Skip to main content
وَمَا
اور نہیں
كَانَ
ہے (مناسب)
لِنَبِىٍّ
کسی نبی کے لیے
أَن
کہ
يَغُلَّۚ
وہ خیانت کرے
وَمَن
اور جو کوئی
يَغْلُلْ
خیانت کرے گا
يَأْتِ
وہ لے آئے گا
بِمَا
ساتھ اس کے جو
غَلَّ
اس نے خیانت کی
يَوْمَ
دن
ٱلْقِيَٰمَةِۚ
قیامت کے
ثُمَّ
پھر
تُوَفَّىٰ
پورا پورا دیا جائے گا
كُلُّ
ہر
نَفْسٍ
شخص کو
مَّا
جو
كَسَبَتْ
اس نے کمائی کی
وَهُمْ
اور وہ
لَا
نہ
يُظْلَمُونَ
ظلم کیے جائیں گے

کسی نبی کا یہ کام نہیں ہوسکتا کہ وہ خیانت کر جائے اور جو کوئی خیانت کرے تو وہ اپنی خیانت سمیت قیامت کے روز حاضر ہو جائے گا، پھر ہر متنفس کو اس کی کمائی کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا اور کسی پر کچھ ظلم نہ ہوگا

تفسير
أَفَمَنِ
کیا بھلا جو
ٱتَّبَعَ
پیروی کرے
رِضْوَٰنَ
رضا کی
ٱللَّهِ
اللہ کی
كَمَنۢ
اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جو
بَآءَ
پلٹے
بِسَخَطٍ
ساتھ ناراضگی کے
مِّنَ
سے
ٱللَّهِ
اللہ کی طرف
وَمَأْوَىٰهُ
اور ٹھکانہ اس کا
جَهَنَّمُۚ
جہنم ہے
وَبِئْسَ
اور کتنی بری ہے
ٱلْمَصِيرُ
لوٹنے کی جگہ

بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جو شخص ہمیشہ اللہ کی رضا پر چلنے والا ہو وہ اُس شخص کے سے کام کرے جو اللہ کے غضب میں گھر گیا ہو اور جس کا آخری ٹھکانا جہنم ہو جو بدترین ٹھکانا ہے؟

تفسير
هُمْ
وہ
دَرَجَٰتٌ
درجوں میں ہیں
عِندَ
نزدیک
ٱللَّهِۗ
اللہ کے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
بَصِيرٌۢ
دیکھنے والا ہے
بِمَا
اس کو جو
يَعْمَلُونَ
وہ عمل کرتے ہیں

اللہ کے نزدیک دونوں قسم کے آدمیوں میں بدرجہا فرق ہے اور اللہ سب کے اعمال پر نظر رکھتا ہے

تفسير
لَقَدْ
البتہ تحقیق
مَنَّ
احسان کیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
عَلَى
پر
ٱلْمُؤْمِنِينَ
مومنوں
إِذْ
جب
بَعَثَ
بھیجا
فِيهِمْ
ان میں
رَسُولًا
ایک رسول
مِّنْ
سے
أَنفُسِهِمْ
ان کے نفسوں میں
يَتْلُوا۟
وہ پڑھتا ہے۔ تلاوت کرتا ہے
عَلَيْهِمْ
ان پر
ءَايَٰتِهِۦ
اس کی آیات
وَيُزَكِّيهِمْ
اور وہ پاک کرتا ہے ان کو
وَيُعَلِّمُهُمُ
اور وہ سکھاتا ہے ان کو
ٱلْكِتَٰبَ
کتاب
وَٱلْحِكْمَةَ
اور حکمت
وَإِن
اور اگرچہ
كَانُوا۟
تھے وہ
مِن
سے
قَبْلُ
اس سے پہلے
لَفِى
البتہ میں
ضَلَٰلٍ
گمراہی (میں)
مُّبِينٍ
کھلی

