Skip to main content
bismillah
الٓرۚ
ا ل ر
تِلْكَ
یہ
ءَايَٰتُ
آیات ہیں
ٱلْكِتَٰبِ
کتاب
ٱلْمُبِينِ
روشن کی۔ واضح کتاب کی

الف، لام، را (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)، یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں،

تفسير
إِنَّآ
بیشک ہم نے
أَنزَلْنَٰهُ
نازل کیا ہم نے اس کو
قُرْءَٰنًا
ایک قرآن
عَرَبِيًّا
عربی
لَّعَلَّكُمْ
تاکہ تم
تَعْقِلُونَ
تم سمجھ سکو۔ عقل سے کام لو

بیشک ہم نے اس کتاب کو قرآن کی صورت میں بزبانِ عربی اتارا تاکہ تم (اسے براہِ راست) سمجھ سکو،

تفسير
نَحْنُ
ہم
نَقُصُّ
بیان کرتے ہیں
عَلَيْكَ
آپ پر
أَحْسَنَ
بہترین
ٱلْقَصَصِ
بیان۔ بہترین واقعہ۔ قصوں میں سے بہترین قصہ
بِمَآ
ساتھ اس کے جو
أَوْحَيْنَآ
وحی کررہے ہیں ہم
إِلَيْكَ
آپ کی طرف
هَٰذَا
اس
ٱلْقُرْءَانَ
قرآن (نہیں)
وَإِن
اور بیشک
كُنتَ
تھے آپ
مِن
سے
قَبْلِهِۦ
اس سے پہلے
لَمِنَ
البتہ میں سے
ٱلْغَٰفِلِينَ
غافلوں (میں سے)

(اے حبیب!) ہم آپ سے ایک بہترین قصہ بیان کرتے ہیں اس قرآن کے ذریعہ جسے ہم نے آپ کی طرف وحی کیا ہے، اگرچہ آپ اس سے قبل (اس قصہ سے) بے خبر تھے،

تفسير
إِذْ
جب
قَالَ
کہا تھا
يُوسُفُ
یوسف نے
لِأَبِيهِ
اپنے والد سے
يَٰٓأَبَتِ
اے میرے ابا جان
إِنِّى
بیشک میں نے
رَأَيْتُ
نے دیکھا ہے (خواب)
أَحَدَ
ایک
عَشَرَ
دس (گیارہ)
كَوْكَبًا
ستاروں کو
وَٱلشَّمْسَ
اور سورج
وَٱلْقَمَرَ
اور چاند کو
رَأَيْتُهُمْ
میں نے دیکھا ان کو
لِى
میرے لیے
سَٰجِدِينَ
سجدہ کررہے ہیں

(وہ قصّہ یوں ہے) جب یوسف (علیہ السلام) نے اپنے باپ سے کہا: اے میرے والد گرامی! میں نے (خواب میں) گیارہ ستاروں کو اور سورج اور چاند کو دیکھا ہے، میں نے انہیں اپنے لئے سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے،

تفسير
قَالَ
اس نے کہا
يَٰبُنَىَّ
اے میرے بیٹے
لَا
نہ
تَقْصُصْ
تم بتانا۔ نہ تم بیان کرنا
رُءْيَاكَ
اپنا خواب
عَلَىٰٓ
پر
إِخْوَتِكَ
اپنے بھائیوں پر
فَيَكِيدُوا۟
ورنہ وہ چال چلیں گے
لَكَ
تیرے لیے
كَيْدًاۖ
ایک چال
إِنَّ
بیشک
ٱلشَّيْطَٰنَ
شیطان
لِلْإِنسَٰنِ
انسان کے لیے
عَدُوٌّ
دشمن ہے
مُّبِينٌ
کھلا

انہوں نے کہا: اے میرے بیٹے! اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں سے بیان نہ کرنا، ورنہ وہ تمہارے خلاف کوئی پُر فریب چال چلیں گے۔ بیشک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے،

تفسير
وَكَذَٰلِكَ
اور اسی طرح
يَجْتَبِيكَ
چن لے گا تجھ کو
رَبُّكَ
تیرا رب
وَيُعَلِّمُكَ
اور سکھائے گا تجھ کو
مِن
کی
تَأْوِيلِ
اور پورا کردے گا
ٱلْأَحَادِيثِ
باتوں کا مطلب۔ باتوں کی تہہ تک پہنچنا
وَيُتِمُّ
اور پورا کر دے گا
نِعْمَتَهُۥ
اپنی نعمت کو
عَلَيْكَ
تجھ پر
وَعَلَىٰٓ
اور پر
ءَالِ
آل
يَعْقُوبَ
یعقوب پر
كَمَآ
جیسا کہ
أَتَمَّهَا
اس نے پورا کیا اس کو
عَلَىٰٓ
پر
أَبَوَيْكَ
تیرے دو باپوں پر
مِن
سے
قَبْلُ
اس (سے) پہلے
إِبْرَٰهِيمَ
ابراہیم پر
وَإِسْحَٰقَۚ
اور اسحاق
إِنَّ
بیشک
رَبَّكَ
تیرا رب
عَلِيمٌ
علم والا
حَكِيمٌ
حکمت والا ہے

