Skip to main content
bismillah

سَبَّحَ لِلّٰهِ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الْاَرْضِۚ وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ

سَبَّحَ
تسبیح کی ہے
لِلَّهِ
اللہ کے لیے
مَا
ہر اس چیز نے
فِى
میں
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
جو آسمانوں میں ہے
وَمَا
اور جو
فِى
میں
ٱلْأَرْضِۖ
زمین میں ہے
وَهُوَ
اور وہ
ٱلْعَزِيزُ
زبردست ہے
ٱلْحَكِيمُ
حکمت والا ہے

جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے (سب) اللہ کی تسبیح کرتے ہیں، اور وہی غالب ہے حکمت والا ہے،

تفسير

هُوَ الَّذِىْۤ اَخْرَجَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ مِنْ دِيَارِهِمْ لِاَوَّلِ الْحَشْرِ ۗ مَا ظَنَنْـتُمْ اَنْ يَّخْرُجُوْا وَظَنُّوْۤا اَنَّهُمْ مَّانِعَتُهُمْ حُصُوْنُهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَاَتٰٮهُمُ اللّٰهُ مِنْ حَيْثُ لَمْ يَحْتَسِبُوْاوَقَذَفَ فِىْ قُلُوْبِهِمُ الرُّعْبَ يُخْرِبُوْنَ بُيُوْتَهُمْ بِاَيْدِيْهِمْ وَاَيْدِى الْمُؤْمِنِيْنَ ۙ فَاعْتَبِـرُوْا يٰۤاُولِى الْاَبْصَارِ

هُوَ
وہ اللہ
ٱلَّذِىٓ
وہ ذات ہے
أَخْرَجَ
جس نے نکال دیا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
مِنْ
سے
أَهْلِ
اہل
ٱلْكِتَٰبِ
کتاب میں (سے)
مِن
سے
دِيَٰرِهِمْ
ان کے گھروں (سے)
لِأَوَّلِ
پہلے ہی
ٱلْحَشْرِۚ
حشر میں۔ پہلی بھیڑ میں
مَا
نہیں
ظَنَنتُمْ
تم نے گمان کیا
أَن
کہ
يَخْرُجُوا۟ۖ
وہ نکل جائیں گے
وَظَنُّوٓا۟
اور وہ سمجھ رہے تھے
أَنَّهُم
کہ بیشک وہ
مَّانِعَتُهُمْ
بچانے والے ہیں ان کو
حُصُونُهُم مِّنَ
ان کے قلعے
ٱللَّهِ
اللہ سے
فَأَتَىٰهُمُ
پس آیا ان کے پاس
ٱللَّهُ
اللہ
مِنْ
سے
حَيْثُ
جہاں سے
لَمْ
نہیں
يَحْتَسِبُوا۟ۖ
انہوں نے خیال ہی کیا
وَقَذَفَ
اور اس نے ڈال دیا
فِى
میں
قُلُوبِهِمُ
ان کے دلوں میں
ٱلرُّعْبَۚ
رعب
يُخْرِبُونَ
وہ برباد کررہے تھے
بُيُوتَهُم
اپنے گھروں کو
بِأَيْدِيهِمْ
اپنے ہاتھوں سے
وَأَيْدِى
اور ہاتھوں سے
ٱلْمُؤْمِنِينَ
مومنوں کے
فَٱعْتَبِرُوا۟
پس عبرت پکڑو
يَٰٓأُو۟لِى
اے والو
ٱلْأَبْصَٰرِ
آنکھوں (والو )

