Skip to main content
رَبِّ
اے میرے رب
قَدْ
تحقیق
ءَاتَيْتَنِى
دیا تو نے مجھ کو
مِنَ
میں سے
ٱلْمُلْكِ
بادشاہت
وَعَلَّمْتَنِى
اور سکھایا تو نے مجھ کو
مِن
سے
تَأْوِيلِ
تعبیر میں (سے)
ٱلْأَحَادِيثِۚ
خوابوں کی
فَاطِرَ
پیدا کرنے والے
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں
وَٱلْأَرْضِ
اور زمین کے
أَنتَ
تو میرا
وَلِىِّۦ
دوست ہے
فِى
میں
ٱلدُّنْيَا
دنیا
وَٱلْءَاخِرَةِۖ
اور آخرت میں
تَوَفَّنِى
تو فوت کر مجھ کو
مُسْلِمًا
اسلام کی حالت میں
وَأَلْحِقْنِى
اور ملا دے مجھ کو
بِٱلصَّٰلِحِينَ
صالح لوگوں کے ساتھ

اے میرے رب، تو نے مجھے حکومت بخشی اور مجھ کو باتوں کی تہ تک پہنچنا سکھایا زمین و آسمان کے بنانے والے، تو ہی دنیا اور آخرت میں میرا سرپرست ہے، میرا خاتمہ اسلام پر کر اور انجام کار مجھے صالحین کے ساتھ ملا"

تفسير
ذَٰلِكَ
یہ
مِنْ
میں سے ہے
أَنۢبَآءِ
خبروں
ٱلْغَيْبِ
غیب کی
نُوحِيهِ
ہم وحی کرتے ہیں اس کو
إِلَيْكَۖ
آپ کی طرف
وَمَا
اور نہ تھے
كُنتَ
آپ
لَدَيْهِمْ
ان کے پاس
إِذْ
جب
أَجْمَعُوٓا۟
اتفاق کیا انہوں نے
أَمْرَهُمْ
اپنے معاملے پر
وَهُمْ
اور وہ
يَمْكُرُونَ
چالیں چل رہے تھے

اے محمدؐ، یہ قصہ غیب کی خبروں میں سے ہے جو ہم تم پر وحی کر رہے ہیں ورنہ تم اُس وقت موجود نہ تھے جب یوسفؑ کے بھائیوں نے آپس میں اتفاق کر کے سازش کی تھی

تفسير
وَمَآ
اور نہیں
أَكْثَرُ
اکثر
ٱلنَّاسِ
لوگ
وَلَوْ
خواہ تم
حَرَصْتَ
حریص ہو
بِمُؤْمِنِينَ
ایمان لانے والے

مگر تم خواہ کتنا ہی چاہو اِن میں سے اکثر لوگ مان کر دینے والے نہیں ہیں

تفسير
وَمَا
اور نہیں
تَسْـَٔلُهُمْ
تم سوال کرتے ان سے
عَلَيْهِ
اس پر
مِنْ
کسی
أَجْرٍۚ
اجر کا
إِنْ
نہیں ہے
هُوَ
وہ
إِلَّا
مگر
ذِكْرٌ
ایک ذکر
لِّلْعَٰلَمِينَ
سارے جہان والوں کے لئے

حالانکہ تم اس خدمت پر ان سے کوئی اجرت بھی نہیں مانگتے ہو یہ تو ایک نصیحت ہے جو دنیا والوں کے لیے عام ہے

تفسير
وَكَأَيِّن
اور کتنی ہی
مِّنْ
میں سے
ءَايَةٍ
نشانیوں
فِى
میں
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں
وَٱلْأَرْضِ
اور زمین (میں)
يَمُرُّونَ
وہ گزرتے رہتے ہیں
عَلَيْهَا
ان پر
وَهُمْ
اور وہ
عَنْهَا
ان سے
مُعْرِضُونَ
منہ موڑنے والے ہیں

زمین اور آسمانوں میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن پر سے یہ لوگ گزرتے رہتے ہیں اور ذرا توجہ نہیں کرتے

تفسير
وَمَا
اور نہیں
يُؤْمِنُ
ایمان لاتے
أَكْثَرُهُم
ان میں سے اکثر
بِٱللَّهِ
اللہ کے ساتھ
إِلَّا
مگر
وَهُم
اور وہ
مُّشْرِكُونَ
شرک کرنے والے ہوتے ہیں

ان میں سے اکثر اللہ کو مانتے ہیں مگر اس طرح کہ اُس کے ساتھ دوسروں کو شر یک ٹھیراتے ہیں

تفسير
أَفَأَمِنُوٓا۟
کیا بھلا وہ بےخوف ہوگئے/ امن میں آگئے
أَن
کہ
تَأْتِيَهُمْ
آئے ان کے پاس
غَٰشِيَةٌ
ایک ڈھانپ لینے والی
مِّنْ
سے
عَذَابِ
عذاب میں (سے)
ٱللَّهِ
اللہ کے
أَوْ
یا
تَأْتِيَهُمُ
آئے ان کے پاس
ٱلسَّاعَةُ
قیامت کی گھڑی
بَغْتَةً
اچانک
وَهُمْ
اور وہ
لَا
نہ
يَشْعُرُونَ
شعور رکھتے ہوں