اسی طرح تمہارا رب تمہیں (بزرگی کے لئے) منتخب فرما لے گا اور تمہیں باتوں کے انجام تک پہنچنا (یعنی خوابوں کی تعبیر کا علم) سکھائے گا اور تم پر اور اولادِ یعقوب پر اپنی نعمت تمام فرمائے گا جیسا کہ اس نے اس سے قبل تمہارے دونوں باپ (یعنی پردادا اور دادا) ابراہیم اور اسحاق (علیھما السلام) پر تمام فرمائی تھی۔ بیشک تمہارا رب خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے،

تفسير
لَّقَدْ
البتہ تحقیق
كَانَ
ہیں
فِى
میں
يُوسُفَ
یوسف
وَإِخْوَتِهِۦٓ
اور اس کے بھائیوں میں
ءَايَٰتٌ
نشانیاں
لِّلسَّآئِلِينَ
سوال کرنے والوں کے لیے

بیشک یوسف (علیہ السلام) اور ان کے بھائیوں (کے واقعہ) میں پوچھنے والوں کے لئے (بہت سی) نشانیاں ہیں،

تفسير
إِذْ
جب
قَالُوا۟
انہوں نے کہا تھا
لَيُوسُفُ
بلاشبہ یوسف
وَأَخُوهُ
اور اس کا بھائی
أَحَبُّ
زیادہ پیارے ہیں۔ محبوب ہیں
إِلَىٰٓ
طرف
أَبِينَا
ہمارے باپ کے
مِنَّا
بہ نسبت ہمارے
وَنَحْنُ
حالانکہ ہم
عُصْبَةٌ
ایک گروہ ہیں۔ جتھہ ہیں
إِنَّ
بیشک
أَبَانَا
ہمارے والد
لَفِى
البتہ میں
ضَلَٰلٍ
بھول میں ہیں
مُّبِينٍ
واضح

(وہ وقت یاد کیجئے) جب یوسف (علیہ السلام) کے بھائیوں نے کہا کہ واقعی یوسف (علیہ السلام) اور اس کا بھائی ہمارے باپ کو ہم سے زیادہ محبوب ہیں حالانکہ ہم (دس افراد پر مشتمل) زیادہ قوی جماعت ہیں۔ بیشک ہمارے والد (ان کی محبت کی) کھلی وارفتگی میں گم ہیں،

تفسير
ٱقْتُلُوا۟
قتل کردو
يُوسُفَ
یوسف کو
أَوِ
یا
ٱطْرَحُوهُ
پھینک دو اس کو
أَرْضًا
کسی زمین میں
يَخْلُ
خالی ہوجائے گا
لَكُمْ
تمہارے لیے
وَجْهُ
چہرہ
أَبِيكُمْ
تمہارے باپ کا
وَتَكُونُوا۟
اور تم ہوجانا
مِنۢ
کے
بَعْدِهِۦ
اس کام کے بعد
قَوْمًا
لوگ
صَٰلِحِينَ
نیک

(اب یہی حل ہے کہ) تم یوسف (علیہ السلام) کو قتل کر ڈالو یا دور کسی غیر معلوم علاقہ میں پھینک آؤ (اس طرح) تمہارے باپ کی توجہ خالصتًا تمہاری طرف ہو جائے گی اور اس کے بعد تم (توبہ کر کے) صالحین کی جماعت بن جانا،

تفسير
قَالَ
کہا
قَآئِلٌ
ایک کہنے والے نے
مِّنْهُمْ
انہی میں سے
لَا
مت
تَقْتُلُوا۟
قتل کرو
يُوسُفَ
یوسف کو
وَأَلْقُوهُ
بلکہ ڈال دو اس کو
فِى
میں
غَيَٰبَتِ
اندھیرے
ٱلْجُبِّ
کنوئیں میں۔ کنوئیں کی گہرائی میں
يَلْتَقِطْهُ
اٹھا لے گا اس کو
بَعْضُ
کوئی
ٱلسَّيَّارَةِ
قافلہ
إِن
اگر
كُنتُمْ
ہو تم
فَٰعِلِينَ
کرنے والے

ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا: یوسف (علیہ السلام) کو قتل مت کرو اور اسے کسی تاریک کنویں کی گہرائی میں ڈال دو اسے کوئی راہ گیر مسافر اٹھا لے جائے گا اگر تم (کچھ) کرنے والے ہو (تو یہ کرو)،

تفسير
کے بارے میں معلومات :
یوسف
القرآن الكريم:يوسف
آية سجدہ (سجدة):-
سورۃ کا نام (latin):Yusuf
سورہ نمبر:۱۲
کل آیات:۱۱۱
کل کلمات:۱۶۰۰
کل حروف:۷۱۶۶
کل رکوعات:۱۲
مقام نزول:مکہ مکرمہ
ترتیب نزولی:۵۳
آیت سے شروع:۱۵۹۶