Skip to main content
لَّيْسَ
نہیں ہے
عَلَى
پر
ٱلضُّعَفَآءِ
کمزوروں (پر)
وَلَا
اور نہ
عَلَى
پر
ٱلْمَرْضَىٰ
مریضوں (پر)
وَلَا
اور نہ
عَلَى
پر
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں (پر) جو
لَا
نہیں
يَجِدُونَ
وہ پاتے
مَا
جو
يُنفِقُونَ
وہ خرچ کرتے ہیں
حَرَجٌ
کوئی تنگی
إِذَا
جب
نَصَحُوا۟
وہ خیرخواہی کریں
لِلَّهِ
اللہ کے لیے
وَرَسُولِهِۦۚ
اور اس کے رسول کے لیے
مَا
نہیں ہے
عَلَى
پر
ٱلْمُحْسِنِينَ
احسان کرنے والوں پر
مِن
سے
سَبِيلٍۚ
کوئی راہ۔ کوئی مواخذہ
وَٱللَّهُ
اور اللہ
غَفُورٌ
غفور
رَّحِيمٌ
رحیم ہے

ضعیفوں (کمزوروں) پر کوئی گناہ نہیں اور نہ بیماروں پر اور نہ (ہی) ایسے لوگوں پر ہے جو اس قدر (وسعت بھی) نہیں پاتے جسے خرچ کریں جبکہ وہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے خالص و مخلص ہو چکے ہوں، نیکوکاروں (یعنی صاحبانِ احسان) پر الزام کی کوئی راہ نہیں اور اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے،

تفسير
وَلَا
اور نہ
عَلَى
پر
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ جو
إِذَا
جب
مَآ
جب
أَتَوْكَ
آپ کے پاس آئے
لِتَحْمِلَهُمْ
تاکہ آپ انہیں سواری دیں
قُلْتَ
آپ نے کہا
لَآ
نہیں
أَجِدُ
میں پاتا
مَآ
جو
أَحْمِلُكُمْ
تمہیں سوار کروں میں
عَلَيْهِ
اس پر
تَوَلَّوا۟
وہ لوٹے
وَّأَعْيُنُهُمْ
اور ان کی آنکھیں
تَفِيضُ
بہہ رہی ہیں
مِنَ
سے
ٱلدَّمْعِ
آنسو(جمع)
حَزَنًا
غم سے
أَلَّا
کہ نہیں
يَجِدُوا۟
وہ پاتے
مَا
جو
يُنفِقُونَ
وہ خرچ کریں

اور نہ ایسے لوگوں پر (طعنہ و الزام کی راہ ہے) جبکہ وہ آپ کی خدمت میں (اس لئے) حاضر ہوئے کہ آپ انہیں (جہاد کے لئے) سوار کریں (کیونکہ ان کے پاس اپنی کوئی سواری نہ تھی تو) آپ نے فرمایا: میں (بھی) کوئی (زائد سواری) نہیں پاتا ہوں جس پر تمہیں سوار کر سکوں، (تو) وہ (آپ کے اذن سے) اس حالت میں لوٹے کہ ان کی آنکھیں (جہاد سے محرومی کے) غم میں اشکبار تھیں کہ (افسوس) وہ (اس قدر) زادِ راہ نہیں پاتے جسے وہ خرچ کر سکیں (اور شریک جہاد ہو سکیں)،

تفسير
إِنَّمَا
بیشک
ٱلسَّبِيلُ
مواخذہ
عَلَى
پر
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں پر ہے
يَسْتَـْٔذِنُونَكَ
جو اجازت مانگتے ہیں آپ سے
وَهُمْ
حالانکہ وہ
أَغْنِيَآءُۚ
غنی ہیں
رَضُوا۟
وہ راضی ہوگئے
بِأَن
کہ
يَكُونُوا۟
وہ ہوں
مَعَ
ساتھ
ٱلْخَوَالِفِ
پیچھے رہنے والیوں کے (ساتھ)
وَطَبَعَ
اور مہر لگا دی
ٱللَّهُ
اللہ نے
عَلَىٰ
پر
قُلُوبِهِمْ
ان کے دلوں (پر)
فَهُمْ
تو وہ
لَا
نہیں
يَعْلَمُونَ
جانتے

(الزام کی) راہ تو فقط ان لوگوں پر ہے جو آپ سے رخصت طلب کرتے ہیں حالانکہ وہ مال دار ہیں، وہ اس بات سے خوش ہیں کہ وہ پیچھے رہ جانے والی عورتوں اور معذوروں کے ساتھ رہیں اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے، سو وہ جانتے ہی نہیں (کہ حقیقی سود و زیاں کیا ہے)،

تفسير
يَعْتَذِرُونَ
وہ عذر کریں گے
إِلَيْكُمْ
تمہاری طرف
إِذَا
جب
رَجَعْتُمْ
لوٹو گے تم۔ پلٹو گے تم
إِلَيْهِمْۚ
ان کی طرف
قُل
کہہ دیجیے
لَّا
نہ
تَعْتَذِرُوا۟
عذر کرو۔ معذرتیں کرو
لَن
ہرگز
نُّؤْمِنَ
ہم نہ مانیں گے۔ نہ اعتماد کریں گے
لَكُمْ
تم پر
قَدْ
تحقیق
نَبَّأَنَا
خبر دے دی ہم کو
ٱللَّهُ
اللہ نے
مِنْ
(میں) سے
أَخْبَارِكُمْۚ
تمہاری خبروں
وَسَيَرَى
اور عنقریب دیکھے گا
ٱللَّهُ
اللہ
عَمَلَكُمْ
تمہارا عمل
وَرَسُولُهُۥ
اور اس کا رسول
ثُمَّ
پھر
تُرَدُّونَ
تم لوٹائے جاؤ گے۔ تم پھیرے جاؤ گے
إِلَىٰ
طرف
عَٰلِمِ
جاننے والے
ٱلْغَيْبِ
غیب کے
وَٱلشَّهَٰدَةِ
اور حاضر کے
فَيُنَبِّئُكُم
پھر وہ بتائے گا تم کو
بِمَا
ساتھ اس کے جو
كُنتُمْ
تھے تم
تَعْمَلُونَ
تم عمل کرتے

(اے مسلمانو!) وہ تم سے عذر خواہی کریں گے جب تم ان کی طرف (اس سفرِ تبوک سے) پلٹ کر جاؤ گے، (اے حبیب!) آپ فرما دیجئے: بہانے مت بناؤ ہم ہرگز تمہاری بات پر یقین نہیں کریں گے، ہمیں اﷲ نے تمہارے حالات سے باخبر کردیا ہے، اور اب (آئندہ) تمہارا عمل (دنیا میں بھی) اﷲ دیکھے گا اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی (دیکھے گا) پھر تم (آخرت میں بھی) ہر پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والے (رب) کی طرف لوٹائے جاؤ گے تو وہ تمہیں ان تمام (اعمال) سے خبردار فرما دے گا جو تم کیا کرتے تھے،

تفسير
سَيَحْلِفُونَ
عنقریب وہ قسمیں کھائیں گے
بِٱللَّهِ
اللہ کی
لَكُمْ
تمہارے لیے
إِذَا
جب
ٱنقَلَبْتُمْ
لوٹو گے تم
إِلَيْهِمْ
ان کی طرف
لِتُعْرِضُوا۟
تاکہ تم اعراض برتو
عَنْهُمْۖ
ان سے
فَأَعْرِضُوا۟
تو اعراض برتو
عَنْهُمْۖ
ان سے
إِنَّهُمْ
کیونکہ وہ
رِجْسٌۖ
گندگی ہیں
وَمَأْوَىٰهُمْ
اور ٹھکانہ ان کا
جَهَنَّمُ
جہنم ہے
جَزَآءًۢ
بدلہ ہے
بِمَا
بوجہ اس کے
كَانُوا۟
جو تھے وہ
يَكْسِبُونَ
کمائی کرتے

اب وہ تمہارے لئے اﷲ کی قََسمیں کھائیں گے جب تم ان کی طرف پلٹ کر جاؤ گے تاکہ تم ان سے درگزر کرو، پس تم ان کی طرف التفات ہی نہ کرو بیشک وہ پلید ہیں اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے یہ اس کا بدلہ ہے جو وہ کمایا کرتے تھے،

تفسير
يَحْلِفُونَ
وہ قسمیں کھائیں گے
لَكُمْ
تمہارے لیے
لِتَرْضَوْا۟
تاکہ تم راضی ہوجاؤ
عَنْهُمْۖ
ان سے
فَإِن
پھر اگر
تَرْضَوْا۟
تم راضی ہوجاؤ
عَنْهُمْ
ان سے
فَإِنَّ
تو بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
لَا
نہیں
يَرْضَىٰ
راضی ہوتا
عَنِ
سے
ٱلْقَوْمِ
لوگوں
ٱلْفَٰسِقِينَ
فاسق

یہ تمہارے لئے قَسمیں کھاتے ہیں تاکہ تم ان سے راضی ہو جاؤ، سو (اے مسلمانو!) اگرتم ان سے راضی بھی ہوجاؤ تو (بھی) اﷲ نافرمان قو م سے راضی نہیں ہوگا،

تفسير
ٱلْأَعْرَابُ
بدو عرب
أَشَدُّ
زیادہ سخت ہیں
كُفْرًا
کفر میں
وَنِفَاقًا
اور نفاق میں
وَأَجْدَرُ
اور زیادہ قریب ہیں
أَلَّا
کہ نہ۔ کہ نہیں
يَعْلَمُوا۟
وہ جانیں۔ وہ جانتے
حُدُودَ
حدود
مَآ
اس کی جو
أَنزَلَ
نازل کیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
عَلَىٰ
پر
رَسُولِهِۦۗ
اپنے رسول
وَٱللَّهُ
اور اللہ
عَلِيمٌ
علم والا ہے
حَكِيمٌ
حکمت والا ہے