وہی ہے جس نے اُن کافر کتابیوں کو (یعنی بنو نضیر کو) پہلی جلاوطنی میں گھروں سے (جمع کر کے مدینہ سے شام کی طرف) نکال دیا۔ تمہیں یہ گمان (بھی) نہ تھا کہ وہ نکل جائیں گے اور انہیں یہ گمان تھا کہ اُن کے مضبوط قلعے انہیں اللہ (کی گرفت) سے بچا لیں گے پھر اللہ (کے عذاب) نے اُن کو وہاں سے آلیا جہاں سے وہ گمان (بھی) نہ کرسکتے تھے اور اس (اللہ) نے اُن کے دلوں میں رعب و دبدبہ ڈال دیا وہ اپنے گھروں کو اپنے ہاتھوں اور اہلِ ایمان کے ہاتھوں ویران کر رہے تھے۔ پس اے دیدۂ بینا والو! (اس سے) عبرت حاصل کرو،

تفسير

وَلَوْلَاۤ اَنْ كَتَبَ اللّٰهُ عَلَيْهِمُ الْجَـلَاۤءَ لَعَذَّبَهُمْ فِى الدُّنْيَاۗ وَلَهُمْ فِى الْاٰخِرَةِ عَذَابُ النَّارِ

وَلَوْلَآ
اور اگر نہ ہوتی
أَن
یہ بات کہ
كَتَبَ
لکھ دی
ٱللَّهُ
اللہ نے
عَلَيْهِمُ
ان پر
ٱلْجَلَآءَ
جلاوطنی
لَعَذَّبَهُمْ
البتہ عذاب دیتا ان کو
فِى
میں
ٱلدُّنْيَاۖ
دنیا (میں)
وَلَهُمْ
اور ان کے لیے
فِى
میں
ٱلْءَاخِرَةِ
آخرت (میں)
عَذَابُ
عذاب ہے
ٱلنَّارِ
آگ کا

اور اگر اللہ نے اُن کے حق میں جلا وطنی لکھ نہ دی ہوتی تو وہ انہیں دنیا میں (اور سخت) عذاب دیتا، اور ان کے لئے آخرت میں (بھی) دوزخ کا عذاب ہے،

تفسير

ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ شَاۤقُّوا اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ ۚ وَمَنْ يُّشَاۤقِّ اللّٰهَ فَاِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ

ذَٰلِكَ
یہ
بِأَنَّهُمْ
بوجہ اس کے کہ وہ
شَآقُّوا۟
انہوں نےمخالفت کی
ٱللَّهَ
اللہ کی
وَرَسُولَهُۥۖ
اور اس کے رسول کی
وَمَن
اور جو
يُشَآقِّ
مخالفت کرے گا
ٱللَّهَ
اللہ کی
فَإِنَّ
تو بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
شَدِيدُ
سخت
ٱلْعِقَابِ
سزا دینے والا ہے

یہ اس وجہ سے ہوا کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شدید عداوت کی (ان کا سرغنہ کعب بن اشرف بدنام گستاخِ رسول تھا)، اور جو شخص اللہ (اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی) مخالفت کرتا ہے تو بیشک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے،

تفسير

مَا قَطَعْتُمْ مِّنْ لِّيْنَةٍ اَوْ تَرَكْتُمُوْهَا قَاۤٮِٕمَةً عَلٰۤى اُصُوْلِهَا فَبِاِذْنِ اللّٰهِ وَلِيُخْزِىَ الْفٰسِقِيْنَ

مَا
جو بھی
قَطَعْتُم
کاٹے تم نے
مِّن
کے
لِّينَةٍ
کھجور کے درخت
أَوْ
یا
تَرَكْتُمُوهَا
تم نے چھوڑ دیا ان کو
قَآئِمَةً
کھڑے ہوئے
عَلَىٰٓ
پر
أُصُولِهَا
ان کی جڑوں پر
فَبِإِذْنِ
تو ساتھ اذن کے
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَلِيُخْزِىَ
اور تاکہ وہ رسوا کرے
ٱلْفَٰسِقِينَ
فاسقوں کو

(اے مومنو! یہود بنو نَضیر کے محاصرہ کے دوران) جو کھجور کے درخت تم نے کاٹ ڈالے یا تم نے انہیں اُن کی جڑوں پر کھڑا چھوڑ دیا تو (یہ سب) اللہ ہی کے حکم سے تھا اور اس لئے کہ وہ نافرمانوں کو ذلیل و رسوا کرے،

تفسير

وَمَاۤ اَفَاۤءَ اللّٰهُ عَلٰى رَسُوْلِهٖ مِنْهُمْ فَمَاۤ اَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَّلَا رِكَابٍ وَّلٰكِنَّ اللّٰهَ يُسَلِّطُ رُسُلَهٗ عَلٰى مَنْ يَّشَاۤءُ  ۗ وَاللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ

وَمَآ
اور جو
أَفَآءَ
پھیر لایا
ٱللَّهُ
اللہ
عَلَىٰ
پر
رَسُولِهِۦ
اپنے رسول (پر)
مِنْهُمْ
ان میں سے
فَمَآ
پس نہیں
أَوْجَفْتُمْ
دوڑائے تم نے
عَلَيْهِ
اس پر
مِنْ
کوئی
خَيْلٍ
گھوڑے
وَلَا
اور نہ
رِكَابٍ
سواری
وَلَٰكِنَّ
لیکن
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
يُسَلِّطُ
مسلط کرتا ہے
رُسُلَهُۥ
اپنے رسولوں کو
عَلَىٰ
پر
مَن
جس (پر)
يَشَآءُۚ
وہ چاہتا ہے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
عَلَىٰ
اوپر
كُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز کے
قَدِيرٌ
قدرت رکھنے والا ہے

اور جو (اَموالِ فَے) اللہ نے اُن سے (نکال کر) اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر لَوٹا دیئے تو تم نے نہ تو اُن (کے حصول) پر گھوڑے دوڑائے تھے اور نہ اونٹ، ہاں! اللہ اپنے رسولوں کو جِس پر چاہتا ہے غلبہ و تسلّط عطا فرما دیتا ہے، اور اللہ ہر چیز پر بڑی قدرت رکھنے والا ہے،

تفسير

مَاۤ اَفَاۤءَ اللّٰهُ عَلٰى رَسُوْلِهٖ مِنْ اَهْلِ الْقُرٰى فَلِلّٰهِ وَلِلرَّسُوْلِ وَلِذِى الْقُرْبٰى وَالْيَتٰمٰى وَالْمَسٰكِيْنِ وَابْنِ السَّبِيْلِ ۙ كَىْ لَا يَكُوْنَ دُوْلَةً بَۢيْنَ الْاَغْنِيَاۤءِ مِنْكُمْ ۗ وَمَاۤ اٰتٰٮكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ وَمَا نَهٰٮكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۗ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ ۘ

مَّآ
جو
أَفَآءَ
پلٹایا
ٱللَّهُ
اللہ نے
عَلَىٰ
پر
رَسُولِهِۦ
اپنے رسول (پر)
مِنْ
سے
أَهْلِ
والوں میں سے
ٱلْقُرَىٰ
بستی (والوں میں سے)
فَلِلَّهِ
پس اللہ کے لیے ہے
وَلِلرَّسُولِ
اور رسول کے لیے
وَلِذِى
اور کے لیے
ٱلْقُرْبَىٰ
رشتہ داروں (کے لیے)
وَٱلْيَتَٰمَىٰ
اور یتیموں کے لیے
وَٱلْمَسَٰكِينِ
اور مسکینوں کے لیے
وَٱبْنِ
اور
ٱلسَّبِيلِ
مسافروں کے لیے
كَىْ
تاکہ
لَا
نہ
يَكُونَ
ہو
دُولَةًۢ
گھومتے رہنا۔ گردش کرنا
بَيْنَ
درمیان
ٱلْأَغْنِيَآءِ
مال داروں کے۔ غنی لوگوں کے
مِنكُمْۚ
تم میں سے
وَمَآ
اور جو
ءَاتَىٰكُمُ
دیں تم کو
ٱلرَّسُولُ
رسول
فَخُذُوهُ
پس لے لو اس کو
وَمَا
اور جس چیز سے
نَهَىٰكُمْ
روکیں تم کو
عَنْهُ
اس سے
فَٱنتَهُوا۟ۚ
پس رک جاؤ
وَٱتَّقُوا۟
اور ڈرو
ٱللَّهَۖ
اللہ سے
إِنَّ
بےشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
شَدِيدُ
سخت
ٱلْعِقَابِ
سزا دینے والا ہے

جو (اَموالِ فَے) اللہ نے (قُرَیظہ، نَضِیر، فِدَک، خَیبر، عُرَینہ سمیت دیگر بغیر جنگ کے مفتوحہ) بستیوں والوں سے (نکال کر) اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر لوٹائے ہیں وہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے ہیں اور (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) قرابت داروں (یعنی بنو ہاشم اور بنو المطّلب) کے لئے اور (معاشرے کے عام) یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کے لئے ہیں، (یہ نظامِ تقسیم اس لئے ہے) تاکہ (سارا مال صرف) تمہارے مال داروں کے درمیان ہی نہ گردش کرتا رہے (بلکہ معاشرے کے تمام طبقات میں گردش کرے)۔ اور جو کچھ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہیں عطا فرمائیں سو اُسے لے لیا کرو اور جس سے تمہیں منع فرمائیں سو (اُس سے) رُک جایا کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو (یعنی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تقسیم و عطا پر کبھی زبانِ طعن نہ کھولو)، بیشک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے،

تفسير

لِلْفُقَرَاۤءِ الْمُهٰجِرِيْنَ الَّذِيْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِيَارِهِمْ وَاَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَرِضْوَانًا وَّيَنْصُرُوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗۗ اُولٰۤٮِٕكَ هُمُ الصّٰدِقُوْنَۚ

لِلْفُقَرَآءِ
ان غریبوں کے لیے
ٱلْمُهَٰجِرِينَ
مہاجرین
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
أُخْرِجُوا۟
جو نکالے گئے
مِن
سے
دِيَٰرِهِمْ
اپنے گھروں (سے)
وَأَمْوَٰلِهِمْ
اور اپنے مالوں سے
يَبْتَغُونَ
وہ چاہتے ہیں
فَضْلًا
فضل
مِّنَ
سے
ٱللَّهِ
اللہ کی طرف سے
وَرِضْوَٰنًا
اور رضامندی
وَيَنصُرُونَ
اور وہ مدد کرتے ہیں
ٱللَّهَ
اللہ کی
وَرَسُولَهُۥٓۚ
اور اس کے رسول کی
أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی لوگ
هُمُ
وہ
ٱلصَّٰدِقُونَ
جو سچے ہیں

(مذکورہ بالا مالِ فَے) نادار مہاجرین کے لئے (بھی) ہے جو اپنے گھروں اور اپنے اموال (اور جائیدادوں) سے باہر نکال دیئے گئے ہیں، وہ اللہ کا فضل اور اس کی رضاء و خوشنودی چاہتے ہیں اور (اپنے مال و وطن کی قربانی سے) اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مدد کرتے ہیں، یہی لوگ ہی سچے مؤمن ہیں،

تفسير

وَالَّذِيْنَ تَبَوَّؤُ الدَّارَ وَالْاِيْمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ يُحِبُّوْنَ مَنْ هَاجَرَ اِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُوْنَ فِىْ صُدُوْرِهِمْ حَاجَةً مِّمَّاۤ اُوْتُوْا وَيُـؤْثِرُوْنَ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ۗۗ وَمَنْ يُّوْقَ شُحَّ نَـفْسِهٖ فَاُولٰۤٮِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَۚ

وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
تَبَوَّءُو
جنہوں نے جگہ پکڑی
ٱلدَّارَ
گھر میں
وَٱلْإِيمَٰنَ
اور ایمان لائے
مِن
سے
قَبْلِهِمْ
ان سے قبل
يُحِبُّونَ
وہ محبت رکھتے ہیں
مَنْ
جو
هَاجَرَ
ہجرت کرے
إِلَيْهِمْ
ان کی طرف
وَلَا
اور نہیں
يَجِدُونَ
وہ پاتے
فِى
میں
صُدُورِهِمْ
اپنے سینوں میں
حَاجَةً
کوئی حاجت
مِّمَّآ
اس میں سے جو
أُوتُوا۟
وہ دئیے گئے
وَيُؤْثِرُونَ
اور وہ ترجیح دیتے ہیں
عَلَىٰٓ
پر
أَنفُسِهِمْ
اپنے نفسوں پر
وَلَوْ
اور اگرچہ
كَانَ
ہو
بِهِمْ
ان کو
خَصَاصَةٌۚ
بھوک۔ تنگی
وَمَن
اور جو کوئی
يُوقَ
بچالیا گیا
شُحَّ
خود غرضی سے
نَفْسِهِۦ
اپنے نفس کی
فَأُو۟لَٰٓئِكَ
تو ایسے لوگ
هُمُ
وہی
ٱلْمُفْلِحُونَ
فلاح پانے والے ہیں

(یہ مال اُن انصار کے لئے بھی ہے) جنہوں نے اُن (مہاجرین) سے پہلے ہی شہرِ (مدینہ) اور ایمان کو گھر بنا لیا تھا۔ یہ لوگ اُن سے محبت کرتے ہیں جو اِن کی طرف ہجرت کر کے آئے ہیں۔ اور یہ اپنے سینوں میں اُس (مال) کی نسبت کوئی طلب (یا تنگی) نہیں پاتے جو اُن (مہاجرین) کو دیا جاتا ہے اور اپنی جانوں پر انہیں ترجیح دیتے ہیں اگرچہ خود اِنہیں شدید حاجت ہی ہو، اور جو شخص اپنے نفس کے بُخل سے بچا لیا گیا پس وہی لوگ ہی بامراد و کامیاب ہیں،

تفسير

وَالَّذِيْنَ جَاۤءُوْ مِنْۢ بَعْدِهِمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَـنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِيْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِىْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَاۤ اِنَّكَ رَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ

وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
جَآءُو مِنۢ
جو آئے
بَعْدِهِمْ
ان کے بعد
يَقُولُونَ
وہ کہتے ہیں
رَبَّنَا
اے ہمارے رب- ہم کو
ٱغْفِرْ
بخش دے
لَنَا
اور ہمارے
وَلِإِخْوَٰنِنَا
بھائیوں کو
ٱلَّذِينَ
وہ جو
سَبَقُونَا
سبقت لے گئے ہم سے
بِٱلْإِيمَٰنِ
ایمان میں
وَلَا
اور نہ
تَجْعَلْ
تو ڈال
فِى
میں
قُلُوبِنَا
ہمارے دلوں میں
غِلًّا
بغض
لِّلَّذِينَ
ان لوگوں کے لیے
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
رَبَّنَآ
اے ہمارے رب
إِنَّكَ
بیشک تو
رَءُوفٌ
شفقت کرنے والا
رَّحِيمٌ
مہربان ہے

اور وہ لوگ (بھی) جو اُن (مہاجرین و انصار) کے بعد آئے (اور) عرض کرتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی، جو ایمان لانے میں ہم سے آگے بڑھ گئے اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کے لئے کوئی کینہ اور بغض باقی نہ رکھ۔ اے ہمارے رب! بیشک تو بہت شفقت فرمانے والا بہت رحم فرمانے والا ہے،

تفسير
کے بارے میں معلومات :
الحشر
القرآن الكريم:الحشر
آية سجدہ (سجدة):-
سورۃ کا نام (latin):Al-Hasyr
سورہ نمبر:59
کل آیات:24
کل کلمات:445
کل حروف:1903
کل رکوعات:3
مقام نزول:مدینہ منورہ
ترتیب نزولی:101
آیت سے شروع:5126