وَاَنْ اَ لْقِ عَصَاكَ ۗ فَلَمَّا رَاٰهَا تَهْتَزُّ كَاَنَّهَا جَاۤنٌّ وَّلّٰى مُدْبِرًا وَّلَمْ يُعَقِّبْ ۗ يٰمُوْسٰۤى اَ قْبِلْ وَلَا تَخَفْۗ اِنَّكَ مِنَ الْاٰمِنِيْنَ
اور یہ کہ اپنی لاٹھی (زمین پر) ڈال دو، پھر جب موسٰی (علیہ السلام) نے اسے دیکھا کہ وہ تیز لہراتی تڑپتی ہوئی حرکت کر رہی ہے گویا وہ سانپ ہو، تو پیٹھ پھیر کر چل پڑے اور پیچھے مڑ کر نہ دیکھا، (ندا آئی:) اے موسٰی! سامنے آؤ اور خوف نہ کرو، بیشک تم امان یافتہ لوگوں میں سے ہو،
اُسْلُكْ يَدَكَ فِىْ جَيْبِكَ تَخْرُجْ بَيْضَاۤءَ مِنْ غَيْرِ سُوْۤءٍۖ وَّاضْمُمْ اِلَيْكَ جَنَاحَكَ مِنَ الرَّهْبِ فَذٰنِكَ بُرْهَانٰنِ مِنْ رَّبِّكَ اِلٰى فِرْعَوْنَ وَمَلَاۡٮِٕهٖۗ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمًا فٰسِقِيْنَ
اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالو وہ بغیر کسی عیب کے سفید چمک دار ہوکر نکلے گا اور خوف (دور کرنے کی غرض) سے اپنا بازو اپنے (سینے کی) طرف سکیڑ لو، پس تمہارے رب کی جانب سے یہ دو دلیلیں فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف (بھیجنے اور مشاہدہ کرانے کے لئے) ہیں، بیشک وہ نافرمان لوگ ہیں،
قَالَ رَبِّ اِنِّىْ قَتَلْتُ مِنْهُمْ نَفْسًا فَاَخَافُ اَنْ يَّقْتُلُوْنِ
(موسٰی علیہ السلام نے) عرض کیا: اے پروردگار! میں نے ان میں سے ایک شخص کو قتل کر ڈالا تھا سو میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کرڈالیں گے،
وَاَخِىْ هٰرُوْنُ هُوَ اَفْصَحُ مِنِّىْ لِسَانًا فَاَرْسِلْهُ مَعِىَ رِدْاً يُّصَدِّقُنِىْۤۖ اِنِّىْۤ اَخَافُ اَنْ يُّكَذِّبُوْنِ
اور میرے بھائی ہارون (علیہ السلام)، وہ زبان میں مجھ سے زیادہ فصیح ہیں سو انہیں میرے ساتھ مددگار بنا کر بھیج دے کہ وہ میری تصدیق کر سکیں میں اس بات سے (بھی) ڈرتا ہوں کہ (وہ) لوگ مجھے جھٹلائیں گے،
قَالَ سَنَشُدُّ عَضُدَكَ بِاَخِيْكَ وَنَجْعَلُ لَـكُمَا سُلْطٰنًا فَلَا يَصِلُوْنَ اِلَيْكُمَا ۛ ۚ بِاٰيٰتِنَاۤ ۛ ۚ اَنْـتُمَا وَمَنِ اتَّبَعَكُمَا الْغٰلِبُوْنَ
ارشاد فرمایا: ہم تمہارا بازو تمہارے بھائی کے ذریعے مضبوط کر دیں گے۔ اور ہم تم دونوں کے لئے (لوگوں کے دلوں میں اور تمہاری کاوشوں میں) ہیبت و غلبہ پیدا کئے دیتے ہیں۔ سو وہ ہماری نشانیوں کے سبب سے تم تک (گزند پہنچانے کے لئے) نہیں پہنچ سکیں گے، تم دونوں اور جو لوگ تمہاری پیروی کریں گے غالب رہیں گے،
فَلَمَّا جَاۤءَهُمْ مُّوْسٰى بِاٰيٰتِنَا بَيِّنٰتٍ قَالُوْا مَا هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّفْتَـرًى وَمَا سَمِعْنَا بِهٰذَا فِىْۤ اٰبَاۤٮِٕنَا الْاَوَّلِيْنَ
پھر جب موسٰی (علیہ السلام) ان کے پاس ہماری واضح اور روشن نشانیاں لے کر آئے تو وہ لوگ کہنے لگے کہ یہ تو مَن گھڑت جادو کے سوا (کچھ) نہیں ہے۔ اور ہم نے یہ باتیں اپنے پہلے آباء و اجداد میں (کبھی) نہیں سنی تھیں،
وَقَالَ مُوْسٰى رَبِّىْۤ اَعْلَمُ بِمَنْ جَاۤءَ بِالْهُدٰى مِنْ عِنْدِهٖ وَمَنْ تَكُوْنُ لَهٗ عَاقِبَةُ الدَّارِۗ اِنَّهٗ لَا يُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ
اور موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: میرا رب اس کو خوب جانتا ہے جو اس کے پاس سے ہدایت لے کر آیا ہے اور اس کو (بھی) جس کے لئے آخرت کے گھر کا انجام (بہتر) ہوگا، بیشک ظالم فلاح نہیں پائیں گے،
وَقَالَ فِرْعَوْنُ يٰۤـاَيُّهَا الْمَلَاُ مَا عَلِمْتُ لَـكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَيْرِىْ ۚ فَاَوْقِدْ لِىْ يٰهَامٰنُ عَلَى الطِّيْنِ فَاجْعَلْ لِّىْ صَرْحًا لَّعَلِّىْۤ اَطَّلِعُ اِلٰۤى اِلٰهِ مُوْسٰى ۙ وَاِنِّىْ لَاَظُنُّهٗ مِنَ الْـكٰذِبِيْنَ
اور فرعون نے کہا: اے درباریو! میں تمہارے لئے اپنے سوا کوئی دوسرا معبود نہیں جانتا۔ اے ہامان! میرے لئے گارے کو آگ لگا (کر کچھ اینٹیں پکا) دے، پھر میرے لئے (ان سے) ایک اونچی عمارت تیار کر، شاید میں (اس پر چڑھ کر) موسٰی کے خدا تک رسائی پا سکوں، اور میں تو اس کو جھوٹ بولنے والوں میں گمان کرتا ہوں،
وَاسْتَكْبَرَ هُوَ وَجُنُوْدُهٗ فِى الْاَرْضِ بِغَيْرِ الْحَـقِّ وَظَنُّوْۤا اَنَّهُمْ اِلَـيْنَا لَا يُرْجَعُوْنَ
اور اس (فرعون) نے خود اور اس کی فوجوں نے ملک میں ناحق تکبّر و سرکشی کی اور یہ گمان کر بیٹھے کہ وہ ہماری طرف نہیں لوٹائے جائیں گے،
فَاَخَذْنٰهُ وَجُنُوْدَهٗ فَنَبَذْنٰهُمْ فِى الْيَمِّۚ فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظّٰلِمِيْنَ
سو ہم نے اس کو اور اس کی فوجوں کو (عذاب میں) پکڑ لیا اور ان کو دریا میں پھینک دیا، تو آپ دیکھئے کہ ظالموں کا انجام کیسا (عبرت ناک) ہوا،