درحقیقت اہل ایمان پر تو اللہ نے یہ بہت بڑا احسان کیا ہے کہ اُن کے درمیان خود انہی میں سے ایک ایسا پیغمبر اٹھایا جو اس کی آیات انہیں سناتا ہے، اُن کی زندگیوں کو سنوارتا ہے اور اُن کو کتاب اور دانائی کی تعلیم دیتا ہے، حالانکہ اس سے پہلے یہی لوگ صریح گمراہیوں میں پڑے ہوئے تھے

تفسير
أَوَلَمَّآ
کیا بھلا جب
أَصَٰبَتْكُم
پہنچتی تم کو
مُّصِيبَةٌ
کوئی مصیبت
قَدْ
تحقیق
أَصَبْتُم
پہنچائی تم نے
مِّثْلَيْهَا
اس سے دوگنی
قُلْتُمْ
کہا تم نے
أَنَّىٰ
کہاں سے آئی ہے
هَٰذَاۖ
یہ
قُلْ
کہہ دیجیے
هُوَ
وہ
مِنْ
سے
عِندِ
کی طرف
أَنفُسِكُمْۗ
تمہارے نفسوں کی (طرف سے ہے)
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
عَلَىٰ
اوپر
كُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز کے
قَدِيرٌ
قدرت رکھنے والا ہے

اور یہ تمہارا کیا حال ہے کہ جب تم پر مصیبت آ پڑی تو تم کہنے لگے یہ کہاں سے آئی؟ حالانکہ (جنگ بدر میں) اس سے د و گنی مصیبت تمہارے ہاتھوں (فریق مخالف پر) پڑ چکی ہے اے نبیؐ! اِن سے کہو، یہ مصیبت تمہاری اپنی لائی ہوئی ہے، اللہ ہر چیز پر قادر ہے

تفسير
وَمَآ
اور جو کچھ
أَصَٰبَكُمْ
پہنچا تم کو
يَوْمَ
جس دن
ٱلْتَقَى
ملی تھیں
ٱلْجَمْعَانِ
دو جماعتیں
فَبِإِذْنِ
پس اذن سے
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَلِيَعْلَمَ
اور تاکہ وہ جان لے
ٱلْمُؤْمِنِينَ
مومنوں کو

جو نقصان لڑائی کے دن تمہیں پہنچا وہ اللہ کے اذن سے تھا اور اس لیے تھا کہ اللہ دیکھ لے تم میں سے مومن کون ہیں

تفسير
وَلِيَعْلَمَ
اور تاکہ وہ جان لے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
نَافَقُوا۟ۚ
جنہوں نے منافقت کی
وَقِيلَ
اور جبکہ کہا گیا
لَهُمْ
ان کو
تَعَالَوْا۟
آؤ
قَٰتِلُوا۟
جنگ کرو
فِى
میں
سَبِيلِ
راستے
ٱللَّهِ
اللہ کے
أَوِ
یا
ٱدْفَعُوا۟ۖ
مدافعت کرو
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
لَوْ
اگر
نَعْلَمُ
ہم جانتے ہوتے
قِتَالًا
جنگ کرنا
لَّٱتَّبَعْنَٰكُمْۗ
البتہ ہم پیروی کرتے تمہاری
هُمْ
وہ
لِلْكُفْرِ
کفر کے لیے
يَوْمَئِذٍ
اس دن
أَقْرَبُ
زیادہ قریب تھے
مِنْهُمْ
ان سے
لِلْإِيمَٰنِۚ
ایمان کے لیے۔ بہ نسبت ایمان کے
يَقُولُونَ
وہ کہہ رہے تھے
بِأَفْوَٰهِهِم
اپنے مونہوں کے ساتھ
مَّا
جو
لَيْسَ
نہیں تھا
فِى
میں
قُلُوبِهِمْۗ
ان کے دلوں
وَٱللَّهُ
اور اللہ
أَعْلَمُ
زیادہ جانتا ہے
بِمَا
ساتھ اس کے
يَكْتُمُونَ
جو وہ چھپاتے ہیں