کیا یہ مطمئن ہیں کہ خدا کے عذاب کی کوئی بلا انہیں دبوچ نہ لے گی یا بے خبری میں قیامت کی گھڑی اچانک ان پر نہ آ جائے گی؟

تفسير
قُلْ
کہہ دیجئے
هَٰذِهِۦ
یہ
سَبِيلِىٓ
میرا راستہ ہے
أَدْعُوٓا۟
میں بلاتا ہوں
إِلَى
طرف
ٱللَّهِۚ
اللہ کی
عَلَىٰ
کے ساتھ
بَصِيرَةٍ
بصیرت
أَنَا۠
میں
وَمَنِ
اور جو کوئی
ٱتَّبَعَنِىۖ
پیروی کرے میری
وَسُبْحَٰنَ
اور پاک ہے
ٱللَّهِ
اللہ
وَمَآ
اور نہیں
أَنَا۠
میں
مِنَ
میں سے
ٱلْمُشْرِكِينَ
شرک کرنے والوں

تم ان سے صاف کہہ دو کہ "میرا راستہ تو یہ ہے، میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں، میں خود بھی پوری روشنی میں اپنا راستہ دیکھ رہا ہوں اور میرے ساتھی بھی، اور اللہ پاک ہے اور شرک کرنے والوں سے میرا کوئی واسطہ نہیں"

تفسير
وَمَآ
اور نہیں
أَرْسَلْنَا
بھیجا ہم نے
مِن
آپ سے
قَبْلِكَ
پہلے
إِلَّا
مگر
رِجَالًا
مردوں کو
نُّوحِىٓ
ہم وحی کرتے تھے
إِلَيْهِم
ان کی طرف
مِّنْ
میں سے
أَهْلِ
والوں
ٱلْقُرَىٰٓۗ
بستی
أَفَلَمْ
کیا پھر نہیں
يَسِيرُوا۟
وہ چلے پھرے
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین
فَيَنظُرُوا۟
تو وہ دیکھتے
كَيْفَ
کس طرح
كَانَ
ہوا
عَٰقِبَةُ
انجام
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کا
مِن
ان سے
قَبْلِهِمْۗ
پہلے
وَلَدَارُ
اور البتہ گھر
ٱلْءَاخِرَةِ
آخرت کا
خَيْرٌ
بہتر ہے
لِّلَّذِينَ
ان لوگوں کے لئے
ٱتَّقَوْا۟ۗ
جو تقویٰ اختیار کریں
أَفَلَا
کیا تم
تَعْقِلُونَ
عقل سے کام نہیں لیتے ہو

اے محمدؐ، تم سے پہلے ہم نے جو پیغمبر بھیجے تھے وہ سب بھی انسان ہی تھے، اور انہی بستیوں کے رہنے والوں میں سے تھے، اور اُنہی کی طرف ہم وحی بھیجتے رہے ہیں پھر کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ اُن قوموں کا انجام انہیں نظر نہ آیا جو ان سے پہلے گزر چکی ہیں؟ یقیناً آخرت کا گھر اُن لوگوں کے لیے اور زیادہ بہتر ہے جنہوں نے (پیغمبروں کی بات مان کر) تقویٰ کی روش اختیار کی کیا اب بھی تم لوگ نہ سمجھو گے؟

تفسير
حَتَّىٰٓ
یہاں تک کہ
إِذَا
جب
ٱسْتَيْـَٔسَ
مایوس ہوگئے
ٱلرُّسُلُ
رسول
وَظَنُّوٓا۟
اور لوگوں نے سمجھا
أَنَّهُمْ
کہ بیشک وہ
قَدْ
تحقیق
كُذِبُوا۟
وہ جھوٹ بولے گئے
جَآءَهُمْ
آئی ان کے پاس
نَصْرُنَا
مدد ہماری
فَنُجِّىَ
تو بچالیا گیا
مَن
جس کو
نَّشَآءُۖ
ہم نے چاہا
وَلَا
اور نہیں
يُرَدُّ
پھیرا جاتا
بَأْسُنَا
عذاب ہمارا
عَنِ
سے
ٱلْقَوْمِ
قوم
ٱلْمُجْرِمِينَ
مجرم

(پہلے پیغمبروں کے ساتھ بھی یہی ہوتا رہا ہے کہ وہ مدتوں نصیحت کرتے رہے اور لوگوں نے سن کر نہ دیا) یہاں تک کہ جب پیغمبر لوگوں سے مایوس ہو گئے اور لوگوں نے بھی سمجھ لیا کہ اُن سے جھوٹ بولا گیا تھا، تو یکا یک ہماری مدد پیغمبروں کو پہنچ گئی پھر جب ایسا موقع آ جاتا ہے تو ہمارا قاعدہ یہ ہے کہ جسے ہم چاہتے ہیں بچا لیتے ہیں اور مجرموں پر سے تو ہمارا عذاب ٹالا ہی نہیں جا سکتا

تفسير