(یہ) دیہاتی لوگ سخت کافر اور سخت منافق ہیں اور (اپنے کفر و نفاق کی شدت کے باعث) اسی قابل ہیں کہ وہ ان حدود و احکام سے جاہل رہیں جو اللہ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل فرمائے ہیں، اور اﷲ خوب جاننے والا، بڑی حکمت والا ہے،

تفسير
وَمِنَ
اور سے
ٱلْأَعْرَابِ
اعراب میں (سے) ۔ ان بدویوں میں سے
مَن
کوئی وہ ہے
يَتَّخِذُ
جو سمجھتا ہے۔ بنا لیتا ہے
مَا
جو
يُنفِقُ
وہ خرچ کرتا ہے
مَغْرَمًا
جرمانہ۔ تاوان
وَيَتَرَبَّصُ
اور انتظار کرتا ہے
بِكُمُ
تمہارے بارے میں
ٱلدَّوَآئِرَۚ
مصائب کا
عَلَيْهِمْ
ان پر ہے
دَآئِرَةُ
مصیبت۔ گردش
ٱلسَّوْءِۗ
بری
وَٱللَّهُ
اور اللہ تعالیٰ
سَمِيعٌ
سننے والا ہے
عَلِيمٌ
جاننے والا ہے

اور ان دیہاتی گنواروں میں سے وہ شخص (بھی) ہے جو اس (مال) کو تاوان قرار دیتا ہے جسے وہ (راہِ خدا میں) خرچ کرتا ہے اور تم پر زمانہ کی گردشوں (یعنی مصائب و آلام) کا انتظار کرتا رہتا ہے، (بَلا و مصیبت کی) بری گردش انہی پر ہے، اور اﷲ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے،

تفسير
وَمِنَ
اور سے (بعض)
ٱلْأَعْرَابِ
دیہاتی
مَن
جو
يُؤْمِنُ
ایمان رکھتےہیں
بِٱللَّهِ
اللہ پر
وَٱلْيَوْمِ
اور دن پر
ٱلْءَاخِرِ
آخرت کے
وَيَتَّخِذُ
اور سمجھتے ہیں
مَا
جو
يُنفِقُ
وہ خرچ کرتے ہیں
قُرُبَٰتٍ
نزدیکیاں
عِندَ
سے
ٱللَّهِ
اللہ
وَصَلَوَٰتِ
اور دعائیں
ٱلرَّسُولِۚ
رسول
أَلَآ
ہا ں ہا ں
إِنَّهَا
یقینا وہ
قُرْبَةٌ
نزدیکی
لَّهُمْۚ
ان کے لئیے
سَيُدْخِلُهُمُ
جلد داخل کرے گا
ٱللَّهُ
اللہ
فِى
میں
رَحْمَتِهِۦٓۗ
اپنی رحمت
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
غَفُورٌ
بخششنے والا
رَّحِيمٌ
نہایت مہربان

اور بادیہ نشینوں میں (ہی) وہ شخص (بھی) ہے جو اﷲ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور جو کچھ (راہِ خدا میں) خرچ کرتاہے اسے اﷲ کے حضور تقرب اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی (رحمت بھری) دعائیں لینے کا ذریعہ سمجھتا ہے، سن لو! بیشک وہ ان کے لئے باعثِ قربِ الٰہی ہے، جلد ہی اﷲ انہیں اپنی رحمت میں داخل فرما دے گا۔ بیشک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے،

تفسير
وَٱلسَّٰبِقُونَ
اور آگے جانے والے۔ سبقت لے جانے والے
ٱلْأَوَّلُونَ
پہلے
مِنَ
میں سے
ٱلْمُهَٰجِرِينَ
مہاجرین
وَٱلْأَنصَارِ
اور انصار میں سے
وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
ٱتَّبَعُوهُم
جنہوں نے پیروی کی ان کی
بِإِحْسَٰنٍ
ساتھ احسان کے
رَّضِىَ
راضی ہوگیا
ٱللَّهُ
اللہ
عَنْهُمْ
ان سے
وَرَضُوا۟
اور وہ راضی ہوگئے
عَنْهُ
اس سے
وَأَعَدَّ
اور اس نے تیار کیا
لَهُمْ
ان کے لیے
جَنَّٰتٍ
باغات کو
تَجْرِى
بہتی ہیں
تَحْتَهَا
ان کے نیچے
ٱلْأَنْهَٰرُ
نہریں
خَٰلِدِينَ
ہمیشہ رہنے والے ہیں
فِيهَآ
ان میں
أَبَدًاۚ
ہمیشہ ہمیشہ
ذَٰلِكَ
یہ ہے
ٱلْفَوْزُ
کامیابی
ٱلْعَظِيمُ
بڑی

اور مہاجرین اور ان کے مددگار (انصار) میں سے سبقت لے جانے والے، سب سے پہلے ایمان لانے والے اور درجۂ احسان کے ساتھ اُن کی پیروی کرنے والے، اللہ ان (سب) سے راضی ہوگیا اور وہ (سب) اس سے راضی ہوگئے اور اس نے ان کے لئے جنتیں تیار فرما رکھی ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہیں، یہی زبردست کامیابی ہے،

تفسير