اور منافق کون، وہ منافق کہ جب اُن سے کہا گیا آؤ، اللہ کی راہ میں جنگ کرو یا کم از کم (اپنے شہر کی) مدافعت ہی کرو، تو کہنے لگے اگر ہمیں علم ہوتا کہ آج جنگ ہوگی تو ہم ضرور ساتھ چلتے یہ بات جب وہ کہہ رہے تھے اُس وقت وہ ایمان کی نسبت کفر سے زیادہ قریب تھے وہ اپنی زبانوں سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتیں، اور جو کچھ وہ دلوں میں چھپاتے ہیں اللہ اسے خوب جانتا ہے

تفسير
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
قَالُوا۟
جنہوں نے کہا
لِإِخْوَٰنِهِمْ
واسطے اپنے بھائیوں کے
وَقَعَدُوا۟
اور وہ خود بیٹھ گئے
لَوْ
اگر
أَطَاعُونَا
وہ اطاعت کرتے ہماری
مَا
نہ
قُتِلُوا۟ۗ
وہ مارے جاتے۔ نہ وہ قتل کیے جاتے
قُلْ
کہہ دیجیے
فَٱدْرَءُوا۟
پس ہٹا لو
عَنْ
سے
أَنفُسِكُمُ
اپنے نفسوں سے
ٱلْمَوْتَ
موت کو
إِن
اگر
كُنتُمْ
ہو تم
صَٰدِقِينَ
سچے

یہ وہی لوگ ہیں جو خود تو بیٹھے رہے او ران کے جو بھائی بند لڑنے گئے اور مارے گئے ان کے متعلق انہوں نے کہہ دیا کہ ا گروہ ہماری بات مان لیتے تو نہ مارے جاتے ان سے کہو اگر تم اپنے قول میں سچے ہو تو خود تمہاری موت جب آئے اُسے ٹال کر دکھا دینا

تفسير
وَلَا
اور نہ
تَحْسَبَنَّ
تم خیال کرو
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
قُتِلُوا۟
جو مارے گئے
فِى
میں
سَبِيلِ
راستے
ٱللَّهِ
اللہ کے
أَمْوَٰتًۢاۚ
مردہ
بَلْ
بلکہ
أَحْيَآءٌ
زندہ ہیں
عِندَ
ہاں
رَبِّهِمْ
اپنے رب کے
يُرْزَقُونَ
وہ رزق دیے جاتے ہیں

جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل ہوئے ہیں انہیں مردہ نہ سمجھو، وہ تو حقیقت میں زندہ ہیں، اپنے رب کے پاس رزق پا رہے ہیں

تفسير
فَرِحِينَ
خوش ہیں
بِمَآ
ساتھ اس کے جو
ءَاتَىٰهُمُ
عطا کیا ان کو
ٱللَّهُ
اللہ نے
مِن
سے
فَضْلِهِۦ
اپنے فضل
وَيَسْتَبْشِرُونَ
اور وہ خوشخبری پاتے ہیں
بِٱلَّذِينَ
ان لوگوں کے بارے میں
لَمْ
نہیں
يَلْحَقُوا۟
وہ ملے
بِهِم
ان کو
مِّنْ
سے
خَلْفِهِمْ
ان کے پیچھے سے
أَلَّا
کہ نہیں
خَوْفٌ
کوئی خوف
عَلَيْهِمْ
ان پر
وَلَا
اور نہ
هُمْ
وہ
يَحْزَنُونَ
غمگین ہوں گے

جو کچھ اللہ نے اپنے فضل سے انہیں دیا ہے اُس پر خوش و خرم ہیں، اور مطمئن ہیں کہ جو اہل ایمان انکے پیچھے دنیا میں رہ گئے ہیں اور ابھی وہاں نہیں پہنچے ہیں ان کے لیے بھی کسی خوف اور رنج کا موقع نہیں ہے

تفسير