وَالْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِيَاۤءُ بَعْضٍۘ يَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُقِيْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَيُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَيُطِيْعُوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗۗ اُولٰۤٮِٕكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللّٰهُۗ اِنَّ اللّٰهَ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ
اور اہلِ ایمان مرد اور اہلِ ایمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق و مددگار ہیں۔ وہ اچھی باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بری باتوں سے روکتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت بجا لاتے ہیں، ان ہی لوگوں پر اللہ عنقریب رحم فرمائے گا، بیشک اللہ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے،
وَعَدَ اللّٰهُ الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا وَمَسٰكِنَ طَيِّبَةً فِىْ جَنّٰتِ عَدْنٍ ۗ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ اَكْبَرُ ۗ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ
اللہ نے مومن مردوں اور مومن عورتوں سے جنتوں کا وعدہ فرما لیا ہے جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور ایسے پاکیزہ مکانات کا بھی (وعدہ فرمایا ہے) جوجنت کے خاص مقام پر سدا بہار باغات میں ہیں، اور (پھر) اللہ کی رضا اور خوشنودی (ان سب نعمتوں سے) بڑھ کر ہے (جو بڑے اجر کے طور پر نصیب ہوگی)، یہی زبردست کامیابی ہے،
يٰۤاَيُّهَا النَّبِىُّ جَاهِدِ الْـكُفَّارَ وَالْمُنٰفِقِيْنَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْۗ وَ مَأْوٰٮهُمْ جَهَـنَّمُۗ وَبِئْسَ الْمَصِيْرُ
اے نبی (معظم!) آپ کافروں اور منافقوں سے جہاد کریں اور ان پر سختی کریں، اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور وہ برا ٹھکانا ہے،
يَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ مَا قَالُوْا ۗ وَلَقَدْ قَالُوْا كَلِمَةَ الْـكُفْرِ وَكَفَرُوْا بَعْدَ اِسْلَامِهِمْ وَهَمُّوْا بِمَا لَمْ يَنَالُوْا ۚ وَمَا نَقَمُوْۤا اِلَّاۤ اَنْ اَغْنٰٮهُمُ اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗ مِنْ فَضْلِهٖ ۚ فَاِنْ يَّتُوْبُوْا يَكُ خَيْرًا لَّهُمْ ۚ وَاِنْ يَّتَوَلَّوْا يُعَذِّبْهُمُ اللّٰهُ عَذَابًا اَلِيْمًا ۙ فِى الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ۚ وَمَا لَهُمْ فِى الْاَرْضِ مِنْ وَّلِىٍّ وَّلَا نَصِيْرٍ
(یہ منافقین) اللہ کی قَسمیں کھاتے ہیں کہ انہوں نے (کچھ) نہیں کہا حالانکہ انہوں نے یقیناً کلمہ کفر کہا اور وہ اپنے اسلام (کو ظاہر کرنے) کے بعد کافر ہو گئے اور انہوں نے (کئی اذیت رساں باتوں کا) ارادہ (بھی) کیا تھا جنہیں وہ نہ پا سکے اور وہ (اسلام اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عمل میں سے) اور کسی چیز کو ناپسند نہ کر سکے سوائے اس کے کہ انہیں اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے فضل سے غنی کر دیا تھا، سو اگر یہ (اب بھی) توبہ کر لیں تو ان کے لئے بہتر ہے اور اگر (اسی طرح) روگرداں رہیں تو اللہ انہیں دنیا اور آخرت (دونوں زندگیوں) میں دردناک عذاب میں مبتلا فرمائے گا اور ان کے لئے زمین میں نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مددگار،
وَمِنْهُمْ مَّنْ عَاهَدَ اللّٰهَ لَٮِٕنْ اٰتٰٮنَا مِنْ فَضْلِهٖ لَـنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَكُوْنَنَّ مِنَ الصّٰلِحِيْنَ
اور ان (منافقوں) میں (بعض) وہ بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر اس نے ہمیں اپنے فضل سے (دولت) عطا فرمائی تو ہم ضرور (اس کی ر اہ میں) خیرات کریں گے اور ہم ضرور نیکو کاروں میں سے ہو جائیں گے،
فَلَمَّاۤ اٰتٰٮهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ بَخِلُوْا بِهٖ وَتَوَلَّوْا وَّهُمْ مُّعْرِضُوْنَ
پس جب اس نے انہیں اپنے فضل سے (دولت) بخشی (تو) وہ اس میں بخل کرنے لگے اور وہ (اپنے عہد سے) روگردانی کرتے ہوئے پھر گئے،
فَاَعْقَبَهُمْ نِفَاقًا فِىْ قُلُوْبِهِمْ اِلٰى يَوْمِ يَلْقَوْنَهٗ بِمَاۤ اَخْلَفُوا اللّٰهَ مَا وَعَدُوْهُ وَبِمَا كَانُوْا يَكْذِبُوْنَ
پس اس نے ان کے دلوں میں نفاق کو (ان کے اپنے بخل کا) انجام بنا دیا اس دن تک کہ جب وہ اس سے ملیں گے اس وجہ سے کہ انہوں نے اللہ سے اپنے کئے ہوئے عہد کی خلاف ورزی کی اور اس وجہ سے (بھی) کہ وہ کذب بیانی کیا کرتے تھے،
اَلَمْ يَعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ سِرَّهُمْ وَنَجْوٰٮهُمْ وَاَنَّ اللّٰهَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ ۚ
کیا انہیں معلوم نہیں کہ اللہ ان کے بھید اور ان کی سرگوشیاں جانتا ہے اور یہ کہ اللہ سب غیب کی باتوں کو بہت خوب جاننے والا ہے،
اَلَّذِيْنَ يَلْمِزُوْنَ الْمُطَّوِّعِيْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ فِى الصَّدَقٰتِ وَالَّذِيْنَ لَا يَجِدُوْنَ اِلَّا جُهْدَهُمْ فَيَسْخَرُوْنَ مِنْهُمْۗ سَخِرَ اللّٰهُ مِنْهُمْۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ
جو لوگ برضا و رغبت خیرات دینے والے مومنوں پر (ان کے) صدقات میں (ریاکاری و مجبوری کا) الزام لگاتے ہیں اور ان (نادار مسلمانوں) پر بھی (عیب لگاتے ہیں) جو اپنی محنت و مشقت کے سوا (کچھ زیادہ مقدور) نہیں پاتے سو یہ (ان کے جذبۂ اِنفاق کا بھی) مذاق اڑاتے ہیں، اللہ انہیں ان کے تمسخر کی سزا دے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے،
اِسْتَغْفِرْ لَهُمْ اَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْۗ اِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِيْنَ مَرَّةً فَلَنْ يَّغْفِرَ اللّٰهُ لَهُمْۗ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖۗ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِى الْقَوْمَ الْفٰسِقِيْنَ
آپ خواہ ان (بدبخت، گستاخ اور آپ کی شان میں طعنہ زنی کرنے والے منافقوں) کے لئے بخشش طلب کریں یا ان کے لئے بخشش طلب نہ کریں، اگر آپ (اپنی طبعی شفقت اور عفو و درگزر کی عادتِ کریمانہ کے پیشِ نظر) ان کے لئے ستر مرتبہ بھی بخشش طلب کریں تو بھی اللہ انہیں ہرگز نہیں بخشے گا، یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کفر کیا ہے، اور اللہ نافرمان قوم کو ہدایت نہیں فرماتا،