہے
مُّضِلٌّ
گمراہ کرنے والا
مُّبِينٌ
کھلم کھلا

(ایک روز) وہ شہر میں ایسے وقت میں داخل ہوا جبکہ اہلِ شہر غفلت میں تھے وہاں اس نے دیکھا کہ دو آدمی لڑ رہے ہیں ایک اس کی اپنی قوم کا تھا اور دُوسرا اس کی دشمن قوم سے تعلق رکھتا تھا اس کی قوم کے آدمی نے دشمن قوم والے کے خلاف اسے مدد کے لیے پکارا موسیٰؑ نے اس کو ایک گھونسا مارا اور اس کا کام تمام کر دیا (یہ حرکت سرزد ہوتے ہی) موسیٰؑ نے کہا "یہ شیطان کی کارفرمائی ہے، وہ سخت دشمن اور کھلا گمراہ کن ہے"

تفسير
قَالَ
کہا
رَبِّ
اے میرے رب
إِنِّى
بیشک میں نے
ظَلَمْتُ
ظلم کیا
نَفْسِى
اپنی جان پر
فَٱغْفِرْ
پس بخش دے
لِى
مجھ کو
فَغَفَرَ
تو اس نے بخش دیا
لَهُۥٓۚ
اس کو
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
هُوَ
وہ
ٱلْغَفُورُ
غفور
ٱلرَّحِيمُ
رحیم ہے

پھر وہ کہنے لگا "اے میرے رب، مَیں نے اپنے نفس پر بڑا ظلم کر ڈالا، میری مغفرت فرما دے" چنانچہ اللہ نے اس کی مغفرت فرما دی، وہ غفور رحیم ہے

تفسير
قَالَ
کہا
رَبِّ
اے میرے رب
بِمَآ
بوجہ اس کے جو
أَنْعَمْتَ
احسان کیا تو نے
عَلَىَّ
مجھ پر
فَلَنْ
تو ہرگز نہیں
أَكُونَ
ہوں گا
ظَهِيرًا
میں مدد گار
لِّلْمُجْرِمِينَ
مجرموں کے لئے

موسیٰؑ نے عہد کیا کہ "“اے میرے رب، یہ احسان جو تو نے مجھ پر کیا ہے اِس کے بعد اب میں کبھی مجرموں کا مدد گار نہ بنوں گا"

تفسير
فَأَصْبَحَ
تو صبح کی
فِى
میں
ٱلْمَدِينَةِ
شہر (میں)
خَآئِفًا
ڈرتے ہوئے
يَتَرَقَّبُ
خبر لیتے ہوئے
فَإِذَا
پھر اچانک
ٱلَّذِى
وہ شخص
ٱسْتَنصَرَهُۥ
جس نے مدد مانگی تھی اس سے
بِٱلْأَمْسِ
کل
يَسْتَصْرِخُهُۥۚ
پکار رہا تھا اس کو
قَالَ
کہا
لَهُۥ
اس کو
مُوسَىٰٓ
موسیٰ نے
إِنَّكَ
بیشک تو
لَغَوِىٌّ
البتہ گمراہ ہے/ بہکا ہوا ہے
مُّبِينٌ
کھلم کھلا

دُوسرے روز وہ صبح سویرے ڈرتا اور ہر طرف سے خطرہ بھانپتا ہوا شہر میں جا رہا تھا کہ یکایک کیا دیکھتا ہے کہ وہی شخص جس نے کل اسے مدد کے لیے پکارا تھا آج پھر اسے پکار رہا ہے موسیٰؑ نے کہا "تُو تو بڑا ہی بہکا ہُوا آدمی ہے"

تفسير
فَلَمَّآ
تو جب
أَنْ
کہ
أَرَادَ
اس نے ارادہ کیا
أَن
کہ
يَبْطِشَ
پکڑ لے
بِٱلَّذِى
اس کو جو
هُوَ
وہ
عَدُوٌّ
دشمن تھا
لَّهُمَا
ان دونوں کا
قَالَ
اس نے کہا
يَٰمُوسَىٰٓ
اے موسیٰ
أَتُرِيدُ
کیا تو چاہتا ہے
أَن
کہ
تَقْتُلَنِى
تو مجھ کو قتل کردے
كَمَا
جیسا کہ
قَتَلْتَ
تو نے قتل کیا
نَفْسًۢا
ایک نفس کو
بِٱلْأَمْسِۖ
کل
إِن
نہیں
تُرِيدُ
تو چاہتا
إِلَّآ
مگر
أَن
کہ
تَكُونَ
تو ہو
جَبَّارًا
جبار/ ظالم
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین (میں)
وَمَا
اور نہیں
تُرِيدُ
تو چاہتا
أَن
کہ
تَكُونَ
ہو تو
مِنَ
سے
ٱلْمُصْلِحِينَ
اصلاح کرنے والوں میں (سے)

پھر جب موسیٰؑ نے ارادہ کیا کہ دشمن قوم کے آدمی پر حملہ کرے تو وہ پکار اٹھا "اے موسیٰؑ، کیا آج تو مجھے اُسی طرح قتل کرنے لگا ہے جس طرح کل ایک شخص کو قتل کر چکا ہے، تو اس ملک میں جبّار بن کر رہنا چاہتا ہے، اصلاح نہیں کرنا چاہتا"

تفسير
وَجَآءَ
اور آیا
رَجُلٌ
ایک شخص
مِّنْ
سے
أَقْصَا
دور دراز علاقے (سے)
ٱلْمَدِينَةِ
شہر کے
يَسْعَىٰ
دوڑتا ہوا
قَالَ
کہا
يَٰمُوسَىٰٓ
اے موسیٰ
إِنَّ
بیشک
ٱلْمَلَأَ
سردار
يَأْتَمِرُونَ
مشورہ کررہے ہیں
بِكَ
تیرے بارے میں
لِيَقْتُلُوكَ
کہ قتل کردیں تجھ کو
فَٱخْرُجْ
پس نکل جا
إِنِّى
بیشک میں
لَكَ
تیرے لئے
مِنَ
سے
ٱلنَّٰصِحِينَ
خیر خواہوں میں (سے) ہوں

اس کے بعد ایک آدمی شہر کے پرلے سِرے سے دَوڑتا ہوا آیا اور بولا "موسیٰؑ، سرداروں میں تیرے قتل کے مشورے ہو رہے ہیں، یہاں سے نکل جا، میں تیرا خیر خواہ ہوں"

تفسير