وَمَا كَانَ لِنَبِىٍّ اَنْ يَّغُلَّۗ وَمَنْ يَّغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۚ ثُمَّ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ
اور کسی نبی کی نسبت یہ گمان ہی ممکن نہیں کہ وہ کچھ چھپائے گا، اور جو کوئی (کسی کا حق) چھپاتا ہے تو قیامت کے دن اسے وہ لانا پڑے گا جو اس نے چھپایا تھا، پھر ہر شخص کو اس کے عمل کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا،
اَفَمَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَ اللّٰهِ كَمَنْۢ بَاۤءَ بِسَخَطٍ مِّنَ اللّٰهِ وَمَأْوٰٮهُ جَهَنَّمُۗ وَ بِئْسَ الْمَصِيْرُ
بھلا وہ شخص جو اللہ کی مرضی کے تابع ہو گیا اس شخص کی طرح کیسے ہو سکتا ہے جو اللہ کے غضب کا سزاوار ہوا اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے، اور وہ بہت ہی بری جگہ ہے،
هُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ اللّٰهِ ۗ وَاللّٰهُ بَصِيْرٌۢ بِمَا يَعْمَلُوْنَ
اللہ کے حضور ان کے مختلف درجات ہیں، اور اللہ ان کے اعمال کو خوب دیکھتا ہے،
لَقَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ اِذْ بَعَثَ فِيْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِهِمْ يَتْلُوْا عَلَيْهِمْ اٰيٰتِهٖ وَيُزَكِّيْهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ ۚ وَاِنْ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِىْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ
بیشک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہی میں سے (عظمت والا) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے، اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے،
اَوَلَمَّاۤ اَصَابَتْكُمْ مُّصِيْبَةٌ قَدْ اَصَبْتُمْ مِّثْلَيْهَا ۙ قُلْتُمْ اَنّٰى هٰذَاۗ قُلْ هُوَ مِنْ عِنْدِ اَنْفُسِكُمْ ۗ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ
کیا جب تمہیں ایک مصیبت آپہنچی حالانکہ تم اس سے دو چند (دشمن کو) پہنچا چکے تھے تو تم کہنے لگے کہ یہ کہاں سے آپڑی؟ فرما دیں: یہ تمہاری اپنی ہی طرف سے ہے بیشک اللہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھتا ہے،
وَمَاۤ اَصَابَكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعٰنِ فَبِاِذْنِ اللّٰهِ وَلِيَعْلَمَ الْمُؤْمِنِيْنَۙ
اور اُس دن جو تکلیف تمہیں پہنچی جب دونوں لشکر باہم مقابل ہو گئے تھے سو وہ اللہ کے حکم (ہی) سے تھے اور یہ اس لئے کہ اللہ ایمان والوں کی پہچان کرا دے،
وَلِيَعْلَمَ الَّذِيْنَ نَافَقُوْا ۖ وَقِيْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا قَاتِلُوْا فِىْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَوِ ادْفَعُوْا ۚ قَالُوْا لَوْ نَعْلَمُ قِتَالًا لَّا تَّبَعْنٰكُمْۗ هُمْ لِلْكُفْرِ يَوْمَٮِٕذٍ اَقْرَبُ مِنْهُمْ لِلْاِيْمَانِۚ يَقُوْلُوْنَ بِاَفْوَاهِهِمْ مَّا لَيْسَ فِىْ قُلُوْبِهِمْۗ وَاللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا يَكْتُمُوْنَۚ
اور ایسے لوگوں کی بھی پہچان کرا دے جو منافق ہیں، اور جب ان سے کہا گیا کہ آؤ اللہ کی راہ میں جنگ کرو یا (دشمن کے حملے کا) دفاع کرو، تو کہنے لگے: اگر ہم جانتے کہ (واقعۃً کسی ڈھب کی) لڑائی ہوگی (یا ہم اسے اللہ کی راہ میں جنگ جانتے) تو ضرور تمہاری پیروی کرتے، اس دن وہ (ظاہری) ایمان کی نسبت کھلے کفر سے زیادہ قریب تھے، وہ اپنے منہ سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہیں، اور اللہ (ان باتوں) کو خوب جانتا ہے جو وہ چھپا رہے ہیں،
اَلَّذِيْنَ قَالُوْا لِاِخْوَانِهِمْ وَقَعَدُوْا لَوْ اَطَاعُوْنَا مَا قُتِلُوْا ۗ قُلْ فَادْرَءُوْا عَنْ اَنْفُسِكُمُ الْمَوْتَ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ
(یہ) وہی لوگ ہیں جنہوں نے باوجود اس کے کہ خود (گھروں میں) بیٹھے رہے اپنے بھائیوں کی نسبت کہا کہ اگر وہ ہمارا کہا مانتے تو نہ مارے جاتے، فرما دیں: تم اپنے آپ کو موت سے بچا لینا اگر تم سچے ہو،
وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِىْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا ۗ بَلْ اَحْيَاۤءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُوْنَۙ
اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کئے جائیں انہیں ہرگز مردہ خیال (بھی) نہ کرنا، بلکہ وہ اپنے ربّ کے حضور زندہ ہیں انہیں (جنت کی نعمتوں کا) رزق دیا جاتا ہے،
فَرِحِيْنَ بِمَاۤ اٰتٰٮهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ ۙ وَيَسْتَبْشِرُوْنَ بِالَّذِيْنَ لَمْ يَلْحَقُوْا بِهِمْ مِّنْ خَلْفِهِمْۙ اَ لَّا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُوْنَۘ
وہ (حیاتِ جاودانی کی) ان (نعمتوں) پر فرحاں و شاداں رہتے ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا فرما رکھی ہیں اور اپنے ان پچھلوں سے بھی جو (تاحال) ان سے نہیں مل سکے (انہیں ایمان اور طاعت کی راہ پر دیکھ کر) خوش ہوتے ہیں کہ ان پر بھی نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے،